نتائج تلاش

  1. مغزل

    ستاروں پہ ڈالتے ہیں‌کمند یا سورج پر ترپال

    ’’ ستاروں پہ ڈالتے ہیں‌کمند یا سورج پر ترپال ‘‘ صدر ’’زورداری‘‘ صاحب سورج پر ترپالیں ڈالنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ کیونکہ دن میں لائٹ نہ ہونے کے باوجود لوگ روشنی کے مزے مفت میں لوٹ رہے ہوتے ہیں جو کہ سراسر قانون کی خلاف ورزی ہے۔ قدرتی ہوا کا بھی بے دریغ استعمال ملکی وسائل کو کم رہا ہے جس...
  2. مغزل

    ماں ، بہن ، بیوی، بیٹی کے لیے ایک تصویر ایک پیغام

    ماں ، بہن ، بیوی، بیٹی ماؤں ، بہنوں ، بیویوں اور بیٹیوں کے لیے ایک تصویر ایک پیغام (بشکریہ حبیبی)
  3. مغزل

    ایک نٹ کھٹ سی تصویر

    ایک نٹ کھٹ سی تصویر
  4. مغزل

    رات پھر رات کے سنّاٹے میں وہ جان پڑی ----- افتخار شفیع

    غزل رات پھر رات کے سنّاٹے میں وہ جان پڑی کہ سُنائی نہ دی آواز کوئی کان پڑی تھک گیا خواب کہیں یاد کے صد راہے پر رہ گئی بات کہیں جانبِ نسیان پڑی رہ گیا راہ میں اک ہوش پریشان کھڑا رہ گئی سوچ میں اک حیرتِ حیران پڑی دل تھا آنکھوں میں سو آنکھیں تھیں اُنہی آنکھوں میں تھی زباں سو...
  5. مغزل

    غزل اس کو سنا کر مائلِ اغماز مت کیجے --------- سید انور جاوید ہاشمی

    غزل غزل اس کو سنا کر مائلِ اغماز مت کیجے اگر انجام سے واقف ہیں تو اغماض مت کیجے کرشمے آپ کی جادو بیانی کے بہت دیکھے مزید اپنے تئیں اپنا سخن اعجاز مت کیجے سخن کرتے طوالت حسبِ گنجائش روا رکھیے برائے نام اس کو اور بھی ایجاز مت کیجے پرائی آنکھ سے بینائی کی خیرات مت لیجے کبھی جذبات...
  6. مغزل

    کسی نظارہ ٔ بیزار سے گراتا ہوں---------- عماد اظہر

    غزل کسی نظارہ ٔ بیزار سے گراتا ہوں میں خواب خواب کے معیار سے گراتاہوں پھر اس کے بدلے مجھے اپنا زخم رکھنا ہے اگر چراغ کو دیوار سے گراتا ہوں میں ٹوٹنے کے عمل سے ہوں اس قدر مانوس کہ خود کو دستِ خریدار سے گراتا ہوں وہ میرے سامنے تعبیر ہونے لگتا ہے جو خواب دیدۂ بیدار سے گراتا ہوں...
  7. مغزل

    گلِ نشاط میں رکھا نہ فصلِ غم کو دیا ------ صائمہ علی

    غزل گلِ نشاط میں رکھا نہ فصلِ غم کو دیا صبائے عشق نے خوشبو کا ظرف ہم کو دیا عجب سکوں ہے طبیعت میں جب سے اس دل نے تری خوشی کی ضمانت میں اپنے غم کو دیا زبانِ خلق نے کیا کیا نہ ہم کو نام دھرے کرم کا نام جو ہم نے ترے ستم کو دیا بہت ملال سے کہتی ہیں اب تری آنکھیں یہ کیسے چاند کو ہم...
  8. مغزل

