نتائج تلاش

  1. راحیل فاروق

    باوفا کوئی کوئی ہوتا ہے

    باوفا کوئی کوئی ہوتا ہے میں بھی تھا کوئی کوئی ہوتا ہے قدر کر میری قدر کر ظالم دل جلا کوئی کوئی ہوتا ہے ابنِ آدم کے روگ بہتیرے لادوا کوئی کوئی ہوتا ہے کون ظالم نہیں زمانے میں آپ سا کوئی کوئی ہوتا ہے دل میں کاہے نہ چور گھر کرتے در بھی وا کوئی کوئی ہوتا ہے جس طرح ہم ہیں آپ کے سرکار بخدا کوئی...
  2. راحیل فاروق

    دو مغالطے

    اگلے ماہ میرے والد کو اس دنیا سے گزرے بارہ سال پورے ہو جائیں گے۔ بارہ سال۔۔۔ ابو جان ہی کی زبانی سنا کرتے تھے کہ بارہ سالوں میں پتھر بھی بدل جاتے ہیں۔ مگر ان کی سبھی باتیں ٹھیک کب تھیں؟ کافی پرانی بات ہے۔ خاندان کا ایک نوعمر چھوکرا ابو جان کے پاس کراچی پہنچا تھا اور انھوں نے اسے فضائیہ میں ملازم...
  3. راحیل فاروق

    بےبہا نکتے بےصدا باتیں

    بےبہا نکتے بےصدا باتیں دلربا لوگ دلربا باتیں ابتدا کس قدر حسین ہوئی ہم غزل آپ واہ وا باتیں منتہائے کلام کیا کہیے سرِ لب ہو گئیں فنا باتیں بات کرتے ہیں اور جانتے ہیں نہیں باتوں سے مدعا باتیں دوستی دشمنی کا فیض ہے ایک دم بدم ذکر جابجا باتیں ہائے کیا آدمی کے ہونٹوں سے تو بھی کرتا ہے اے خدا...
  4. راحیل فاروق

    دل نکلتا ہے جان سے آگے

    دل نکلتا ہے جان سے آگے شاہِ من کچھ امان سے آگے اس کے لطف و کرم کا کیا مذکور سایہ ہے سائبان سے آگے آبلہ پا نکل نہ جائیں کہیں منزلِ بےنشان سے آگے ٹھیک سمجھا ہوں کائنات کو عشق حد ہے حدِ گمان سے آگے کیوں مسافر ٹھہر نہیں جاتا کچھ تو ہے اس مکان سے آگے اس کے انجم بھی دیکھ اس کے بھی ہے زمین آسمان...
  5. راحیل فاروق

    سنبھل کے

    کچھ دیر گلا پھاڑ پھاڑ کے بولنے کے بعد ہم تینوں تھک گئے۔ ڈاکٹر نے موٹر سائیکل کی رفتار اور تیز کر دی اور شور مچاتی ہوئی ہوا نے مجھے خود اپنے اندر گم ہو جانے پر مجبور کر دیا۔ نہ جانے کیوں مجھے ایک عجیب خیال آیا۔ زندگی میں پہلی بار۔ میں نے سوچا کہ میری ماں ہے۔ اور میں کتنا بےفکر ہوں۔ کتنا سکون ہے...
  6. راحیل فاروق

    یہ جو چشمِ پر آب ہیں دونوں

    اختلاف زندگی کا حسن ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے ہمیشہ ننگا ہی رہنا چاہیے۔ ہم نے یہ سبق بھلے نو سو چوہے کھا کر سیکھا ہو مگر حاجیوں کی ایک بڑی تعداد کے منہ کو ابھی تک خون لگا ہوا ہے۔ لہٰذا سب سے پہلے تو یہ گھنٹی باندھنی ضروری ہے کہ مضمون ہٰذا محض ازراہِ ترنم لکھا گیا ہے۔ اگر کسی کو تکلیف...
  7. راحیل فاروق

    کوئی دن ہو گا کہ ہارے ہوئے لوٹ آئیں گے ہم

    کوئی دن ہو گا کہ ہارے ہوئے لوٹ آئیں گے ہم تیری گلیوں سے گئے بھی تو کہاں جائیں گے ہم آنسوؤں کا تو تکلف ہی کیا آنکھوں نے خون کے گھونٹ سے کیا شوق نہ فرمائیں گے ہم زندگی پہلے ہی جینے کی طرح کب جی ہے اب ترے نام پہ مرنے کی سزا پائیں گے ہم کب تک اے عہدِ کرم باندھنے والے کب تک دل کو سمجھائیں گے...
  8. راحیل فاروق

