نتائج تلاش

  1. ب

    ہک ہک رات تے شام وے ڈھولا،فرحت عباس شاہ

    بہت مہربانی ، ملائکہ جی، سوھنا انتخاب اے
  2. ب

    حبیب جالب اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا - حبیب جالب

    اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا رہ گيا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا لاکھ کہتے رہیں ظلمت کو نہ ظلمت لکھنا ہم نے سیکھا نہیں پیارے بہ اجازت لکھنا نہ صلے کی نہ ستائش کی تمنا ہم کو حق میں لوگوں کے ہماری تو ہے عادت لکھنا ہم نے جو بھول کے بھی شہہ کا قصیدہ نہ کہا شائد آیا اسی خوبی کی بدولت لکھنا اس...
  3. ب

    ہم اہل ظرف کہ غم خانہ ء ہنر میں رہے ۔۔۔ سحر انصاری

    ہم اہل ظرف کہ غم خانہ ء ہنر میں رہے سفالِ نم کی طرح دستِ کو زہ گَر میں رہے ہے چاک چاک رقم داستانِ گردشِ خاک نمودِ صورت و اشکال کیا نظر میں رہے فرار مل نہ سکا حبسِ جسم و جاں سے کہ ہم طلسمِ خانہ ء تکرار خیر و شر میں رہے کسی کو ربطِ مسلسل کا حو صلہ نہ ہوا مثال دودِ پریشاں ہم اپنے گھر...
  4. ب

    آج کا شعر - 3

    پلک جھپکتے ہی دنیا اجاڑ دیتی ہے وہ بستیاں جنہیں بستے زمانے لگتے ہیں
  5. ب

    غزل ۔سحر انصاری۔ بہت اداس ہوں کوئی فسانہ کہہ مجھ سے

    بہت اداس ہوں کوئی فسانہ کہہ مجھ سے نہیں یہ عہد بھی عہد وفا، نہ کہہ مجھ سے اسی فضا میں میرے روز و شب گزرتے ہیں شکست ذات کا ہر ماجرا نہ کہہ مجھ سے حیات اصل میں ہے اپنے قرب کا احساس ترے بغیر بھی جینا ہوا، نہ کہہ مجھ سے یہ گفتگو تو رفاقت کی اک ضرورت ہے کو ئ حدیث سخن آزما نہ کہہ مجھ سے جمال...
  6. ب

    حبیب جالب غزل ۔ حبیب جالب ۔۔نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا

    نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا عصا اٹھاو کہ فرعون اسی سے جائے گا اگر ہے فکر گریباں تو گھر میں جا بیٹھو یہ وہ عذ اب ہے دیوانگی سے جائے گا بجھے چراغ ، لٹیں عصمتیں ، چمن اجڑ ا یہ رنج جس نے ديئے کب خوشی سے جائے گا جیو ہماری طرح سے مرو ہماری طرح نظام زر تو اسی سادگی...
  7. ب

    آج کا شعر - 3

    ان پری ذادوں سے لیں گے خلد میں ہم انتقام قسمت خق سے یہی حو ریں اگر واں ہو گئيں غالب
  8. ب

    سحر انصاری،،نظم،، دیمک

    کتابوں کی دشمن کتابوں کی دشمن بھی ایسی کہ لفظوں کے رشتوں کو یکسر مٹادے غنیموں کے لشکر کی جاسوس بن کر فصیلوں کے ہمراہ شہروں کو ڈھانے کے سب گر بتادے تو یوں ہو کہ سنسان ہو جائیں سب سانس لیتی ہوئ بستیاں ایک پل میں خداوندِ حرف و معانی کے بیدار کاہن جو لفظوں کے معبد میں آنکھوں کی شمعیں جلائے...
  9. ب

    فیض ستم سکھلائے گا رسم وفا، ایسے نہیں ہوتا

    ستم سکھلائے گا رسم وفا، ایسے نہیں ہوتا صنم دکھلائيں گے راہ خدا، ایسے نہیں ہوتا گنو سب حسرتیں جو خوں ہوئ ہیں تن کے مقتل میں میرے قاتل حسابِ خوں بہا ، ایسے نہیں ہوتا جہانِ دل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں یہاں پیمان تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا ہر اک شب ہر گھڑی گزرے قیامت یوں تو ہوتا...
  10. ب

    فیض فیض احمد فیض۔۔ نظم۔۔ تم ہی کہو کیا کرنا ہے

    جب دکھ کی ندیا میں ہم نے جیون کی ناؤ ڈالی تھی تھا کتنا کس بل بانہوں میں لو ہو میں کتنی لالی تھی یوں لگتا تھا دو ہاتھ لگے اور ناؤ پورم پار لگی ایسا نہ ہوا۔ ہر دھارے میں کچھ ان دیکھی منجدھاریں تھیں کچھ ما نجھی تھے انجان بہت کچھ بے پر کی پتواریں تھیں اب جو بھی چاہو چھان کرو اب جتنے...
  11. ب

    حبیب جالب نظم۔ حبیب جالب ۔ضابطہ

    یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازو ئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دےیہ دل یہ ضابطہ ہے کہ غم کو نہ غم کہا جائے یہ ضابطہ ہے ستم کو کرم کہا جائے بیاں کروں نہ کبھی اپنی دل کی حالت کو نہ لاؤں لب پہ کبھی شکوہ و شکایت کو...
  12. ب

