اسلم کولسری

  1. فلک شیر

    تاسف اسلم کولسری نہیں رہے

    معروف شاعر اسلم کولسری وفات پا گئے ہیں ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون انہی کا شعر ہے: دمِ رخصت تری ویران اور خاموش آنکھوں سے جو چھلکی تھی صدا ’’اللہ بیلی‘‘ یاد آتی ہے اللہم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ووسع مدخلہ وارزقہ جنت الفردوس برحمتک یا ارحم الراحمین
  2. نیرنگ خیال

    سن ری شیش محل کی مہلا! آیا رمتا جوگی (اسلم کولسری)

    سن ری شیش محل کی مہلا! آیا رمتا جوگی اک میٹھی مسکان کے بدلے من کا منکا لو گی دیکھ رہا ہوں دن کو بھی آکاش پہ سبز ستارہ یوں لگتا ہے، شام سے پہلے ٹوٹ کے بارش ہو گی آج بھی من تن ڈولے سن کر، سب کا تن من ڈولے تیرے نینوں میں سنولاہٹ سی ہے، بین سنو گی کاہے پیڑ اور پنچھی جانیں، تجھ کو بُت مرمر کا...
  3. چوہدری لیاقت علی

    مٹی ہونا لیکن ان قدموں کی دھول نہ ہونا۔اسلم کولسری

    مٹی ہونا لیکن ان قدموں کی دھول نہ ہونا قسمت میں تھا محنت کرنا، مول وصول نہ ہونا عشق تو آخر عشق ہے گُل آرائی میں بھی پیارے ہوش اگر باقی رہتا ہے پھر مشغول نہ ہونا ناخن گڑ جاتے ہیں گردن کی باریک رگوں میں کانٹا ہونا، تنکا ہونا، لیکن پھول نہ ہونا تم پر لگ جائیں انھی بندوقوں کی آنکھیں اس نگری میں...
  4. چوہدری لیاقت علی

    ڈھلتے موسم کے پتّے پیلے چمکیلے۔اسلم کولسری

    ڈھلتے موسم کے پتّے پیلے چمکیلے اور اُدھر اُڑتے بادل نیلے چمکیلے کھیتوں کھیتوں ساون رُت کی بوندا باندی انگنا میں تیرے گیسو گیلے چمکیلے تیری چمک پر، چاند، چراغ، ستارے واری پل دو پل من کٹیا میں جی لے، چمکیلے سوچ کھنڈر میں دیپ جلائیں، جب یاد آئیں تیرے ہونٹ گلابی چمکیلے چمکیلے بُجھا بُجھا سا دیوانے...
  5. چوہدری لیاقت علی

    کتنا رنگیں ہے دل کا ویرانہ۔اسلم کولسری

    کتنا رنگیں ہے دل کا ویرانہ یاد آتی ہے بے حجابانہ ہر فسانے میں اک حقیقت ہے ہر حقیقت میں ایک افسانہ پاس رہنا ہو یا بچھڑنا ہو فیصلہ کیجئے دلیرانہ ٖصرف تیری نیاز مندی کو پھرتے رہتے ہیں، بے نیازانہ اہلِ دانش عظیم ہیں لیکن تیرا دیوانہ، تیرا دیوانہ کوئی پتھر نہ چھیڑنا اسلمؔ ساری دنیا ہے آئنہ خانہ
  6. چوہدری لیاقت علی

    اک آسیب نگر ہے، دیکھ نہ میرے دل کی اور۔اسلم کولسری

    اک آسیب نگر ہے، دیکھ نہ میرے دل کی اور چاروں جانب سناٹا ہے، چاروں جانب شور چھپ کے جا بیٹھی ہے میرے من کے اندر دھوپ چھائی تو کیا چھائی میرے سر پہ گھٹا گھنگھور جانے آنکھوں میں بھر جائے کیوں ایسی تصویر آزادی سے شہرو ں کی سڑکوں پر ناچیں مور بندر جیسا ناچ رہا ہوں میں قرنوں کے بیچ رہیں سلامت جن ہاتھوں...
  7. چوہدری لیاقت علی

    آرزو خام اور نظر سطحی۔اسلم کولسری

    آرزو خام اور نظر سطحی کی بسر، ہم نے سربسر سطحی شہر بھر کو اُچھال دیتی ہے اُڑتی اُڑتی سی اک خبر سطحی غرق دریا تو ہم کو ہونا تھا ناخدا تھے بہت، مگر سطحی دل میں کیا کیا خیال آتے ہیں آج بھی تیرے نام پر، سطحی رمز ہوگی کوئی سندیسے میں اور کر دے گا نامہ بر سطحی کوئی گہری نظر سے کیا دیکھے گھومتے ہیں...
  8. چوہدری لیاقت علی