    تخلیقِ فن - ایک نامیاتی نظریہ

    فن کی نوعیت اور عوام پر اس کے اثرات کی بحث گو معاشرے کے لیے نہایت سودمند ہے مگر فنکار عام طور پر اس سے تقریباً بےنیاز ہی رہتا ہے۔ البتہ ایک کانٹا اور ہے جو کبھی کبھی اس کے دل میں کھٹکتا ہے۔ میری مراد اس سوال سے ہے کہ تخلیقِ فن بذاتِ خود کیا شے ہے؟ اس کی نوعیت کیا ہے؟ کیفیت کیا ہے؟ کیا ہم اس...
  9. راحیل فاروق

    غم سے نظریں چرائے پھرتا ہوں

    غم سے نظریں چرائے پھرتا ہوں خود کو سینے لگائے پھرتا ہوں نہ کریدو کہ مختصر نہیں بات داستانیں چھپائے پھرتا ہوں کچھ تو منکر نکیر جانے بھی دیں بوجھ بھی تو اٹھائے پھرتا ہوں میں نے کب بندگی کا وعدہ کیا میں مکرتا ہوں ہائے پھرتا ہوں میں کہاں میں رہا ہوں اب لوگو خود کو خود سا بنائے پھرتا ہوں دل کہاں...
  10. راحیل فاروق

    میں کہاں ہوں کوئی بتلاؤ مجھے

    میں کہاں ہوں کوئی بتلاؤ مجھے کھو گیا ہوں کوئی لے آؤ مجھے کچھ بھی معلوم نہیں ہے کب سے خبر اپنی کبھی دے جاؤ مجھے میں بھی دیوانہ نہیں تھا آخر کاش سمجھو تو نہ سمجھاؤ مجھے مرحمت عشق کیا ہجر کیا اب عطا صبر بھی فرماؤ مجھے میں نہیں چشمِ سیہ ہے مخمور ہوش ہے ہوش میں مت لاؤ مجھے میں ہوں آئینہ تمھارے...
  11. راحیل فاروق

    مبارکباد چھوٹی آپا کو چھوٹے بیٹے کی مبارک باد

    بھئی، کیفیت ناموں میں ایسی باتوں کا مزا نہیں آتا۔ حمیرا عدنان کو ہماری اور غالباً تمام اہلِ محفل کی جانب سے دوسرے بیٹے کی پیدائش پر بےحد مبارک باد۔ جتنی محنت اس بچے کی پیدائش سے قبل آپا نے ٹوئٹر پہ کی ہے ہمیں امید ہے اللہ اس کی جزا ننھے میاں کو عمر بھر ان گنت ری ٹویٹس کی صورت میں دیتا رہے گا۔...
  12. راحیل فاروق

    مبارکباد محمد ریحان قریشی کے ایک ہزار مراسلے!

    نوجوان نابغے محمد ریحان قریشی کو اردو محفل سے وابستگی کا پہلا بڑا سنگِ میل مبارک ہو! موصوف کے مراسلے عموماً عش عش اور توبہ توبہ کی انتہاؤں کے درمیان جھولتے ہیں۔ غیرمعمولی صلاحیتوں کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہو گا؟ سدا سلامت رہو، نوجوان۔ اور کبھی کبھی مسکرا بھی دیا کرو۔ بیدلؔ کا ایک شعر تمھارے نام: با...
  13. راحیل فاروق

    بندہ بھی ہے خدا بھی ہے کوئی

    بندہ بھی ہے خدا بھی ہے کوئی مجھ میں میرے سوا بھی ہے کوئی غیر سے آشنا بھی ہے کوئی بےوفا! باوفا بھی ہے کوئی لادوا کی دوا بھی ہے کوئی سوچ سے ماورا بھی ہے کوئی حسن کی انتہا ملے تو کہوں عشق کی انتہا بھی ہے کوئی حذر اے دل حذر گمانوں سے آنے والا رہا بھی ہے کوئی بےطلب کی جو بندگی کی ہے خیر اس کی...
  14. راحیل فاروق

