نتائج تلاش

  1. پ

    سزائے موت کا مژدہ - طلعت اخلاق

    یہ وہ ساحر ہے جن کے ہاتھ میں ہم سب کی جانیں ہیں یہاں سورج کے قاتل کو عدالت چھوڑ دیتی ہے سزائے موت کا مژدہ نہ کوئی قید ہوتی ہے جو سورج کو قتل کرتا ہے اس کو روشنی تقسیم کرنے کی وزارت سونپ دیتے ہیں یہ تاریکی کے سوداگر ہیں سورج بلیک کرتے ہیں انہیں ضد ہے ہوائیں، روشنی اور خواب...
  2. پ

    اب پر ہيں، نہ قفس، نہ صياد، نہ چمن - خالد حفيظ

    اب پر ہيں، نہ قفس، نہ صياد، نہ چمن جتنے تھے زندگي کے سہارے چلے گئے جن پہ تھا ناز مجھ کو يہ ميرے دوست ہيں دامن جھٹک کے ميرا وہ پيارے چلے گئے ہر شب کو آنسوؤں کے جلاتے رہے چراغ ہم تيري بزمِ ياد نکھارے چلے گئے لتھڑي ہوئي تھي خون ميں ہر زلفِ آرزو جوشِ جنوں ميں ہم مگر سنوارے چلے گئے ہر زخم...
  3. پ

    ابن انشا پریوں کی گپھا از ماؤزے تنگ (اردو ترجمہ ابن انشا)

    پریوں کی گپھا ( پریوں کی گپھا ، لوشان پہاڑ پر ایک خوش منظر جگہ ہے ) رنگ ڈالے شفق شام نے شمشاد کے پیڑ ابر خاموش کے لکے ہیں فضاؤں میں رواں روپ قدرت کا ہے پریوں کی گپھا میں مرکوز قلہ کوہ پر ہے حسن یہاں حسن وہاں ماؤزے تنگ ترجمہ ابن انشا
  4. پ

    نظم - ابن مریم ( کیفی آعظمی)

    ابن مریم تم خدا ہو خدا کے بیٹے ہو یا فقط امن کے پیامبر ہو یا کسی کا حاصل تخیل ہو جو بھی ہو مجھ کو اچھے لگتے ہو مجھ کو سچے لگتے ہو اس ستارے میں جس میں صدیوں سے جھوٹ اور کذب کا اندھیرا ہے اس ستارے میں جس کو ہر رخ سے رینگتی سرحدوں نے گھیرا ہے اس ستارے میں جس کی آبادی امن بوتی جنگ...
  5. پ

    نظم-ناصرہ زبیری

    ،میرے ھمسفر تجھے کیا خبر یہ جو وقت ھے کسی دھوپ چھاؤں کے کھیل سا اسے دیکھتے، اسے جھیلتے میری آنکھ گرد سے اٹ گئی میرے خواب ریت میں کھو گئے میرے ہاتھ برف سے ہو گئے میرے بے خبر، تیرے نام پر وہ جو پھول کھلتے تھے ہونٹ پر وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر وہ نہیں رہے ۔۔۔۔وہ نہیں رہے...
  6. پ

    نظم - محسن نظامی

    زندگی کی راہوں میں بار ہا یہ دیکھا ہے صرف سُن نہیں رکھا خود بھی آزمایا ہے جو بھی پڑھتے آئے ہیں اسکو ٹھیک پایا ہے اسطرح کی باتوں میں منزلوں سے پہلے ہی ساتھ چھوٹ جاتے ہیں لوگ روٹھ جاتے ہیں یہ تمہیں بتا دوں میں چاہتوں کے رشتوں میں پھر گرہ نہیں لگتی لگ بھی جائے...
  7. پ

    ایسے ہو جائیں گے ایسا تو کبھی سوچا نہ تھا-صاحبزادی امتہ القدوس بیگم

    تھی جلن بیشک مگر تکلیف دہ چھالا نہ تھا سوز ایسا نہ تھا جب تک آبلہ پھوٹا نہ تھا اب تو خود مجھ سے مری اپنی شناسائی نہیں آئینے میں میَں نے یہ چہرہ کبھی دیکھا نہ تھا؎ وقت کے ہاتھوں نے یہ کیسی لکیریں ڈال دیں ایسے ہو جائیں گے ایسا تو کبھی سوچا نہ تھا موسمِ گل میں تھا جس ٹہنی پہ پھولوں کا...
  8. پ

