وہ زہر ہوں کاٹے جو مجھے مار، گرے پٹ
آئے جو بدن پر مرے تلوار گرے پٹ
جلوہ جو دکھایا تھا کبھی بام کے اوپر
تاب آئے تھے کب دیکھ کہ اغیار گرے پٹ
وہ چال تری کب ہے جو دیکھےکوئی انسان
طاؤس تلک باغ میں دو چار گرے پٹ
دہقانوں میں مایہ الفت کو جلا دوں
خرمن پر اگر برق شرر گرے پٹ
زلفیں جو لٹک آئیں ترے...