@الف عین

  1. یاسر علی

    اصلاح درکار ہے

    اصلاح درکار ہے تبسم ان لبوں پر تم سجا کر سیلفی دے دو مرے نذدیک سے نذدیک آ کر سیلفی دے دو جو جاری ہے ہماری چشم سے تھم جائے وہ چشمہ اگر تم چشم پر چشمہ لگا کر سیلفی دے دو بہت ممکن ہے بارش پیار کی دل پر برس جائے مرے شانے پہ زلفیں تم گرا کر سیلفی دے دو دل۔ تشنہ کی ممکن ہے کہ ساری تشنگی ہو دور...
  2. GULLFAM SOHAIB ASLAM

    غزل براے اصلاح

    یہ عاشقی بھی ایک قیامت ہے دیدار ان کا عین عبادت ہے آنا اترنا ان کا خیالوں میں ان کی بڑی یہ ایک عنایت ہے کھولو کبھی یہ میری کتابِ دل ہر ہر ورق لہو سے عبارت ہے کھاتے ہو زخم آہ نہیں کرتے ان کو یہ ہم سے ایک شکایت ہے اُس بزم میں کلام بجا ہو گا میرا تو بیٹھنا بھی سعادت ہے ہرروز ان کی یاد میں نکلے...
  3. اَرفَق پورن پوری

    منقبت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

    کس طرح آپ کی ہو بیاں شان عائشہ جب مدح گو ہے آپ کا ، قرآن عائشہ دین خداے پاک کا فیضان عائشہ باغ رسول پاک کا ریحان عائشہ ہر ذی شعور کو نہیں ادراکِ مرتبہ یہ مت سمجھنا ، ہیں بہت آسان عائشہ بعد نبی کی آپ نے امت کی رہبری اسلام پر ہے آپ کا احسان عائشہ اللہ نے مصطفا کے لیے منتخب کیا سرکار کی...
  4. Muhammad Ishfaq

    نعت برائے اصلاح

    فعولن فعولن فعولن فعولن شمعِ محمدﷺ جہاں میں فروزاں ہے شمعِ محمد مرے دل میں تاباں ہے شمعِ محمد رہے گی ہمہ وقت رحمت خدا کی جہاں پر درخشاں ہے شمعِ محمد رہیں گے منور زمین و زماں یہ چراغاں چراغاں ہے شمعِ محمد جہنم کی آتش نہ اس کو لگے گی کہ جس دل میں سوزاں ہے شمعِ محمد عرب کی فضاؤں پہاڑوں سے...
  5. شکیل احمد خان23

    اساتذہ کرام سے اِصلاح کی درخواست ہے (شکیل احمد خان)

    کانوں میں گونجتی تری آواز کیوں رہے تارِ نفس پہ ضرب سے دل باز کیوں رہے نالے گلوں کے آگے تھے بلبل کے بے اثر حیرت ہے پھر وہ گوش بر آواز کیوں رہے شکوہ نہیں فلک سے ہمیں ہاں مگر اُفق دل کے اِن آنسوؤں کا تو غماز کیوں رہے تھی داستاں طویل ترے انتظار کی ایک ایک اشک روکا کہ ایجاز کیوں رہے۔۔یا ۔۔روکا...
  6. سخن آرائی

    برائے اصلاح

    تمام معزز اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے کس آس پہ کہیے کہ ہاں اچھا یہ برس ہے جب لذتِ گریہ نہ کہیں لطفِ جرس ہے اسلاف کی میراث سے بیزار ہے امت آدابِ غلامی سے یا معمور قفس ہے گوندھا ہوا بس عشق جو تیری بنا میں ہو پھر تیرا نگہبان تجھے تیرا نفس ہے جو تجھ سے چھپا دے یہاں تیری ہی حقیقت وہ عشق نہیں عشق...
  7. شکیل احمد خان23

    اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے(شکیل احمد خان)

    دِل ہے متاعِ عیب کوئی پوچھتا نہیں اب جا کسے دکھائیں ہمیں سوجھتا نہیں تو ہے جدا تو حال ہوا چشمِ تر کا یہ دریا سا اِک رواں ہے کہ جو سوکھتا نہیں الفاظ روحِ معنی سے محروم ہوگئے میں کہہ رہا ہوں یار مگر بوجھتا نہیں انداز جو تھے پہلے زمانے کے اب کہاں دیدہ وروں میں کوئی انہیں ڈھونڈتا نہیں پھنس کر...
  8. اکمل زیدی

    متمنی اصلاح

    کر لیں جو جمع خرچ کرنا ہے زبانی کھل ہی جائے گی آخر کو کہانی ضد شیر خوار کی گھٹنے ٹکا دیتی ہے ہو ا کرتی ہے مضبوط انکی ناتوانی دل پر لگا تھا گھاؤ جو تیرے فراق کا ابتک ہے میرے پاس تیری نشانی دل کی دھمک مجھے دیتی ہے دھمکیاں تھم جاؤں گی یکدم گر میری نہ مانی بنا کے زندگی جو زندگی لٹا...
  9. Misbahuddin Ansari Misbah

    غزل برائے اصلاح

    اسلام و علیکم و رحمت اللہ برکاتہ غزل برائے اصلاح گھر چھوڑ کے ماں باپ کو حیراں نہیں کرتے غنچوں سے بھرے باغ بیاباں نہیں کرتے کرنی ہے مدد تم کو ہے احکام شریعت بھائی کو کبھی اپنے ہراساں نہیں کرتے جس باغ نے تم کو دیے پھل پھول ہزاروں اس پاک گلستاں کو یوں ویراں نہیں کرتے سر اپنا کٹا دو یا انھیں سر...
  10. بافقیہ

