نتائج تلاش

  1. عمران شناور

    ایک نظم (عمران شناور)

    خلا میں‌ غور سے دیکھوں تو اک تصویر بنتی ہے اور اس تصویر کا چہرہ ترے چہرے سے ملتا ہے وہی آنکھیں‘ وہی رنگت وہی ہیں‌ خال و خد سارے مری آنکھوں سے دیکھو تو تجھے اس عکس کے چہرے پہ اک تل بھی دکھائی دے جو بالکل تیرے چہرے پہ سجے اُس تل کے جیسا ہے جو گہرا ہے بہت گہرا سمندر سے بھی گہرا...
  2. عمران شناور

    یہ کیا عجیب نظارا دکھائی دیتا ہے (باقی احمد پوری)

    باقی احمد پوری صاحب کی تازہ غزل پیشِ خدمت ہے۔ جو ایک مشاعرہ سے نوٹ کی گئی ہے: یہ کیا عجیب نظارا دکھائی دیتا ہے نہ چاند ہے نہ ستارا دکھائی دیتا ہے کبھی کبھی مرے آنگن میں پھول کھلتے ہیں کبھی کبھی وہ دوبارہ دکھائی دیتا ہے یہ کیا کہ ہم ہی کہے جائیں داستاں اپنی اسے بھی حال ہمارا...
  3. عمران شناور

    پتھروں کا سامنا ہونا ہی تھا (عمران شناور)

    پتھروں سے واسطہ ہونا ہی تھا دل شکستہ آئنہ ہونا ہی تھا میں بھی اس کو پوجتا تھا رات دن آخر اس بت کو خدا ہونا ہی تھا مسندوں پر ہو گئے قابض یزید اس نگر کو کربلا ہونا ہی تھا جلد بازی میں کِیا تھا فیصلہ سو غلط وہ فیصلہ ہونا ہی تھا اب مجھے افسوس کیوں رہنے لگا وہ ملا تھا تو جدا...
  4. عمران شناور

    جب سے میرے یار دشمن ہو گئے (عمران شناور)

    جب سے میرے یار دشمن ہو گئے یہ در و دیوار دشمن ہو گئے ہو گئی خاموشیوں سے دوستی صاحبِ گفتار دشمن ہو گئے پھوٹ کر رونے لگا کِھلتا گلاب ساتھ پل کر‘ خار دشمن ہو گئے آخرت کی فکر کرنے والوں کے یونہی دنیا دار دشمن ہو گئے دیکھ کر خوشحال اک کم بخت کو سب کے سب بیمار دشمن ہو گئے...
  5. عمران شناور

    جگر زندگی ہے مگر پرائی ہے (جگر مراد آبادی)

    زندگی ہے مگر پرائی ہے مرگِ غیرت! تری دہائی ہے جب مسرت قریب آئی ہے غم نے کیا کیا ہنسی اڑائی ہے حسن نے جب شکست کھائی ہے عشق کی جان پر بن آئی ہے عشق کو زعمِ پارسائی ہے حسنِ کافر! تری دہائی ہے ہائے وہ سبزہء چمن کہ جسے سایہء گل میں نیند آئی ہے عشق ہے اس مقام پر کہ جہاں زندگی نے...
  6. عمران شناور

    کناں مان سی اکھاں تے (عمران شناور)

    کناں مان سی اکھاں تے جا ڈگیاں نیں ککھاں تے لوکی دشمن ہو جاندے اوہنوں کول جے رکھاں تے ساہ وی ویری ہو جاندے دل توں دور جے رکھاں تے توں ای ساڈا نئیں‌ہویا مان کی کرئیے لکھاں تے جوگ مقدر بن جاندا پیار دا زہر جے چکھاں تے اپنا گھر وی سڑ دا ویکھ ہتھ نہ رکھ ہن اکھاں تے...
  7. عمران شناور

    ساغر صدیقی مرے سوزِ دل کے جلوے یہ مکاں مکاں اجالے (ساغر صدیقی)

