نتائج تلاش

  1. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    آپ کی یاد سے مقابل ہے اب تو ہلکان ہوچکا دل ہے وقت پر کچھ نہیں ملا ہم کو ہاں محبت بھی اس میں شامل ہے تُو نے بے چین کردیا مجھکو تُو مرا "حل" نہیں ہے "مشکل" ہے یہ اذیت بھی کم نہیں جاناں تجھکو پانے میں تُو ہی حائل ہے آج کے دن کی خیر ہو یارب دل اداسی کی طرف مائل ہے تم اسے مانگ بھی تو سکتے ہو...
  2. فیضان قیصر

    برائے اصلاح

    تُو کیا غبارِ دل کو ظاہر نہیں کرے گا؟ بس پھر انا بچے گی رشتہ نہیں بچے گا تُو میری جاں ہے لیکن یہ بھی میں جانتا ہوں تُو ماسوائے حسرت کچھ بھی نہیں رہے گا ہم سب ہی رائگاں ہیں یعنی جہاں میں ہم بن سب چل رہا ہے جیسے ویسے ہی سب چلے گا تم سے بچھڑ کے بھی میں زندہ رہوں گا لیکن اکثر یہ ہوگا کچھ بھی...
  3. فیضان قیصر

    برائے اصلاح

    حال جیسا بھی ہے دل کا تو کیا کریں کیا ضروری ہے سب کو سنایا کریں غم گساری کسی کے بھی بس میں نہیں کس لیے غم گساروں سے الجھا کریں آپ سے کرتی ہے میری وحشت حسد آپ کتنا ضروری ہیں سمجھا کریں روز یہ سوچتے دن گزر جاتا ہے زندگی کس طرح سے گزارا کریں دیکھیے گا یہ دروازے پر کون ہے کوئی اپنا اگر ہو تو...
  4. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    سلسلہ یہ نہیں تھمے گا کیا دل کہیں پر نہیں لگے گا کیا؟ تم اگر دن نہیں گزارو گے وقت آگے نہیں بڑھے گا کیا؟ آرزو، خواب ، غم ہئے رخصت مجھ میں کچھ بھی نہیں رہے گا کیا؟ روک تو لوں میں خود کو جانے سے جانے والا مگر رکے گا کیا؟ سن ،وہاں سانس لینا مشکل ہے اب بھی اسکو تو گھر کہے گا کیا ؟ ٹھیک ہے اچھے دن بھی...
  5. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    آپ سے دور رہ کے اچھا ہوں میں بھی اب آپ کے ہی جیسا ہوں آپ کو بھولنا تو مشکل تھا اس لیے خود کو بھول بیٹھا ہوں کتنا ڈرپوک ہو گیا ہوں نا ! اب محبت سے بھی میں ڈرتا ہوں میں کسی پر نہیں کھلا اب تک ہاں اگرچہ رسائی دیتا ہوں تم مرے ساتھ چل نہیں سکتے میں تو تھوڑی سی دور چلتا ہوں ایک فیضان...
  6. فیضان قیصر

    برائے اصلاح

    مجھکو اپنا خیال کرتی ہو تم بھی کیا کیا کمال کرتی ہو تم مجھے کتنا پیار کرتے ہو ؟ روز کیوں یہ سوال کرتی ہو؟ جب تمھیں یاد میں نہیں کرتا ہائے کتنا وبال کرتی ہو تم مری جان کتنی بھولی ہو جھوٹ کو سچ خیال کرتی ہو مجھ سے بے قدر آدمی کے لیے خود کا جینا محال کرتی ہو کرتی ہو بے وقوفیاں اکثر ہاں مگر بے...
  7. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    سب سے سب کچھ چھپا چکا ہوں میں قفل اتنے لگا چکا ہوں میں اب مجھے جانے کی اجازت دیں اور ویسے بھی جا چکا ہوں میں منفرد ہونا مسئلہ ہے بڑا بارہا منہ کی کھا چکا ہوں میں ثالثی آپ کو مبارک ہو اب بہت دور جا چکا ہوں میں اب محبت فقط اذیت ہے حسِ الفت گنوا چکا ہوں میں خواب آنکھوں نے پھر نہیں...
  8. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    تکلف کی کوئی ضرورت نہیں ہے مجھے اصل میں گھر کی عادت نہیں ہے ہمارا تعلق سلامت تو ہے نا؟ مجھے تم سے کیوں اب شکایت نہیں ہے؟ فقط خود کلامی رقم کی گئی ہے مری شاعری میں بناوٹ نہیں ہے ضرورت نے ہے باندھ رکھا وگرنہ کسی کو کسی کی ضرورت نہیں ہے تمھیں دیکھ کر یوں ہی سوچا ہے میں نے کسی کو یہاں غم سے رخصت...
  9. فیضان قیصر

    قطعہ برائے اصلاح

    یار سن تو ہی ملنے کو آجا روز تو میں ہی ملنے آتا ہوں آج بے حد اداس ہوں یارا شام کو مل کے سب بتاتا ہوں
  10. فیضان قیصر

