نتائج تلاش

  1. عمران شناور

    ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے (سعداللہ شاہ)

    ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کیے ترے خیال نے دل سے اٹھائے وہ بادل پھر اس کے بعد مناظر جو ہم نے گیلے کیے ابھی بہار کا نش۔ہ لہو میں رقصاں تھا کفِ خزاں نے ہر اک شے کے ہات پیلے کیے اُدھر تھا جھیل سی آنکھوں میں آسمان کا رنگ اَدھر خیال نے پنچھی...
  2. عمران شناور

    دیوار و در کو چوم کے نکلے تھے شہر سے (باقی احمد پوری)

    ہجرت کے موضوع پر باقی احمد پوری صاحب کے چار اشعار یاد آرہے ہیں ملاحظہ ہوں: دیوار و در کو چوم کے نکلے تھے شہر سے ہم اپنے گھر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے اس کے قریب ہو کے گزرنا محال تھا اس کی نظر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے وہ رہگزر تو ہم کو سرابوں میں لے گئی جس رہگزر کو چوم کے نکلے...
  3. عمران شناور

    جنت اور نسوار

    کسی دوست نے موبائل پر میسج بھیجا‘ سوچا شیئر کرلوں‘ ہو سکتا ہے پہلے ارسال ہو چکا ہو اور اسے لطیفہ ہی سمجھیے گا اس سے آگے کچھ نہیں پٹھان دوزخ سے نکلا‘ چپکے سے جنت میں داخل ہونے لگا تو فرشتے نے پکڑ کر بہت مارا پٹھان: مت مارو‘ ہم جنتی ہے دوزخ میں گل خان کو نسوار دینے گئی تھی
  4. عمران شناور

    ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو (سعداللہ شاہ)

    ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو یہ بھی کافی نہیں‌ظالم کی پشیمانی کو کارِ فرہاد سے یہ کم تو نہیں‌جو ہم نے آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو شیشہء شوق پہ تُو سنگِ ملامت نہ گرا عکسِ گل رنگ ہی کافی ہے گراں جانی کو تُو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا دل نے در کھول دئیے...
  5. عمران شناور

    یار کو دیدہء خونبار سے اوجھل کر کے (اسلم کولسری)

    یار کو دیدہء خونبار سے اوجھل کر کے مجھ کو حالات نے مارا ہے مکمل کر کے جانبِ شہر فقیروں کی طرح کوہِ گراں پھینک دیتا ہے بخارات کو بادل کر کے دل وہ مجذوب مغنی کہ جلا دیتا ہے ایک ہی آہ سے ہر خواب کو جل تھل کر کے جانے کس لمحہء وحشی کی طلب ہے کہ فلک دیکھنا چاہے مرے شہر کو جنگل کر...
  6. عمران شناور

    کس طرح پھر بھلا پابند اسے کر سکتی (ثمینہ راجہ)

    کس طرح پھر بھلا پابند اسے کر سکتی میں ہواؤں کو تو مٹھی میں نہیں‌بھر سکتی سخت مجبوری ہے آوارہ نگاہی اس کی اک محبت اسے آسودہ نہیں‌کر سکتی عین ممکن ہے کہ وہ لمس کہیں‌کھو جائے میرے جذبات کی خوشبو تو نہیں مر سکتی عشق میں موت گوارا ہے کہ سن رکھا ہے ہار بھی جائیں تو بازی یہ نہیں‌ہر...
  7. عمران شناور

    خوابِ کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے (سعداللہ شاہ)

    خوابِ کِمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے اے گلِ صبح! تری باس کہاں رکھیں‌گے اے مہِ گنبدِ گرداں تو ستارے نہ گرا ہم زمیں زار تری آس کہاں رکھیں گے خود ہی روئیں گے ہمیں‌پڑھ کے زمانے والے ہم بھلا رنج و الم پاس کہاں رکھیں گے سرِ تسلیم ہے خم‘ کچھ نہ کہیں گے‘ لیکن یہ قلم اور یہ قرطاس کہاں...
  8. عمران شناور