    ن م راشد کچھ تمہاری انجمن میں ایسے دیوانےبھی تھے - ن م راشد

    کچھ تمہاری انجمن میں ایسے دیوانےبھی تھے جو بکار خویش دیوانے بھی فرزانے بھی تھے یوں تو ہر صورت پہ تھا بیگانگی کا شائبہ ان میں کچھ ایسے بھی تھے جو جانے پہچانے بھی تھے سب بہ توفیق مروت دوستی کرتے رہے لوگ کیا کرتے؟ کہ خود ان کے صنم خانے بھی تھے تو اپنی آگہی کے ظرف سے جانچا مجھے آگہی نا...
  9. پ

    ن م راشد کس پہ الزام محبت کا لگایا جائے - ن م راشد

    کس پہ الزام محبت کا لگایا جائے خود ہوں ماخوذ اگر ان کو بچایا جائے کون کہرام میں سنتا ہے شکست دل نقش آواز کا ماتھے پہ سجایا جائے برف کی سل بھی تو حدت پگھل جاتی ہے کیوں نہ اس شخص کو سینے سے لگایا جائے تجھ سے بچھڑے ہیں تو قیامت نہیں ٹوٹی ہے اک ذرا بات پہ کیوں حشر اٹھایا جائے اب تو...
  10. پ

    ن م راشد کتنے دریا اس نگر میں بہہ گئے - ن م راشد

    کتنے دریا اس نگر میں بہہ گئے دل کے صحرا خشک پھر بھی رہ گئے آج تک گم سم کھڑی ہیں شہر میں جانے دیواروں سے تم کیا کہہ گئے ایک تو ہے بات بھی سہتا نہیں ایک ہم ہیں تیرا غم بھی سہہ گئے تجھ سے جگ بیتی کی سب باتیں کہیں کچھ سخن جو گفتنی تھے رہ گئے تیری میری چاہتوں کے نام پر لوگ کہنے کو...
  11. پ

    ن م راشد جو اپنے آپ سے الجھو گے ڈوب جاؤ گے - ن م راشد

    جو اپنے آپ سے الجھو گے ڈوب جاؤ گے کوئی قریب نہ ہو گا ، کسے بلاؤ گے ؟ میں سینت سینت کے گلیوں کے نقش رکھ لوں گا رتیں پھریں گی تو پھر لوٹ کر تو آؤ گے کسے دکھاؤ گے سینے کی لالہ کاری کو یہاں تو جس سے ملو گے اداس پاؤ گے رتوں کے ساتھ گئ جسم کی سلونی باس تم آ بھی جاؤ تو خوشبو کہاں سے لاؤ...
  12. پ

    ن م راشد اس طرح ہوں شہر کے لوگوں میں اب بکھرا ہوا - ن م راشد

    اس طرح ہوں شہر کے لوگوں میں اب بکھرا ہوا اجنبی لوگوں پہ اپنے آپ کا دھوکا ہوا آنکھ کے نم سے مجھے کچھ غم کا اندازہ ہوا میں تو سمجھا تھا کہ یہ بادل بھی ہے برسا ہوا وہ ترے ملنے کی ساعت خون میں رچ بس گئ آج تک وہ پھول ہے گلدان میں رکھا ہوا لوگ تنہائی سے ڈر کر جنگلوں میں آگئے شہر کی گلیوں...
  13. پ

    ن م راشد اس بھرے شہر میں میری طرح رسوا ہوتا - ن م راشد

    اس بھرے شہر میں میری طرح رسوا ہوتا تجھ پہ حادثہء شوق جو گزرا ہوتا تو نے ہر چند زباں پر تو بٹھائے پہرے بات جب تھی کہ مری سوچ کو بدلا ہوتا رکھ لیا غم بھی ترا بار امانت کی طرح کون اس شہر کے بازار میں رسوا ہوتا جب بھی برسا ہے ترے شہر کی جانب برسا کوئی بادل تو سر دشت بھی برسا ہوتا...
  14. پ

