نتائج تلاش

  1. س

    گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے خطا ہماری فقط یہی تھی کہ وصل جاناں کے خواب دیکھے مگر جدائی کی حدتوں میں سداسلگتے گلاب دیکھے رقابتوں کا سفر نجانے محیط تھا کتنی مدتوں پر یہ عمر گذری صعوبتوں میں قدم قدم پر عذاب دیکھے وہ جس کے اوصاف لکھتے...
  2. س

    اب طبیعت میں خمار آئے تو کیسے آئے

    سر الف عین یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے بے ثمر پیڑ کی مانند مَیں ویران جو ہوں غنچۂِ دل پہ بہار آئے تو کیسے آئے جام خالی ہیں سبھی کچھ نہ بچا پینے کو اب طبیعت میں خمار آئے تو کیسے آئے غم کا دریا ہے کہ بپھرا ہوا رہتا ہے سدا اس کی موجوں پہ...
  3. س

    وہ مجھے طعنۂِ مفلسی دے گیا

    سر الف عین یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے ہنستی آنکھوں میں کیوں وہ نمی دے گیا مستقل مجھ کو افسردگی دے گیا سسکیاں بن گئی ہیں مقدر مرا زخم الفت عجب زندگی دے گیا رونقیں بھی مسرت کا باعث نہیں جانے کیسی وہ مجھ کو کمی دے گیا میرے حصے میں خوشیاں نہ آئیں کبھی وہ مجھے بے رخی کج...
  4. س

    مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے

    سر الف عین یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلا.ح کی گذارش ہے سر یہ حمد باری تعالٰی میرے ایک دوست نے لکھی ہے زمیں سے تا بہ فلک صرف اے خدا تو ہے ہر اک جہان میں ظاہر ہے جابجا تو ہے یہ کہکشاؤں کا جاری ہے جو سفر کب سے فلک پہ چاند ستاروں کا رہنما تو ہے ترے ہی دم سے ہے رونق زمیں پہ سبزے کی اور آسمان...
  5. س

    دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے میں شب کا اندھیرا ہوں تُو دن کا اجالا ہے مشکل ہے ملن, دل میں امید کو پالا ہے مستی نے بنایا ہے مجھ کو ترا دیوانہ مجنوں کی طرح میں نے ہر درد سنبھالا ہے احساس کی منزل کا راہی مَیں بنا جب...
  6. س

    مضطرب تھا دل مرا بس نیند کیا آتی مجھے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے میرا پہلا عشق تھا بس نیند کیا آتی مجھے رات بھر جلتا رہا بس نیند کیا آتی مجھے اک طرف گھنگرو کی چھن چھن اک طرف حمدوثنا تھا عجب یہ مسئلہ بس نیند کیا آتی مجھے تلخیاں منسوب ساری ہیں غریبوں سے...
  7. س

    جب ان کے آستاں پہ لئے چشمِ تر گئے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے لگتا ہے وصلِ یار کے لمحے گذر گئے آنکھوں کےخواب سارے ہی یکسر بکھرگئے ساون نے کر دئیے مرے سب زخم پھر ہرے درماں کئے جو میں نے سبھی بے اثر گئے چھو کر ہوائیں بھی اسے مخمور ہو گئیں خوشبوئے...
  8. س

    ہر سانس جبکہ میری ہے اس کے نام اب تک

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے کہتی ہیں میری نظریں اس کو سلام اب تک کرتا نہیں جو کھل کر مجھ سے کلام اب تک تصویر میری اپنی تصویر سے نہ جوڑے شاید ہے اس کے دل میں ڈر کا مقام اب تک رشتے خلوص کے سب توڑے اسی نے خود سے ورنہ ہمارے دل...
  9. س

    مرے دل میں ہے اداسی ترے بن بہار کیا ہے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے نہ وہ مےکدہ نہ محفل نہ کوئی شراب نوشی مرا انگ انگ ٹوٹے یہ عجب خمار کیا ہے رہے خامشی سی ہر سو ہے سکوت ساعتوں پر نہ کوئی یہ مجھ سے پوچھے ترا انتظار کیا ہے ترے سامنے جو آؤں نہ سنبھل سکوں ذرا بھر مرے دل کی دھڑکنوں پر مرا...
  10. س

    تکمیلِ زندگی کا سبب تیری ذات ہے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے قائم تری ہی وجہ سے میری حیات ہے تُو ہے متاعِ ہستی تُو ہی کائنات ہے تْو دھڑکنوں کا ورد ہے جینے کی وجہ تْو تکمیلِ زندگی کا سبب تیری ذات ہے عنواں مری غزل کا ہے شعروں کا تُو خیال دیوانِ...
  11. س

