نتائج تلاش

  1. پ

    شکیب جلالی غزل - خموشی بول اٹھے ہر نظر پیغام ہو جائے - شکیب جلالی

    خموشی بول اٹھے ھر نظر پیغام ھوجائے یہ سناٹا اگر حد سے بڑھے کہرام ھو جائے ستارے مشعلیں لے کر مجھے بھی ڈھونڈنے نکلیں میں رستہ بھول جاؤں جنگلوں میں شام ھوجائے میں وہ آدم گزیدہ ھوں جو تنہائی کے صحرا میں خود اپنی چاپ سن کر لرزہ بر اندام ھو جائے مثال ایسی ھےاس دورِ خرد کے ھوشمندوں کی نہ ھو دامن...
  2. پ

    شکیب جلالی غزل - خزاں کے چاند نے جھک کے یہ پوچھا کھڑکی میں - شکیب جلالی

    خزاں کے چاند نے جھک کے یہ پوچھا کھڑکی میں کبھی چراغ بھی جلتا ھے اس حویلی میں یہ آدمی ھیں کہ سائے ھیں آدمییت کے گزر ھوا ھے میرا کس اجاڑ بستی میں جھکی چٹان،پھسلتی گرفت جھولتا جسم میں اب گرا ھی گرا تنگ و تار گھاٹی میں زمانے بھر سے نرالی ھے آپ کی منطق ندی کو پار کیا کس نے الٹی کشتی میں جلائے ھی کیوں...
  3. پ

    شکیب جلالی غزل - کنارِ آب کھڑا خود سے کہہ رھا ھے کوئی - شکیب جلالی

    کنارِ آب کھڑا خود سے کہہ رھا ھے کوئی گماں گزرتا ھے یہ شخص دوسرا ھے کوئی ھوا نے توڑ کے پتہ زمیں پر پھینکا ھے کہ شب کی جھیل میں پتھر گرا دیا ھے کوئی بٹا سکے ھیں پڑوسی کسی کا درد کبھی یہی بہت ھے چہرے سے آشنا ھے کوئی درخت راہ بتائیں ھلا ھلا کے ھاتھ کہ قافلے سے مسافر بچھڑ گیا ھے کوئی چھڑا کے ھاتھ بہت...
  4. پ

    شکیب جلالی غزل- مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ھوئے بھی دیکھ - شکیب جلالی

    مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ھوئے بھی دیکھ سورج ھوں میرا رنگ مگر دن ڈھلے بھی دیکھ ھر چند راکھ ھو کے بکھرنا ھے راہ میں جلتے ھوئے پروں سے اڑا ھوں مجھے بھی دیکھ عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ تو نے کہا تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ھوں آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ...
  5. پ

    المیہ -احمد فرید

    بڑے بنگلے میں تازہ پھول دینے جو مالن آئی تھی مرجھا گئی ھے
  6. پ

    اشعار - احمد فرید

    جب اب اپنے آپ سے کٹ کر جیا ھوں جان فرید تو پھر میں تجھ سے تعلق بحال کیا کرتا جسے بدن کی نہیں پیار کی ضرورت تھی وہ بدنصیب تیرے خدوخال کیا کرتا
  7. پ

    غزل- جسم میں روح بھی شامل کر دے - احمد فرید

    جسم میں روح بھی شامل کر دے میں کہ پتھر ھوں مجھے دل کر دے مجھ کو وہ درد عطا کر مالک جو میری روح کو گھائل کر دے جس کو آسان سمجھتے ھیں یہ لوگ زیست کو اور نہ مشکل کر دے میں تجھے چھوڑ کے جا سکتا ھوں ھو سکے تو مجھے غافل کر دے یونہی تکمیل ھو شائد اپنی مجھ میں اب خود کو بھی شامل کر دے
  8. پ

    غزل - جو تیرے میرے زوال کا تھا - احمد فرید

    جو تیرے میرے زوال کا تھا وہ لمحہ کتنے کمال کا تھا سمے کی جب نبض رک گئی تھی وہ ایک پل کتنے سال کا تھا بس ایک لمحے میں کٹ گیا ھے وہ ربط جو ماہ و سال کا تھا جو طاق زندان میں بجھ گیا ھے وہ اک دیا بھی کمال کا تھا
  9. پ

    ابن انشا غزل - کس کو پار اتارا تم نے کس کو پار اتارو گے - ابنِ انشا

    کس کو پار اتارا تم نے کس کو پار اتارو گے ملاحو تم پردیسی کو بیچ بھنور میں مارو گے منہ دیکھے کی میٹھی باتیں سنتے اتنی عمر ھوئی آنکھ سے اوجھل ھوتے ھوتے جی سے ھمیں بسارو گے آج تو ھم کو پاگل کہہ لو پتھر پھینکو طنز کرو عشق کی بازی کھیل نہیں ھے کھیلو گے تو ھارو گے اہل وفا سے ترک تعلق کر لو پر ایک بات...
  10. پ

    ابن انشا غزل- اور تو کوئی بس نا چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا - ابنِ انشا