    عجب نہیں کہ اسے بھی یہ ہجر راس نہ ہو ----- صائمہ علی

    غزل عجب نہیں کہ اسے بھی یہ ہجر راس نہ ہو سو اس قدر بھی دلِ منتظر اداس نہ ہو ترے فراق میں بھی نشّہ قربتوں کا ملا سو تیرے بعد رفاقت کسی کی راس نہ ہو یہ میری بے طلبی ایسا دن بھی دکھلائے کہ جام سامنے ہو اور لب پہ پیاس نہ ہو بہت سے پھول ہوں، میں ہوں مری اداسی ہو اکیلا چاند ہو اور...
  9. مغزل

    آفتاب مضطر کے شعری مجموعے ’’قبول و رد کے فیصلے ‘‘ کی اشاعت

    آفتاب مضطر کے شعری مجموعے ’’قبول و رد کے فیصلے ‘‘ کی اشاعت خوبصورت جذبات اور کیفیات کے شاعر جناب آفتاب مضطر کا شعری مجموعہ ” قبول و رد کے فیصلے “ ڈائیلاگ پبلی کیشنز کے زیرِ اہتمام منصہ شہود پر آچکا ہے ، ویلکم بک پورٹ، فرید پبلشرز، اردو بازار کراچی اور اشرف بک ایجنسی ،کمیٹی چوک راولپنڈی...
  10. مغزل

    ہنڈا اکارڈ کا اشتہار بغیر کسی گرافکس کے

    ہنڈا اکارڈ کا اشتہار بغیر کسی گرافکس کے اسے اب تک کی مہنگا اشہتار ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔
  11. مغزل

    مبارکباد فرحان دانش کی سالگرہ

    فرحان دانش کی سالگرہ محفل کے رکن فرحان دانش صاحب آج رات 12 بجے 26 سال کے ہوجائیں گے میری جانب سے بہت بہت پیشگی مبارک ہو فرحان دانش صاحب ۔ اللہ آپ کو طویل عمراحیائے دین ، اتباعِ سنت اور صبر و شکر کی مد میں عطا فرمائے ۔ سدا خوش رہیں جناب
  12. مغزل

    کچھ ایسےخوش بھی نہیں آشیانہ چھوڑ کے ہم-------- ناصر علی

    غزل کچھ ایسےخوش بھی نہیں آشیانہ چھوڑ کے ہم ٹھکانے لگ نہیں پائے ٹھکانہ چھوڑ کے ہم کمانِ شوق نے پھینکا تھا دور اور کہیں کہاں پہ آن گرے ہیں نشانہ چھوڑ کے ہم ابھی خبر نہیں چلنا ہے نو کہ یا سو دن نئے کے ساتھ چلے ہیں پرانا چھوڑ کے ہم بھلا بتاؤ کہیں اور جائیں گے کیسے تمہارا طرزِ رخِ...
  13. مغزل

    عدم شب کی بیداریاں نہیں اچھی-------عبد الحمید عدم

    غزل شب کی بیداریاں نہیں اچھی اتنی مے خواریاں نہیں اچھی وہ کہیں کبریا نہ بن جائے ناز برداریاں نہیں اچھی ہاتھ سے کھو نہ بیٹھنا اس کو اتنی خودداریاں نہیں اچھی کچھ رواداریوں‌کی مشق بھی کر صرف ادا کاریاں نہیں اچھی اے غفور الرحیم سچ فرما کیا خطا کاریاں نہیں اچھی عبد الحمید عدم
  14. مغزل

    مونو لاگ (خود کلامی) ------ سید انور جاوید ہاشمی

    لمحوں کی بازگشت مونو لاگ:سیدانورجاویدہاشمی باب ِ اوّل میں: یہ کُرّہ ایٹمی میزائلوں ، بارود کی جنگوں کی کیوں کر تاب لائے گا؟ بتاؤ تم! یہ کُرّہ آدمی کا مامن و مسکن نہیں ہے کیا ؟ کہا شایاں ؔ نے کیوں آخر ؎ وہ آگ ہے کہ خاک ہوئی جاتی ہے فضا تپتی زمیں کو سایۂ اشجار کون دے...
  15. مغزل