    مشاعرے اور تحسینِ فن

    انسان کی زندگی کا شاید ایک ہی محرک ہے۔ اپنی شناخت قائم کرنا۔ جو کلام کرتا ہے اس لیے کرتا ہے کہ پہچانا جائے۔ جو چپ رہتا ہے اس لیے رہتا ہے کہ بولنے والوں سے ممتاز رہے۔ جو عمارت اٹھاتا ہے اس لیے اٹھاتا ہے کہ یاد کیا جائے۔ جو گراتا ہے اس لیے گراتا ہے کہ اس کی فوقیت ثابت ہو جائے۔ جو کاروبار کرتا ہے...
  15. راحیل فاروق

    میں دیوانہ ہوں دیوانے کا کیا ہے

    میں دیوانہ ہوں دیوانے کا کیا ہے زمانہ خود تماشا بن گیا ہے ہم اپنی داستاں خود کیوں سنائیں جو ظالم پوچھتا ہے جانتا ہے دھوئیں کی گود میں بیٹھا زمانہ گل و بلبل پہ فقرے کس رہا ہے ہمارا نام ان کے نام کے ساتھ کسی بدخط نے عمداً لکھ دیا ہے حقیقت سے جو منہ پھیرے سو کافر حرم ہے دیر ہے بت ہیں خدا ہے...
  16. راحیل فاروق

    اردو اور فارسی سے مرکب اشعار

    اردو کا رشتہ اہلِ ایران کے علاوہ باقی سب نے تو فارسی سے منقطع کر دیا ہے مگر تاریخ کے صفحات پر اس کی آنول نال ابھی تک پڑی ہوئی ہے۔ ہماری مراد ان ادبی شذرات سے ہے جن میں اردو اور فارسی ایک دوسری سے ملنے یا شاید جدا ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہماری روایت میں ایسے اشعار کافی مل جائیں گے جن کا کم و بیش...
  17. راحیل فاروق

    حاضر جوابیاں

    ایک شخص نے مشہور عرب شاعر متنبی سے کہا: "میں نے دور سے آپ کو دیکھ کر عورت سمجھا۔" متنبی نے کہا: "میں نے جب دور سے دیکھا تو آپ کو مرد سمجھا تھا۔" --- دلی میں نیا کوتوال وارد ہوا۔ غالبؔ سے ملاقات ہوئی تو اس نے ازراہِ تفنن کہا، "مرزا! دلی میں گدھے بہت ہیں۔" مرزا صاحب نے فرمایا: "نہیں، بھائی۔ کبھی...
  18. راحیل فاروق

    دے تلے آسمان نے مارا

    دے تلے آسمان نے مارا مجھ کو میری اُٹھان نے مارا دل کی دنیا کو یاد لُوٹ گئی یہ جہان اس جہان نے مارا تیغِ بُرّاں ہے حلق میں گویا مجھے میری زَبان نے مارا آگ کا کاروبار خوب نہ تھا خود کو شعلہ بیان نے مارا دل میں ارمان بستے تھے کیا کیا خلق کو حکمران نے مارا عنفوانِ شباب اور وہ گلی اس زمان و مکان...
  19. راحیل فاروق

    دھماکا

    زندگی کیا ہے؟ تماشا ہے تفنن ہی تو ہے میری اوقات ہے کیا اور ہے کیا تیری بساط مجھے اس بات کا دکھ ہے تجھے اس بات کا دکھ کس قدر مضحکہ انگیز ہیں اس کھیل میں ہم ہے مجھے خون کے رشتوں کے بدل جانے کا غم نفرت اس رنگ سے لگتا ہے تجھے بھی ہے بہت بھوک جو تجھ کو رلاتی ہے مجھے بھی ہے بہت سالِ نو سے بھی تھی...
  20. راحیل فاروق

    بات کہنے کی نہیں بات چھپانے کی نہیں

    بات کہنے کی نہیں بات چھپانے کی نہیں دل کی باتیں ہیں یہ لوگوں میں سنانے کی نہیں جبر سے شیخ کرے داخلِ جنت تو کرے زندگی موت کی باتوں میں تو آنے کی نہیں کچھ تو کر خستگی اپنی پہ نظر اے دنیا یہ تری عمر نئے فتنے اٹھانے کی نہیں چل پڑے تو کبھی دیکھا نہیں مڑ کے ہم نے جی میں آئی تو سنی ایک زمانے کی نہیں...
Top