میرے جزبات کو بےموت مارا،شام دھندھلی تھی
ھوئے پل بھر میں ھم سب بےسھارا،شام دھندھلی تھی۔۔
روشن شام میں کس نے اندھیرا بھر دیا محسن۔۔
ابھرتے چاند کو اس میں اتارا،شام دھندھلی تھی۔۔۔
اسے غربت میں ڈوبے لوگ دل کی بات کہتے تھے۔۔
ان پے کس نے یہ شب خون مارا،شام دھندھلی تھی۔۔
جھاں بھی اھل دل...