اس قدر بڑھ گئی ہے تنہائی
بار لگنے لگی ہے بینائی
میری امید ہے تو صرف خدا
بخدا میں نہیں ہوں ہرجائی
ایک تکمیل آرزو کے لیے
ہم نے کی آپ اپنی رسوائی
حال کہتا ہے اپنا اشکوں میں
دل کو آتی نہیں ہے گویائی
مستعد ہے ہمارے قتل پہ وہ
جن کو تھا دعویٰ مسیحائی
دل بہ امید تو رہا ہر دم
کوئی امید بر نہیں آئی...