افتخار عارف

  1. محمداحمد

    افتخار عارف نظم ۔ قصہ ایک بسنت کا ۔ افتخار عارف

    قصہ ایک بسنت کا پتنگیں لوٹنے والوں کو کیا معلوم کس کے ہاتھ کا مانجھا کھرا تھا اور کس کی ڈور ہلکی تھی اُنھیں اس سے غرض کیا پینچ پڑتے وقت کن ہاتھوں میں لرزہ آگیا تھا اور کس کی کھینچ اچھی تھی؟ ہوا کس کی طرف تھی، کونسی پالی کی بیری تھی؟ پتنگیں لُوٹنے والوں کو کیا معلوم؟ اُنھیں تو بس بسنت...
  2. محمداحمد

    افتخار عارف غزل ۔ کہاں کے نام و نسب علم کیا فضیلت کیا ۔ افتخار عارف

    غزل کہاں کے نام و نسب علم کیا فضیلت کیا جہانِ رزق میں توقیرِ اہلِ حاجت کیا شِکم کی آگ لئے پھر رہی ہے شہر بہ شہر سگِ زمانہ ہیں ہم کیا ہماری ہجرت کیا دمشقِ مصلحت و کوچۂ نفاق کے بیچ فغانِ قافلۂ بے نوا کی قیمت کیا مآلِ عزت ساداتِ عشق دیکھ کے ہم بدل گئے تو بدلنے پہ اتنی حیرت کیا...
  3. محمداحمد

    افتخار عارف غزل ۔ حریمِ لفظ میں کس درجہ بے ادب نکلا ۔ افتخار عارف

    غزل حریمِ لفظ میں کس درجہ بے ادب نکلا جسے نجیب سمجھتے تھے کم نسب نکلا سپاہِ شام کے نیزے پہ آفتا ب کا سر کس اہتمام سے پروردگارِ شب نکلا ہماری گرمیِ گفتار بھی رہی بے سود کسی کی چپ کا بھی مطلب عجب عجب نکلا بہم ہوئے بھی مگر دل کی وحشتیں نہ گئیں وصال میں بھی دلوں کا غبار کب نکلا...
  4. محمداحمد

    افتخار عارف غزل ۔ کوئی جنوں کوئی سودا نہ سر میں رکھا جائے ۔ افتخار عارف

    غزل کوئی جنوں کوئی سودا نہ سر میں رکھا جائے بس ایک رزق کا منظر نظر میں رکھا جائے ہوا بھی ہوگئی میثاقِ تیرگی میں فریق کوئی چراغ نہ اب رہگزر میں رکھا جائے اُسی کو بات نہ پہنچے جسے پہنچنی ہو یہ التزام بھی عرضِ ہنر میں رکھا جائے نہ جانے کون سے ترکش کے تیر کب چل جائیں نشانِ مہر کمانِ...
  5. محمداحمد

    افتخار عارف غزل ۔ میرا شرف کہ تو مجھے جوازِ افتخار دے ۔ افتخار عارف

    غزل میرا شرف کہ تو مجھے جوازِ افتخار دے فقیرِ شہرِ علم ہوں زکواۃ ِ اعتبار دے میں جیسے تیسے ٹوٹے پھوٹے لفظ گھڑکے آگیا کہ اب یہ تیرا کام ہےبگاڑ دے سنوار دے مرے امین آنسوؤں کی نذر ہے قبول کر مرے کریم اور کیا ترا گناہگار دے نگاہداریِ بہار آرزو کے واسطے ہمارے نخلِ جاں کو بھی کوئی...
  6. محمداحمد

    افتخار عارف نظم ۔ مکالمہ ۔ افتخار عارف

    مکالمہ "ہوا کے پردے میں کون ہے جو چراغ کی لو سے کھیلتا ہے کوئی تو ہوگا جو خلعتِ انتساب پہنا کے وقت کی رَو سے کھیلتا ہے کوئی تو ہوگا حجاب کو رمزِ نور کہتا ہے اور پَرتو سے کھیلتا ہے کوئی تو ہو گا" "کوئی نہیں ہے کہیں نہیں ہے یہ خوش یقینوں کے ، خوش گمانوں کے واہمے ہیں جو ہر سوالی سے...
  7. فاتح

