جو بچھا سکوں تیرے واسطے،جو سجا سکوں تیرے راستے
میری دسترس میں ستارے رکھ،میری مٹھیوں کو گلاب دے
کبھی یوں بھی ہو تیرے روبرو،میں نظر ملا کے یہ کہہ سکوں
میری حسرتوں کو شمار کر،میری خواہشوں کا حساب دے
محبت روح میں اُترا ہوا موسم ہے جاناں
تعلق ختم کرنے سے محبت کم نہیں ہوتی
بہت کچھ تجھ سے بڑھ کر بھی میسّر تھا،میسّر ہے
نہ جانے پھر بھی کیوں تیری ضرورت کم نہیں ہوتی