نتائج تلاش

  1. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ عرصہء خواب میں رہا جائے

    آپ کی اس گرانقدر رائے کیلیے بہت شکرگزار ہوں، میرا خیال ہے کہ یہ غزل پرانے سسٹم سے یہاں منتقل کی تھی، اس لیے اس کا فانٹ پہلے والا ہے اور شاید میں نے بدلنے کے کوشش بھی کی تھی لیکن ناکام رہا۔
  2. ایس فصیح ربانی

    حضرت ِ اقبال کی زمین میں میری اک غزل

    بہت خوب فاروق صاحب، بہت عمدہ غزل پیش کی ہے آپ نے، بہت زیادہ داد قبول کیجیے۔ اور مغل صاحب نے درست کہا ہے زندانِ بھنور کی ترکیب تبدیل چاہتی ہے۔
  3. ایس فصیح ربانی

    غم پلے سینے میں ہوٹوں پر ہنسی ہے رقص میں

    بہت خوب، اچھی غزل ہے۔ داد قبول کیجیے۔
  4. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ عرصہء خواب میں رہا جائے

    محمد وارث صاحب شعروں کو سراہنے پر بہت ممنون ہوں، ہمیشہ خوش رہیے۔
  5. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ عرصہء خواب میں رہا جائے

    شاہین فصیح ربانی غزل عرصہء خواب میں رہا جائے نام تعبیر کا دیا جائے اس طرف بے سبب چلا جائے جس طرف دشت کی ہوا جائے اس یقیں سے سفر کیا جائے آپ منزل قریب آ جائے گھر سے مایوس کیوں ہوا جائے سامنے ہی دیا رکھا جائے اک جہاں درمیان حائل ہے کیسے اس تک مری صدا جائے وہ مری داستاں سنے نہ...
  6. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ کون اس داستان سے نکلے

    آپ کا بہت شکریہ، سدا خوش رہیے۔
  7. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ کون اس داستان سے نکلے

    حوصلہ افزائی کرنے کے لیے بہت شکرگزار ہوں آپ کا، ہر پل شاد رہیے۔ آپ کا ای میل ایڈریس درکا ہو گا غزلیں بھیجنے کے لیے لیکن کچھ وقت لگ جائے گا۔ آپ کی اس نوازش کے لیے بھی بہت ممنون ہوں۔
  8. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ کون اس داستان سے نکلے

    محمد وارث صاحب آپ کا بہت شکریہ، سدا خوش رہیے۔
  9. ایس فصیح ربانی

    محترم جناب عبید صاحب، السلام علیکم سب سے پہلے آپ کو عیدالفطر کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اور اس...

    محترم جناب عبید صاحب، السلام علیکم سب سے پہلے آپ کو عیدالفطر کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اور اس کو بعد آپ کا شکریہ ہ میری غزل کو سراہا اور مجھے اپنی شاعری کمپائل کر کے آپ کو بھیجنے کو کہا کہ برقی کتب میں شامل ہو سکے، مجھے یقینآ اس کے لیے وقت چاہیے کہ بہت سی غزلیات میں سے انتخاب کرنا اور پھر...
  10. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ کون اس داستان سے نکلے

    شاہین فصیح ربانی غزل پہلے اس خاکدان سے نکلے پھر کوئی آسمان سے نکلے حسرتوں کے جہان سے نکلے دل جو تیرے گمان سے نکلے دونوں کردار ہی ضروری ہیں کون اس داستان سے نکلے اس کے ہونے سے میرا ہونا ہے پھر وہ کیوں میرے دھیان سے نکلے رنجشیں جس سے اور بڑھ جائیں لفظ وہ کیوں زبان سے...
  11. ایس فصیح ربانی

    تعلق

    بہت خوب اچھی نظم ہے
  12. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ رابطہ جب مہ و اختر سے ہوا

    آپ کا بہت بہت شکریہ، ہمیشہ خوش رہیے۔
  13. ایس فصیح ربانی

    ایک قطعہ

    قطعہ فصل جڑ سے اکھاڑ کر رکھ دی اس نے کھیتی اجاڑ کر رکھ دی کر کے دعویٰ سنوارنے کا اسے شکلِ ہستی بگاڑ کر رکھ دی شاہین فصیح ربانی
  14. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ رابطہ جب مہ و اختر سے ہوا

    محترم الف عین صاحب! آپ کا میری اس ادنیٰ سی کاوش کو سراہنا، میرے لیے اعزاز کا درجہ رکھتا ہے، اس نوازش کے لہے میں آپ کا تہِ دل سے شکرگزار ہوں، "چور چور" والا مشورہ بھی بہت اچھا اور مقبول ہے۔ ہر ہر لمحہ شاداں و فرحاں رہیے۔
  15. ایس فصیح ربانی

    بحر بتائیے

    اس کی بحر ہے: متدارک مخبون یا مقطوع سولہ رکنی اس میں فاع فعولُن نہیں بلکہ "فعِلُن" آتا ہے۔ دوسرے مصرعے میں "کوئی قہر نہیں کوئی مہر نہیں" چار فعِلُن کے برابر ہے۔
  16. ایس فصیح ربانی

    غزل ۔ رابطہ جب مہ و اختر سے ہوا

    شاہین فصیحؔ ربانی غزل رابطہ جب مہ و اختر سے ہوا آشنا رات کے منظر سے ہوا پل گھڑی دُور سمندر سے رہے یہ کہاں تیرے شناور سے ہوا چوٹ باہر کی تو سہ جاتا میں وار مجھ پر مرے اندر سے ہوا فوج دشمن کی تعاقب میں نہ تھی قتل میں اپنے ہی لشکر سے ہوا مجھ کو دنیا سے شکایت کیوں ہو جو ہوا، میرے مقدر سے ہوا...
  17. ایس فصیح ربانی

    اے کاش مرے پاؤں میں کانٹے ہی اُگ رہیں

    بہت خوب، بہت اچھی غزل ہے۔ غزل میں اضافت کے ساتھ اعلانِ نون ٹھیک نہیں ہوتا۔ میرا اشارہ "خورشیدِ جان" کی طرف ہے۔
  18. ایس فصیح ربانی

    آدمی کِتنا ٹوٹ جاتا ہے

    واہ! کیا کہنے! بہت ہی دلکش غزل عطا کی ہے آپ نے، بہت سی داد قبول کیجیے۔
Top