مرے یارو میں جب سے اپنے اندر دیکھ سکتا ہوں
تبھی سے بند آنکھوں سے سمندر دیکھ سکتا ہوں
ہے ایسی خاک سے نسبت جہاں اقبال رہتے تھے
تو اے واعظ میں بھی خوابِ قلندر دیکھ سکتا ہوں
ہیں میرے ساتھ ماں کی جو دعائیں بھی مرے مولا
تو نے کیا لکھا ہے میرا مقدر دیکھ سکتا ہوں
ادھوری ہر کہانی ہے مجھے جو یاد...
یہ دل ٹھہرا ہوا ہے موجِ صبا میں
ازل سے درد شامل تو ہے وفا میں
کرے گر کوئی تو کیسے دل کا مرہم
اثر ہی جب کوئی نا ہو جو دوا میں
کسی سے کیا کرے وہ امید بتا
کوئی راضی ہی نا ہو جس کی رضا میں
تو ہی بتا وہ تجھ کو پائے گا کس طرح
جسے تو نا ہو ملا لاکھوں دعا میں
وہ عہدِ ہجر کر کے آیا تھا ساگر
اسے رکنا...
محترم استاد@الف عین صاحب اور قابل قدر محفلین
مستفعلن فاعلن مستفعلن فاعلن
گل ہیں بےبو اور بلبل ہے بےزباں ان دنوں
گلشن مرے کا عجب سا ہے سماں ان دنوں
لگتا ہے پھولوں کے مرجھاے چہرے دیکھ کر
گل چیں بنا ہے چمن کا باغباں ان دنوں
خون ءجگر کی ضرورت ہے ابھی باغ کو
ہر شاخ پر چھائ ہے فصلء خزاں ان دنوں...
محترم استاد الف عین صاحب اور معزز محفلین سے اصلاح کی استدعا ہے۔۔۔
ساتھ چلنا ھے تو پھر مجھ سے محبت کرنا......
دو قدم چل کے خدا را مت سیاست کرنا.......
پالتے تو وہی ھیں ظلم جہاں میں اکثر.....
جن کو آتا نہیں ظالم سے بغاوت کرنا......
عشق والوں کی جہاں میں یہی عادت ٹھہری....
.رات دن شام و...
مشکلوں سے ھم اب گزر آے۔۔۔۔۔
بے جھجک کوئ ھم سفر آے۔۔۔۔
کٹ گیا آس میں سفر سارا۔۔۔۔
راہ میں اک گھنا شجر آے۔۔۔۔۔
وہ نہیں آئیں گے کبھی لیکن ۔۔۔
لوٹ کر میرا نامہ بھر آے۔۔۔
اب مرے آشیاں کی خیر نہیں
وہ ہواوں سے بات کر آے۔۔۔۔۔
جھوٹ تم بو لتے ھو ورنہ کیوں
گفتگو میں اگر مگر آے۔۔۔۔۔۔
بازی کیا جان بھی...
جابر ھے یا مجبور ھے
ھر ایک حق سے دور ھے
فردوس ھے دنیا تری
جلتا مگر مزدور ھے
محکوم کے گھر رات ھے
حاکم کا گھر پرنور ھے
جو نفرتوں کا درس دے
وہ دیس کا ناسور ھے
کیا حکمرانی ھے تری
ہر دل یاں چکنا چور ھے
دشمن ھے جو سچ کا یہاں
وہ آج کا منصور ھے
یہ ظلم پلتا ھے کہاں
چنگیز ھے نہ تیمور ھے
آے گا کون تہء دام خدا خیر کرے۔۔۔۔۔
گھومتے ہیں وہ سرء عام خدا خیر کرے۔۔۔۔
دیکھنا بھی مجھے کل تک تو گوارہ نہ تھا۔۔۔۔
آج لیتے ھیں مرا نام خدا خیر کرے۔۔۔۔۔۔
مسکراہٹ ذرا سی کھیل رھی ہے لبوں پر۔۔۔
بھر رھے ھیں مرا ہی جام خدا خیر کرے۔۔۔
بعد مدت کے چلے آ رہے ھیں گھر میرے۔
ان کو کیا آج پڑا کام خدا خیر...