    مرے سوزِ دل کے جلوے یہ مکاں مکاں اجالے مری آہِ پر اثر نے کئی آفتاب ڈھالے مجھے گردشِ فلک سے نہیں احتجاج کوئی کہ متاعِ جان و دل ہے تری زلف کے حوالے یہ سماں بھی ہم نے دیکھا سرِ خاک رُل رہے ہیں گل و انگبیں کے مالک مہ و کہکشاں کے پالے ابھی رنگ آنسوؤں میں ہے تری عقیدتوں کا ابھی دل...
  8. عمران شناور

    ساغر صدیقی آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے (ساغر صدیقی)

    آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے ظلمتوں میں‌کرن سوالی ہے حادثے لوریوں کا حاصل ہیں وقت کی آنکھ لگنے والی ہے آئینے سے حضور ہی کی طرح چشم کا واسطہ خیالی ہے حسن پتھر کی ایک مورت ہے عشق پھولوں کی ایک ڈالی ہے موت اک انگبیں کا ساغر ہے زندگی زہر کی پیالی ہے (ساغر صدیقی)
  9. عمران شناور

    ساغر صدیقی زخمِ دل پربہار دیکھا ہے (ساغر صدیقی)

    زخمِ دل پربہار دیکھا ہے کیا عجب لالہ زار دیکھا ہے جن کے دامن میں‌کچھ نہیں ہوتا ان کے سینوں میں پیار دیکھا ہے خاک اڑتی ہے تیری گلیوں میں‌ زندگی کا وقار دیکھا ہے تشنگی ہے صدف کے ہونٹوں پر گل کا سینہ فگار دیکھا ہے ساقیا! اہتمامِ بادہ کر وقت کو سوگوار دیکھا ہے جذبہء غم...
  10. عمران شناور

    ہو درد اور درد کا درمان بھی نہ ہو (عمران شناور)

    اولڈ از گولڈ ہو درد اور درد کا درمان بھی نہ ہو تو سامنے رہے تری پہچان بھی نہ ہو مانا کہ عمر بھر تو مرا ہو نہیں سکا ایسا بھی کیا کہ تو مرا مہمان بھی نہ ہو آغاز اس سفر کا کریں آؤ مل کے ہم جس میں کہیں بچھڑنے کا امکان بھی نہ ہو ہو جائے جو بھی ہونا ہے ایسا نہ ہو کبھی اس دل میں...
  11. عمران شناور

    چھت کی کڑیاں جانچ لے دیوار و در کو دیکھ لے (تنویر سپرا)

    چھت کی کڑیاں جانچ لے دیوار و در کو دیکھ لے مجھ کو اپنانے سے پہلے میرے گھر کو دیکھ لے چند لمحوں کا نہیں‌ یہ عمر بھر کا ہے سفر راہ کی پڑتال کر لے راہبر کو دیکھ لے اپنی چادر کی طوالت دیکھ کر پاؤں پسار بوجھ سر پر لادنے سے قبل سر کو دیکھ لے عزم آثارِ قدیمہ میں سکونت کا نہ کر صرف...
  12. عمران شناور

    ہم کبھی شہرِ محبت جو بسانے لگ جائیں‌(بیدل حیدری)

    ہم کبھی شہرِ محبت جو بسانے لگ جائیں کبھی طوفان کبھی زلزلے آنے لگ جائیں کبھی اک لمحہء فرصت جو میسر آ جائے میری سوچیں مجھے سولی پہ چڑھانے لگ جائیں رات کا رنگ کبھی اور بھی گہرا ہو جائے کبھی آثار سحر کے نظر آنے لگ جائیں انتظار اس کا نہ اتنا بھی زیادہ کرنا کیا خبر برف پگھلنے میں...
  13. عمران شناور

    جب بھی باتیں‌کرتا ہوں آئینے سے (اظہار شاہین)

    جب بھی باتیں‌کرتا ہوں آئینے سے ہو جاتے ہیں میری ذات کے ٹکڑے سے لگتا ہے کوئی میرے پیچھے آتا ہے گونج رہے ہیں کانوں میں آوازے سے کیوں زحمت کرتے ہو دل میں آنے کی تم کو سب کچھ مل جائے گا چہرے سے دیکھ مجھے مجبور نہ کر چپ رہنے دے ہو سکتا ہے دکھ پہنچے تجھے لہجے سے شب بھر اک امکان...
  14. عمران شناور

