غزل
روگ دل کو لگائے بیٹھا ہے
سامنے آئینے کے بیٹھا ہے
کوئی تجھ سا نہیں جہاں میں کیا
تو جو ایسے اکیلے بیٹھا ہے
پشت دیوار سے لگائے ہوئے
گود میں تکیے رکھے بیٹھا ہے
کل بھی بیٹھے گا کیا اسی کروٹ
آج کروٹ پہ جیسے بیٹھا ہے
دھوپ کرنوں سے غسل کرنے کو
کیسے روزن وہ کھولے بیٹھا ہے
دیدہ...
غزل
مشغلہ شعر و سخن کا یوں ہی جاری رکھیے
لفظ رنگیں ہوں ، غزل روح سے عاری رکھیے
بر سر، عام کیا کیجیے من جو چاہے
آپ سے کس نے کہا لاج ہماری رکھیے
صبر کیا چیز ہے عجلت کی چمک کے آگے
شکوا کرتے میں زباں اور کراری رکھیے
داہنی سمت رکھیں مہرِ جہاں تاب اگر
بائیں گوشے میں وہیں بادِ بہاری...
غزل
آنے والے کسی طوفان کا اظہار نہ کر
شب گزیدہ ہوں مجھے نیند سے بیدار نہ کر
جس کے مشرب میں اعانت کا کہیں ذکر نہ ہو
خود کو تُو اس کی عنایت کا طلبگار نہ کر
یہ تری عمر کے لمحوں کو گھٹا دیتے ہیں
ان گزرتے ہوئے لمحوں سے کبھی پیار نہ کر
تیرے اطوار میں شامل ہے تصنّع کتنا
یہ حقیقت ہے...
عزیز حامد مدنی کا کلام ’’تمام‘‘ سوفٹ کاپی ہاتھ لگی ، مگر ’’سخی‘‘ کا حکم ہے ایک ساتھ نہ پیش کرنا ، وگرنہ ای بک بنائ جاسکتی تھی۔ بہر کیف ایک نظم پیش کرتا ہوں۔
کتاب کا کیڑا
دِق تجھ سے کتابیں ہیں بہت ،کرم ِکتابی
تو دشمن ِذردیدہ ہے خاکی ہو کہ آبی
الفاظ کی کھیتی ہے فقط تیری چراگاہ
معنی کی...
دیر سے آنے پر 14 سالہ لڑکے کو آگ لگادی گئی
فیصل آباد ستیانہ روڑ پر قصاب نے 14 سالہ لڑکے کو دیر سے آنے پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی ،
مضروب شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل ۔۔
(مزید خبریں بعد میں)
خبر (جیو ٹی وی براہِ راست)
خاں صاحب کی غزل
دلبر سے مے جو آرا ، رونے سے پائیدہ ؟
( دلبر سے میں جو ہارا، رونے سے فائدہ )
خوچہ دل پہ لات مارا ، رونے سے پائیدہ ؟
مئیرا دل کا ٹکڑا کرکے مئیرا دل کے سات کیلا
( مرے دل کے ٹکڑے کر کے مرے دل کے ساتھ کھیلا)
ابی روتا اے، خدارا، ، رونے سے پائیدہ ؟
( ابی= ابھی ، اے =ہے)...
غزل
مَیں جیتنے سے نہیں ھارنے سے ڈرتا تھا
اسی لئے مَیں کسی معرکے سے ڈرتا تھا
تُجھے پتہ ھے تُجھے کیسے یاد رکھوں گا
دِیا شناس نہیں تھا دیئے سے ڈرتا تھا
مُجھے نکال دیا تُو نے دل کے مکّے سے
یہ اب کُھلا تُو مُجھے ماننے سے ڈرتا تھا
ڈرانے والا تُو پہلا نہیں ھے ، یاد رھے
مَیں تُجھ سے...
:رفیع رضا کا مقدمہ اور کلام ِبلاغت نظام: (ناطقہ)
علی زریون کی ایک غزل اور اُس سے ملتی جُلتی زمین میں لکھی ھُوئی غزل۔
دوبارہ پوسٹ کر رھا ھُوں۔۔۔تاکہ علی زریون کو ان کی غزل کا کریڈٹ اور زیادہ دیا جائے۔۔اور اگر مضامین میں بھی کوئی توارد ھے تو اُس کی نشاندھی کوئی ایسے ھی ۔دوست کردیں۔۔اصل میں...
غزل
ہم ہی کیا روز و شب گزرتے ہیں
تیرے کوچے سے سب گزرتے ہیں
وہ بھی عالی نسب تھے جو گزرے
یہ بھی عالی نسب گزرتے ہیں
لوگ ہی لوگ بے شمار و قطار
چند اہلِ ادب گزرتے ہیں
دیکھنا ہے تو دیکھتے رہئے
کب وہ آتے ہےں کب گزرتے ہیں
یاد رکھتی ہے پھر اُنہیں دُنیا
جو نئے دے کے ڈھب گزرتے...
