نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    نظم پیار : برائے اصلاح

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع پیار پیار اک خودرو پودا ہے جو ریت میں بھی اگ سکتا ہے یہ نفرت بونے والے کے کھیت میں بھی اگ سکتا ہے بہت شکریہ
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : لڑ لڑ کے خود کو یوں چکنا چور کر دیا

    السلام علیکم سر الف عین مزمل شیخ بسمل محمّد احسن سمیع :راحل: براہ مہربانی اصلاح فرمائیں۔۔۔ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن تسکین اوسط مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن لڑ لڑ کے خود کو یوں چکنا چور کر دیا اک جان سے نہ مارا ، معذور کر دیا تم تو مجھے اکیلا کبھی چھوڑتے نہ تھے کس نے تمہیں یہ کرنے پہ مجبور کر...
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : خوابوں کا وہ اک کانچ نگر جوڑ رہا تھا

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیل خوابوں کا وہ اک کانچ نگر جوڑ رہا تھا بچوں کے لئے باپ جو گھر جوڑ رہا تھا قاتل کو مرے قتل کا پچھتاوہ ہوا کیا گردن سے مری وہ مرا سر جوڑ رہا تھا بچوں کو گوارا نہیں وہ حال بھی پوچھیں تو کس کے لئے بنکوں میں زر جوڑ...
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : اپنی انا اٹھا لی مرے خواب پھینک کر

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل: اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن اپنی انا اٹھا لی مرے خواب پھینک کر بھاگا وہ میرے چہرے پہ تیزاب پھینک کر پہنچے گا کس طرح لہو چاہت کی روح تک پھر کیا کرے گا تو دلِ بیتاب پھینک کر تونے تو جو کِیا وہ کِیا اے عدوئے خاص...
  5. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : دلربا مسئلہ ہو گیا

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اصلاح فرمائیں۔۔۔ فاعلن فاعلن فاعلن دلربا مسئلہ ہو گیا مجھکو تیرا نشہ ہو گیا بے وفا تم سے مل کر مجھے پیار کا تجربہ ہو گیا دیکھ کر دھوپ میں اک شجر اب مجھے حوصلہ ہو گیا مل گئی عشق میں عمر قید کیس کا فیصلہ ہو گیا بن گیا میں بھی شاعر صنم دیکھئے معجزہ ہو گیا اب...
  6. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل: اصلاح فرمائیں۔۔۔ فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں دانہ کوے جو کبوتر کا بھی کھانے لگ جائیں خود کشی بھی نہ کرے اور کرے کیا استاد جس کے شاگرد اسے آنکھیں دکھانے لگ جائیں اس طرح کیوں نہ کوئی اپنے بدن...
  7. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آج وہ آ کر ملا ہم رو پڑے

    السلام علیکم سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرمائیں۔۔۔ فاعلاتن فاعلاتن فاعلن آج وہ آ کر ملا ہم رو پڑے درد اک دل میں جگا ہم رو پڑے ایک مدت سے کبھی روئے نہ تھے آج ایسا کیا ہوا ہم رو پڑے کیوں ڈرامے کے کسی فنکار کو دیکھ کر روتا ہوا ہم رو پڑے دیکھ کر اپنی پرانی رہگزر یاد کوئی آ...
  8. عمران سرگانی

    نظم : بچوں کی تربیت برائے اصلاح

    السلام علیکم! سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل: برائے مہربانی اصلاح فرمائیں۔۔۔ نظم : بچوں کی تربیت چراغوں کو خلا میں رکھ دیا تم نے ؟ ہوا انکو بجھا دے گی ، اسی ڈر سے ؟ کبھی سوچا ہوا سے دور رکھنے سے جلیں گے یہ دیے کیسے درختوں کے گھنے سائے میں جو رکھا ہے پودوں کو ذرا سوچا نہ ہو...
  9. عمران سرگانی

    ایک سوال اساتذہ سے خصوصاً عروضیوں سے

    السلام علیکم! یہ کچھ اشعار ہیں تہذیب حافی صاحب کے۔۔۔ بظاہر بحر خفیف فاعلاتن مفاعلن فعلن میں معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن دونوں اشعار مصرعہ ثانی فاعلاتن مفاعلن مفعولن کے اوزان پر چلا گیا ہے۔۔۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے یعنی اخفا کر کے آخری ہجائے بلند کو ہجائے کوتاہ بنانا؟؟؟ اتنی گرہیں لگی ہیں اس دل پر کوئی...
  10. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے

