خود میں جوتجھی کو پوجتا ہوں۔
تیرا ہی تو حرفِ مدعا ہوں۔
٭٭٭
تو نور تو میں دھنک ہوا ہوں۔
کیا میں کوئی تجھ سے دوسرا ہوں۔
٭٭٭
کثرت کے سراب میں گھرا ہوں۔
تو جانتا ہے میں جانتا ہوں۔
٭٭٭
اَبعاد ترے ہیں سب تو مالک۔
میں وقت میں کیوں بھٹک رہا ہوں۔
٭٭٭
خواہش کے طلسم میں نہ الجھا۔
میں تجھ سے تجھی کو مانگتا...