تیری مہراب پہ اے عصر کہن کی تاریخ
صرف گو تم کے حسیں بت کا تبسم کیوں ہے
کس ليئے کیل سے لٹکی ہے فقط ایک صلیب
ایک زنجیر کے حلقے کا ترنم کیوں ہے
ایک ارسطو سے ہے کیوں گوشہءدانش پر نور
ایک سقراط کے سینے کا تلاطم کیوں ہے
اسی محراب کے سائے میں کئ ابن علی
کئ خونخوار یزید وں سے رہے گرم ستیز...