سر درد ميں گولي يہ بڑي زود اثر ہے
پر تھوڑا سا نقصان بھي ھوسکتا ہے اس سے
ہو سکتي پيدا کوئي تبخير کي صورت
دل تنگ و پريشان بھي ہوسکتا ہے اس سے
ہوسکتي ہے کچھ ثقل سماعت کي شکايت
بے کار کوئي کان بھي ہوسکتا ہے اس سے
ممکن ہے خرابي کوئي ہوجائے جگر ميں
ہاں آپ کو يرقان بھي ہوسکتا ہے اس سے...
معشوق جو ٹھگنا ہے تو عاشق بھي ہے ناٹا
اس کا کوئي نقصان نہ اس کو کوئي گھاٹا
تيري تو نوازش ہے کہ تو آگيا ليکن
اے دوست مرے گھر ميں نہ چاول ہے نہ آٹا
لڈن تو ہني مون منانے گئے لندن
چل ہم بھي کلفٹن پر کريں سير سپاٹا
تم نے تو کہا تھا کہ چلو ڈوب مريں ہم
اب ساحل دريا پہ کھڑے کرتے ہو ٹاٹا...
ورغلانے کي اجازت نہيں دي جائے گي
شاميانے کي اجازت نہيں دي جائے گي
ايک رقاص نے گا گا کے سنائي يہ خبر
ناچ گانے کي اجازت نہيں دي جائے گي
اس سے انديشہ فردا کي جوئيں جھڑتي ہيں
سر کھجانے کي اجازت نہيں دي جائے گي
اس سے تجديد تمنا کي ہوا آتي ہے
دم ہلانے کي اجازت نہيں دي جائے گي
اس کے...
جب آدمي کے پيٹ ميں جاتي ہيں روٹياں
پھولے نہيں بدن ميں سماتي ہيں روٹياں
آنکھيں پري رخوں سے لڑاتي ہيں روٹياں
سينہ اپر بھي ہاتھ جلاتي ہيں روٹياں
جتنے مزے ہيں سب يہ دکھاتي ہيں روٹياں
روٹي سے جس کا ناک تلک پيٹ ہے بھرا
کرتا پھرتا ہے کيا وہ اچھل کود جا بجا
ديوار پھاند کر کوئي کوٹھا اچھل گيا...
جب کبھي بيٹھے بٹھائے مجھے آپا کي ياد آتي ہے تو ميري آنکھوں کے آگے ايک چھوٹا سا بلوريں ديا آجاتا ہے جو مدھم ہوا سے جل رہا ہو۔
مجھے ياد ہے کہ ايک رات ہم سب چپ چاپ باورچي خانے ميں بيٹھے تھے، ميں آپا اور امي جان کہ چھوٹا بدو بھاگتا ہوا آيا ان دنوں بدو يہي چھ سات سال کا ہوگا، کہنے لگا امي جان ميں...
کل چودہويں کي رات تھي، شب بھر رہا چرچا تيرا
کچھ نے کہا يہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تيرا
ہم بھي وہيں موجود تھے ہم سے بھي سب پوچھا کيے
ہم ہنس دئيے ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تيرا
اس شہر ميں کس سے مليں، ہم سے چھوٹيں محفليں
ہر شخص تيرا نام لے، ہر شخص ديوانہ تيرا
دو اشک جانے کس لئے، پلکوں...
فورٹ ولیم کالج
فورٹ ولیم کالج سرزمین پاک وہند میں مغربی طرز کا پہلا تعلیمی ادارہ تھا جو لارڈ ویلزلی گورنر جنرل ( 1798-1805 ) کے حکم سے 1800 میں کلکتہ میں قائم ہوا۔ کالج قائم کرنے کا فیصلہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواجہ میر درد (1720تا 1785
درد دہلی میں پیدا ہوئے ۔ والد محمد ناصر عندلیب کی طرف سے نسب خواجہ بہاو الدین نقشبندی اور والدہ کی طرف سے حضرت غوث اعظم سے ملتا ہے۔ عین عالم شباب یعنی انتیس برس کی عمر میں ترک دنیاکی اور باپ کی وفات پر 39 برس کی عمر میں سجادہ نشین بنے۔ ان امور کا اس لیے تذکرہ کیا...
پاکستان میں تاریخ نویسی کے مسائل
ماضی پر کنٹرول کرنے کا مطلب ہے کہ زمانہ حال پر اپنے ماضی کے مطابق قابو پایا جائے، کیونکہ ماضی کے تعلق سے اقتدار کو قانونی جواز دیا جاتا ھے۔ معاشرہ کے بااقتدار اور طاقتور ادارے کہ جن میں ریاست، چرچ، سیاسی جماعتیں، اور ذاتی مفادات شامل ہیں۔ یہ ذرائع ابلاغ اور ذرائع...
کوئي محرم نہيں ملتا جہاں ميں
مجھے کہنا ہے کچھ اپني زبان ميں
قفس ميں جي نہيں لگتا کسي طور
لگا دے آگ کوئي آشياں ميں
کوئي دن بوالہوس بھي شاد ہو ليں
دھرا کيا ہے اشارات نہاں ميں
کہيں انجام آپہنچا وفا کا
گھلا جاتا ہوں اب کے امتحاں ميں
نيا ہے ليجئے جب نام اس کا
بہت وسعت ہے ميري داستاں...
