نتائج تلاش

  1. پ

    نہ ترا خدا کوئی اور ہے نہ مرا خدا کوئی اور ہے-صابر ظفر

    نہ ترا خدا کوئی اور ہے نہ مرا خدا کوئی اور ہے یہ جو قسمتیں ہیں جدا جدا یہ معاملہ کوئی اور ہے ترا جبر ہے مرا صبر ہے تری موت ہے مری زندگی مرے درجہ وار شہید ہیں ، مری کربلا کوئی اور ہے کئ لوگ تھے جو بچھڑ گئے کئ نقش تھے جو بگڑ گئے کئ شہر تھے جو اجڑ گئے ابھی ظلم کیا کوئی اور ہے نہ تھا جس...
  2. پ

    جب وہ صورت عجب بنائی گئ-صابر ظفر

    جب وہ صورت عجب بنائی گئ زندگی بے سبب بنائی گئ دی گئ تاب دید آنکھوں کو دل میں شکل طلب بنائی گئ دیکھ کر دن کی بے لباسی کو مثل ملبوس شب بنائی گئ بعد میں بحر غم بنایا گیا پہلے موج طرب بنائی گئ تھی نہ اس ہاتھ میں لکیر کوئی میری تقدیر جب بنائی گئ تیرگی تھی ابد کی صورت میں روشنی...
  3. پ

    رات کو خواب ہو گئ ، دن کو خیال ہو گئ-صابر ظفر

    رات کو خواب ہو گئ ، دن کو خیال ہو گئ اپنے لیے تو زندگی ، ایک سوال ہو گئ ڈال کے خاک چاک پر ، چل دیا ایسے کوزہ گر جیسے نمود خشک و تر ، رو بہ زوال ہو گئ پھول نے پھول کو چھوا ، جشن وصال تو ہوا یعنی کوئی نباہ کی رسم بحال ہو گئ تجھ کو کہاں سے کھوجتا ، جسم زمین پہ بوجھ تھا آخر اس تکان سے ،...
  4. پ

    اس پہ ظاہر مرا احوال نہیں ہو سکتا-صابر ظفر

    اس پہ ظاہر مرا احوال نہیں ہو سکتا وہ کنارا کبھی پاتال نہیں ہو سکتا فکر کرنے سے ہی ملتی ہے سخن کی دولت جو نہیں سوچتا خوشحال نہیں ہو سکتا لکھنے والا جو اسے اپنے لہو سے لکھے کوئی مضمون بھی پامال نہیں ہو سکتا آب و ماہی کا تعلق ہے فقط آزادی ان کا ہمدرد کوئی جال نہیں ہو سکتا شہر اپنا...
  5. پ

    یہ پہلی پہل لگن کا معاملہ ہے عجیب-صابر ظفر

    یہ پہلی پہل لگن کا معاملہ ہے عجیب کہ بیل اس سے لپٹتی ہے جو شجر ہو قریب یہ دل بھی طاق پہ رکھ دو بجھے دیے کی طرح کسی بھی چیز کی گھر میں اگر نہیں ترتیب ظفر جو لوگ تھے شفاف آئینوں کی طرح انہی کے بارے میں باتیں ہوئیں عجیب و غریب صابر ظفر
  6. پ

    فیض نظم- فلسطینی بچے کیلیے لوری-فیض احمد فیض

    فلسطینی بچے کیلیے لوری مت رو بچے رو رو کے ابھی تیری امی کی آنکھ لگی ہے مت رو بچے کچھ ہی پہلے تیرے ابا نے اپنے غم سے رخصت لی ہے مت رو بچے تیرا بھائی اپنے خواب کی تتلی کے پیچھے دور کہیں پردیس گیا ہے مت رو بچے تیری باجی کا ڈولا پرائے دیس گیا ہہے مت رو بچے تیرے آنگن میں مردہ سورج...
  7. پ

    کاہے کو بیاہی بدیس -امیر خسرو

    کاہے کو بیاہی بدیس کاہے کو بیاہی بدیسرے لکھی بابل مورے کاہے کو بیاہی بدیس بھائیوں کو دیے محلے دو محلے ہم کو دیا پردیس کاہے کو بیاہی بدیس ، رے بابل! کاہے کو بیاہی بدیس ہم تو ہیں بابل تیرے کھونٹے کی گائیاں جد ہانکے ، ہنک جائیں ہم تو ہیں بابل تیرے بیلے کی کلیاں گھر گھر...
  8. پ

    سب سکھیوں میں چادر میری میلی -امیر خسرو

    سب سکھیوں میں چادر میری میلی سب سکھیوں میں چادر میری میلی دیکھیں ہنس ہنس ناری اب کے بہار چادر میریرنگ دے پیا رکھ لے لاج ہماری صدقہ باب گنج شکر کا رکھ لے لاجک ہماری قطب فریدل آئے براتی خسرو راج دلاری کوئی ساس کوئی نند سے جھگڑے ہم کو آس تمہاری رکھ لے لاج ہماری...
  9. پ

    موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لے -امیر خسرو

    موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لے موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لے تو تو صاحب میرا محبوب الٰہی موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لے ہماری چنریا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیا کی پگڑیا وہ تو دونوں بسنتی رنگ دے جو کچ مانگے رنگ کی رنگائی مورا جوبن گروی رکھ لے آن پڑی دربار تمہارے موری لاج شرم سب رکھ لے...
  10. پ