    کوئی مسیحا مل جاتا ہے، لیکن قسمت دل کی۔اسلم کولسری

    کوئی مسیحا مل جاتا ہے، لیکن قسمت دل کی ٹھہر گیا ہے ایک مسلسل درد ضرورت دل کی پتھر سے شیشہ ٹکرا کر پوچھ رہا ہے مجھ سے اچھا جی، اب تم بتلاؤ کیا قیمت ہے دل کی ہمی نے اپنے آپ کو سارے جگ میں خوار کیا ہے ہمی نے بات زیادہ مانی ذہن کی نسبت دل کی کس درجہ دشوار ہوا ہے سانس کا آنا جانا کتنی اچھی لگتی تھی...
  9. چوہدری لیاقت علی

    چپکے چپکے جو دل بکھرتا ہے۔اسلم کولسری

    چپکے چپکے جو دل بکھرتا ہے کہیں پانی ضرور مرتا ہے رات کٹتی ہے ایک جنگل میں ایک صحرا میں دن گذرتا ہے کون رکھتا ہے خواب آنکھوں میں کون رگ رگ میں زہر بھرتا ہے ایک چہرے کو سامنے رکھ کر آئنہ کس طرح سنورتا ہے! گھر سے چلنا تھا، جی تو ڈرتا تھا گھر کو چلنا ہے، جی تو ڈرتا ہے جانے تارے کہاں چمکتے ہیں جانے...
  10. چوہدری لیاقت علی

    چاندنی ہے، غزل ہے، خوشبو ہے؟۔اسلم کولسری

    چاندنی ہے، غزل ہے، خوشبو ہے؟ یا خیالات میں کہیں تو ہے۱ دل کو پتھر بنا لیا، لیکن یہ تو پتھر بھی آئینہ خُو ہے ایک خاموش سلطنت ہے آنکھ آنکھ کا تاجدار آنسو ہے کتنی رونق ہے میرے آنگن میں چار تنکے ہیں، ایک جگنو یہ مرا دل ہے، یا کوئی جنگل یہ ترا عکس ہے کہ آہو ہے ساری دنیا گریز پا مجھ سے ساری دنیا کسی...
  11. چوہدری لیاقت علی

    یہ واقعہ ہے کہ آنکھوں نے خواب دیکھا ہے۔اسلم کولسری

    یہ واقعہ ہے کہ آنکھوں نے خواب دیکھا ہے کسی کا عکس مرے آئنے سے نکلا ہے دیارِ خواب میں تب آندھیوں کا پہرا تھا چراغ لَو نہیں دیتے، حضور اب کیا ہے! تِرے خیال سے نکلوں تو کچھ سمجھ پاؤں یہ مرے چاروں طرف شہر ہے کہ صحرا ہے وہ بے خبر ہے ابھی چاند کی حقیقت سے اسی لیے تو سمندر اُچھلنے لگتا ہے اک اجنبی تو...
  12. چوہدری لیاقت علی

    اچانک جب کبھی تیری حویلی یاد آتی ہے۔اسلم کولسری

    اچانک جب کبھی تیری حویلی یاد آتی ہے اذیت جس قدر بھی دل نے جھیلی، یاد آتی ہے کوئی بھی زندگی کا مسئلہ باقی نہیں رہتا تِری پوچھی ہوئی جب جب پہیلی یاد آتی ہے مہک، آواز، رنگت، روشنی، مسکان، خاموشی جب آتی ہے کہاں تیری اکیلی یاد آتی ہے چمن میں جب نظر پڑتی ہے شاخِ گل کے سائے پر تِرے جذبات کی محرم سہیلی...
  13. چوہدری لیاقت علی

    مٹی کا منتر نہیں دیکھا۔اسلم کولسری

    مٹی کا منتر نہیں دیکھا جس نے کچا گھر نہیں دیکھا پیکر کی خوشبو نہیں دیکھی خوشبو کا پیکر نہیں دیکھا زخم خریدے، خواب کے بدلے دل سا سوداگر نہیں دیکھا ہم نے خود کو آگ لگا لی اور اس نے مڑ کر نہیں دیکھا تو نے بھی مسکان ہی دیکھی سینے کے اندر نہیں دیکھا آنکھوں کی تصویر ہوا ہے جس کو جیون بھر نہیں دیکھا...
  14. چوہدری لیاقت علی

