نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    قصد گر امتحان ہے پیارے اب تلک نیم جان ہے پیارے سجدہ کرنے میں سر کٹے ہیں جہاں سو ترا آستاں ہے پیارے گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر یہ ہماری زبان ہے پیارے کام میں قتل کے مرے تن دے اب تلک مجھ میں جان ہے پیارے شکلیں کیا کیا کیاں ہیں جن نے خاک یہ وہی آسمان ہے پیارے پر تبسم کے کرنے...
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    469 یہ تنہا داغ تو سینے پہ میرے اک چمن نکلے ہر اک لختِ جگر کے ساتھ سو زخمِ کُہن نکلے گماں کب تھا یہ پروانے پر اتنا شمع روئے گی کہ مجلس میں سے جس کے اشک کے بھر بھر لگن نکلے کہاں تک ناز برداری کروں شامِ غریباں کی کہیں گردِ سفر سے جلد بھی صبحِ وطن نکلے جنوں ان شورشوں پر ہاتھ کی...
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    468 اب میر جی تو اچھے زندیق ہی بن بیٹھے پیشانی پہ دے قشقہ زنار پہن بیٹھے پیکانِ خدنگ اس کایوں سینے کے اُودھر ہے جو مار سیہ کوئی کاڑھے ہوئے پھن بیٹھے بس ہو تو اِدھر اُودھر یوں پھرنے نہ دیں تجھ کو ناچار ترے ہم یہ دیکھیں ہیں چلن بیٹھیں
  4. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    467 کرے کیا کہ دل بھی تو مجبور ہے زمیں سخت ہے، آسماں دُور ہے جرس راہ میں جملہ تن شور ہے مگر قافلے سے کوئی دُور ہے تمنائے دل کے لیے جان دی سلیقہ ہمارا تو مشہور ہے نہ ہو کس طرح فکرِ انجام کار بھروسا ہے جس پہ سو مغرور ہے پلک کی سیاہی میں ہے وہ نگاہ کس کا مگر خون منظور ہے دل...
  5. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    466 شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے جان کو اپنی گُلِ مہتاب انگارے ہوئے گور پر میری پس از مدت قدم رنجہ کیا خاک میں مجھ کو ملا کر مہرباں بارے ہوئے آستیں رکھتے رکھتے دیدہء خوں بار پر حلقِ بسمل کی طرح لوہو کے فوارے ہوئے پھرتے پھرتے عاقبت آنکھیں ہماری مُند گئیں سو گئے، بے ہوش تھے...
  6. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    465 رخسار اس کے ہائے رے جب دیکھتے ہیں ہم آتا ہے جی میں، آنکھوں کو اُن میں گڑوئیے اخلاصِ دل سے چاہیے سجدہ نماز میں بے فائدہ ہے ورنہ جو یوں وقت کھوئیے اب جان جسمِ خاک سے تنگ آگئی بہت کب تک اِس ایک ٹوکری مٹی کو ڈھوئیے آلودہ اُس گلی کے جو ہوں خاک سے تو میر آبِ حیات سے بھی نہ وے پاؤں دھوئیے
  7. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    464 پر تو گزرا قفس ہی میں دیکھیں اب کے کیسا یہ سال آتا ہے شیخ کی تُو نماز پر مت جا بوجھ سر کا سا ڈال آتا ہے
  8. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    463 شب شمع پر پتنگ کے آنے کو عشق ہے اس دل جلے کی تاب کے لانے کو عشق ہے اُٹھیو سمجھ کے جا سے کہ مانندِ گرد باد آوارگی سے تیری زمانے کو عشق ہے اک دم میں تُو نے پھونک دیا دو جہاں کے تئیں اے عشق تیرے آگ لگانے کو عشق ہے سودا ہو، تپ ہو میر کو تو کریے کچھ علاج اس تیرے دیکھنے کے دوانے کو...
  9. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    462 ڈھونڈھا نہ پائیے جو اس وقت میں سو زر ہے پھر چاہ جس کی مطلق ہے ہی نہیں، ہنر ہے ہر دم قدم کو اپنے رکھ احتیاط سے یاں یہ کارگاہ ساری دکانِ شیشہ گر ہے صید افگنو! ہمارے دل کو، جگر کو دیکھو اک تیر کا ہدف ہے، اک تیغ کا سپر ہے اہلِ زمانہ رہتے اک طور پر نہیں ہیں ہر آن مرتبے سے اپنے انھیں...
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    461 اے حبِ جاہ والو! جو آج تاجور ہے کل اس کو دیکھیو تم، نَے تاج ہے نہ سر ہے اب کے ہوائے گُل میں سیرابی ہے نہایت جوئے چمن پہ سبزہ ، مثرگانِ چشمِ تر ہے اے ہم صفیر! بےگُل کس کو دماغِ نالہ مدت ہوئی ہماری منقار زیرِ پر ہے شمعِ اخیرِ شب ہوں، سن سرگزشت میری پھر صبح ہوتے تک تو قصہ ہی مختصر...