    میں جب اپنے گاؤں سے باہر نکلا تھا (اسلم کولسری)

    میں‌جب اپنے گاؤں سے باہر نکلا تھا ہر رستے نے میرا رستہ روکا تھا مجھ کو یاد ہے جب اس گھر میں آگ لگی اوپر سے بادل کا ٹکڑا گزرا تھا شام ہوئی اور سورج نے اک ہچکی لی بس پھر کیا تھا کوسوں تک سناٹا تھا اس نے اکثر چاند چمکتی راتوں میں میرے کندھے پر سر رکھ کر سوچا تھا میں نے اپنے...
  15. عمران شناور

    دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے (شہزاد قمر)

    جہلم سے تعلق رکھنے والے ایک اور بہت اچھے شاعر جناب شہزاد قمر صاحب۔ جن کی کتاب "آنکھوں کے خیموں میں" منصہء شہود پر آ چکی ہے۔ ایک غزل پیشِ خدمت ہے۔ مجھے ان کا یہ شعر بہت پسند ہے۔ چند روز قبل اردو محفل پر بھی کچھ ایسی ہی صورتِ حال تھی: پتھر لے کر۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے...
  16. عمران شناور

    جیون راہ پہ چلتے چلتے مڑ کر دیکھا برسوں بعد (سید انصر)

    جہلم سے تعلق رکھنے والے بہت ہی نفیس انسان اور بہت اچھے شاعر ہمارے دوست جناب سید انصر کی ایک غزل پوسٹ کر رہا ہوں۔ ان کے دو شعری مجموعے "دسترس" اور "برسوں بعد" شائع ہو چکے ہیں۔ یہ غزل مشہور ڈرامہ سیریل "برسوں بعد" کا ٹائٹل سانگ ہے۔ جیون راہ پہ چلتے چلتے مڑ کر دیکھا برسوں بعد کیا کھویا کیا...
  17. عمران شناور

    میری تنہائی کا چرچا ہونا (آغا نثار)

    معروف مصور اور بہت اچھے شاعر جناب آغا نثار کے چند اشعار پیشِ خدمت ہیں: میری تنہائی کا چرچا ہونا شامِ خوش رنگ کا پیلا ہونا تم جو لاکھوں میں گھِرے بیٹھے ہو اس کا مطلب تو ہے تنہا ہونا دلِ کم بخت کو آتا ہی نہیں کبھی اس کا‘ کبھی اس کا ہونا خود سے نفرت نہ تمہیں‌ہو جائے مجھ سے اتنے...
  18. عمران شناور

    میر تا بہ مقدور انتظار کیا (میر تقی میر)

    تا بہ مقدور انتظار کیا دل نے اب زور بے قرار کیا دشمنی ہم سے کی زمانے نے کہ جفاکار تجھ سا یار کیا یہ توہم کا کارخانہ ہے یاں وہی ہے جو اعتبار کیا ایک ناوک نے اس کی مژگاں کے طائرِ سدرہ تک شکار کیا ہم فقیروں سے بے ادائی کیا آن بیٹھے جو تم نے پیار کیا سخت کافر تھا جن نے...
  19. عمران شناور

    میر کیا کیا نہ لوگ کھیلتے جاتے ہیں‌جان پر (میر تقی میر)

    کیا کیا نہ لوگ کھیلتے جاتے ہیں‌جان پر اطفالِ شہر لائے ہیں آفت جہان پر کچھ ان دنوں اشارہء ابرو ہیں تیز تیز کیا تم نے پھر رکھی ہے یہ تلوار سان پر کس پر تھے بے دماغ کے ابرو بہت ہے خم کچھ زور سا پڑا ہے کہیں اس گمان پر چرچا سا کر دیا ہے مرے شورَ عشق نے مذکور اب بھی ہے یہ ہر اک کی...
  20. عمران شناور

    میر تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے (میر تقی میر)

    تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر اے نسیم! اٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے وہ تو گلے لگا ہوا سوتا تھا خواب میں‌ بخت اپنے سو گئے کہ جو بیدار ہو گئے (میر تقی میر)
Top