    اب کے بھی دن بہار کے یوں ہی گزرگئے

    اب کے بھی دن بہار کے یوں ہی گزرگئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مکمل شعر اور شاعر کا نام کسی کے علم میں ہو تو مطلع کریں۔ نوازش ہوگی۔۔۔۔
  11. س

    غزل برائے اصلاح

    نہ بات مانتا میری نہ بات مانی تھی کہ دل نے پہلے سے ہی خودکشی کی ٹھانی تھی یہ بہ رہیں تھے کسی بے وفا کی فرقت میں اے چشم یہ ترے اشکوں کی رائیگانی تھی میں سارا وقت مرا شاعری کو دےدیتا شکم کی آگ بھی مجھ کو مگر بجھانی تھی وہ لےرہا تھا ابھی مجھسے انتقام مگر میں جانتا تھا عداوت بڑی پرانی...
  12. صفی حیدر

    حرام لحم پہ پلتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ

    محترم سر الف عین کیا اس غزل کے قوافی درست ہیں ؟؟ دیگر محفلین سے بھی اصلاح کی درخواست ہے حرام لحم پہ پلتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ اجل رسیده ہی کھاتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ کوئی جو دشت نوردی میں جان سے گزرے خوشی سے جشن مناتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ جہاں پڑے ہوں کسی اجڑے دل میں مرده خواب وہیں ٹھکانہ میں...
  13. Misbahuddin Ansari Misbah

    غزل برائے اصلاح

    اسلا علیکم محفلین پیش ہے ایک غزل اساتذہ کرام سے اصلاح کی گزارش ہے..... غزل جو کھلا آسمان ہے پیارے وہ مری داستان ہے پیارے سب رکھینگے خیال تیرا ہی بس یہ تیرا گمان ہے پیارے چاہ کر بھی چھپا نہ پاؤگے عشق پورا جہان ہے پیارے دورِ نفرت یہاں وہاں دیکھو مذہبی یہ کمان ہے پیارے چھت سے آواز جو سنی میں نے...
  14. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    آداب ۔۔۔ محفلین ۔۔۔ غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔ توڑ دی اشکوں نے حد آنکھوں کا ساحل پھٹ گیا ساتھ میرا چھوڑ کر تم کیا گئے دل پھٹ گیا گفتگو کے نام پر دیتا رہا وہ گالیاں میں نے لب جو سی لئے ۔ تو منھ سے جاہل پھٹ گیا دشمنانِ بزم کے آداب یاد آنے لگے آج کالر جب مرا یارانِ محفل پھٹ گیا...
  15. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    آداب ۔ محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔ سپاس گزار رہوں گا کیا ستم ہے کوئی فریاد نہیں کر سکتا ؟ دل تجھے چاہ کے بھی یاد نہیں کر سکتا غیر ممکن ہے کہ پھرتا رہے صحرا صحرا کام مجنوں کا تو ۔ فرہاد نہیں کر سکتا میں نے بچپن سے زمانے کے ستم جھیلے ہیں عشق یونہی مجھے برباد نہیں کر...
  16. Misbahuddin Ansari Misbah

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم ۔۔۔ محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔۔ غزل تھا مجھے علم یہ الہام سے پہلے پہلے کشتیاں ڈوب گئیں شام سے پہلے پہلے جس کی خوشبو مری سانسوں میں بسی رہتی ہے مل نہ پایا وہ مجھے شام سے پہلے پہلے بے وفائی کا مرض جب سے لگایا اس نے میں بھی ڈرتا ہوں کسی کام سے پہلے پہلے اس...
  17. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم ۔۔۔محفلین ایک غزل پیش ہے ۔۔اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔ مجھ پہ برسائے تیر لوگوں نے ہاں یہی دل پذیر لوگوں نے اپنی غیرت کا کر لیا سودا آج زندہ ضمیر لوگوں نے میں عمل کر رہا تھا سنت پر مجھ کو سمجھا حقیر لوگوں نے سارا الزام سر پہ نادر کے ملک لوٹا وزیر لوگوں نے میں خبردار...
  18. شہنواز نور

    مسلسل غزل برائے اصلاح

    آداب محفلین ایک مسلسل غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔ کون دے گا مجھے اب دعا عید میں تم نہیں ہو تو پھر کیا مزہ عید میں اک پڑوسی کو کپڑا میسّر نہیں تم نے ریشم کی پہنی قبا عید میں آپ کی ہر خوشی میں وہ حقدار ہیں حق غریبوں کا بھی ہو ادا عید میں جس نے روزے رکھے اور نمازیں پڑھیں عید کا لے رہا...
  19. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے بے سری تال ہے آواز بھی ہے بے ڈھنگی اب تو ہٹلر بھی بجانے لگا ہے سارنگی تخت پر بیٹھ نہ جائے کہیں شیطان کوئی بھیٹھ کر چھیڑ نہ دے ملک میں خانہ جنگی کیوں اسے دیکھ کے ہم لوگ ڈرا کرتے ہیں؟ امن کا رنگ ہوا کرتا ہے جب نارنگی اس میں ہندو بھی مسلماں بھی ہیں...
  20. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یہ حقیقت ہے کہ وہ شخص وفادار نہ تھا ہاں مگر میں بھی وفا کرنے کو تیار نہ تھا عرصۂ ہجر بڑا تھا پہ یہ دشوار نہ تھا دل تو خود ہی مرا آمادۂ دیدار نہ تھا شہرِ بے حس میں اسیرانِ ہوس تھے سارے اے محبت ترا کوئی بھی گرفتار نہ تھا میرے آنسو، مرا غم اور مری وحشت کے سوا ہجر کی رات کوئی میرا مددگار...
Top