نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    سعید عاصم صاحب کی غزل کی زمین میں فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن دھیان سے توڑ ترے پار بھی ہو سکتا ہے پھول کے ساتھ کوئی خار بھی ہو سکتا ہے لوٹنے پہ ترے لوٹے ہیں پرانے جذبات پیار تو پیار ہے دو بار بھی ہو سکتا ہے گر بھرے شہر میں ہو ایک اکیلا انسان اپنوں کے درد سے دو چار بھی ہو سکتا ہے میں اگرچے...
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    سر الف عین سر عظیم غزل کی اصلاح فرما دیجئے مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، وہ سارا اتر گیا رنگ ہمارے گالوں پہ برسی نمی ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ وہ ووٹ لے کر عوام...
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    سر الف عین سر عظیم نئی غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع سہتے ہیں یوں غم ، گویا ہم سولی پر سو جاتے ہیں تیری یاد میں بیٹھے بیٹھے کرسی پر سو جاتے ہیں کچی نیند سے تیرے خواب جگاتے ہیں جو روز ہمیں لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم اپنی مرضی پر سو جاتے ہیں اپنے وطن پر جاں دیتے دیتے...
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہم محبت سے انجاں تھے

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ فعلن فعلن فعلن فعلن چاہے دیواریں تھیں حائل پھر بھی اس کی جانب مائل دونوں محبت سے انجاں تھے پھر بھی اس کے کتنے قائل کیسی جنگ میں ہم شامل تھے بن لڑے جو , ہوئے تھے گھائل کتنے سیدھے سادے تھے ہم پر ہر کوئی کہتا جاہل جب دریا میں ڈوب رہے تھے ہمکو میسر...
  5. عمران سرگانی

    ایک سوال؟؟؟

    السلام علیکم ! سر الف عین و دیگر اساتذہ کیا لفظ ' زمانوں ' اور ' آنکھوں ' ہم قافیہ ہو سکتے ہیں؟؟؟
  6. عمران سرگانی

    ایک سوال؟؟؟

    تلازمہ کاری کیا ہے اور اس کا شاعری سے کیا ربط ہے؟؟؟ اس کے بارے کوئی کتاب مل سکے تو ضرور بتائیں۔ سر الف عین و دیگر اساتذہ سے
  7. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- مار اس کو خود کشی کر لی

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔۔۔ افاعیل :- فاعلاتن مفاعلن فعلن جب سے دونوں نے دوستی کر لی دو گھرانوں نے دشمنی کر لی نیم پاگل سا ہو گیا تھا میں خط جلا کر ترے خوشی کر لی پہنی جب چوڑیاں خوشی کی تو کاندھے پہ شال بھی دکھی کر لی بولی مجھ کو جو بات بھاتی نہیں بات پھر آپ نے وہی کر...
  8. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل:- مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن بنا ہو جسم اک بے جان لکڑی کا ہو پودا پیار کا ، گلدان لکڑی کا جلا ڈالے گی تیرے حسن کی یہ آگ مرا دل بھی ہے مری جان لکڑی کا ہے دیمک سے بچاؤ کے لئے گر تیل سنو! ہے اس میں بھی نقصان لکڑی کا ہے گھر کا فرد گھر کے اک...
  9. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- جس جگہ پہنچنا تھا ، وہیں آ گیا

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ ایک پرانی غزل آج نظر سے گزری۔ افاعیل:- فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن جس جگہ پہنچنا تھا ، وہیں آ گیا یا کہیں اور تو میں نہیں آ گیا؟ پھر مسافت طے صفر سے کرنا پڑی میں جہاں سے بڑھا تھا وہیں آ گیا اک اڑان آسماں کو بھری تھی میں نے پاؤں کیوں میرا زیرِ زمیں...
  10. عمران سرگانی

    حیران و پریشان ہوں؟؟؟

    میں ایک شاعر کو جانتا ہوں 3 سال پہلے ایک اکیڈمی میں ملاقات ہوئی تھی۔ میں وہاں ریاضی فزکس پڑھاتا تھا اور وہ اردو۔۔۔ چند ماہ پہلے فیس بک پر رابطہ ہوا تو انہیں بتایا کہ میں بھی شعر کہتا ہوں۔ انہوں نے پوچھا بحروں کے بارے کچھ جانتے ہو؟ تو بتایا کئی سال پہلے ایک نوجوان شاعر پروفیسر قلب عباس سے مل کر...
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل:- فعولن مفاعلن فعولن مفاعلن ہے میرے وجود میں پگھلتا ہوا دیا حیاتی ہے ہاتھ سے نکلتا ہوا دیا ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے کہیں دور جھونپڑی میں جلتا ہوا دیا ترے خوابوں کے محل ، یہ سب کچھ جلا دے گا ہے یہ وقت ہاتھ سے پھسلتا ہوا دیا چلا...
  12. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ قیدی اپنی قید میں جب تھک گیا تھا