    آواز دے کے خود کو بلانا پڑا مجھے (منیر سیفی)

    قارئینِ سخن کے لیے منیر سیفی صاحب کی غزل ارسال کر رہا ہوں۔ ملاحظہ ہو: آواز دے کے خود کو بلانا پڑا مجھے اپنی مدد کو آپ ہی آنا پڑا مجھے مجھ سے تمہارے عکس کو کرتا تھا بدگماں آئینہ درمیاں سے ہٹانا پڑا مجھے پھر اس کے بعد جرآتِ گریہ نہیں‌ہوئی اک اشک خاک سے جو اٹھایا پڑا مجھے پھر...
  9. عمران شناور

    بھولتا ہوں اسے یاد آئے مگر بول میں کیا کروں (عمران شناور)

    بھولتا ہوں اسے یاد آئے مگر بول میں کیا کروں جینے دیتی نہیں اس کی پہلی نظر بول میں کیا کروں تیرگی خوب ہے، کوئی ہمدم نہیں، کوئی رہبر نہیں مجھ کو درپیش ہے ایک لمبا سفر بول میں کیا کروں خود سے ہی بھاگ کر میں کہاں جاؤں گا، یونہی مر جاؤں گا کوئی صورت بھی آتی نہیں اب نظر بول میں کیا کروں‌...
  10. عمران شناور

    سحر کی سرخیاں عالم میں پھیلانے کی جلدی تھی (سرور ارمان)

    سحر کی سرخیاں عالم میں پھیلانے کی جلدی تھی ہر اک مجرم کو مقتل میں سزا پانے کی جلدی تھی مسافت کا تقاضا تھا رفاقت دور تک رہتی نہ جانے کیوں‌تمہی کو گھر پلٹ جانے کی جلدی تھی گماں‌جن وادیوں پر جنتِ ارضی کا ہوتا ہو پہاڑوں کو انہی پر آگ برسانے کی جلدی تھی در و دیوار بھی مانوس تھے...
  11. عمران شناور

    کوئی دیکھے تو یہ سایہ ہے سہارا اپنا (سعداللہ شاہ)

    کوئی دیکھے تو یہ سایہ ہے سہارا اپنا کوئی جانے تو یہ آنسو ہے ستارا اپنا وہ ہمیں چاند کو تکتے ہوئے پاگل سمجھا ہم سمجھتے تھے وہ سمجھے گا اشارا اپنا وہ کہ نزدیک بھی آنے نہیں دیتا ہم کو دور رہنا بھی نہیں‌جس کو گوارا اپنا بے وفائی کا زمانے سے گلہ کرتے تھے پھر قصور اس میں نکل آیا ہمارا...
  12. عمران شناور

    ان پیج 3 ایررز

    میرے انپیج 3 میں نوری نستعلیق فونٹ کے ایررز آرہے ہیں اسے دور کرنے میں مدد فرمائیں تاکہ نئے فونٹس استعمال میں‌لائے جا سکیں اور یونی کوڈز فونٹس کیسے انسٹال کرنے ہیں
  13. عمران شناور

    رہنمائی فرمائیں

    ان پیج 3 میں نئے فونٹس انسٹال کرنے کا طریقہ بتا کر شکریہ کا موقع فراہم کریں
  14. عمران شناور

    میں ہوں مجنوں‌ مرا انداز زمانے والا (عمران شناور)

    احباب کی دیکھا دیکھی میں بھی اپنی پہلی غزل پوسٹ کر رہا ہوں ملاحظہ ہو: میں ہوں مجنوں مرا انداز زمانے والا تیری نگری میں تو پتھر نہیں کھانے والا تو نے دیکھا ہی نہیں ساتھ مرے چل کے کبھی میں ہوں تنہائی کا بھی ساتھ نبھانے والا مجھ کو تم دشتِ تحیر میں نہ چھوڑو تنہا خوف طاری ہے عجب دل...
  15. عمران شناور