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    460 جب رونے بیٹھتا ہوں تب کیا کسر رہے ہے رومال دو دو دن تک جوں ابر تر رہے ہے آگہ تو رہیے اُس کی طرزِ رہ و روش سے آنے میں اُس کے لیکن کس کو خبر رہے ہے ان روزں اتنی غفلت اچھی نہیں ادھر سے اب اضطراب ہم کو دو دو پہر رہے ہے در سے کبھو جو آتے دیکھا ہے میں نے اُس کو تب سے اُدھر ہی اکثر...
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    459 مر ہی جاویں گے بہت ہجر میں ناشاد رہے بھول تو ہم کو گئے ہو یہ تمہیں یاد رہے ہم سے دیوانے رہیں شہر میں سبحان اللہ دشت میں قیس رہے، کوہ میں فرہاد رہے
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    458 نالہ تا آسمان جاتا ہے شور سے جیسے بان جاتا ہے دل عجب جائے ہے ولیکن مفت ہاتھ سے یہ مکان جاتا ہے کیا خرابی ہے مے کدے کی سہل محتسب اِک جہان جاتا ہے اُس سخن ناشنو سے کیاکہیے غیر کی بات مان جاتا ہے گو وہ ہر جائی آئے اپنی اور سو طرف ہی گمان جاتا ہے میر گو عمرِ طبعی کو پہنچا...
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    457 کب تلک گلیوں میں سودائی سے پھرتے رہیے دل کو اس زلفِ مسلسل سے لگا بیٹھیں گے
  15. وہاب اعجاز خان

    ماچس

    یار ایک وہ دور تھا کہ جب صرف ایک اکیلا پی ٹی وی سب پر بھاری تھا۔ اس کے ڈرامے جب چلتے تو گلیاں سنسان ہوجاتی تھیں۔ اب چینلز کی بھر مار ہے لیکن اچھا ڈرامہ دیکھنے کو نہیں ملتا۔ یہی حالت دوسرے پروگراموں کی ہے۔ آپ ماچس کی بات کررہے ہیں ۔ آپ نے کبھی پی ٹی وی سے چلنے والا ڈرامہ (اپنے ہوئے پرائے) نہیں...
  16. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    456 ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر اے نسیم اُٹھتے ہی آشیاں سے، گرفتار ہو گئے کیسے ہیں وے کہ جیتے ہیں صد سال ، ہم تو میر اس چار دن کی زیست میں بیزار ہو گئے
  17. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    455 قرارِ دل کا یہ کاہے کو ڈھنگ تھا آگے ہمارے چہرے کے اوپر بھی رنگ تھا آگے اُٹھائیں تیرے لیے بدزبانیاں اُن کی جنھوں کی ہم کو خوشامد ہے ننگ تھا آگے کیا خراب تغافل نے اُس کے ورنہ میر ہر ایک بات پہ دشنام و سنگ تھا آگے
  18. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    454 طاقت نہیں ہے جی میں، نَے اب جگر رہا ہے پھر دل ستم رسیدہ اک ظلم کر رہا ہے مارا ہے کس کو ظالم اِس بے سلیقگی سے دامن تمام ترا لوہو میں بھر رہا ہے پہنچا تھا تیغ کھینچے مجھ تک، جو بولے دشمن کیا مارتا ہے اس کو یہ آپھی مر رہا ہے چل ہم نشیں کہ دیکھیں آوارہ میر کو ٹک خانہ خراب وہ بھی آج...
  19. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    453 تاچند ترے غم میں یوں زار رہا کیجے اُمیدِ عیادت پر بیمار رہا کیجے نَے اب ہے جگر کاوی، نَے سینہ خراشی ہے کچھ جی میں یہ آئے ہے بے کار رہا کیجے دل جاؤ تو اب جاؤ ہو خوں تو جگر ہووے اک جان ہے، کس کس کے غم خوار رہا کیجے ہے زیست کوئی یہ بھی جو میر کرے ہے تُو ہر آن میں مرنے کو تیار رہا کیجے
  20. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    452 مرتا ہے کیوں تُو ناحق یاری برادری پر دنیا کے سارے ناتے ہیں جیتے جی تلک کے کہتے ہیں گور میں بھی ہیں تین روز بھاری جاویں کدھر الٰہی مارے ہوئے فلک کے لاتے نہیں نظر میں غلطانیِ گہر کو ہم معتقد ہیں اپنے آنسو ہی کی ڈھلک کے کل اک مژہ نچوڑے طوفانِ نوح آیا فکر فشار میں ہوں میر آج ہر...
Top