    ن م راشد گھٹا امڈ کے سر ساخسار تو برسی - ن م راشد

    گھٹا امڈ کے سر ساخسار تو برسی ہم ایسے تشنہ لبوں کی تشنگی نہ گئ بڑے خلوص سے لوگوں نے میری بات سنی کہ حرف و صوت میں خوشبو تمہارے لب کی تھی عجیب کیف سا ترک شعور ذات میں تھا کہ اپنے ساتھ بھی رہ کر خود اپنی بات نہ کی وہ لوگ جو کہ وجود سحر کے منکر ہیں وہ کیا کریں گے جو روزن سے چاندنی...
  15. پ

    ن م راشد دل کو صحرا کیجیے آنکھوں کو دریا کیجیے - ن م راشد

    دل کو صحرا کیجیے آنکھوں کو دریا کیجیے اس طرح بھی ایک دن اپنا تماشا کیجیے موج صر صر کا کوئی جھونکا اڑا لے جائے گا ریت کی دیوار پر کب تک بھروسا کیجیے اک ذرا سی بات سے شیشے میں آجاتا ہے بال بات میں تلخی سہی اونچا نہ بولا کیجیے وقت کی ریگ رواں سے سارے نقش مٹ گئے اپنے قدموں کے نشاں مڑ کر...
  16. پ

    ن م راشد اپنے ہونے پر نہ ہونے کا گمان ہونے لگا - ن م راشد

    اپنے ہونے پر نہ ہونے کا گمان ہونے لگا اس سے مل کر ایک احساس زیاں ہونے لگا درد تھم جائے گا آخر نیند بھی آ جائے گی رات کا پچھلا پہر بڑھ جواں ہونے لگا ہم چلے آئے یہاں تک بے محابا شوق میں رائیگاں سارا سفر تھا یہ گماں ہونے لگا سوچتے تو بھول جانا اسقدر مشکل نہیں کام آساں ہے مگر ہم سے کہاں...
  17. پ

    ن م راشد چند اشعار - ن م راشد

    تین اشعار تمام شہر کی گلیاں بھری ہیں رنگوں سے ہوا گزر کے آئی ہے جو ان دریچوں سے کبھی بھی شاخ پہ پھر برگ آرزو نہ کھلے ہوا نے بات یہ کہہ دی اداس شاخوں سے بچھڑ بھی جائیں تو دل کو کوئی ملال نہ ہو بس اتنا رابطہ رکھو تمام لوگوں سے دیکھتا ہے مانگنے والے انداز طلب بے سلیقہ کم دلوں کو مرا...
  18. پ

    محسن نقوی نظم - آؤ وعدہ کریں - محسن نقوی

    آؤ وعدہ کریں آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم دیدہِ دل کی بے انت شاہی میں ہم زیرِ دامانِ تقدیسِ لوح و قلم اپنے خوابوں، خیالوں کی جاگیر کو فکر کے موءقلم سے تراشی ہوئی اپنی شفاف سوچوں کی تصویر کو اپنے بے حرف ہاتھوں کی تحریر کو، اپنی تقدیر کو یوں سنبھالیں گے، مثلِ چراغِ حرم جیسے آندھی میں بے...
  19. پ

    وہ کیوں نہ روٹھتا ، میں نے بھی تو خطا کی تھی-صابر ظفر

    وہ کیوں نہ روٹھتا ، میں نے بھی تو خطا کی تھی بہت خیال رکھا تھا بہت وفا کی تھی سنا ہے ان دنوں ہم رنگ ہیں بہار اور آگ یہ آگ پھول ہو میں نے بہت دعا کی تھی نہیں تھا قرب میں بھی کچھ مگر یہ دل ، مرا دل مجھے نہ چھوڑ ، بہت التجا کی تھی سفر میں کشمکش مرگ و زیست کے دوران نجانے کس نے مجھے زندگی عطا...
  20. پ

    بکھرتا پھول جیسے شاخ پر اچھا نہیں لگتا-صابر ظفر

    بکھرتا پھول جیسے شاخ پر اچھا نہیں لگتا محبت میں کوئی بھی عمر بھر اچھا نہیں لگتا بکھرنے اور بھٹکنے کیلیے تنہائی کافی ہے کوئی منزل نہ ہو تو ہمسفر اچھا نہیں لگتا میں اس کو سوچتا کیوں ہوں اگر ندرت نہیں اس میں میں اس کو دیکھتا کیوں ہوں اگر اچھا نہیں لگتا اسی باعث میں تیری یادوں میں مصروف...
Top