کاشفی کی پسندیدہ شاعری

  1. کاشفی

    گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں - سبطِ علی صبا

    غزل (سبطِ علی صبا - 1935-1980) گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں رہرو رہ ہستی کتنے اب پڑاؤ ہیں رات کی عدالت میں جانے فیصلہ کیا ہو پھول پھول چہروں پہ ناخنوں کے گھاؤ ہیں اپنے لاڈلوں سے بھی جھوٹ بولتے رہنا زندگی کی راہوں میں ہر قدم پہ داؤ ہیں روشنی کے سوداگر ہر گلی میں آپہنچے زندگی کی کرنوں کے...
  2. کاشفی

    ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو - امیتا پرسو رام میتا

    غزل (امیتا پرسو رام میتا) ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو محبت کے سفر کا آخری حاصل ہے تو ہی تو بلا سے کتنے ہی طوفاں اُٹھے بحرِ محبت میں ہر اک دھڑکن یہ کہتی ہے مرا ساحل ہے تو ہی تو مجھے معلوم ہے انجام کیا ہوگا محبت کا مسیحا تو ہی تو ہے اور مرا قاتل ہے تو ہی تو کیا افشا محبت کو مری...
  3. کاشفی

    فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا - مادھو رام جوہر

    غزل (مادھو رام جوہر - 1810-1888 ) فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا اللہ بھی حاکم بھی طرف دار تمہارا کعبہ کی تو کیا اصل ہے اس کوچے سے آگے جنت ہو تو جائے نہ گنہ گار تمہارا دردِ دل عاشق کی دوا کون کرے گا سنتے ہیں مسیحا بھی ہے بیمار تمہارا جوہر تمہیں نفرت ہے بہت بادہ کشی سے برسات میں دیکھیں گے ہم...
  4. کاشفی

    غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم - راسخ عظیم آبادی

    غزل (راسخ عظیم آبادی - 1757-1823 پٹنہ بہار ہندوستان) غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم سوتے ہی رہے آہ نہ بیدار ہوئے ہم یہ بےخبری دیکھ کہ جب ہم سفر اپنے کوسوں گئے تب آہ خبردار ہوئے ہم صیاد ہی سے پوچھو کہ ہم کو نہیں معلوم کیا جانئے کس طرح گرفتار ہوئے ہم تھی چشم کہ تو رحم کرے گا کبھو سو ہائے غصہ...
  5. کاشفی

    احمد مشتاق اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں - احمد مشتاق

    غزل (احمد مشتاق) اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں جلوہء حسن ازل تھے وہ دیار جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں کوئی اجلا سا بھلا سے گھر تھا کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں یاد ہے زینہء پیچاں اس کا در و دیوار مکاں یاد نہیں یاد ہے زمزمہء ساز بہار شور آواز خزاں یاد نہیں
  6. کاشفی

    اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے - بسمل سعیدی

    غزل (بسمل سعیدی - 1901-1977 دہلی ہندوستان) اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے طوفان کے بعد کا سکوں ہے احساس کو ضد ہے دردِ دل سے کم ہو تو یہ جانیے فزوں ہے راس آئی ہے عشق کو زبونی جس حال میں دیکھیے زبوں ہے باقی نہ جگر رہا نہ اب دل اشکوں میں ہنوز رنگِ خوں ہے اظہار ہے دردِ دل کا بسمل الہام نہ شاعری فسوں ہے
  7. کاشفی

    متاعِ درد سے دل مالامال ہے میرا - ساقی امروہوی

    متاعِ درد سے دل مالامال ہے میرا زمانہ کیوں یہ سمجھتا ہے تنگدست ہوں میں (ساقی امروہوی)
  8. کاشفی

    اگر ہم کہیں اور وہ مُسکرا دیں - سدرشن فاکر

    غزل (سدرشن فاکر) اگر ہم کہیں اور وہ مُسکرا دیں ہم ان کے لیے زندگانی لُٹا دیں ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں چلو زندگی کو محبت بنا دیں اگر خود کو بھولے تو کچھ بھی نہ بھولے کہ چاہت میں ان کی خدا کو بھلا دیں کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائے وفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں قیامت کے دیوانے کہتے...
  9. کاشفی

    سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے - بسمل سعیدی

    غزل (بسمل سعیدی) سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے ہر در پہ جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے کیا اہلِ جہاں تجھ کو ستم گر نہیں کہتے کہتے تو ہیں لیکن ترے منہ پر نہیں کہتے کعبے میں مسلمان کو کہہ دیتے ہیں کافر بت خانے میں کافر کو بھی کافر نہیں کہتے رندوں کو ڈرا سکتے ہیں کیا حضرتِ واعظ جو کہتے ہیں...
  10. کاشفی

    سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا - اقبال اشہر

    غزل (اقبال اشہر) سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا اب کوئی خواب نہیں نیند اُڑانے والا یہ وہ صحرا ہے سمجھائے نہ اگر تو رستہ خاک ہوجائے یہاں خاک اُڑانے والا کیا کرے آنکھ جو پتھرانے کی خواہش نہ کرے خواب ہو جائے اگر خواب دکھانے والا یاد آتا ہے کہ میں خود سے یہیں بچھڑا تھا یہی رستہ ہے ترے شہر کو جانے...
  11. کاشفی

