نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    451 پا برہنہ، خاک سر میں، مُو پریشاں، سینہ چاک حال میرا دیکھنے آ، تیرے ہی دل خواہ ہے
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    جب تک کڑی اٹھائی گئی، ہم کڑے رہے اک ایک سخت بات پہ برسوں اَڑے رہے اب کیا کریں نہ صبر ہے دل کو نہ جی میں تاب کل اُس گلی میں آٹھ پہر غش پڑے رہے وہ گُل کو خوب کہتی تھی، میں اُس کے رُو تئیں بلبل سے آج باغ میں جھگڑے بڑے رہے
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    449 جب کہ پہلو سے یار اُٹھتا ہے درد بے اختیار اٹھتا ہے اب تلک بھی مزارِ مجنوں سے ناتواں اک غبار اٹھتا ہے ہے بگولا غبار کس کا میر کہ جو ہو بے قرار اٹھتا ہے
  4. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    448 توجہ تیری اے حیرت مری انکھوں پہ کیا کم ہے جو میں ہر یک مژہ دیکھوں کہ یہ تر ہے کہ یہ نم ہے دو رنگی دہر کی پیدا ہے ، یاں سے دل اُٹھا اپنا کسو کے گھر میں شادی ہے، کہیں ہنگامہء غم ہے
  5. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    447 ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے اُس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے نہیں آتے کسو کی آنکھوں میں ہو کے عاشق بہت حقیر ہوئے آگے یہ بے ادائیاں کب تھیں ان دنوں تم بہت شریرہوئے (ق) ایسی ہستی عدم میں داخل ہے نَے جواں ہم ،نہ طفلِ شیر ہوئے ایک دم تھی نمود بود اپنی یا سفیدی کی، یا اخیر...
  6. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    446 رونا یہی ہے مجھ کو تیری جفا سے ہر دم یہ دل دماغ دونوں کب تک وفا کریں گے درویش ہیں ہم آخر وہ یک نگہ کی رخصت گوشے میں بیٹھے پیارے تم کو دعا کریں گے دامانِ دشت سُوکھا ابروں کی بے تہی ہے جنگل میں رونے کو اب ہم بھی چلا کریں گے لائی تری گلی تک آوارگی ہماری ذلت کی اپنی اب ہم عزت کیا...
  7. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    445 باغ کوتجھ بن اپنے بھائیں آتش دی ہے بہاراں نے ہر غنچہ اخگر ہے ہم کو، ہر گُل ایک انگارا ہے یہاں کھلے وہ شب کو شاید بسترِ ناز پہ سوتا تھا آئی نسیم ِ صبح جو ایدھر، پھیلا عنبر سارا ہے کس دن دامن کھینچ کے اُن نے یار سے اپنا کام لیا مدت گزری دیکھتے ہم کو، میر بھی اک ناکارا ہے
  8. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    444 ہم تو اُس کے ظلم سے ہمدم چلے رہ سکے ہے تُو تو رہ یاں، ہم چلے دیکھیے بختِ زبوں کیا کیا دکھائے تم کو خوباں ہم سے ہو برہم چلے
  9. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    443 ہوا مذکور نام اُس کا کہ آنسو بہہ چلے منھ پر ہمارے کام سارے دیدہء تر ہی ڈبوتا ہے ہلانا ابروؤں کا، لے ہے زیرِ تیغ عاشق کو پلک کا مارنا ، برچھی کلیجے میں چبھوتا ہے کہاں اے رشکِ آبِ زندگی ہے تُو کہ یاں تجھ بن ہر اک پاکیزہ گوہر جی سے اپنے ہاتھ دھوتا ہے نہ رکھو کان نظمِ شاعرانِ حال پر...
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    442 بھلے کو اپنے سب دوڑے ہیں یہ اپنا بُرا چاہے چلن اس دل کا تم دیکھو تو دنیا سے نرالا ہے
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    441 اب کرکے فراموش تو ناشاد کرو گے پر ہم جو نہ ہوں گے تو بہت یاد کرو گے خوش سرانجام تھے وے جلد جو ہشیار ہوئے ہم تو اے ہم نفساں دیر خبردار ہوئے جنسِ دل دونوں جہاں میں جس کی بہا تھی اُس کا یک نگہ مول ہوا، تم نہ خریدار ہوئے عشق وہ ہے کہ جو تھے خلوتیِ منزل قدس وے بھی رسوائے سرِ کوچہ و...
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    440 غیروں سے اگر کھینچو گے شمشیر تو خوباں اک اور مری جان پہ بیداد کرو گے گر دیکھو گے تم طرزِ کلام اُس کی نظر کر دے اہلِ سخن میر کو استاد کرو گے
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    439 مشہور چمن میں تری گُل پیرہنی ہے قرباں ترے ہر عضو پہ نازک بدنی ہے عریانیِ آشفتہ کہاں جائے پس از مرگ کشتہ ہے ترا اور یہی بے کفنی ہے سمجھے ہے نہ پروانہ، نہ تھامے ہے زباں شمع وہ سوختنی ہے تو یہ گردن زَدَنی ہے لیتا ہی نکلتا ہے مرا لختِ جگر اشک آنسو نہیں گویا کہ یہ ہیرے کی کنی ہے...
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    438 حرم کو جانیے یا دیر میں بسر کریے تری تلاش میں اک دل کدھر کدھر کریے کٹے ہے دیکھیے یوں عمر کب تلک اپنی کہ سینے نام ترا اور چشم تر کریے ہوا ہے دن تو جدائی کا سو تعب سے شام شبِ فراق کس اُمید پر سحر کریے جہاں کا دید بجز ماتمِ نظارہ نہیں کہ دیدنی ہی نہیں جس پہ یاں نظر کریے ستم...
  15. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    437 اپنا شعار پوچھو تو مہرباں وفا ہے پر اُس کے جی میں ہم سے کیا جانیے کہ کیا ہے بالیں پہ میری آخر ٹک دیکھ شوقِ دیدار سارے بدن کا جی اب آنکھوں میں آرہا ہے مت کر زمیںِ دل میں تخمِ اُمید ضائع بُوٹا جو یاں اُگا ہے سو اُگتے ہی جلا ہے صد سحر و یک رقیمہ خط میر جی کا دیکھا قاصد نہیں چلا...
  16. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    436 گزارِ خوش نگاہاں جس میں ہے، میرا بیاباں ہے سوادِ برِ مجنوں تو چراگاہِ غزالاں ہے چمن پر نوحہ و زاری سے کس گُل کا یہ ماتم ہے جوشبنم ہے تو گریاں ہے، جو بلبل ہے تو نالاں ہے ہر اک مژگاں پہ میرے اشک کے قطرے جھمکتے ہیں تماشا مفتِ خوباں ہے، لبِ دریا چراغاں ہے کیا تھا جا بہ جا رنگیں...
  17. وہاب اعجاز خان