    تصور خانم عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا ۔ افتخار عارف (آواز: تصور خانم)

    افتخار عارف کی خوبصورت غزل تصور خانم کی آواز میں۔ عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا کہ ایک عمر چلے اور گھر نہیں آیا مکمل غزل پڑھنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیے جو وارث صاحب پہلے ہی محفل میں ارسال فرما چکے ہیں۔
  8. ب

    افتخار عارف کوچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔افتخار عارف

    جس روز ہمارا کوچ ہوگا پھولوں کی دکانیں بند ہوں گی شیریں سخنوں کے حرف دشنام بے مہر زبانیں بند ہوں گی پلکوں پہ نمی کا ذکر ہی کیا یادوں کا سراغ تک نہ ہوگا ہمواری ء ہر نفس سلامت دل پر کوی داغ تک نہ ہوگا پامالئ خواب کی کہانی کہنے کو چراغ تک نہ ہوگا معبود ! اس آخری سفر میں تنہائ کو سرخ رو...
  9. ابوشامل

    فضا میں وحشت سنگ و سناں کے ہوتے ہوئے

    فضا میں وحشت سنگ و سناں کے ہوتے ہوئے قلم ہے رقص میں آشوبِ جاں کے ہوتے ہوئے ہمیں میں رہتے ہیں وہ لوگ بھی کہ جن کے سبب زمیں بلند ہوئی آسماں کے ہوتے ہوئے بضد ہے دل کہ نئے راستے نکالے جائیں نشانِ رہگذرِ رفتگاں کے ہوتے ہوئے میں چپ رہا کہ وضاحت سے بات بڑھ جاتی ہزار شیوۂ حسنِ بیاں کے...
  10. ظ

    تھکن تو اگلے سفر کے لیئے بہانہ تھا

    تھکن تو اگلے سفر کے لیئے بہانہ تھا اُسے تو یوں بھی کسی اور سمت جانا تھا وہی چراغ بجھا ، جس کی لو قیامت تھی اسی پہ ضرب پڑی ، جو شجر پرانا تھا متاعِ جاں کا بدل ایک پل کی سرشاری سلوک خواب کا آنکھوں سے تاجرانہ تھا ہوا کی کاٹ شگوفوں نے جذب کر لی تھی تبھی تو لہجہِ خوشبو بھی جارحانہ تھا وہی...
  11. محمداحمد

    افتخار عارف کبھی راویانِ خبر زدہ پسِ واقعہ بھی تو دیکھتے - افتخار عارف

    غزل پسِ گردِ جادۂ درد نور کا قافلہ بھی تو دیکھتے جو دلوں سے ہو کے گزر رہا ہے وہ راستہ بھی تو دیکھتے یہ دھواں جو ہے یہ کہاں کا ہے وہ جو آگ تھی وہ کہاں کی تھی کبھی راویانِ خبر زدہ پسِ واقعہ بھی تو دیکھتے یہ گلو گرفتہ و بستۂ رسنِ جفا، مرے ہم قلم! کبھی جابروں کے دلوں میں خوفِ مکالمہ بھی تو دیکھتے...
  12. محمداحمد

    افتخار عارف وہ حرف کیا کہ رقم ہو تو روشنی بھی نہ ہو - افتخار عارف

    غزل فضا میں رنگ نہ ہوں آنکھ میں نمی بھی نہ ہو وہ حرف کیا کہ رقم ہو تو روشنی بھی نہ ہو وہ کیا بہار کہ پیوندِ خاک ہو کے رہے کشاکشِ روش و رنگ سے بری بھی نہ ہو کہاں ہے اور خزانہ بجز خزانۂ خواب لٹانے والا لٹاتا رہے کمی بھی نہ ہو یہی ہوا ، یہی بے مہرو بے لحاظ ہوا یہی نہ ہو تو چراغوں...
  13. محمد وارث