    قصہ حسین مجروح (معروف شاعر ) سے ملاقات کا--- ناطقہ سے

    قصہ حسین مجروح (معروف شاعر ) سے ملاقات کا--- ناطقہ سے دوپہر کے کھانے کے بعد ، ہمارے پیٹ میں درد اٹھا کہ ہاتفِ برقی(موبائل) کا نفس ( کریڈٹ)موٹا ہورہا ہے کیوں نہ اسے کم کیا جائے سو کلیدی تختے پر چمکتے ہوئے ہندسوں کے وسیلے سے ”تصویر خانہ“ کے خالق ممتاز رفیق سے رابطہ ممکن ہوا ،تکلف سے بھرپور...
  16. مغزل

    دُعائیں پڑھتے ھُوئے اس بَدن سے نکلوں گا--------- رفیع رضا

    غزل دُعائیں پڑھتے ھُوئے اس بَدن سے نکلوں گا پھر اس زمین کے بُھورے کفن سے نکلوں گا اُتار پھینکوں گا خاکستری لبادے کو مَیں ایک عُمر کی لمبی تھکن سے نکلوں گا مُجھے نکلنا ھے آگے اور اس سے آگے بھی زمیں کے بعد مَیں نیلے گگن سے نکلوں گا مُجھےنہ روک سکیں گے یہ روکنے والے ستارہ تھام کے اس...
  17. مغزل

    نور ایسا ہو کہ جو ارض و سماءروشن کرے ------------سید انور جاوید ہاشمی

    غزل نور ایسا ہو کہ جو ارض و سماءروشن کرے اِذن ربیّ تھا اُسے غارِ حرا روشن کرے میری نظروں میں یقینا وہ بڑا انسان ہے جو محبت کے دیے کو جابجا روشن کرے آدمی محروم ہو یا بر سرِ پیکار ہو احتیاج اپنی سرِ طاقِ دعا روشن کرے جو سجھائے روشنی بھٹکے ہوؤں کو راہ میں ایسی بینائی خدا رکھے خدا...
  18. مغزل

    کھینچتے رنجِ رائگانی ہم ------------سید انور جاوید ہاشمی

    غزل کھینچتے رنجِ رائگانی ہم درد کہتے جو منھ زبانی ہم ناگہاں دہر میں نہیں آئے جائیں گے پھر بھی ناگہانی ہم ہم نے جو کچھ سنا وہ دہرایا پیش کرتے نہیں کہانی ہم اک سخن ور یہ کہہ رہا تھا کل اک سخنور ہیں خاندانی ہم لکھتے رہتے ہیں ہاشمی سب کچھ کرتے رہتے ہیں آنا کانی ہم...
  19. مغزل

    دکھائی دیتی ہے ہر سو خوشی کی لہر ہمیں --------- سید انور جاوید ہاشمی

    غزل دکھائی دیتی ہے ہر سو خوشی کی لہر ہمیں کہا ہے جب سے کسی نے غریب ِ شہر ہمیں ذرا سی بات پہ ناراض ہم رہیں کتنا! گوارا یوں بھی کہاں سارے اہلِ دہر ہمیں ترے وجود کی خوشبو اُڑاکے لائی ہیں وہ ساعتیں جو کبھی لگ رہی تھیں زہر ہمیں وہ کون دوسرا اس خواب گاہ میں آیا یہ کون چھیڑنے آتا ہے...
  20. مغزل

    ایسے طاری تھا جنوں ہم پہ غزل خوانی کا --------- سیدانور جاوید ہاشمی

    غزل ایسے طاری تھا جنوں ہم پہ غزل خوانی کا رقص زنجیر میں جیسے کسی زندانی کا صاحبو ہم سخنی چیزِ دگر ہے لیکن ہم مآل اس کو سمجھتے ہیں پریشانی کا آئینہ، گھر کو پلٹ آنے پہ یوں ملتا ہے منتظر جیسے کوئی یار کسی جانی کا میں نے بکنے نہ دیا نان و نمک کی خاطر کیسے دیکھے وہ تماشا مری ارزانی کا...
Top