    بوجھو تو جانیں

    پہیلی نمبر 3 دنیا میں وہ ایک وسیلہ جنت میں جانے کا حیلہ جس کو جنت کی خواہش ہو مت بھولے اُس کے قدموں کو شکر ہے دو بندے تو بوجھنے میں کامیاب رہے جواب: ماں
  18. وہاب اعجاز خان

    ناصر کاظمی نا صر کاظمی ایک خوبصورت غزل (اے دردِ ہجرِ یار غزل کہہ رہا ہوں‌ میں)

    بھلا ناصر کاظمی کی غزل ہو اور کسی کو پسند نہ آئے۔بہت اچھی غزل ہے
  19. وہاب اعجاز خان

    فری ویب ہوسٹ پر اردو فورم بنائیں

    ارے یار پاکستانی تم نے تو میری بات دل پر ہی لے لی ہے۔ وہ کمپیوٹر والی بات جو میں نے محاورۃً کہی تھی ۔اسے میں واپس لے لیتا ہوں۔ اور اپنے میسج کو ابھی ایڈیٹ کیے دیتا ہوں۔ سوری یار تم کو اگر میری بات بری لگی ہو تو ایک دفعہ پھر میں معافی چاہتا ہوں۔
  20. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    435 کروں جو آہ زمین و زمان جل جاوے سہپرِ نیلی کا یہ سائبان جل جاوے نہ بول میر سے مظلوم عشق ہے وہ غریب مبادا آہ کرے، سب جہان جل جاوے
Top