امان زرگر

  1. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (نظم 1)

    پہلا دن پھول نرم و نازک سا شبنمی قَبا اوڑھے دشتِ دل میں کِھلتا ہے جب سمیٹ کر چاہت کتنے سارے ارماں بھی جب سجائے ماتھے پر اک کرن اجالے کی خواب بُن کےآنکھوں میں اک سنہرے سے کل کا جب اٹھائے کاندھے پر خواہشوں کا اک بستہ پھول نرم و نازک سا مدرسے کو چلتا ہے سر الف عین سر محمد ریحان قریشی
  2. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 35)

    وہ نگاہیں بھی فسوں سے آگے حالِ دل میرا جنوں سے آگے نسبتِ سود و زیاں الفت میں اب خرد لائے جنوں سے آگے اس پہ خاموش زبانِ خلقت رازِ ہستی فیکوں سے آگے اک تماشا ہے پسِ لہرِ حیات اک طلاطم ہے سکوں سے آگے (اک طلاطم ہے پسِ لہرِ حیات اک تماشا ہے سکوں سے آگے) رقصِ بسمل ہی سرِ محفل اب نغمۂِ سوزِ دروں سے...
  3. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (،غزل 34)

    دل کی بربادی پہ حیراں میری چشمِ اشک بار شاخسانہ خوش نگاہی کا مزاجِ سوگوار ترکشِ مژگاں سے نکلا تیر کاری کس قدر لحظہ بھر میں ہو گیا قلبُ و جگر کے آر پار قحط خوشیوں کا پڑا اب درد رقصاں شہر میں کون میرا ہم نوا ہو کون میرا غمگسار حزنِ لا حاصل مری ہستی میں شامل ہو چلا ہو کسی دستِ کرامت سے مری جاں کو...
  4. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل33)

    دل درد کے انوار سے پرنور بہت ہے افسردہ روی پر بھی جو مسرور بہت ہے افسوس کہے وعدہ خلاف اس کو زمانہ دنیا کے رواجوں سے جو مجبور بہت ہے بڑھ جائے گا غم صبحِ منور کی جھلک سے قسمت میں ہماری شبِ دیجور بہت ہے اٹھلا کے چلے بادِ صبا صحنِ چمن میں نسبت میں گلابوں کی وہ مغرور بہت ہے آئینِ عنایات بھلا حسن...
  5. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل32) بڑی دیر سے چپ ہوں

    میں سوز کا دریا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں اک آس پہ بہتا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں میں تیری طلب میں، کبھی رقصاں کبھی سوزاں دنیا میں تماشا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں کیوں ابرِ بہاراں کو ہوا شوقِ روانی گلشن لبِ صحرا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں اک فرطِ مسرت ہے نہاں خانۂ دل میں کس آس پہ بہلا ہوں، بڑی دیر سے چپ...
  6. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل31)

    سبھی سجاوٹ سروپ سارے تمہاری خاطر میں توڑ لاؤں فلک سے تارے تمہاری خاطر کبھی جو آؤ ہمارے آنگن بڑھانے رونق بچھا دیں راہوں میں پھول سارے تمہاری خاطر عجب تماشا ہے بزمِ ہستی میں جا بجا اک سبھی منافع سبھی خسارے تمہاری خاطر جو صحنِ گلشن میں چاند اترے وہ نور پھیلے بہار رنگوں کو آن وارے تمہاری خاطر...
  7. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل30)

    جنونِ دیدار آزمانا حجاب غینی فقط بہانہ ہماری باتوں پہ تلخ لہجہ عدو سے ملنا تو مسکرانا یہ کون ہے جو ادھر سے گزرا اداس قریہ لگے سہانا مذاق میں بھی ہمیں نہ بھائے وہ تیرا پل بھر کو روٹھ جانا میں کب سے آواز دے رہا ہوں رکے گا کس بام پر زمانہ رقم وہ لوحِ جبیں پہ میری جو درد ہیں رشکِ تازیانہ کہ...
  8. امان زرگر

    غزل برائے اصلاح و تنقید (29)

    خوں ناب اشک بام پہ آ کر سنبھل گئے ہم لوگ بھی عجیب تھے، غم سے بہل گئے وہ چارہ گر بھی ہم سے نگاہیں چرا گیا دل کے بھی داغ شبنمی قطروں میں ڈھل گئے آنکھوں میں آ بسے شب فرقت اجاڑ دی جو موجزن تھے قلب میں ارمان جل گئے اے دل کہاں تلک سہیں بے مائگی تری اب تو سراب دشت بھی لہجے بدل گئے مجھ کو امان دشت کی...
  9. امان زرگر

    رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت

    رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (البقرہ، آیت 183) "اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے ان پر فرض کیے گئے تھے جو تم سے...
  10. امان زرگر

    رواداری وقت کی ضرورت

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اسلام نے ضمیر اور اعتقاد کی آزادی کا حق دیا ہے۔ ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ کفر و ایمان میں سے جو راہ چاہے اختیار کر لے۔ اور بےشک اسلام نے مذہبی دل آزاری سے منع کیا ہے۔ وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ ان کو برا بھلا نہ کہو جنہیں یہ لوگ اللہ کے...
  11. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل28)

    کچھ لوگ آج بزم میں خاموش ہو گئے منصف سبھی جو ظلم کے ہم دوش ہو گئے نازاں تھے لوگ یونہی بس اپنی بساط میں سب ہی سفید پوش سیہ پوش ہو گئے محفل میں آج کیسا یہ دورِ سگاں رہا وحشت سے جس کی سب یہاں خرگوش ہو گئے کیسا رواج عہدِ سخن پیشہ ہو چلا اہلِ ہنر سبھی یہاں مے نوش ہو گئے حاکم فقط ہے ایک وہی بزمِ...
  12. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل27)