    السلام علیکم! سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرمائیں۔۔۔ فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن "آ رہی ہیں آج یادیں اپنے گاؤں کی مجھے " "کیوں ؟ " "ضرورت ہے بزرگوں کی دعاؤں کی مجھے " میں اٹھا کر ایک پودا دشت میں پھرتا رہا تھی ضرورت دھوپ کی اسکو تو چھاؤں کی مجھے خواب...
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ فعولن فعولن فعولن فعولن کہوں بات جو میرے سردار کھل کر گلے میں نہ پڑ جائے دستار کھل کر بہت جلد وہ چھوڑ جائے گا مجھکو نظر آ رہے ہیں اب آثار کھل کر اشاروں میں یوں بات کرنا نہیں ٹھیک کیا کر محبت کا اظہار کھل کر میں...
  12. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: وہ کئی بار بھول کرتے رہے

    سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے۔۔۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن وہ کئی بار بھول کرتے رہے پھر بھی ہم سب قبول کرتے رہے اسکی جانب تو لوٹ آئے مگر لوٹنے کا ملول کرتے رہے یاں مری محنتوں کا ہر انعام لوگ جا کر وصول کرتے رہے عمر بھر ہم انہیں منانے کی کوششیں سب فضول...
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع ہم کو عدل انصاف ملے اک بات نہیں آزادی کی میں نہیں کہتا یہ رائے ہے میری پوری وادی کی وہ دن دور نہیں جب توڑ کے پنجرا پنچھی نکلیں گے سانس لیں گے آزاد ہوا میں ، بات ہے پختہ ارادی کی ان سب...
  14. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ افاعیل :- فعولن فعولن فعولن فعولن کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے قیامت کے دن تم سے جانم ملیں گے ملی ، ملنے پر یہ خوشی آخری ہے ترے جانے کے بعد سو غم ملیں گے کسی دن ترے گھر کی گھنٹی بجے گی اچانک تجھے اس طرح ہم ملیں گے محبت میں زخمی...
  15. عمران سرگانی

    ایک دوست کا کلام برائے تبصرہ

    سر الف عین اچھا ہے اپنے آپ پہ کڑھتے رہیں سدا ہم پر عیاں تمہاری حقیقت نہ کیجیو بزمِ جہاں میں کوئی تلاشو وفا شناس مجھ سے تُو عمر بھر کی رفاقت نہ کیجیو وصل و وفا ازل سے محبت کے دام‫ ہیں ان پر یقیں کرو تو نہایت نہ کیجیو سردی میں دستِ سرد سے چھو لو ہمارے گال غیروں کے ساتھ ایسی شرارت نہ کیجیو...
  16. عمران سرگانی

    ان ابابیلوں کے جیسے پر دیئے جائیں ہمیں : غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ افاعیل :- فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ان ابابیلوں کے جیسے پر دیئے جائیں ہمیں اور ہماری چونچ میں کنکر دیئے جائیں ہمیں پاس کر لیں امتحاں تیری محبت کا ، اگر کچھ تری تعریف کے نمبر دیئے جائیں ہمیں ہم نے دیں قربانیاں ، تمکو نہیں...
  17. عمران سرگانی

    اپنا اصول خود ہی مجھے توڑنا پڑا : غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ افاعیل :۔ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن اپنا اصول خود ہی مجھے توڑنا پڑا جب بے وفا سے رشتہ مجھے جوڑنا پڑا پڑھنے کو مل گئی جو کہانی نئی اسے میرے کتابچہ کا ورق موڑنا پڑا بیزار ہو گیا وہ محبت مری سے جب دنیا کے بیچ اسکو مجھے چھوڑنا...
  18. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: چھت ہے تو سر نہیں ہمارے پاس

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن چھت ہے تو سر نہیں ہمارے پاس کچھ بھی یکسر نہیں ہمارے پاس خاک آزادیاں ملی ہیں ہمیں اپنے جب پر نہیں ہمارے پاس ہم تو خود سے لپٹ کے سوتے ہیں گرم چادر نہیں ہمارے پاس دیس پردیس لگ رہا ہے ہمیں اب کوئی گھر نہیں ہمارے...
  19. عمران سرگانی

    قطعہ برائے اصلاح

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ افاعیل : مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیل سینے سے مسیحا نے مرا دل ہے نکالا اور دل کی جگہ اس نے کئی سنگ بھرے ہیں یہ خواب مرے تلخ بھی ہیں اور حسیں بھی خوابوں میں مری زندگی کے رنگ بھرے ہیں شکریہ
  20. عمران سرگانی

    طرحی غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرمائیں۔۔۔ افاعیل :- فعلن مفاعلن فعلاتن مفاعلن دامن کو تیرے بعد بچاتا نہیں ہوں میں اب آگ بھی لگی ہو بجھاتا نہیں ہوں میں رہتا ہے میرے بعد پریشان کس لئے پہلے کی طرح تجھکو ستاتا نہیں ہوں میں تو بار بار پاس بلاتے ہو کس لئے اچھا نہیں ہوں گر ،...
Top