تمھاری قرابت کی آسودگی میں
نشاطِ محبت نہیں پا سکا دل
تمھاری ادا کے فسوں کے زیاں پر
پشیمان ہے بس کہے اور کیا دل
مگر تم کو کیسی یہ رنجیدگی ہے
ندامت بھی تم کو یہ کس بات کی ہے
سنو گل بدن تم سراپا وفا ہو
تمھاری محبت بصد دیدنی ہے
شکایت تو مجھکو مری ذات سے ہے
مجھے تم سے کوئی شکایت نہیں ہے
یہ آزردگی...