نتائج تلاش

  1. عمران شناور

    برسرِ دشتِ وفا پاؤں اٹھا بیٹھے ہیں (سعداللہ شاہ)

    برسرِ دشتِ وفا پاؤں اٹھا بیٹھے ہیں یعنی اب سر کو بھی داؤ پہ لگا بیٹھے ہیں‌ ہم نہ رانجھا ہیں، نہ مجنوں ہیں، نہ فرہاد کوئی خاک اڑاتے ہوئے اس دشت میں آ بیٹھے ہیں آسمانوں سے شفق بن کے کوئی ہنستا ہے اس زمیں پر تو خداؤں کے خدا بیٹھے ہیں زندہ رہنے کا جو سوچیں گے تو مر جائیں گے ہم تو...
  2. عمران شناور

    چاند جب بام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ --- سعداللہ شاہ

    چاند جب بام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! دل بھی ہر کام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! گونجتے رہتے ہیں الفاظ مرے کانوں میں تو تو آرام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! کھینچتا رہتا ہے فنکار لکیریں اور پھر صورتِ خام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! کیا خبر تجھ کو گزرتی ہے مری شب کیسے دل تو بس شام سے کہہ...
  3. عمران شناور

    گزرتے موسموں کی یاد کو زنجیر کر لیتے --- آصف شفیع

    گزرتے موسموں کی یاد کو زنجیر کر لیتے اگر ہم روز و شب کی ڈائری تحریر کر لیتے محبت نفرتوں کے دور میں ایسے نہ کم ہوتی اگر کچھ لوگ ہی کردار کی تعمیر کر لیتے نہیں ہے دکھ بچھڑنے کا مگر دل میں یہ حسرت ہے تمہارا پھول سا چہرہ تو ہم تصویر کر لیتے ہمارے پیار کا قصہ سناتا ہرکس و ناکس ہم...
  4. عمران شناور

    تو نہیں تو تیرا دردِ جانفزا مل جائے گا --- باقی احمد پوری

    تو نہیں تو تیرا دردِ جانفزا مل جائے گا زندہ رہنے کا کوئی تو آسرا مل جائے گا اے مری چشمِ پشیماں اپنے آنسو روک لے رات کی تنہائی میں رونے سے کیا مل جائے گا زندگی کے کارواں پر کچھ اثر پڑتا نہیں‌ اک مسافر کھو گیا تو دوسرا مل جائے گا ساری بستی میں فقط میرا ہی گھر ہے بے چراغ تیرگی سے...
  5. عمران شناور

    لو پہن لی پاؤں میں زنجیر اب --- عمران شناور

    لو پہن لی پاؤں میں زنجیر اب اور کیا دکھلائے گی تقدیر اب خود ہی چل کر آگیا زندان تک کیا کرو گے خواب کی تعبیر اب اے مسیحا! جو ترے باتوں میں تھی دل تلک پہنچی ہے وہ تاثیر اب ہائے اک آہٹ نے پھر چونکا دیا بولنے والی تھی وہ تصویر اب ٹھیک میرے دل ہی پر آکر لگے آخری ترکش میں ہے...
  6. عمران شناور

    کچھ تو اے یار! علاجِ غمِ تنہائی ہو --- عمران شناور

    کچھ تو اے یار علاجِ غمِ تنہائی ہو بات اتنی بھی نہ بڑھ جائے کہ رسوائی ہو ڈوبنے والے تو آنکھوں سے بھی کب نکلے ہیں‌ ڈوبنے کے لیے لازم نہیں گہرائی ہو جس نے بھی مجھ کو تماشا سا بنا رکھا ہے اب ضروری ہے وہی شخص تماشائی ہو میں تجھے جیت بھی تحفے میں نہیں دے سکتا چاہتا یہ بھی نہیں ہوں...
  7. عمران شناور

    کیا سروکار ہمیں رونقِ بازار کے ساتھ - سعداللہ شاہ

    کیا سروکار ہمیں رونقِ بازار کے ساتھ ہم الگ بیٹھے ہیں دستِ ہنر آثار کے ساتھ اے مرے دوست! ذرا دیکھ میں ہارا تو نہیں‌ میرا سر بھی تو پڑا ہے مری دستار کے ساتھ وقت خود ہی یہ بتائے گا کہ میں زندہ ہوں کب وہ مرتا ہے جو زندہ رہے کردار کے ساتھ نہ کوئی خندہ بلب ہے نہ کوئی گریہ کناں تیرا دیوانہ...
Top