    کوئی زندہ سُخن اور اپنے بس میں۔اسلم کولسری

    کوئی زندہ سُخن اور اپنے بس میں کنول کِھلتے نہیں کنج قفس میں کسی کُچلے ہوئے جگنو کی صورت ہمیں بھی رینگنا تھا خار و خس میں ہمیشہ کی طرح اب کے بھی سوچا سنبھل جائیں گے ہم اگلے برس میں مگر کوئی سمجھ پاتا بھی کیسے ہمارا عشق تھا شامل ہوس میں کسی کو توڑ ہی دیتی ہیں یکسر کسی کو راس آجاتی ہیں رسمیں دراڑیں...
  15. چوہدری لیاقت علی

    بدن ہے کاغذی اور آگ سر پر۔اسلم کولسری

    بدن ہے کاغذی اور آگ سر پر اسی حالت میں نکلا ہوں سفر پر مجھے تو آپ اپنی جستجو ہے کہیں باہر ہی ملتا ہوں نہ گھر پر کہیں ایسا نہ ہو واپس نہ آئے نظر رکھتا ہوں میں اپنی نظر پر مرے سائے کی رنگت دیکھتے ہو کہا تھا، مت چلو مری ڈگر پر بھلے اتریں بلائیں ہی بلائیں مگر ایسی حیات مختصر پر! انڈیلے ہیں اسی نے سر...
  16. چوہدری لیاقت علی

    دیکھ تو، دل میں داغ کتنے ہیں۔اسلم کولسری

    دیکھ تو، دل میں داغ کتنے ہیں اس کھنڈر میں چراغ کتنے ہیں ہم تو ناداں ہے تیری محفل میں لوگ عالی دماغ کتنے ہیں جس نے صحرا ہی کر دیا دل کو اس کے لہجے میں باغ کتنے ہیں اب سلگتے ہیں لب تو کیا کیجے آنسوؤں کے ایاغ کتنے ہیں یوں تو سورج ہیں چار سُو اسلمؔ روشنی کے سُراغ کتنے ہیں
  17. چوہدری لیاقت علی

    عذاب ہے کہ پلک پر کوئی دیا بھی نہیں۔اسلم کولسری

    عذاب ہے کہ پلک پر کوئی دیا بھی نہیں ترے بغیر تو رونے کا حوصلہ بھی نہیں اداس ہونا تو چل دینا کھیتیوں کی طرف مگر یہ شہر کہ اتنا سا آسرا بھی نہیں تمام عمر اسی کی تلاش میں گزری جدا ہوا بھی نہیں جو کبھی ملا بھی نہیں سزا کے بعد رہائی کا دن بھی آتا ہے مگر وہ شخص جسے ٹوٹنا سزا بھی نہیں خدا کرے یہ مسافر...
  18. چوہدری لیاقت علی

    ہر طرف کچھ آئینے بکھرے ہوئے۔اسلم کولسری

    ہر طرف کچھ آئینے بکھرے ہوئے یاد آئے مرحلے بیتے ہوئے سامنے دریا، مگر سوکھا ہوا سر پہ ہیں بادل، مگر برسے ہوئے ہیں وہی گلیاں، میری دل کی رگیں جن سے مدت، ہو گئی، گزرے ہوئے وقت کے ہاتھوں میں جتنے زخم ہیں اپنی آنکھوں میں وہی سپنے ہوئے ہم نے اپنے کاغذی گل دان میں چار انگارے تو ہیں رکھے ہوئے واقعہ یہ ہے...
  19. چوہدری لیاقت علی

    مری فضاؤں سے وہ چاند کیا گیا۔اسلم کولسری

    مری فضاؤں سے وہ چاند کیا گیا زمین پہ آسمان ہی گرا گیا عذاب ہو گیا تھا سکتۂ سخن خوشی ہوئی، کہ وہ مجھے رُلا گیا دلا! تری شگفتگی بھی خوب ہے کہ سیلِ خوں مرے لبوں تک آ گیا شعاعیں اس کے اختیار میں نہ تھیں مگر وہ شخص آئینے بجھا گیا وہیں وہیں پہ خدوخال رہ گئے جہاں جہاں سے مُڑ کے دیکھتا گیا تڑپ تڑپ گئی...
  20. چوہدری لیاقت علی

    یہاں جتنے بھی لمحے جا رہے ہیں۔اسلم کولسری

    یہاں جتنے بھی لمحے جا رہے ہیں بدن کی راکھ بنتے جا رہے ہیں چمکتے جا رہے ہیں سنگ ریزے مگر انسان بُجھتے جا رہے ہیں نہ جانے کس لیے لگتا ہے مجھ کو کہ شہروں سے پرندے جا رہے ہیں لگی ہے بھیڑ سی راہوں میں، لیکن سبھی راہی اکیلے جا رہے ہیں وفا باقی نہیں یا پھر وفا کے معانی ہی بدلتے جا رہے ہیں اُڑی جاتی ہے...
Top