    میں تو پیا سے نین لڑا آئی رے - امیر خسرو

    میں تو پیا سے نین لڑا آئی رے میں تو پیا سے نین لڑا آئی رے گھر ناری کنواری کہے سو کرے میں تو پیا سے نین لڑا آئی رے سوہنی صورتیا ، موہنی مورتیا میں تو ہریڑے کے پیچھے سما آئی رے گھر ناری کنواری کہے سو کرے میں تو پیا سے نین لڑا آئی رے امیر خسرو
  11. پ

    گوری گوری بانہاں ، ہری ہری چوڑیاں-امیر خسرو

    گوری گوری بانہاں ، ہری ہری چوڑیاں گوری گوری بانہاں ، ہری ہری چوڑیاں بانہیاں پکڑ دھر لینی رے موسے بل بل جاؤں میں تورے موسے خسرو نظام کے بل بل جیے موہے سہاگن کینی رے موسے امیر خسرو
  12. پ

    دوہے- امیر خسرو

    دوہے (1) کھیر پکائی جتن سے چرخہ دیا جلا آیا کتا، کھا گیا تو بیٹھی ڈھول بجا (2) خسرو دریا پریم کا الٹی وا کی دھار جو اترا سو ڈوب گیا، جو ڈوبا اس پار (3) گوری سووے سیج پہ مکھ پہ ڈالے کھیس چل خسرو گھر اپنے ، سانجھ بھئ چو دیس امیر خسرو
  13. پ

    دو سخنے- امیر خسرو

    دو سخنے (1) انار کیوں نہ چکھا وزیر کیوں نہ رکھا دانا نہ تھا دہی کیوں نہ جما ، نوکر کیوں نہ رکھا ضامن نہ تھا (2) سموسہ کیوں نہ کھایا ، جوتا کیوں نہ پہنا تلا نہ تھا ستار کیوں نہ بججا ، عورت کیوں نہ نہائی پردہ نہ تھا (3) گھر کیوں اندھیارا ، فقیر کیوں بڑبڑایا دیا نہ تھا گوشت...
  14. پ

    بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی-امیر خسرو

    بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی کیسے میں بھر لاؤں مدھوا سے مٹکی پانی بھرن کو جو میں گئ تھی دوڑ ، جھپٹ ، موری مٹکی پھٹکی بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی مورے اچھے نظام پیا جی امیر خسرو
  15. پ

    گلزار نظم - کھلونے-گلزار

    کھلونے منو اکثر پوچھتی ہے دائی ماں۔۔۔ "ماں! کھلونے بھی بڑے ہوتے ہیں انہیں بھی عمر لگ جاتی ۔۔۔ تو کیا ہوتا؟" گلزار
  16. پ

    گلزار نظم- خود کشی-گلزار

    خود کشی بس ایک جھگڑے کا لمحہ تھا درودیوار پر ایسے چھناکے سے گری آواز کانچ گرتا ہے ہر اک شے میں گئیں اڑتی ھوئی ، جلتی ھوئی کرچیں نظر میں ، بات میں ، لہجے میں ، سوچ اور سانس کے اندر لہو ہونا تھا اک رشتے کا ۔۔۔۔ سو وہ ہو گیا اس دن !! اسی آواز کے ٹکڑے اٹھا کے اس شب کسی نے کاٹ...
  17. پ

    گلزار نظم-خوش آمدید-گلزار

    خوش آمدید اور اچانک تیز ہوا کے جھونکے نے کمرے میں آ کر ہلچل کر دی پردے نے لہرا کے میز پہ رکھی ڈھیر سی کانچ کی چیزیں الٹی کر دیں پھڑ پھڑ کر کے ایک کتاب نے جلدی سے منہ ڈھانپ لیا ایک دوات نے غوطہ کھا کر سامنے رکھے کورے کاغذ تھے سب کو رنگ ڈالا دیواروں پر لٹکی تصویروں نے بھی...
  18. پ

    گلزار نظم-ماضی مستقبل - گلزار

    ماضی مستقبل گیٹ کے اندر جاتے ہیں ، ایک حوض خاص سینکڑوں قصوں کی کائی سے بھرا ہوا ہے چاروں جانب چھ سو سال پرانے سائے سوکھ رہے ہیں گزرے وقت کی تمثیلوں پر گائیڈ ورق لگا کر ماضی بیچ رہا ہے!! ماضی کے اس گیٹ سے باہر ہاتھوں کی ریکھائیں رکھ کر پٹڑیی پر پنچانوں کا جوتشی کوئی...
  19. پ

    گلزار نظم-میں اپنے گھر میں -گلزار

    میں اپنے گھر میں میں اپنے گھر میں ہی اجنبی سا ہو گیا ہوں آ کر مجھے یہاں دیکھ کر میری روح ڈر گئ ہے شام کی سب آرزؤئیں کونوں میں جا چھپی ہیں لوئیں بجھا دی ہیں اپنے چہروں کی ، حسرتوں نے کہ شوق پہچانتا ہی نہیں مرادیں دہلیز پر سر رکھ کر مر گئ ہیں میں کسی وطن کی تلاش میں یوں چلا...
  20. پ

    گلزار نظم-مون سون -گلزار

    مون سون بارش آتی ہے تو پانی کو بھی لگ جاتے ہیں پاؤں در ودیوار سے ٹکرا کے گزرتا ہے گلی سے اور اچھلتا ہے چھپاکوں میں کسی میچ میں جیتے ہوئے لڑکوں کی طرح جیت کے جب آتے ہیں جب میچ گلی کے لڑکے جوتے پہنے ہوئے کینوس کے اچھلتے ہوئے گیندوں کی طرح در و دیوار سے ٹکرا کے گزرتے ہیں...
Top