کاشفی کی پسندیدہ شاعری

  1. کاشفی

    ہر طرف رنگ، نور، خوشبو ہے - افتخار امام

    غزل (افتخار امام) ہر طرف رنگ، نور، خوشبو ہے تیری باتوں میں کیسا جادو ہے ساری دنیا ہے میری جھولی میں اور دنیا مری فقط تُو ہے چُن رہا تھا میں راستے جس سے وہ ستارہ بھی اب تو جگنو ہے اک سمندر ہے اِس میں پوشیدہ میری پلکوں پہ یہ جو آنسو ہے آسماں پر دعائیں روشن ہوں اے خدا سن لے تو، اگر تو ہے
  2. کاشفی

    کھو جاؤں کہیں خلا میں جا کر - اشفاق حسین

    غزل (اشفاق حسین) کھو جاؤں کہیں خلا میں جا کر میرے لئے اب یہی دعا کر اب خواہشِ سائباں نہیں ہے لے جاؤ یہ آسماں اُٹھا کر بے گھر کیا کتنی خواہشوں کو اپنے لئے ایک گھر بنا کر کاٹی ہے یہ فصل میں نے کیسی خوابوں کے نگر پہ ہل چلا کر دنیا کا یہی رہے گا عالم دنیا کا بہت نہ غم کیا کر مفہوم بدل گیا خوشی...
  3. کاشفی

    امجد اسلام امجد بدن سے اُٹھتی تھی اس کے خوش بو، صبا کے لہجے میں بولتا تھا - امجد اسلام امجد

    غزل (امجد اسلام امجد) بدن سے اُٹھتی تھی اس کے خوش بو، صبا کے لہجے میں بولتا تھا یہ میری آنکھیں تھیں اس کا بستر وہ اس میں سوتا تھا جاگتا تھا حیا سے پلکیں جھکی ہوئی تھیں، ہوا کی سانسیں رُکی ہوئی تھیں وہ میرے سینے میں سر چھپائے نہ جانے کیا بات سوچتا تھا کوئی تھا چشمِ کرم کا طالب کسی پہ شوقِ وصال،...
  4. کاشفی

    کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟ - جبّار جمیل

    کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟ (جبّار جمیل) چہرہ کوئی ہوتا ہے پر اور کسی چہرے کا گماں گزرتا ہے پھر چند لمحوں کی خاطر ہم اردگرد سے کٹ جاتے ہیں یادوں کے خوش رنگ جہانوں میں بٹ جاتے ہیں نہ موسم ہوش کا ہوتا ہے نہ لہر جنوں کی ہوتی ہے کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟
  5. کاشفی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ظفر حمیدی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ (ظفر حمیدی) آج ایک محفل میں دوستوں کا مجمع تھا ایک معتبر ساتھی ہم جلیس و ہم مشرب دوستوں کی محفل سے آج غیر حاضر تھا اک رفیق کو اپنے دوست کا خیال آیا گفتگو کا رُخ بدلا ذکر چھڑگیا اُس کا ایک محترم بولے "وہ بڑا منافق ہے" دوسرے نے کی تردید "آپ اس سے بدظن ہیں" تیسرے کی تھی آواز "وہ...
  6. کاشفی

    میں ڈھونڈتا ہوں جسے آج بھی ہوا کی طرح - کمار پاشی

    غزل (کمار پاشی) میں ڈھونڈتا ہوں جسے آج بھی ہوا کی طرح وہ کھوگیا ہے خلا میں مری صدا کی طرح نہ پوچھ مجھ سے مرا قصہء زوالِ جنوں میں پانیوں پہ برستا رہا گھٹا کی طرح تمام عمر رہا ہوں میں جسم میں محصور تمام عمر کٹی ہے مری سزا کی طرح اُتار دے کوئی مجھ پر سے یہ بدن کی ردا کہ مار ڈالے مجھے بھی مرے خدا...
  7. کاشفی

    دل کی لگی اسی سے بجھالیں گے شام میں - خلیل الرحمٰن اعظمی

    غزل (خلیل الرحمٰن اعظمی) دل کی لگی اسی سے بجھالیں گے شام میں اک بوند رہ گئی ہے ابھی اپنے جام میں ہم پر پڑا ہے وقت مگر اے نگاہِ یار کوئی کمی نہ ہوگی ترے احترام میں ہر سمت آتی جاتی صداؤں کے سلسلے ہم خود کو ڈھونڈتے ہیں اسی اژدہام میں چلنے کو ساتھ ساتھ ہمارے سبھی چلے ہاں پھر اُلجھ کے رہ گئے سب...
  8. کاشفی

    فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے - حبیب احمد صدیقی

    غزل (حبیب احمد صدیقی) فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے پوچھتے کیا ہو دل فگاروں سے کتنے نغمے بنا لئے ہم نے سازِ دل کے شکستہ تاروں سے آشیاں تو جلا مگر ہم کو کھیلنا آگیا شراروں سے آپ اور آرزوئے عہدِ وفا وہ بھی ہم سے گناہ گاروں سے اب نہ دل میں خلش نہ آنکھ میں اشک سخت نادم ہوں غم گساروں سے کیا ہوا یہ...
  9. کاشفی

    گل بداماں نہ کوئی شعلہ بجاں ہے اب کے - خورشید احمد جامی

    غزل (خورشید احمد جامی) گل بداماں نہ کوئی شعلہ بجاں ہے اب کے چار سو وقت کی راہوں میں دھواں ہے اب کے سربریدہ ہیں نظارے تو سحر خوں گشتہ جس طرف دیکھئے مقتل کا سماں ہے اب کے شامِ ہجراں جسے ہاتھوں میں لئے پھرتی تھی کون جانے کہ وہ تصویر کہاں ہے اب کے زندگی رات کے پھیلے ہوئے سناٹے میں دور ہٹتے ہوئے...
  10. کاشفی

    ہاتھ تھے روشنائی میں ڈوبے ہوئے اور لکھنے کو کوئی عبارت نہ تھی - بانی

    غزل (بانی) ہاتھ تھے روشنائی میں ڈوبے ہوئے اور لکھنے کو کوئی عبارت نہ تھی ذہن میں کچھ لکیریں تھیں، خاکہ نہ تھا۔ کچھ نشاں تھے نظر میں، علامت نہ تھی زرد پتے کہ آگاہ تقدیر تھے، ایک زائل تعلق کی تصویر تھے شاخ سے سب کو ہونا تھا آخر جُدا، ایسی اندھی ہوا کی ضرورت نہ تھی اک رفاقت تھی زہریلی ہوتی ہوئی،...
  11. کاشفی

    عجیب رونا سسکنا نواح جاں میں ہے - بانی

    غزل (بانی) عجیب رونا سسکنا نواح جاں میں ہے یہ اور کون مرے ساتھ امتحاں میں ہے یہ رات گزرے تو دیکھوں طرف طرف کیا ہے ابھی تو میرے لئے سب کچھ آسماں میں ہے کٹے گا سر بھی اسی کا کہ یہ عجب کردار کبھی الگ بھی ہے، شامل بھی داستاں میں ہے تمام شہر کو مسمار کر رہی ہے ہوا میں دیکھتا ہوں وہ محفوظ کس مکاں...
  12. کاشفی

    کلی (مرہٹی نظم کا ترجمہ)- رام گنیش گڑکری

    کلی (مرہٹی نظم کا ترجمہ) شاعر: رام گنیش گڑکری فضا کو کس درجہ اے کلی! تو شمیم گل سے بسا رہی ہے تجھے کسی سے غرض نہیں ہے مگر تو سب کو ہنسا رہی ہے ۔۔۔ تو حسن صبر آزما سے اپنے دلوں پہ بجلی گرا رہی ہے! مجھے تری پہلی مُسکراہٹ ابھی تلک یاد آرہی ہے! ۔۔۔ تری جو رنگت بدل رہی ہے نیا جنم اور پائے گی تو...
  13. کاشفی

    ہر شے میں ترا جلوہ پنہاں نظر آتا ہے - عبدالشکور شیدا

    افکارِ پریشاں (از: جناب عبدالشکور صاحب شیدا - 1920ء) ہر شے میں ترا جلوہ پنہاں نظر آتا ہے عالم مری آنکھوں میں عُریاں نظر آتا ہے پھر یاد کوئی آیا، آنکھوں میں بھرے آنسو پھر دیدہء پُرنم میں طوفاں نظر آتا ہے صحرائے تصور میں کچھ نقش خیالی ہیں اب ڈھونڈنا منزل کا آساں نظر آتا ہے شاید کہ گلستاں میں...
  14. کاشفی

