نتائج تلاش

  1. مہدی نقوی حجاز

    غزل: ہو تیری خیر مرے یار تیرے گاؤں کی خیر (مہدی نقوی حجاز)

    غزل دیار یار سے آتی ہوئی ہواؤں کی خیر ہو تیری خیر مرے یار تیرے گاؤں کی خیر سفر میں ہوں گی، ابھی تک تو ہم سلامت ہیں تری بلا سے جو آنی تھیں، ان بلاؤں کی خیر جو مدتوں سے ہماری طرح ہیں بے شمشیر نبردِ عشق میں ان زور آزماؤں کی خیر کہ دوڑتا ہے تُو گلشن میں چومنے کو گلاب ہو خارزار میں تیرے برہنہ...
  2. مہدی نقوی حجاز

    نظم: کہ میں اک بانجھ لڑکا ہوں (مہدی نقوی حجاز)

    ”کہ میں اک بانجھ لڑکا ہوں“ سنو تم ٹھیک کہتی تھی کہ میں نے جھوٹ بولا ہے کہ میں نے پیار کے جھوٹے بہت جھوٹے تمہارے سامنے دعوے کیے ہیں مگر تم جانتی ہو نا کہ میں اک بانجھ لڑکا ہوں میں اپنی کوکھ میں عشق اور محبت کو جنم دے ہی نہیں سکتا اور اپنے بانجھ پن کی ہی وجہ سے تم ایسی خوبصورت لڑکیوں سے میں...
  3. مہدی نقوی حجاز

    جہنم، کرۂ خاکی (از مہدی نقوی حجاز)

    آدم کو مٹی سے خلق کیا گیا۔ آدم کی پہلی خواہش! "پالنے والے، کوئی ہمدم!" پیدا کرنے والے کے لیے پہلی بار کسی خواہش سے روبرو ہونے کا تجربہ۔ چونک گیا۔ آدم سے کہتا ہے "کیا میں (جو سب سے بڑا ہوں) تیرے لیے کفایت نہیں کرتا؟!" پھر آدم کی حاضر جوابی۔ جھینپا جھینپا جواب آتا ہے "لیکن آپ تو اللہ میاں...
  4. مہدی نقوی حجاز

    چن کتھاں گزاری - نوراں سسٹرز

    موسیقی دنیا میں (ہمارے لیے) نئی اور بہترین کھوج، نوراں سسٹرز۔ ایک ٹریک تو ہم نے "ہائی وے" میں سنا اور گرویدہ ہو گئے۔رحمٰن صاحب کو سلام۔ ایک نمونہ پیش ہے۔
  5. مہدی نقوی حجاز

    علی علی کیجے (مہدی نقوی حجاز)

    علی علی کیجے بوذری کیجے قمبری کیجے یعنی ہر دم علی علی کیجے سارے عالم میں خسروی کیجے ان کے در کی گدا گری کیجے ان کو تسلیم کیجیے مولا اور اظہارِ عاجزی کیجے چھیڑیے ذکرِ آفتابِ نجف دور محفل سے تیرگی کیجے گل ولائے علی کا راہ میں ہے شاخِ ایماں ہری بھری کیجے کیا عجب ہے جو ان سا آقا ہو آپ احساسِ...
  6. مہدی نقوی حجاز

    غزل: اپنے رب کا نشان چاہتا ہوں (مہدی نقوی حجاز)

    غزل اپنے رب کا نشان چاہتا ہوں خود پر اس کا گمان چاہتا ہوں اپنا ماضی سمیٹنے کے لیے ایک اندھیرا مکان چاہتا ہوں اتنا بےلوث خیر میں بھی نہیں میں بھی تیرا دھیان چاہتا ہوں میں کوئی کانچ کا پرندہ نہیں میں حقیقی اڑان چاہتا ہوں میرا موقف خدا شناسی ہے اپنے حق میں بیان چاہتا ہوں اپنا پیغام عام کرنے...
  7. مہدی نقوی حجاز

    غزل: ڈھونڈتا ہوں کوئی روشنی میں! (مہدی نقوی حجاز)

