سنگ مرمر سے تراشا ہوا یہ شوخ بدن
اتنا دلکش ہے کہ اپنانے کو جی چاہتا ہے۔
سرخ ہونٹوں پہ تھرکتی ہے یہ رنگین شراب
جسے پی کر بہک جانے کو جی چاہتا ہے۔
نرم سینے میں دھڑکتے ہیں وہ نازک طوفان
جن کے لہروں میں اترجانے کو جی چاہتا ہے۔
تم سے کیا رشتہ ہے کب سے ہے یہ معلوم نہیں
لیکن اس حسن پر مر جانے کو جی...