    کوئی نہیں پچھتانے والا - نوح ناروی

    غزل (نوح ناروی - 1879-1962، داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کے شاگرد) کوئی نہیں پچھتانے والا مر جائے مر جانے والا محفل میں آئے گا کیوں کر خلوت میں شرمانے والا میں روکوں لیکن کیا روکوں جائے گا گھر جانے والا شکر خدا کا ہم کرتے ہیں کام آیا کام آنے والا صبر مرا بےکار نہ جائے تڑپے وہ تڑپانے والا اپنا...
  12. کاشفی

    وہ جب اپنے لب کھولیں - انجم لدھیانوی

    غزل (انجم لدھیانوی) وہ جب اپنے لب کھولیں شہد فضاؤں میں گھولیں آپ کے بھی ہو جائیں گے ہم پہلے اپنے تو ہو لیں دنیا سے کٹ جائیں ہم اتنا سچ ہی کیوں بولیں جب جب خود کو قتل کریں خنجر گنگا میں دھو لیں اُڑنا ہم سکھلا دیں گے آپ ذرا سے پر کھولیں کچھ دن ہلکے گزریں گے آج کی شب کھل کر رو لیں دن بھر سورج...
  13. کاشفی

    خود سے ملنا ملانا بھول گئے - انجم لدھیانوی

    غزل (انجم لدھیانوی) خود سے ملنا ملانا بھول گئے لوگ اپنا ٹھکانا بھول گئے رنگ ہی سے فریب کھاتے رہیں خوشبوئیں آزمانا بھول گئے تیرے جاتے ہی یہ ہوا محسوس آئینے مُسکرانا بھول گئے جانے کس حال میں ہیں کیسے ہیں ہم جنہیں یاد آنا بھول گئے پار اُتر تو گئے سبھی لیکن ساحلوں پر خزانہ بھول گئے دوستی بندگی...
  14. کاشفی

    شکیل بدایونی اس درجہ بد گماں ہیں خلوصِ بشر سے ہم - شکیل بدایونی

    غزل (شکیل بدایونی) اس درجہ بد گماں ہیں خلوصِ بشر سے ہم اپنوں کو دیکھتے ہیں پرائی نظر سے ہم غنچوں سے پیار کر کے یہ عزت ہمیں ملی چومے قدم بہار نے گزرے جدھر سے ہم واللہ تجھ سے ترکِ تعلق کے بعد بھی اکثر گزر گئے ہیں تری رہگزر سے ہم صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے...
  15. کاشفی

    شکیل بدایونی اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں - شکیل بدایونی

    غزل (شکیل بدایونی) اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں پائل کے غموں کا علم نہیں، جھنکار کی باتیں کرتے ہیں ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی، ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں الفت کے نئے دیوانوں کو کس طرح سے کوئی سمجھائے نظروں پہ لگی ہے پابندی،...
  16. کاشفی

    یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے نہ بس میں زندگی اس کے نہ قابو موت پر اس کا مگر انسان پھر بھی کب خدا ہونے سے ڈرتا ہے عجب یہ زندگی کی...
  17. کاشفی

    افتخار عارف اب بھی توہینِ اطاعت نہیں ہوگی ہم سے - افتخار عارف

    غزل (افتخار عارف) اب بھی توہینِ اطاعت نہیں ہوگی ہم سے دل نہیں ہوگا تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے روز اک تازہ قصیدہ نئی تشبیت کے ساتھ رزق برحق ہے یہ خدمت نہیں ہوگی ہم سے دل کے معبود جبینوں کے خدائی سے الگ ایسے عالم میں عبادت نہیں ہوگی ہم سے اجرت عشق وفا ہے تو ہم ایسے مزدور کچھ بھی کرلیں گے یہ محنت...
  18. کاشفی

    یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں بس اپنے آپ کو منظور ہو جاؤں نصیحت کر رہی ہے عقل کب سے کہ میں دیوانگی سے دور ہو جاؤں نہ بولوں سچ تو کیسا آئینہ میں جو بولوں سچ تو چکنا چور ہو جاؤں ہے میرے ہاتھ میں جب ہاتھ تیرا عجب کیا ہے جو میں مغرور ہو جاؤں بہانہ کوئی تو اے...
  19. کاشفی

    سطح سے بےتابیء دریا کا اندازہ نہ کر - لُطف الرحمن

    غزل (لُطف الرحمن) سطح سے بےتابیء دریا کا اندازہ نہ کر میرا چہرہ دیکھنے والے مرے دل میں اُتر یوں تو ہر الزام آیا تیرگی کے نام پر جگمگاتی روشنی میں کھوگئی میری سحر جانے والا ایک لمحہ پھر نہ آیا لوٹ کر منتظر ہوں آج تک میں وقت کی دہلیز پر کتنی صدیوں سے کھڑی ہے سر پہ تیکھی دوپہر کون سایہ دے گا،...
  20. کاشفی

    لمحہ بھر رُکنا پڑا، گو میں بڑی عجلت میں تھا - مخمور سعیدی

    غزل (مخمور سعیدی) لمحہ بھر رُکنا پڑا، گو میں بڑی عجلت میں تھا اک بُلاوا سا عجب، اس اجنبی صورت میں تھا رات کے آنگن میں رقصاں تھی اُمیدِ صبحِ نو نور کا اک دائرہ بھی، حلقہء ظلمت میں تھا وہ دھڑکتے دل نکل بھاگے حصارِ ضبط سے دشت دور سوئے ہوئے تھے، وقت بھی غفلت میں تھا اُس کا افسردہ تبسم، میری پھیکی...
Top