یوں نہ جینا تھا ہمیں جیسے جیے جاتے ہیں ہم
زخم سینے تھے ہمیں اور لب سیے جاتے ہیں ہم
یہ غم و اندوہ میرے یوں تو ٹلنے سے رہے
زہر پینا تھا ہمیں اور مے پیے جاتے ہیں ہم
ان کے آنے کی خبر تھی ہم چراغاں گھر کئے
آکے کہتے ہیں بجھا کے سب دیے جاتے ہیں ہم
لوگ کہتے تھے کہ مر کے سب یہیں رہ جائے گا
حسرت و...