وفا کی شاخ پر دو پھول کھلنے دو
امیدوں کے شجر پہ پھل بھی لگنے دو
عداوت بوتے رہتے کیوں ہو سینوں میں
کبھی تم پیار کے پودے بھی اگنے دو
ستارے آسماں پر اچھے لگتے ہیں
زمیں پر آدمی آباد رہنے دو
سنو! احساس کے رشتے نبھاؤ یوں
اگر کردار مرتا ہے تو مرنے دو
وفا سے بنتے ہیں احساس کے بندھن
انا کے بت ہیں...
یہ دوسری غزل برائے اصلاح پیش کر رہا ہوں، براہ کرم اپنی بے بے لاگ رائے سے نوازیں، عروض سے قطعی نابلد ہوں اس لئے بتا نہیں سکتاکہ کونسی بحر ہے۔ احمد فراز کی زمین پر طبع آزمائی کر بیٹھے ہیں۔ اساتذہ کرام کی رہنمائی کا پیشگی شکریہ
کوئی جادو، نہ سحر ہے، نہ فسوں ہے، یوں ہے
میری حالت کا سبب میرا جنوں...
ایک نظم
تمام احباب مخفل سے اصلاح کی درخواست ہے
"باغبان کے نام"
یہاں صبح کوئی نہیں شبنمی ہے
گلوں میں کہیں بھی نہیں تازگی ہے
نہیں کوئی ڈھالی لچکتی یہاں پر
کلی بھی نہیں اب مچلتی یہاں پر
شگوفوں میں کوئی لطافت نہیں ہے
کہیں شوخ پھولوں کی رنگت نہیں ہے
چمن میں گلوں کو ہی راحت نہیں ہے
صباء میں ہی...
کوئی بچوں کی شرارت کی شکایت نہ کرے
کیسے ممکن ہے کوئی بچہ شرارت نہ کرے
تتلیاں کھیلنے آتیں نہیں اب گلشن میں
مالی خائن ہے اسے کہہ دو خیانت نہ کرے
دیکھ کر حال یمن مصر و عراق و تونس
ایسا لگتا ہے کہ اب کوئی بغاوت نہ کرے
شام پوری طرح اب ہونے لگا ہے برباد...
تیری یادوں کا دیا قلب میں جلتا ہی ہے
تیرے دیدار کو دل میرا مچلتا ہی ہے
رنج فرقت مجھے ہر صبح رلاتا ہی ہے
خار کے فرش پہ ہر شام سلاتا ہی ہے
عید کا چاند ہر اک سال نکلتا ہے جب
تیرا غم ہجر کا احساس بڑھاتا ہی ہے
جانے کب ہجر کی راتوں کا صفایا ہوگا
عمر کا شمس ہر اک لمحہ تو ڈھلتا ہی ہے
ہے الگ بات...
طاری ہے سکتہ ہم پہ کہ وقتِ زوال ہے
اک لفظ بھی زبان سے نکلے مجال ہے !
سینہ بھی اب نہیں ہے دلِ زار کا مقام
اب قیس کا بھی دشت میں ملنا محال ہے
بولوں تو ذکر آپ کا ہے بات بات میں
سوچوں تو صرف آپ کا ہردم خیال ہے
خاموش ہے خیال مرا بحر کی طرح
اور حرفِ آرزو ہے کہ محوِ دھمال ہے
کس نے یہاں بکھیر دیں...
سب سے پہلے ایک حمد
نعمتیں سب ہوئیں عطا مولا
جو نہ مانگا تها وہ ،ملا مولا
گر چہ آتے نہیں نظر لیکن
ہو حقیقت میں ہر جگہ مولا
سر اگر سجدہ سے اٹھائیں ہم
بندگی میں بچا ہے کیا مولا
تم مرے بن گئے محافظ جب
عدو ناکام ہو گیا مولا
اس لیے تو زبان پر ہے حمد
ہے فقط ایک آسرا مولا
ارشد خان خٹک ؔ