افتخار عارف

  1. فہد اشرف

    افتخار عارف نئے موسم کی خوشبو آزمانا چاہتی ہیں

    غزل نئے موسم کی خوشبو آزمانا چاہتی ہیں کھلی باہیں سمٹنےکا بہانا چاہتی ہیں فصیلِ جسم ہر طور ڈھانا چاہتی ہیں نمو کی خواہشیں اظہار پانا چاہتی ہیں نئے آہو، نئے صحرا، نئے خوابوں کے امکاں نئی آنکھیں، نئے فتنے جگانا چاہتی ہیں نگارِ شام بے منزل! بھٹکتی آرزوئیں بسیرے کے لیے کوئی ٹھکانا چاہتی ہیں بدن...
  2. فہد اشرف

    افتخار عارف کیسے کیسے خواب سجے ہیں دیکھو تو

    غزل کیسے کیسے خواب سجے ہیں دیکھو تو آنکھوں میں کُچھ رنگ نئے ہیں دیکھو تو دھنک کُنج سے آنے والے رنگ سفیر ڈالی ڈالی جھول رہے ہیں دیکھو تو پونم رات، اونچی پہاڑیاں اور چکور کِس کا رستہ دیکھ رہے ہیں دیکھو تو دُھول نہائے تھکن سمیٹے کُل سپنے سورج بن کر جاگ پڑے ہیں دیکھو تو نرم نرم شاخوں پر ننھے...
  3. محمداحمد

    افتخار عارف کوئی مژدہ نہ بشارت نہ دعا چاہتی ہے

    غزل کوئی مژدہ نہ بشارت نہ دعا چاہتی ہے روز اک تازہ خبر خلق خدا چاہتی ہے موج خوں سر سے گزرنی تھی سو وہ بھی گزری اور کیا کوچۂ قاتل کی ہوا چاہتی ہے شہر بے مہر میں لب بستہ غلاموں کی قطار نئے آئین اسیری کی بنا چاہتی ہے کوئی بولے کے نہ بولے قدم اٹھیں نہ اٹھیں وہ جو اک دل میں ہے دیوار اٹھا چاہتی...
  4. آتش ملیری

    مرگ_احساس

    "مرگ_احساس" سنا ہے کہ پتھروں کا دل ابلتے ہوئے چشموں سے آباد رہتا ہے اور ان ابلتے ہوئے چشموں کو پتھروں کی گداز چھاتیوں سےبڑی عقیدت ہوتی ہے۔۔ تو پھر کیوں لوگ انساں کے سینے میں چھپے اس دل کوپتھر سے تشبیہ دیتے ہیں؟؟ جسے پتھر سے کوئی نسبت ہی نہیں۔۔ احساس کے مفہوم سے ابلتے ہوئے وہ چشمے اور پتھروں...
  5. نیرنگ خیال

    افتخار عارف ہو کے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف

    ہو کے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف دل کسی اور طرف دستِ دعا اور طرف اک رجز خوان ہنر کاسہ و کشکول میں طاق جب صفِ آرا ہوئے لشکر تو ملا اور طرف اے کہ ہر لمحہ نئے وہم میں الجھے ہوئے شخص میری محفل میں الجھتا ہے تو جا اور طرف اہلِ تشہیر و تماشا کے طلسمات کی خیر چل پڑے شہر کے سب شعلہ نوا اور طرف...
  6. طارق شاہ

    افتخار عارف :::::: اِک خواب ِ دل آویز کی نِسبت سے مِلا کیا :::::: Iftikhar Arif

    غزل اِک خواب ِ دل آویز کی نِسبت سے مِلا کیا جُز دَربَدَرِی، اُس دَرِ دَولت سے مِلا کیا آشوبِ فراغت! تِرے مُجرم ، تِرے مجبوُر کہہ بھی نہیں سکتے کہ فراغت سے مِلا کیا اِک نغمہ کہ‌ خود اپنے ہی آہنگ سے محجوب اِک عُمر کہ پِندار ِ سماعت سے مِلا کیا اِک نقش کہ خود اپنے ہی رنگوں...
  7. طارق شاہ