    افتخار عارف غزل - عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا - افتخار عارف

    عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا کہ ایک عمر چلے اور گھر نہیں آیا اس ایک خواب کی حسرت میں جل بجھیں آنکھیں وہ ایک خواب کہ اب تک نظر نہیں آیا کریں تو کس سے کریں نا رسائیوں کا گلہ سفر تمام ہوا ہم سفر نہیں آیا دلوں کی بات بدن کی زباں سے کہہ دیتے یہ چاہتے تھے مگر دل ادھر نہیں آیا عجیب ہی تھا...
  14. ظ

    افتخار عارف مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے

    مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کوگھر کر دے یہ روشنی کے تعاقب میں بھاگتا ہوا دن جو تھک گیا ہے تو اب اس کو مختصر کر دے میں زند گی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت جو ہو سکے تو دعاؤں کو بے اثر کر دے ستارۂ سحری ڈو بنے کو آیا ہے ذرا کوئی میرے سورج کو باخبر...
  15. ڈاکٹر عباس

    افتخار عارف نظم - تجاہلِ عارفانہ - افتخار عارف

    تجاہل عارفانہ تجاہل عارفانہ جوہری کو کیا معلوم کس طرح کی مٹی میں کیسے پھول کھلتے ہیں کس طرح کے پھولوں میں کیسی باس ہوتی ہے جوہری کو کیا معلوم جوہری تو ساری عمر پتھروں میں رہتا ہے زرگروں میں رہتا ہے جوہری کو کیا معلوم افتخار عارف
  16. فرحت کیانی

    عجیب لوگ ہیں!!

    عجیب لوگ ہیں ہم اہلِ اعتبار کتنے بد نصیب لوگ ہیں۔ جو رات جاگنے کی تھی وہ ساری رات خواب دیکھ دیکھ کر گزارتے رہے۔ جو نام بھولنے کا تھا اس ایک نام کو گلی گلی پکارتے رہے۔ جو کھیل جیتنے کا تھا اس کو ہارتے رہے۔ عجیب لوگ ہیں ہم اہلِ اعتبار کتنے بد نصیب لوگ ہیں۔ کسی سے بھی قرضِ آبرو ادا نہ...
  17. فرحت کیانی

    افتخار عارف بارھواں کھلاڑی

    خوشگوار موسم میں اَن گنت تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کو داد دینے آتے ہیں۔ اپنے اپنے پیاروں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔ میں الگ تھلگ سب سے بارہویں کھلاڑی کو نوٹ کرتا رہتا ہوں۔ بارہواں کھلاڑی بھی کیا عجب کھلاڑی ہے! کھیل ہوتا رہتا ہے شور مچتا رہتا ہے داد پڑتی رہتی ہے۔ اور وہ الگ سب سے انتظار...
  18. فرذوق احمد

    افتخار عارف دیارِ نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو - افتخار عارف

    السلام علیکم دیارِ نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو میں اس سے جھوٹ بولو تو وہ مجھ سے سچ بولے میرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو میں اس کے ہاتھ نہ آوں وہ میرا ہو کے رہے میں گِر پڑوں تو میری پستیوں کا ساتھی ہو وہ میرے نام کی نِسبت سے مّتعتبر ٹھرے گلل گلی میری...
  19. N

    افتخار عارف آسمانوں‌ پر نظر کر انجم و مہتاب دیکھ - افتخار عارف

    آسمانوں پر نظر کر انجم و مہتاب دیکھ صبح کی بنیاد رکھنی ہے تو پہلے خواب دیکھ دوش پر ترکش پڑا رہنے دے پہلے دل سنبھال دل سنبھل جائے تو سوئے سینہِ احباب دیکھ بوند میں سارا سمندر آنکھ میں کُل کائنات ایک مشتِ خاک میں سورج کی آب و تاب دیکھ افتخار عارف کے تند و تیز لہجے پر نہ جا افتخار عارف کی...
Top