بسیرا
اداسی روح کے قصوں کو بڑی حیرت سے دیکھے ہے
دراڑوں میں مگر خود کو وہ تکتی ہے تو روتی ہے
شبِ غم پاس آتی ہے یونہی سرگوشیاں کرتی
میری ہمت کو تکتی ہے تو دن بھر سوگ کرتی ہے
سکوتِ شام میں گہرے ہجر کے رنگ آتے ہیں
مجھے ہنستا ہوا پا کر بڑا ہی بین کرتے ہیں
کبھی جو درد آتا ہے فضاؤں میں ٹہلتا ہے...