اے دل وہ عاشقي کے فسانے کدہر گئے؟
وھ عمر کيا ہوئي ، وہ زمانے کدہر گئے؟
ويراں ہيں صحن و باغ، بہاروں کو کيا ہوا
وہ بلبليں کہاں وہ ترانے کدہر گئے؟
تھے وہ بھي کيا زمانے کہ رہتے تھے ساتھ ہم
وہ دن کہاں ہيں اب وہ زمانے کدہر گئے؟
ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کيا ہوا
ليلائيں ہيں خموش دوانے کدہر گئے؟...
نواب مرزا خان داغ (1831ء۔۔۔۔۔1905ء)
پورا نام نواب مرزا خان اور تخلص داغ ہے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ ابھی چھ سال کے تھے کہ ان کے والد نواب شمس الدین خان کا انتقال ہو گیا۔ آپ کی والدہ نے بہادرشاہ ظفر کے بیٹےمرزا فخرو سے شادی کر لی۔ اس طرح داغ قلعہ معلیٰ میں باریاب ہوئے ان کی پرورش وہیں ہوئی۔ بہادر...
سید انشاء اللہ خان انشاء (1756ء 1817ء)
سید انشاء اللہ خان انشاء میر ماشااللہ خان کے بیٹے تھے۔ جو ایک ماہر طبیب تھے۔ ان کے بزرگ نجف اشرف کے رہنے والے تھے۔ مغلیہ عہد میں ہندوستان تشریف لائے۔ کئی پشتیں بادشاہوں کی رکاب میں گزارنے کے بعد جب مغل حکومت کو زوال آیا تو ماشاء اللہ خان دہلی چھوڑ کر...
اور تو پاس مرے ہجر ميں کيا رکھا ہے
اک ترے درد کو پہلو ميں چھپا رکھا ہے
دل سے ارباب وفا کا ہے بھلانا مشکل
ھم نے ان کے تغافل کو سنا رکھا ہے
تم نے بال اپنے جو پھولوں ميں بسارکھے ہيں
شوق کو اور بھي ديوانہ بنا رکھا ہے
سخت بے درد ہے تاثير محبت کہ انہيں
بستر ناز پہ سوتے سے جگا رکھا ہے...
میر تقی میر (1137ھ وفات 20 ستمبر 1810ء)
میر غالبا واحد ایسا شاعر ہے کہ ناسخ ذوق اور غالب جیسے اساتذہ سے لے کر جدید دور تک کے شعرا نے رنگ میر اپنانے کی کوشش کی مگر اس میں ناکامی کا اعتراف بھی کیا۔ حالانکہ اب رنگ تغزل اور معیار غزل وہ نہیں جو دو صدی قبل تھا مگر آج بھی میر اپنے بھولے بھالے...
محمد ابراہیم ذوق (1789ء۔۔۔۔۔1854ء)
ذوق کا اصل نام محمد ابراہیم تھا اور ذوق تخلص کرتے تھے۔ غریب سپاہی محمد رمضان کے لڑکے تھے۔ دلی میں پیدا ہوئے۔اس زمانے میں شاہ نصیر دہلوی کا طوطی بول رہا تھا۔ ذوق بھی ان کے شاگرد ہو گئے۔ دل لگا کر محنت کی اور ان کی شاعرانہ مقبولیت بڑھنے لگی۔ بہت جلد علمی ادبی...
مومن خان مومن (1800ء ۔۔۔۔1851ء)
مومن خان نام اور مومن تخلص تھا۔ والد کا نام غلام نبی خاں تھا۔ مومن کے دادا سلطنت مغلیہ کے آخری دور میں شاہی طبیبوں میں داخل ہوئے اورحکومت سے جاگیر بھی حاصل کی۔مومن دہلی میں پیدا ہوئے ان کے والد کو شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے بہت عقیدت تھی۔ چنانچہ شاہ صاحب...
کفن
جھونپڑے کے دروازے پر باپ اور بیٹا دونوں ایک بجھے ہوئے الاؤ کے سامنے خاموش بیٹھے ہوئے تھے ۔ اور اندر بیٹے کی نوجوان بیوی بدھیا دردِ زہ سے پچھاڑیں کھا رہی تھی ۔ اور رہ رہ کر اس کے منہ سے ایسی دل خراش صدا نکلتی تھی کہ دونوں کلیجہ تھام لیتے تھے _ جاڑوں کی رات تھی ، فضا سنّاٹے میں غرق۔ سارا...
ٹوبہ ٹیک سنگھ
بٹوارے کے دو تین سال بعد پاکستان اور ہندوستان کی حکومتوں کو خیال آیا کہ اخلاقی قیدیوں کی طرح پاگلوں کا تبادلہ بھی ہونا چاہئے یعنی جو مسلمان پاگل ، ہندوستان کے پاگل خانوں میں ہیں انہیں پاکستان پہنچا دیا جائے اور جو ہندو اور سکھ پاکستان کے پاگل خانوں میں ہیں انہیں ہندوستان کے...