    اور تو کوئی بس نا چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا صبح کا ھونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ھیں یہ اکثر سچا مال شکلیں دیکھ کے سودا کرنا کام ھے ان بنجاروں کا اپنی زبان سے کچھ نہ کہیں چپ ھی رہیں گے عاشق لوگ تم سے تو اتنا ھو سکتا ھے پوچھو حال بچاروں کا جس جپسی کا ذکر ھے...
  11. پ

    نظم - بہت سے دکھ ہیں - حسن رضوی

    بہت سے دکھ ھیں انہی دکھوں میں تمہارا دکھ بھی چھپا ھوا ھے حسن رضوی
  12. پ

    اشعار - عابد حسین عابد

    بات اب تک ھے وہیں اور یقیں ٹوٹتا ھے درد گھٹتا ھی نہیں اور یقیں ٹوٹتا ھے اب تو بھونچال مکانوں کی بجائے اکثر توڑ دیتا ھے مکیں اور یقیں ٹوٹتا ھے آسمانوں سے اتارے ھوئے روشن چہرے کھینچ لیتی ھے زمیں اور یقیں ٹوٹتا ھے
  13. پ

    غزل - تو کہ دوستی میں مثال تھا مگر اب نہیں - عابد حسین عابد

    تو کہ دوستی میں مثال تھا مگر اب نہیں کبھی صرف تیرا خیال تھا مگر اب نہیں تیری بے رخی مجھے لے گئی تیرے شہر سے تیرے بن تو جینا محال تھا مگر اب نہیں اے نقیبِ جاں مجھے چھوڑ دے میرے حال پر میں کہ اسیرِ ھجر و وصال تھا مگر اب نہیں انہیں یاد کر جو گزر گئے کوئی دن تھے وہ تیرا حسن حسنِ کمال تھا مگر اب نہیں
  14. پ

    فیض ویرا کے نام -فیض احمد فیض

    اس نے کہا آؤ اس نے کہا ٹھہرو مسکاؤ کہا اس نے مر جاؤ کہا اس نے میں آیا میں ٹھہر بھی گیا میں مسکرایا اور مر بھی گیا فیض احمد
  15. پ

    وفا - موہن سنگھ دیوانہ

    وچ سکھاں دے ساری دنیا نیڑے ڈھک ڈھک بیندی پرکھ سجن دی جان اوس ویلے جد بازی پٹھی پیندی وچ تھلاں دے کلی سسی بیٹھ کھرے تے روئی نس گیا کجلا رڑ پڑ جانا ھتھ نہ چھڈیا مہندی موہن سنگھ
  16. پ

    تعارف پیاسا صحرا

    السلام علیکم یہی میرا نام ھے۔ یعنی کہ آئی ڈی( شناختی نام ) ۔ سو جس کسی کو کچھ میرے متعلق دریافت کرنا ھو بلا جھجک سوال کر سکتا ھے ۔ میں نہیں جانتا کہ ادھر کون اصحاب ھیں ۔ مگر القلم فورم پر اس سائٹ کا پڑھ کر ادھر آ نکلا ھوں۔ باقی اگر کوئی بات ناگوارِ خاطر ھو تو بندہ دست بستہ آپ سے معذرت خواہ ھے۔...
  17. پ

    محسن نقوی کبھی تو محیطِ حواس تھا سو نہیں رہا - محسن نقوی

    کبھی تو محیطِ حواس تھا سو نہیں رھا میں تیرے بغیر اداس تھا سو نہیں رھا مری وسعتوں کی ھوس کا خانہ خراب ھو میرا گاؤں شہر کے پاس تھا سو نہیں رھا تیری دسترس میں تھیں بخششیں سو نہیں رہیں میرے لب پہ حرف سپاس تھا سو نہیں رھا مرا عکس مجھ سے الجھ پڑا تو گرہ کھلی کبھی میں بھی چہرہ شناس تھا سو نہیں رہا میرے...
  18. پ

    جدائی

    میں یہ سوچ کر اسکے در سے اٹھا تھا کہ وہ روک لے گی منا لے گی مجھ کو ھواؤں میں لہراتا آتا تھا دامن دامن پکڑ کر بٹھالے گی مجھ کو قدم کچھ اس انداز میں اٹھ رھے تھے آواز دے کر بلا لے گی مجھ کو مگر اس نہ روکا نہ مجھ کو منایا نہ دامن ھی پکڑا نہ مجھ کو بٹھایا نہ آواز ھی دی نہ مجھ کو بلایا میں...
  19. پ

    رمز

    تم جب آؤ گی تو کھویا ھوا پاؤ گی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ھے تمہیں میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ھے مجھ پر ان میں اک رمز ھے جس رمز کا مارا ھوا ذھن مژدہ عشرتِ انجام نہیں پا سکتا زندگی میں کبھی آرام نہیں...
  20. پ

    میرا خیال ھے پتھر کا ھو گیا ھوں میں

    غم زمانہ سے کہو کہ انتظار کرے کسی کے زلف کے سائے میں سو گیا ھوں میں تلاش کر نہیں سکتا مجھے کوئی غم بھی تمہارے لمس کی خوشبو میں کھو گیا ھوں میں نہ تیرے وصل کی خواہش نہ تیرے ہجر کا غم میرا خیال ھے پتھر کا ھو گیا ھوں میں احمد فرید
Top