    افتخار عارف ::::: کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس :::::: Iftikhar Arif

    غزل کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس ایک بستی میں کسی شہرِ خوش آثار کے پاس دِن نِکلتا ہے، تو لگتا ہے کہ جیسے سورج صُبحِ روشن کی امانت ہو شبِ تار کے پاس دیکھیے کُھلتے ہیں کب، انفس و آفاق کے بھید ہم بھی جاتے تو ہیں اِک صاحبِ اَسرار کے پاس خلقتِ شہر کو مُژدہ ہو کہ، اِس عہد...
  8. کاشفی

    افتخار عارف اب بھی توہینِ اطاعت نہیں ہوگی ہم سے - افتخار عارف

    غزل (افتخار عارف) اب بھی توہینِ اطاعت نہیں ہوگی ہم سے دل نہیں ہوگا تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے روز اک تازہ قصیدہ نئی تشبیت کے ساتھ رزق برحق ہے یہ خدمت نہیں ہوگی ہم سے دل کے معبود جبینوں کے خدائی سے الگ ایسے عالم میں عبادت نہیں ہوگی ہم سے اجرت عشق وفا ہے تو ہم ایسے مزدور کچھ بھی کرلیں گے یہ محنت...
  9. حسن محمود جماعتی

    افتخار عارف حبس حد سے بڑھا، اور ہوا چل پڑی

    سانس لینا بھی اشجار کی جان پر، ہو چلا تھا کڑا اور ہوا چل پڑی پھر سے رنگ فضا معتدل ہوگیا، حبس حد سے بڑھا اور ہوا چل پڑی پار کرنے کے پختہ اردے مرے، لے چلے سمت ساحل اڑا کر مجھے نرم رو موج دریا پہ تیرا ہی تھا، میرا کچہ گھڑا اور ہوا چل پڑی میرے گھوڑوں کی اڑتی ہوئی دھول نے، میرے دشمن کے لشکر کو...
  10. نیرنگ خیال

    افتخار عارف پس چہ باید کرد

    آج ظہیراحمدظہیر صاحب کے توجہ دلانے پر ہم نے دیکھا تو پتا چلا کہ افتخار عارف صاحب کی یہ مشہور زمانہ نظم محفل تو درکنار اردو ٹائپنگ میں ہی میسر نہیں۔ سو ریختہ سے دیکھ کر ٹائپ کر دی۔ پس چہ باید کرد خواب خس خانہ و برفاب کے پیچھے پیچھے گرمیٔ شہر مقدر کے ستائے ہوئے لوگ کیسی یخ بستہ زمینوں کی طرف...
  11. مریم افتخار

    پہلی جسارت

    درد اتنا ہے کہ رگ رگ کو جلاتا جائے دل یہ پاگل ہے کہ ہر رسم نبھاتا جائے کوئی تو ہو کہ مِرا ضبط نہ للکارے جو دلِ مضطر کو کسی طور بجھاتا جائے وہ کہ معصوم نرالا ہے ادا میں اپنی بچپنا مجھ کو وہ یوں یاد دلاتا جائے اے خُدا مجھ کو سدا سایہ دلانا اپنا اِس جہاں میں مجھے ہر شخص رُلاتا جائے ہجر بھی...
  12. طارق شاہ

    افتخار عارف ::::: فریب کھا کے بھی اِک منزلِ قرار میں ہیں ::::: Iftikhar Arif

    غزل فریب کھا کے بھی اِک منزلِ قرار میں ہیں وہ اہلِ ہجر، کہ آسیبِ اعتبار میں ہیں زمِین جن کے لِیے بوجھ تھی، وہ عرش مِزاج نہ جانے کون سے مَحوَر پہ، کِس مَدار میں ہیں پُرانے درد، پُرانی محبّتوں کے گُلاب جہاں بھی ہیں، خس و خاشاک کے حِصار میں ہیں اُڑائی تھی جو گروہِ ہوَس نہاد نے دُھول ...
  13. طارق شاہ