    جگر اگر نہ زہرہ جبینوں کے درمیاں گزرے - جگر مراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) اگر نہ زہرہ جبینوں کے درمیاں گزرے تو پھر یہ کیسے کٹے زندگی کہاں گزرے جو ترے عارض و گیسو کے درمیاں گزرے کبھی کبھی وہی لمحے بلاے جاں گزرے مجھے یہ وہم رہا مدتوں یہ جرات شوق کہیں نہ خاطر معصوم پر گراں گزرے ہر اک مقام محبت بہت ہی دلکش تھا مگر ہم اہل محبت کشاں کشاں گزرے جنوں...
  15. کاشفی

    جگر ہم کو مٹا سکے ، یہ زمانے میں دم نہیں - جگر مراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) ہم کو مٹا سکے ، یہ زمانے میں دم نہیں ہم سے زمانہ خود ہے ، زمانے سے ہم نہیں بے فائدہ الم نہیں ، بے کار غم نہیں توفیق دے خُدا تو یہ نعمت بھی کم نہیں میری زباں پہ شکوہَ اہلِ ستم نہیں مجھ کو جگا دیا ، یہی احسان کم نہیں یارب ہجومِ درد کو دے اور وسعتیں دامن تو کیا ابھی ،...
  16. کاشفی

    پروین شاکر قریۂ جاں میں کوئی پھُول کھِلانے آئے - پروین شاکر

    غزل (پروین شاکر) قریۂ جاں میں کوئی پھُول کھِلانے آئے وہ مرے دِل پہ نیا زخم لگانے آئے میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے وہ مرے گھر کے دَر و بام سجانے آئے اُس سے اِک بار تو رُوٹھوں میں اُسی کی مانند اور مری طرح سے وہ مُجھ کو منانے آئے اِسی کوچے میں کئی اُس کے شناسا بھی تو ہیں وہ کسی اور سے...
  17. کاشفی

    اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا - محسن بھوپالی

    غزل (محسن بھوپالی) اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا خود کو خود سے منہا کر کے دیکھوں گا وہ شعلہ ہے یا چشمہ کچھ بھید کھلے پتھر دل میں رستہ کر کے دیکھوں گا کب بچھڑا تھا کون گھڑی کچھ یاد نہیں لمحہ لمحہ یکجا کر کے دیکھوں گا وعدہ کر کے لوگ بھلا کیوں دیتے ہیں اب کے میں بھی ایسا کر کے دیکھوں گا کتنا...
  18. کاشفی

    حضور آپ کا بھی احترام کرتا چلوں - شاداب لاہوری

    غزل (شاداب لاہوری) حضور آپ کا بھی احترام کرتا چلوں ادھر سے گزرا تھا سوچا سلام کرتا چلوں نگاہ و دل کی یہی آخری تمنّا ہے تمہاری زُلف کے سائے ميں شام کرتا چلوں انہيں يہ ضِد کہ مجھے ديکھ کر کسی کو نہ ديکھ ميرا يہ شوق کہ سب سے کلام کرتا چلوں يہ ميرے خوابوں کی دُنيا نہيں سہی، ليکن اب آ گيا ہوں تو...
  19. کاشفی

    حُسن جب مقتل کی جانب تیغِ برّاں لے چلا - حسن بریلوی

    غزل (حسن بریلوی) حُسن جب مقتل کی جانب تیغِ برّاں لے چلا عشق اپنے مجرموں کو پا بہ جُولاں لے چلا چُھٹ گیا دامن کلیجہ تھام کر ہم رہ گئے لے چلا دل چھین کر وہ دشمنِ جاں لے چلا آرزوئے دیدِ جاناں بزم میں لائی مجھے بزم سے میں آرزوئے دیدِ جاناں لے چلا بے مروّت ناوک افگن آفریں صد آفریں دل کا دل زخمی...
  20. کاشفی

    جدا وہ ہوتے تو ہم ان کی جستجو کرتے - پنڈت رتن پنڈوری

    غزل (پنڈت رتن پنڈوری) جدا وہ ہوتے تو ہم ان کی جستجو کرتے الگ نہیں ہیں تو پھر کس کی آرزو کرتے ملا نہ ہم کو کبھی عرضِ حال کا موقع زباں نہ چلتی تو آنکھوں سے گفتگو کرتے اگر یہ جانتے ہم بھی انہیں کی صورت ہیں کمالِ شوق سے اپنی ہی آرزو کرتے دلِ حزیں کے مکیں تو اگر صدا دیتا تری تلاش کبھی ہم نہ کُو بہ...
Top