    مفارقت میں بھی قربتوں کی مٹھاس ہو کر یہ درد رہتا ہے زندگی کی اساس ہو کر سبھی درندہ صفت شناور جو کشت و خوں کے دیارِ ہستی میں رہتے ہیں خوش لباس ہو کر اثر سے جس کے وہ دشت میں آسمان اترا تھا نوکِ مژگاں پہ اشک جاں التماس ہو کر کبھی تو سورج بھی مطلعِ شب سے آن نکلے مرے جگر کے دریدہ دامن کی آس ہو کر...
  13. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (رمضان آ رہا ہے)

    پھر برکتیں لٹانے رمضان آ رہا ہے رب کا مہینہ دیکھو ذیشان آ رہا ہے پابند ہیں شیاطیں وسواس کے ہنر مند مٹتی ہیں الجھنیں سب ایمان آ رہا ہے مانگو جو مانگتے ہو سب کچھ عطا کروں گا رب کا یہ آسماں سے فرمان آ رہا ہے ضعفِ عمل پہ اپنے کفِ خاک ملنے والو لو سب کی مغفرت کا سامان آ رہا ہے تیرا بھی ہو گا...
  14. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل)

    مطلق نہ رہا سوزاں دل میرا یہ سودائی اس طور نظر آئی تاثیرِ مسیحائی اس راہِ عمل میں وہ دو چار قدم تک ہی بس ساتھ چلا میرے پھر دے گیا تنہائی رستے پہ ترے بیٹھے سب شاہ و گدا دیکھے ہر شخص ترا طالب تیرا ہی تمنائی برسات کی راتوں میں پھر جذبۂ دل تڑپے پھر ٹوٹے بدن میرا لیں خواہشیں انگڑائی رکتی ہی نہیں...
  15. امان زرگر

    غزل برائے اصلاح

    سنو یہ عشق بھی آساں بھلا کب ہے مگر میرا جنوں ناداں بھلا کب ہے عیاں سب صورت احوال اشکوں سے مرا پندار غم پنہاں بھلا کب ہے کہاں مطلوب اب یہ زندگی مجھ کو مرے دل میں کوئی ارماں بھلا کب ہے لگا دو جان کی بازی اگر چاہو وفا رسوائی کا ساماں بھلا کب ہے ترا کاغذ جو نامہ بر کے ہاتھ آیا وہ میرے درد کا درماں...
  16. امان زرگر

    نئی غزل برائے اصلاح و تنقید

    مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن اندھیری شب میں سحر کی آمد سنانے والے کہاں گئے وہ شفق میں سورج اگانے والے سراغ کچھ یوں ملا محبت کے قاتلوں کا سسکتے دیپک پلک پہ غم سے جلانے والے خزاں پرستی میں شاخِ نازک کو کاٹتے ہیں وہ دشتِ دل میں شجر وفا کا لگانے والے ذرا سا احوال میرا بدلے، نظر نہ آئیں جبینِ...
  17. امان زرگر

    "اصلاح سخن" لاوارث ہو گئی

    استاد محترم الف عین کے محفل سے چلے جانے کے بعد اصلاح سخن میں مبتدی داد رسی سے محروم ہو گئے سنے کون قصہ دردِ دل میرا غمگسار چلا گیا جسے آشناؤں کا پاس تھا ،وہ وفا شعار چلا گیا وہ سخن شناس وہ دور بیں، وہ گدا نواز وہ مہ جبیں وہ حسیں وہ بحر ِعلوم دیں، میرا تاجدار چلا گیا کہاں اب سخن میں وہ گرمیاں...
  18. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید

    دل اک دیارِ غیر ہے کچھ بس مرا چلتا نہیں اب گردشِ ایام پر بھی سوزِ جاں رکتا نہیں بے ننگ ہو کر روز و شب سر گشتہ پھرنا جا بجا ناموس سےکیوں چشم پوشی اس قدر اےہم نوا! بے فیض یوں کب تک جئیں درماندہ تیرے نام کے سرمست، بے کل، مبتلا سب قطرۂ گلفام کے مجلس ہو جیسے رنگ و بو کے درمیاں بادِ صبا ہر دم رہے...
  19. امان زرگر

    نظم برائے اصلاح

    یہ میری زندگی کی پہلی نظم ہے، کافی غلطیاں بھی ہوں گی۔۔ عنوان بھی نہیں دے پا رہا۔۔ اساتذہ اور احباب سے اصلاح و تنقید کے ساتھ ساتھ نظم کے حوالے سے ٹیوٹوریل بھی مطلوب ہے۔۔۔ وہ بس اک لفظ آ لکھتا جزا لکھتا سزا لکھتا وفا لکھتا جفا لکھتا دعا لکھتا دغا لکھتا ادا لکھتا خطا لکھتا وہاں دار و رسن کو وہ مرے...
  20. امان زرگر

    محنت کش: اﷲ کا دوست

    محنت کش: اﷲ کا دوست حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ محنت کش اﷲ کا دوست ہے‘‘ اگر انسان کی محنت خدا کے قرب اور دوستی کا وسیلہ اور ذریعہ ہے تو پھر کسی بھی انسان کی بے کاری اور سہل پسندی کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ ہر انسان اپنی جگہ اہمیت کا حامل، اور عقل و شعور سے مزین ہے۔ سب انسان باہم رشتۂ اخوت و...
Top