    مجھکو شب بھر ملال تیرا ہے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے یہ جو بے کیف زندگی ہے مری اس کے پیچھے کمال تیرا ہے آتشِ ہجر میں جلوں دن بھر مجھکو شب بھر ملال تیرا ہے تیرے مجنوں کو صرف خوابوں میں ایک نعمت وصال تیرا ہے میری سانسوں میں تیری خوشبو...
  12. س

    سرور و لطف سے مخمور میری شام رہے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے تری تلاش میں ہم ایسے بے مقام رہے زمیں کی خاک تھے تاروں سے ہم کلام رہے جھلک رہا ہے ترا ذکر میرے شعروں میں ہر ایک لفظ میں پنہاں ترا ہی نام رہے حسین لب ترے نازک گلاب جیسے ہیں جو اک جھلک انھیں دیکھے سدا...
  13. س

    خیال میں ترے نقش و نگار دیکھے ہیں

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے بہت سے لوگ ترے خاکسار دیکھے ہیں جو تیرے سامنے بے اختیار دیکھے ہیں مری طرح کئی دیوانے جی حضوری میں تمھارے در کے بنے آبدار دیکھے ہیں بکھر چکا ہے مری زندگی کا شیرازہ ثباتِ جاں کے ورق تارتار دیکھے ہیں مہک اٹھے تری...
  14. س

    ترے بغیر وہ راہیں سراب لگتی ہیں

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے فراقِ یار میں شامیں سراب لگتی ہیں خراب دن, مجھے راتیں سراب لگتی ہیں ترے وجود کی خوشبو سے جو مہکتی تھیں ترے بغیر وہ راہیں سراب لگتی ہیں تمھارے ہجر کی آتش میں اشک تک ہیں جلے بن آنسوؤں کے یہ آنکھیں سراب لگتی ہیں غضب...
  15. س

    اس کے لہجے سے ہی ظاہر تھی عداوت اس کی

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے میں یونہی دل میں بنا بیٹھا تھا مورت اس کی اس کا محبوب نہ تھا میں تھاضرورت اس کی نام اس کا میں زباں پر نہیں لاؤں گا کبھی ہاں ملے یا نہ ملے مجھ کو محبت اس کی کرچیاں مجھ سے مرے دل کی سمیٹی نہ گئیں اس...
  16. س

    بار یادوں کا ہی سجاد اٹھا لاتے ہو

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے آنکھ لگتی ہے تو خوابوں میں چلے اتے ہو آنکھ کھلتے ہی تخیل میں جگہ پاتے ہو ہے رگ و پے میں رواں صرف تمھاری خوشبو اس طرح تم مرے تن من میں سما جاتے ہو یہ ادا آپ کی مدہوش کِیے دیتی ہے زلف لہرا کے سرِ بزم...
  17. س

    اے چاند میرے گھر میں کسی شب اتر کے دیکھ

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے کچھ تیرگی ہے اور فضا بھی ہے سوگوار اے چاند میرے گھر میں کسی شب اتر کے دیکھ دعوی سخن وری کا میں کرتا نہیں کبھی لیکن سخن پہ پھر بھی تُو آ بات کر کے دیکھ پاؤں کے ایک لمس میں ہے کس قدر خمار مانندِ...
  18. س

    تیری آنکھوں میں اگر خواب ہمارے ہوتے

    سر الف عین سید عاطف علی محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے مہرباں کاش مقدر کے ستارے ہوتے تجھ کو پھر ہم بھی دل و جان سے پیارے ہوتے آرزوؤں کے دئیے ہم بھی نہ بجھنے دیتے تیری آنکھوں میں اگر خواب ہمارے ہوتے ہم بھی ٹکراتے جہاں سے, تری جانب سے اگر چاہے مبہم ہی سہی...
  19. س

    میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی

    سر الف عین سید عاطف علی محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے مجھ سے مطلب نہ رہا جب تو جدائی دے دی میں نے چاہت میں جسے ساری خدائی دےدی توڑ ڈالے ہیں سبھی اس نے وفا کے وعدے دل شکستہ ہوا اتنا کہ دہائی دے دی کیا سخی تھا مرا محبوب کہ اس نے میرے ہر بھلے فعل کے بدلے میں برائی...
  20. س

    کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا

    سر الف عین سید عاطف علی محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے جہاں پہ عالم ہو جی حضوری کا اس جگہ اختلاف کیسا کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا ہر ایک سمجھے جہاں مناسب یہی کہ ہتھیار ڈالنے ہیں تو جنگ کیسی سپاہ کیسی وہاں پہ شورِ مصاف کیسا منافقت کے ہیں چھائے...
Top