    غزل دن کی اور رات کی روشنی میں ڈھونڈتا ہوں کوئی روشنی میں تین ہی تو بڑی آیتیں ہیں یار کی: زندگی، روشنی، میں! کچھ نقوش اور واضح ہوئے ہیں ماند پڑتی ہوئی روشنی میں چاند نکلا تو پھر میں نے دیکھی رات کی بے بسی روشنی میں لکھی جائے گی تہذیبِ نو اب میرے اشعار کی روشنی میں مہدی نقوی حجازؔ
  8. مہدی نقوی حجاز

    غزل: اور اک بار ہو گئے زندہ (مہدی نقوی حجازؔ)

    غزل ہو کے بیزار ہو گئے زندہ اور اک بار ہو گئے زندہ لوگ مرتے ہیں سولیوں پر اور ہم سرِ دار ہو گئے زندہ ہو گئی رنج و یاس کی تدفین اور قدح خوار ہو گئے زندہ صور پھونکا گیا تو سب کی طرح ہم بھی ناچار ہو گئے زندہ حسن جاگا تو کتنے سوئے ہوئے نازبردار ہو گئے زندہ راگ کی لے میں رقص کرتے ہوئے ساز کے...
  9. مہدی نقوی حجاز

    غزل: قصیدہ لکھ رہا ہوں میں

    غزل قصیدہ لکھ رہا ہوں میں خدا کا لکھ رہا ہوں میں وہ بالکل ایسا ہی ہوگا کہ جیسا لکھ رہا ہوں میں مجھے اک نام لکھنا تھا یہ کیا کیا لکھ رہا ہوں میں قلم کی روشنائی سے اجالا لکھ رہا ہوں میں تمہاری زرد رنگت کو سنہرا لکھ رہا ہوں میں مقدس موت مرنے کو قرینہ لکھ رہا ہوں میں خدا کے ساتھ خود کو بھی...
  10. مہدی نقوی حجاز

    پہلا معاشقہ (از مہدی نقوی حجازؔ)

    پہلا معاشقہ میرا پورا بچپن ایران کے شہر ، قم میں گزرا ہے۔ لہٰذا اس پہلے معاشقے کا تعلق اسی شہر سے ہے اور یہ میری عمر کا وہ حصہ ہے، جسے اور بچے کارٹونز دیکھ کر خوشگوار بناتے ہیں۔ اس باب میں پہلا منظر جو مجھے یاد ہے، وہ مختصر اور مبہم ہے: دوپہر کا وقت ہے۔ کسی چار دیواری میں اپنے آپ کو...
  11. مہدی نقوی حجاز

    غزل: مجھ کو ہونے لگی پریشانی

    غزل مجھ کو ہونے لگی پریشانی دیکھ کر آپ کی پریشانی مجھ سے کچھ دور پر رکی ہیں آپ کوئی وحشت؟ کوئی پریشانی؟ آپ بھی چپ ہیں میں بھی ہوں خاموش اس سے ہوگی پڑی پریشانی آپ بھی آئیں گے، ارے چھوڑیں ہے یہاں پہلے ہی پریشانی پھر مجھے دیکھتی ہے مڑ مڑ کر ہاتھ ملتی ہوئی پریشانی عیش و راحت پہ طنز کرتا ہوں...
  12. مہدی نقوی حجاز

    غزل: رات دل نشیں رہی

    غزل رات دل نشیں رہی صبح در کمیں رہی وہ کبھی کہاں رہی اور کبھی کہیں رہی میں بھی ہم نہیں رہا تو بھی تم نہیں رہی دل سے سب اتر گئے ایک مہ جبیں رہی پھول چن لیا گیا شاخ عمبریں رہی غم بھی سوگ میں رہا آس بھی حزیں رہی جان رہ گئی مگر جانِ جاں نہیں رہی ناز اٹھا لیے گئے خوئے نازنیں رہی خاک جائداد...
  13. مہدی نقوی حجاز

    غزل: سوچتا ہوں وصال سے آگے

    غزل قیدِ حسن و جمال سے آگے سوچتا ہوں وصال سے آگے یہ تو پہلا سبق ہے پینے کا مئے ہے آبِ زلال سے آگے تیرے اندر اترنا چاہوں گا گوشت سے آگے کھال سے آگے دیکھتا ہوں میں اک گلابی خوشی یعنی رنج و ملال سے آگے آپ منٹوں میں وقت دیکھتے ہیں اور میں ہوں ماہ و سال سے آگے دیکھیے گا حزیمتیں ہوں گی اور بھی...
  14. مہدی نقوی حجاز

    پسندیدہ جانور!