    حبیب جالب غزل۔۔ جبیب جالب۔۔اس شہرِ خرابی میں غمِ عشق کے مارے

    اس دورِ خرابی میں غمِ عشق کے مارے زندہ ہیں یہی ، بات بڑی بات ہے پیارے یہ ہنستا ہوا چاند یہ پر نور ستارے تابندہ و پائندہ ہیں ذ ر و ں کے سہارے حسرت ہے کو ئ غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے ارماں ہے کوئ پھول ہمیں دل سے پکارے ہر صبح میری صبح پہ روتی رہی شبنم ہر رات میری رات پہ ہنستے رہے تارے کچھ اور بھی...
  13. ب

    احمد ندیم قاسمی بڑی مانوس لے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں - احمد ندیم قاسمی

    بہت شکریہ وارث صاحب، دراصل پہلے میں نے اپنی یاد داشت سے لکھی تھی۔۔۔یہ توے ٹھیک ٹھاک غلطی ہو گئ،،،
  14. ب

    ایپلیکیشن اور سافٹ وئیر

    میں کمپیوٹر کی دنیا کا انتہائ ادنا طالب علم ہوں( بلکہ جاہلِمطلق ہوں) کوئ بھائ مجھے ایپلیکیشن اور سافٹ وئیر کا فرق سمجھادے گا؟ بڑی نوازش ہو گی۔
  15. ب

    احمد ندیم قاسمی ہم اپنی قوتِ تخلیق کو اکسانے آئے ہیں - احمد ندیم قاسمی

    ہم اپنی قوّتِ تخلیق کو اکسانے آئے ہیں ضمیرِ ارتقاء میں بجلیاں دوڑانے آئے ہیں جو گردش میں رہیں گے اور کبھی خالی نہیں ہوں گے ہم ایسے جام بزمِ دہر میں چھلکانے آئے ہیں اجل کی رہزنی سے ہر طرف طاری ہیں سنّاٹے سرودِ زندگی کو نیند سے چونکانے آئے ہیں ہوائيں تیز ہیں جل جل کے بجھتے ہیں چراغ اپنے...
  16. ب

    احمد ندیم قاسمی نظم - یہ رات - احمد ندیم قاسمی

    دلیلِ صبح طَرب ہی سہی یہ سناٹا مگر پہاڑ سی یہ رات کٹ چکے تو کہوں پسِ نقاب ہی پنہاں سہی عروسِ سحر مگر یہ پر دہء ظلمات ہٹ چکے تو کہوں یہ رات بھی تو حقیقت ہے تلخ و تند و درشت اسے سحر کا تصور مٹا نہیں سکتا مجھے تو نیند نہیں آ‏ئيگی کہ میرا شعور شبِ سیاہ سے آنکھیں چرا نہیں سکتا اگر نشانِ سفر تک...
  17. ب

    احمد ندیم قاسمی بڑی مانوس لے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں - احمد ندیم قاسمی

    بڑی مانوس لے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں کسی ٹوٹی ہوئی چھاگل کی کڑ یاں چن رہا ہوں میں یہاں اب ان کے اظہاِر محبت کا گزر کیا ہو کہ سناٹے کی موسیقی پہ بھی سر دھن رہا ہوں میں شبِ وعدہ ابھی تک ختم ہو نے میں نہیں آئی کہ بر سوں سے مسلسل ایک آہٹ سن رہا ہوں میں تصور میں ترے پیکر کا سونا گھل گيا...
  18. ب

    مصطفیٰ زیدی نظم - شہر جنوں میں چل - مصطفی زیدی

    شہر جنوں میں چل مری محرومیوں کی رات اس شہر میں جہاں ترے خوں سے حنا بنے یوں رائگاں نہ جائے تری آہِ نیم شب کچھ جنبشِ نسیم بنے کچھ دعا بنے اس رات دن کی گردشِ بے سود کے عوض کوئی عمودِ فکر کوئی زاویہ بنے اک سمت انتہائے افق سے نمود ہو اک گھر دیار دیدہ و دل سے جدا بنے اک داستانِ کرب کم آموز کی جگہ تیری...
  19. ب

    مصطفیٰ زیدی ماہ و سال

    اسی روش پہ ہے قائم مزاجِ دیدہ و دل لہو میں اب بھی تڑپتی ہیں بجلیاں کہ نہیں زمیں پہ اب بھی اترتا ہے آسماں کہ نہیں؟ کسی کی جیب و گریباں کی آزمائش میں کبھی خود اپنی قبا کا خیال آتا ہے ذرا سا وسوسہءِ ماہ و سال آتا ہے ؟ کبھی یہ بات بھی سوچی کہ منتظر آنکھیں غبار راہ گزر میں اجڑ گی ہوں گی...
  20. ب

    مصطفیٰ زیدی کفِ مومن سے نہ دروازۂ ایماں سے ملا - مصطفی زیدی

    کفِ مومن سے نہ دروازۂ ایماں سے ملا رشتۂ درد اسی دشمنِ ایماں سے ملا اس کا رونا ہے کہ پیماں شکنی کے با وصف وہ ستمگر اسی پیشانیٔ خندہ سے ملا طالبِ دستِ ہوس اور کئی دامن تھے ہم سے ملتا جو نہ یوسف کے گریباں سے ملا کوئی باقی نہیں اب ترکِ تعلق کے لیئے وہ بھی جا کر صفِ احبابِ گریزاں سے ملا کیا...
Top