    افتخار عارف ::::: ایک اور تازیانۂ منظر لگا ہمَیں ::::: Iftikhar Arif

    غزل ایک اور تازیانۂ منظر لگا ہمَیں آ، اے ہَوائے تازہ! نئے پَر لگا ہمَیں ندّی چڑھی ہُوئی تھی تو، ہم بھی تھے موج میں پانی اُتر گیا تو بہت ڈر لگا ہمَیں گُڑیوں سے کھیلتی ہُوئی بچّی کی آنکھ میں آنسو بھی آگیا، تو سمندر لگا ہمَیں بیٹا گِرا جو چھت سے پتنگوں کے پَھیر میں کُل آسماں پتنگ برابر لگا...
  14. محمداحمد

    افتخار عارف خوں بہا (نظم)

    خوں بہا اپنے شہسواروں کو قتل کرنے والوں سے خوں بہا طلب کرنا وارثوں پہ واجب تھا قاتلوں پہ واجب تھا خوں بہا ادا کرنا واجبات کی تکمیل منصفوں پہ واجب تھی (منصفوں کی نگرانی قدسیوں پہ واجب تھی) وقت کی عدالت میں ایک سمت مسند تھی ایک سمت خنجر تھا تاج زرنگار اک سمت ایک سمت لشکر تھا اک طرف تھی مجبوری اک...
  15. محمد تابش صدیقی

    افتخار عارف بدشگونی

    عجب گھڑی تھی کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو بلا رہے تھے مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا نظر میں اک اور ہی جہاں تھا نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ گیا ہوں صلہ، جزا، خوف، ناامیدی امید، امکان، بے یقینی ہزار...
  16. طارق شاہ

    افتخار عارف ::::: رنگ تھا، روشنی تھا، قامت تھا ::::: Iftikhar Arif

    غزلِ اِفتخارعارِف رنگ تھا، روشنی تھا، قامت تھا جس پہ ہم مر مِٹے، قیامت تھا خُوش جمالوں میں دُھوم تھی اپنی نام اُس کا بھی وجہِ شُہرت تھا پاسِ آوارگی ہمیں بھی بہت ! اُس کو بھی اعترافِ وحشت تھا ہم بھی تکرار کے نہ تھے خُوگر وہ بھی ناآشنائے حُجّت تھا خواب تعبیر بَن کے آتے تھے کیا عجب موسمِ...
  17. محمداحمد

    افتخار عارف نعت رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

    نعت رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افتخار عارف دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے میں بس یونہی تو نہیں آگیا ہوں محفل میں کہیں سے اذن ملا ہے تو حاضری ہوئی ہے جہانِ کن سے ادھر کیا تھا، کون جانتا ہے مگر وہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے ہزار شکر غلامانِ...
  18. محمد بلال اعظم

    افتخار عارف للہ الحمد کہ پھر شکر کے قابل ہوا میں

    للہ الحمد کہ پھر شکر کے قابل ہوا میں خود کو دیکھا جو نظر بھر کے تو کامل ہوا میں جسم ہی جسم تھا لذت میں نہایا ہوا جسم ہجر کی آگ سے گزرا ہمہ تن دل ہوا میں کبھی میں سارے زمانے کو میسر آیا کبھی یوں بھی ہوا، خود کو بھی نہ حاصل ہوا میں پہلے بپھرے ہوئے گرداب سے کشتی باندھی پھر اسی موجِ بلاخیز کا...
  19. بلال جلیل

    افتخار عارف ایک رات کی کہانی

    ایک رات کی کہانی قصہ شب دو مہتاب زندگی کا اک عجیب باب اک طرف حجابِ رنگ و نور اک طرف جمالِ بے حجاب آنکھ جب کھلی تو صبح دم حجرہِ ہوس کے فرش پر اِک دیا بُجھا ہوا ملا اِک نظر جھکی ہوئی ملی ایک دل رکا ہوا ملا قصہ شب دو مہتاب زندگی کا اِک عجیب باب افتخار عارف
  20. بلال جلیل

    افتخار عارف جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار ---جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں گوارا نہیں

    سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت کسی کو ہم نے مدد کیلئے پکارا نہیں جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں...
Top