    ایک زمانے میں خرگوش میرا پسندیدہ جانور تھا! (اب تو جانوروں میں بس عورتیں پسند ہیں) اور آپ کا؟
  15. مہدی نقوی حجاز

    غزل: مرے نیمۂ گم شدہ لوٹ آؤ

    غزل میں تم بن ادھورا ہوا لوٹ آؤ مرے نیمۂ گم شدہ لوٹ آؤ بہارے ایسے جاتی ہے جیسے گئی تم سو لوٹ آؤ پت جھڑ نما لوٹ آؤ سنو اتنی تأخیر مت کرنا دیکھو کہ آجائے مجھ کو قضا لوٹ آؤ ابھی تک معطل ہے تدفین میری کم از کم پڑھو فاتحہ لوٹ آؤ تمہارے بگڑ کر چلے جانے سے بھی نہیں مجھ کو کوئی گلہ لوٹ آؤ نہیں...
  16. مہدی نقوی حجاز

    غزل: مرے نالے کو شکوہ مت سمجھنا!

    غزل مجھے اوروں کے جیسا مت سمجھنا مرے نالے کو شکوہ مت سمجھنا یہ میری بات کی شفافیت ہے اسے اپنا سمجھنا مت سمجھنا خدا کا واسطہ دیتا ہوں تجھ کو مجھے اپنی طرح کا مت سمجھنا یہ میری دوستانہ عاجزی ہے خدا کا ڈر ہے، ایسا مت سمجھنا یہ میرے اندروں کی تلخیاں ہیں مری باتوں کو میٹھا مت سمجھنا ابھی دریا...
  17. مہدی نقوی حجاز

    غزل: آخری بار تجھ سے مل رہا ہوں!

    غزل آخری بار تجھ سے مل رہا ہوں میں کہ تیرا قرارِ دل رہا ہوں تو سراپا خدا کی صورت ہے اور میں تجھ پہ ایک تل رہا ہوں یہ جو اب ہو گیا ہوں پتھر کا اس سے پہلے میں خشت و گل رہا ہوں میں نے دریا کو مضطرب کیا ہے میں کنارا بھی مضمحل رہا ہوں اب جو میں آگ ہوں بھڑکتی آگ کون مانے گا میں خجل رہا ہوں؟ ایک...
  18. مہدی نقوی حجاز

    غزل: پرندے کو ٹھکانہ چاہیے ہے!

    غزل (کامی شاہ صاحب کی نذر) پرندے کو ٹھکانہ چاہیے ہے کہیں دل کو لگانا چاہیے ہے تو اپنے آپ سے ڈرتا ہے بےجا تجھے تو کھل کے آنا چاہیے ہے نظامِ خورد رب نے کر دیا ہے ہمیں پینا پلانا چاہیے ہے حسینوں پر لٹانے کے لیےتو محبت کا خزانہ چاہیے ہے یہ میں نے جتنا ان دیکھا ہے دیکھا یہ دنیا کو دکھانا چاہیے...
  19. مہدی نقوی حجاز

    غزل: ہاں، ملاقات ہو گئی صاحب! (مہدی نقوی حجازؔ)

    غزل ہاں، ملاقات ہو گئی صاحب اور پھر رات ہو گئی صاحب! وقت کی بات چھیڑ دی تم نے وقت کی بات ہو گئی صاحب اپنا گھوڑا وہیں پہ رکھ دیجے دیکھیے، مات ہو گئی صاحب یاد میں یاد تھا مجھے نام اک اور بارات ہو گئی صاحب!!! میری چھوٹی سی زندگی رہنِ احتمالات ہو گئی صاحب پہلے بےعزتی ہوئی میری پھر مدارات ہو...
  20. مہدی نقوی حجاز

    غزل: خشک ماحول اور بھیگی بارشیں

    غزل دے چکی ہیں رنگ نیلی بارشیں خشک ماحول اور بھیگی بارشیں شہر کی نم ناک گیلی بارشیں اور صحرا کی جھلستی بارشیں پائے کوباں ان کو لینے جائیے یوں نہیں آئیں گی روٹھی بارشیں پھر کبھی صحرا میسر ہو نہ ہو آج دفنا دیجے اپنی بارشیں میری دنیا میں ہیں سورج اور دھوپ کیسا دریا، اور کیسی بارشیں؟! میرے منہ...
Top