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل:- فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن تیرے پیچھے آخری حد تک گیا تھا قیدی اپنی قید میں جب تھک گیا تھا اب مجھے بتلا مری جاں میں کہاں ہوں میں جو تیرے پاس خود کو رکھ گیا تھا پھر اسے مجھ سے محبت بھی ہوئی تھی وہ محبت کا مزا بھی چکھ گیا تھا وہ پرندوں کی...
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ہماری زندگانی میں لگی تھی آگ عمارت اس پرانی میں لگی تھی آگ بڑھاپے ہی کے بارے سوچتا تھا میں سلگتے اس جوانی میں لگی تھی آگ یہ چولہے میں ہمارے جل رہے تھے خط محبت کی نشانی میں لگی تھی آگ مرے پہلو میں آ کر چاند بیٹھا...
  14. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ پر مری قید میں رہنا ہو گا

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل فاعلاتن فعلاتن فعلن دریا ہے تو تجھے چلنا ہو گا اس سمندر سے بھی ملنا ہو گا دانہ پانی تو ملے گا تجھ کو مٹھی کی قید میں رہنا ہو گا وہ کہاں جانتا ہے دل کا حال اب اسے جا کے یہ کہنا ہو گا آنکھ سے پٹی اتاری ہے جو پھر نیا خواب تو بُننا ہو گا...
  15. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ لیکن بروز عید مرا دل اداس ہے۔

    سر الف عین و دیگر اساتذہ تازہ غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔ افاعیل : مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن جو آج تو نہیں تو یہ محفل اداس ہے محفل میں جو بھی شخص ہے شامل اداس ہے کیسے اداس میں نہ ہوں اپنے ہی قتل پر۔ جو قتل کر کے مجھ کو مرا قاتل اداس ہے یوں تو وجہ اداسی کی کوئی نہیں بنی لیکن بروز عید مرا دل اداس...
  16. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل: فاعلات فاعلن فاعلات فاعلن یا فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن ہاتھ میں محبتوں کی سبیل رہ گئی ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں اک ترے ملن کی خواہش طویل رہ گئی پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں پھر سے...
  17. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : دل مکاں ہوتا تم مکیں ہوتی

    سر الف عین و دیگر اساتذہ کافی عرصے کے بعد اس سال جو پہلی غزل کہی تھی۔ اصلاح کی خاطر عرض کرتا ہوں۔ پاس جو مستقل یہیں ہوتی دل مکاں ہوتا تم مکیں ہوتی گھو دیا تجھ کو پانے سے پہلے پھر تری اہمیت نہیں ہوتی چاند تارے بھی توڑ لاتا میں پاؤں کے نیچے گر زمیں ہوتی جسم کا ایک حصہ زندہ ہے جس کو تکلیف بھی...
  18. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ٹوٹی دیوار سے پھر ایک شجر اگ آیا

    سر الف عین اس غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔ افاعیل : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن گھر میں تیرے لئے تو ایک شجر اگ آیا ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ...
  19. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔

    سر الف عین پھر ایک غزل اصلاح کے لئے لے کر حاضر ہوا ہوں۔ افاعیل : فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن کونسی دیکھو میں سازش کر رہا ہوں؟ تم سے ملنے کی سفارش کر رہا ہوں۔ اک خوشی دل زخمی کرتی جا رہی ہے۔ گدگداتے ہوئے خارش کر رہا ہوں۔ (خارش لفظ کچھ ٹھیک تو نہیں لگ رہا) گود میں آ بیٹھی دنیا کی محبت جیسے میں پیسوں...
  20. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔

    استاد محترم الف عین و دیگر غزل اصلاح کے لِئے پیش کر رہا ہوں۔ عرش والے ذرا تاک زمیں پر لوگ ہو گئے بے باک زمیں پر میرے مولا ہمیں بخش دو آمین ہم رگڑ رہے ہیں ناک زمیں پر جتنے پانی میں گو رہتے رہو بھی بس رہ جانی ہے پھر خاک زمیں پر ہر وجود کو یوں آگ لگی پھر آسماں کو اڑی راکھ زمیں پر لکھ رہا ہوں...
Top