    بسنت کے حوالے سے ایک نظم

    زندگی پتنگ ہے جس کو ہم بھی سانس کی لمبی ڈور باندھ کر دوش پر ہواؤں کے روز و شب اڑاتے ہیں ڈھیل دیتے جاتے ہیں اور مسکراتے ہیں اڑتے اڑتے ایک دن ڈور ٹوٹ جاتی ہے نیند سے جگاتی ہے ہم پہ مسکراتی ہے ہاں! یہی حقیقت ہے زندگی کی قیمت ہے جو ہمیں چکانی ہے ٹوٹنے کی صورت میں...
  16. عمران شناور

    فکرِ انجام کر انجام سے پہلے پہلے (سعداللہ شاہ)

    فکرِ انجام کر انجام سے پہلے پہلے دن تو تیرا ہے مگر شام سے پہلے پہلے کیسے دم توڑ گئیں سینے میں رفتہ رفتہ حسرتیں‘ حسرتِ ناکام سے پہلے پہلے باعثِ‌ فخر ہوا رہزن و قاتل ہونا گھر اجڑتے تھے اس الزام سے پہلے پہلے آئے بِکنے پہ تو حیرت میں ہمیں‌ ڈال دیا وہ جو بے مول تھے نیلام سے پہلے...
  17. عمران شناور

    کوئی مرکز بھی نہیں کوئی خلافت بھی نہیں (سعداللہ شاہ)

    کوئی مرکز بھی نہیں کوئی خلافت بھی نہیں سب ہی حاکم ہیں مگر کوئی حکومت بھی نہیں آمریت نے مرے ذہن میں‌نفرت بھر دی میرے اشعار میں اب لفظِ محبت بھی نہیں ایک اندازِ بغاوت ہے مرے لہجے میں اب وہ پہلا سا مرا طرزِ خطابت بھی نہیں وہ جو ہوتے تھے محافظ وہ مرے محسن تھے رشتہء درد میں اب...
  18. عمران شناور

    جو تری قربتوں کو پاتا ہے (عمران شناور)

    جو تری قربتوں کو پاتا ہے اس کو مرنے میں‌لطف آتا ہے میں جسے آشنا سمجھتا ہوں دور بیٹھا وہ مسکراتا ہے میں تو ممنون ہوں زمانے کا سیکھ لیتا ہوں جو سکھاتا ہے میں ہی سنتا نہیں صدا اس کی روز کوئی مجھے بلاتا ہے تیرگی دربدر ہے گلیوں میں دیکھیے کون گھر جلاتا ہے تو نے منزل تو...
  19. عمران شناور

    بس یہی کچھ ہے معجزہ مرے پاس (ندیم بھابھہ(

    ندیم بھابھہ کی غزل احباب کی نذر: بس یہی کچھ ہے معجزہ مرے پاس ایک تو ہے اور اک دعا مرے پاس یہ تری گفتگو کا لمحہ ہے اس گھڑی ہے مرا خدا مرے پاس تیرا نعم البدل نہیں‌کوئی تو فقط ایک ہی تو تھا مرے پاس تجھے کچھ وقت چاہیے مری جاں وقت ہی تو نہیں‌بچا مرے پاس میں نے تجھ کو خدا سے مانگا تھا...
  20. عمران شناور

    ایک جگنو ہی سہی ایک ستارہ ہی سہی - (سعداللہ شاہ)

    ایک جگنو ہی سہی ایک ستارا ہی سہی شب تیرہ میں اجالوں کا اشارہ ہی سہی اک نہ اک روز اُتر جائیں گے ہم موجوں میں اک سمندر نہ سہی اس کا کنارا ہی سہی ہیں ابھی شہر میں‌ناموس پہ مرنے والے جینے والوں کے لیے اتنا سہارا ہی سہی جب یہ طے ہے کہ ہمیں جانا ہے منزل کی طرف ایک کوشش ہے اکارت تو دوبارہ...
Top