غزل
خیال شوق کہاں زیرِ پا گزرتا ہے
ہَوا و ابر سے مِلتا ہُوا گزرتا ہے
ہزار حادثے ہوتے ہےں ایک لمحے میں
کبھی گزرتا ہے تو سانحہ گزرتا ہے
گزرتے جاتے ہےں اب سانحے بھی پے دَر پے
کِسے خیال گزرتا ہے کیا گزرتا ہے
چراغ و اشک برابر ہےں روشنی کے لئے
ےہ کس کا عکس سرِ آئینہ گزرتا ہے...
غزل
چراغ واشک و ہوا و ستارا دیکھتا ہوں
میں حسن یار کا ہر استعارا دیکھتا ہوں
جو اِک نظر میں توجہ سمیٹ لیتے ہیں
اسی لئے تو انہیں میں دوبارہ دیکھتا ہوں
نہ کھل سکے ہے زبان و بیاں سے جن کا حال
قریب ہوکے میں اُن کا گزارا دیکھتا ہوں
جسے سمجھتا ہوں منہا وہی ہوا حاصل
یہ زندگی کا عجب...
معافی نامہ
(ایک نثم ناطقہ سے)
ظلم اور پستی میں گھرے ہوئے انسانو
میں معافی چاہتا ہوں، میں ایک شاعر ہوں۔۔۔
یوں میری جانب آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کیا دیکھتے ہو
میں برسوں پہلے میں اپنے احساس کا جنازہ پڑھ چکا ہوں
اب صرف شہر ت کا طالب ہوں
اور حالات کے کولہو سے بندھے ہوئے کسی بیل کی صورت
صرف...
ہیں خواب میں ہنوز
وہ گیند ریاض احمد نے فہمیدہ کو پہلی ملاقات میں نہیں دی تھی۔ ان کی جان پہچان کو کافی عرصہ ہو چلا تھا۔ تب ایک دن ریاض احمد کو پتہ چلا کہ اب سب ٹھاٹ پڑا رہ جانے کا وقت آگیا ہے۔ فہمیدہ ان کے کتب خانے کی باقاعدآنے والوں میں سے تھی۔ ریاض احمد کی خواہش تھی کہ ان کے بعد تمام کتابیں...
نوجوان شاعر’’ کاشف حسین غائر‘‘ کے شعری مجموعے
’’ راستے گھر نہیں جانے دیتے ‘‘
پر ’’ عین عین ‘‘ کا مفصل تبصرہ
پیش نظر شعری مجموعے کی صورت میں ادبی افق پر ابھرنے والے رنگ خوش نما ہی نہیں بلکہ تازگی اور فرحت کا احساس بخشتے ہیں اور غزل کے میدان میں امکانات کی نوید سناتے ہیں۔ نوجوان شاعر کاشف...
’’فنا فی اللہ ‘‘
وہ افغانی حسینائیں
جنھیں تنّور پر دیکھا
انھیں میں ایک پشمینہ تھی
اُس کا نام اس کے ساتھ بیٹھی
ایک لڑکی نے پکارا تھا:
مری پشمینہ! پش می نے
سُبحان اللہ سبحان اللہ
اچانک ایک چنگاری اُڑی
میں بالکونی سے یہ منظر دیکھتا تھا
پَٹ پُٹ پَٹا پٹ پُھٹ
کئی شعلے بھڑک کر
اُن...
غزل
بن پڑھے ، بن سنے یقیں نہ کیا
لوگ کہتے رہے یقیں نہ کیا
چاند کا عکس گہرے پانی میں
دیکھتے رہ گئے یقیں نہ کیا
چل پڑے ہم تو طے ہوا رستا
ہیں ابھی فاصلے یقیں نہ کیا
زندگی، زندگی سمجھتے رہے
بن چکے دائرے یقیں نہ کیا
نسلِ آدم نہ ایک ہو پائی
آدمی بٹ گئے یقیں نہ کیا
سیدانورجاویدہاشمی
’’خواب‘‘
چلو اک رسم کا آغاز کرتے ہیں
بچھڑنے سے ذرا پہلے
وہ باتیں جو ابھی ہم کرنے والے ہیں
انہیں کاغذ پہ لکھتے ہیں
اور اس کاغذ کی کشتی کو
وہاں جاکر سمندر کے سفر پر بھیج دیتے ہیں
جہاں ہم روز ملتے تھے
اگر وہ کاغذی باتیں
کسی دن لوٹ آئیں تو
اسی دن راستے تبدیل کرلیں گے
تمھارے خواب کی...
غزل
باعثِ وحشتِ دلگیر بنانے لگا تھا
جب خدا خاک کی تقدیر بنانے لگا تھا
خوں بہا مجھ سے نہ مانگو کہ یہ مرنے والا
اس قبیلے کے لیے تیر بنانے لگا تھا
ایک معبودِ تفکر نے دیا مجھ کو جگا
ورنہ میں خواب کی تعبیر بنانے لگا تھا
اس لیے دستِ ہوا پر ہوا افسوس کہ وہ
نقشِ پا کے لیے زنجیر بنانے لگا...