    فیس بک کے معاشقے

    چنو اپنا جگری ہے۔ آج کل بے حد پریشان ہے۔ رات چائے کے کیفے پر ملا تو کہنے لگا ۔ "یار یہ پنجاب کے لڑکے پتہ نہیں کونسا فیس بک استعمال کرتے ہیں۔ جب دیکھو ٹی وی پر خبر ہوتی ہے ۔ ایک چالیس سالہ دوشیزہ پنجاب کے ایک گبرو کی محبت میں امریکا سے کھنچی چلی آئی ۔ کبھی یورپ سے تو کبھی آسٹریلیا سے۔ قسمے...
  11. فیضان قیصر

    قطعہ برائے اصلاح

    لمبے عرصے جدا رہیں ہم ایسے مت منہ موڑیے گا تنہائی میں عجب کشش ہے مجھکو تنہا نہ چھوڑیے گا
  12. فیضان قیصر

    قطعہ برائے اصلاح

    جانے بچپن کی شوخیاں کیا ہیں اور کیا لذتِ جوانی ہے؟ مجھ سے مت پوچھ ہم نشیں میں نے ایک سی زندگی گزاری ہے
  13. فیضان قیصر

    میرا دوست سلّو

    مصنفّ: ڈاکٹر فیضان قیصر سلمان ہمارا محلے دار ہے ۔اس نسبت سے اس کے ساتھ شناسائی ہے اور اس کی دلچسپ شخصیت کے باعث اس کے ساتھ کسی حد تک دوستانہ نشتیں بھی رہتی ہیں ۔سب اسے پیار سے سلّو بلاتے ہیں۔ ہماری جب سلمان سے شناسائی ہوئی تو ہم سے اسکا تعارف سلّو کے نام سے ہی کروایا گیا تھا۔سلمان شاید سلمان خان...
  14. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    عجب درد کا ان دنوں سامنا ہے مجھے چیخنے بھی نہیں دے رہا ہے تڑپ کر تمھیں یوں پکارا ہے میں نے کئ بار میرا گلا چھل گیا ہے چلو چل پڑیں پھر ا سی راستے پر جدائی اگر آخری راستہ ہے مرے خاکی گھر میں خموشی ہے اب تو کبھی ایک بچہ بلکتا رہا ہے کسی سے نہیں مل رہا آج کل میں مری کار بھی مجھ سے صاحب...
  15. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    یہ کب تک کہاں تک تُو اے دل سنے گا فلاں سوچے گا کیا فلاں کیا کہے گا سنو تم مجھے یوں اکیلا نہ چھوڑو مجھے ڈر ہے مجھکو بہت ڈر لگے گا مجھے تم سمجھنا اگر چاہتے ہو بہت دور تک مجھ میں آنا پڑے گا یہ دل بن تمھارے لگا تو ہوا ہے مگر دیکھنا ہے کہ کب تک لگے گا میں سب کو بھلا کے بھی زندہ رہوں گا اکیلے یہ...
  16. فیضان قیصر

    اک قطعہ

    بس تجھے یوں ہی کال کر لی ہے اور کیسا ہے تُو سنا بھائی مجھ سے ملنے کو بس چلے آ تُو یہ بھی مت پوچھ کیا ہوا بھائی
  17. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    صبح سے شام کریں گے کب تک ایک ہی کام کریں گے کب تک بے دلی یہ ہی فقط بتلا دے آج آرام کریں گے کب تک بارہاں تم سے توقع کرکے خود کو ناکام کریں گے کب تک یہ اداسی میں مٹر گشتی بھی ہم سرِ شام کریں گے کب تک آپ فیضان بھروسا کر کے درد بدنام کریں گے کب تک
  18. فیضان قیصر

    غزل براٗٗئے اصلاح

    حیرت ہے بن تمھارے دن بھی وہی ہے شب بھی میں تو یہ سوچتا تھا زندہ نہیں رہوں گا درسِ وفا نہ دیجے نا ہی دلیل کوئی میں ضد پہ آگیا ہوں کچھ بھی نہیں سنوں گا سمجھا ئیے مجھے کیا سمجھانے آئے ہو اب اچھا! انا مرض ہے؟ او_کے! میں جھیل لوں گا تفصیل حالِ دل کی کیا فون پر سنو گے تم چائے پر مِلو ناں ملکر...
  19. فیضان قیصر

    سوال

    اسلام و علیکم کیا مجھے کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ یہاں جس طرح اشعار کی اصلاح کے لیے اساتذہ موجود ہیں تو کیا نثری تحریر پر اگر اصلاح مطلوب ہو تو کیا اس کے لیےبھی یہاں اصحاب موجود ہیں؟؟
  20. فیضان قیصر

    قطعہ برائے اصلاح

    زندگی کے سفر میں ظاہر ہے موت سے بھی تو سامنا ہوگا دیکھنا یہ ہے ساتھیوں بسکہ کون سا لمحہ بے وفا ہوگا
Top