اسلم کولسری

  1. چوہدری لیاقت علی

    دل پُرخوں کو یادوں سے الجھتا چھوڑ دیتے ہیں۔اسلم کولسری

    دل پُرخوں کو یادوں سے الجھتا چھوڑ دیتے ہیں ہم اس وحشی کو جنگل میں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں نہ جانے کب کوئی بھیگے ہوئے منظر میں آ نکلے دیارِ اشک میں پلکیں جھپکنا چھوڑ دیتے ہیں اسے بھی دیکھنا ہے اپنا معیارِ پذیرائی چلا آئے تو کیا کہنا، تقاضا چھوڑ دیتے ہیں غموں کی بھیڑ جب بھی قریہ¿ جاں کی طرف آئے بلکتے...
  2. چوہدری لیاقت علی

    اجنبیت کے نئے ذائقے بخشے اب کے۔اسلم کولسری

    اجنبیت کے نئے ذائقے بخشے اب کے اس کے ہاتھوں میں تو پتھر بھی نہیں تھے اب کے بستیوں پر کسی آسیب کا سایہ ہی سہی جنگلوں میں بھی پرندے نہیں چہکے اب کے گلی کوچوں میں بہت روشنیاں پھرتی ہیں پھر بھی در بند ہوئے شام سے پہلے اب کے کپکپانا تو سدا ہی سے تھی فطرت ان کی لڑکھڑاتے ہوئے لگتے ہیں ستارے اب کے...
  3. چوہدری لیاقت علی

    جب دل ہی نہیں باقی، وہ آتشِ پارا سا۔اسلم کولسری

    جب دل ہی نہیں باقی، وہ آتشِ پارا سا کیوں رقص میں رہتا ہے پلکوں پہ شرارا سا وہ موج ہمیں لے کر، گرداب میں جا نکلی جس موج میں روشن تھا سرسبز کنارا سا اک بام پہ، شام ڈھلے، رنگین چراغ جلے کچھ دور اک پیڑ تلے، راگی تھکا ہارا سا تارا سا بکھرتا ہے، آکاش سے یا کوئی ٹھہرے ہوئے آنسو کو کرتا ہے اشارا سا...
  4. چوہدری لیاقت علی

    زخم سہے، مزدوری کی۔اسلم کولسری

    زخم سہے، مزدوری کی سانس کہانی پوری کی جذبے کی ہر کونپل کو آگ لگی مجبوری کی چپ آیا۔۔۔۔ چپ لوٹ گیا گویا بات ضروری کی اس کا نام لبوں پر ہو ساعت ہو منظوری کی کتنے سورج بیت گئے رُت نہ گئی بے نوری کی پاس ہی کون تھا اسلم جو کریں شکایت دوری کی
  5. چوہدری لیاقت علی

    ہوائیں تیز ہیں، بجھتا دیا ہے۔اسلم کولسری

    ہوائیں تیز ہیں، بجھتا دیا ہے تمھارا نام پھر دل نے لیا ہے ابھی کہتا ہوں میں تازہ غزل بھی ابھی تو زہر کا ساغر پیا ہے تبسم ۔۔۔۔۔۔ یہ غریبانہ تبسم فقط رودادِ غم کا حاشیہ ہے کوئی سویا ہوا صدمہ ہی جاگے ہجومِ دوستاں ہے، تخلیہ ہے پرو کر دیکھ لو کانٹے میں جگنو کوئی اس شہر میں یوں بھی جیا ہے ہوا ہے چاک جو...
  6. چوہدری لیاقت علی

    نظر کو وقف حیرت کر دیا ہے۔اسلم کولسری

    نظر کو وقف حیرت کر دیا ہے اسے بھی دل سے رخصت کر دیا ہے برائے نام تھا آرام، جس کو غزل کہہ کر مصیبت کر دیا ہے سمجھتے ہیں کہاں پتھر کسی کی مگر اتمامِ حجت کر دیا ہے گلی کوچوں میں جلتی روشنی نے حسیں شاموں کو شامت کر دیا ہے بصیرت ایک دولت ہی تھی آخر سو دولت کو بصیرت کر دیا ہے کئی ہمدم نکل آئے ہیں جب...
  7. چوہدری لیاقت علی

    دل سلگنے لگا دعا بن کر،اسلم کولسری

    دل سلگنے لگا دعا بن کر پھر وہ گزرا، مگر ہوا بن کر مضمحل تھے مرے خیالوں میں لفظ مر ہی گئے صدا بن کر خود فریبی سی خود فریبی ہے باہر آنا بہت بھلا بن کر بوجھ صدیوں کا ڈال دیتے ہیں ایک دو پل کا آسرا بن کر اب کہاں تک، تمہی کہو، کوئی ٹوٹ کے بنتا، ٹوٹتا بن کر پتھروں میں بدل گئیں آنکھیں کیا ملا دل کو...
  8. چوہدری لیاقت علی

    منڈیروں پر دیے سے جل اٹھے ہیں۔اسلم کولسری

    منڈیروں پر دیے سے جل اٹھے ہیں اندھیروں میں، چلو ہم ڈوبتے ہیں برابر ہے گھٹا برسے نہ برسے کہ صحرا کی طرح ترسے ہوئے ہیں بہت مشکل ہے کچھ کہنا یقیں سے چمکتے ہیں کہ تارے کانپتے ہیں جسے پتھر سمجھتا ہے زمانہ ترے سودائیوں کو آئنے ہیں مناسب ہے کہانی ختم کیجیے اگرچہ قافیے ہی قافیے ہیں ہمیں اسلم نہ کچھ...
  9. چوہدری لیاقت علی

    بھیگے شعر اگلتے، جیون بیت گیا۔اسلم کولسری

    بھیگے شعر اگلتے، جیون بیت گیا ٹھنڈی آگ میں جلتے، جیون بیت گیا یوں تو چار قدم پر میری منزل تھی لیکن چلتے چلتے، جیون بیت گیا ایک انوکھا سپنا دیکھا، نیند اڑی آنکھیں ملتے ملتے، جیون بیت گیا شام ڈھلے اس کو ندیا پر آنا تھا سورج ڈھلتے ڈھلتے، جیون بیت گیا آخر کس بہروپ کو اپنا روپ کہوں اسلم روپ...
  10. چوہدری لیاقت علی

    دیارِ ہجر میں خود کو تو اکثر بھول جاتا ہوں۔اسلم کولسری

    دیارِ ہجر میں خود کو تو اکثر بھول جاتا ہوں تجھے بھی میں، تیری یادوں میں کھو کر بھول جاتا ہوں عجب دن تھے کہ برسوں ضربِ خوشبو یاد رہتی تھی عجب دن ہیں کہ فوراً زخمِ خنجر بھول جاتا ہوں گزر جاتا ہوں گھر کے سامنے سے بے خیالی میں کبھی دفتر کے دروازے پہ دفتر بھول جاتا ہوں اسی باعث بڑی چاہت سے ملتا...
  11. چوہدری لیاقت علی

    اسلم کولسری کی کتب کے سر ورق

    اسلم کولسری کی کتب کے سر ورق تمام کتب القمر انٹر پرائزز اردو بازار لاہور نے چھاپی ہیں۔ پنچھی پنجابی شاعری کی کتاب ہے ۔ جبکہ باقی تمام کتب اردو شاعری کی ہیں۔
  12. چوہدری لیاقت علی

    روٹھ کر نکلا تو وہ اس سمت آیا بھی نہیں - اسلم کولسری

    روٹھ کر نکلا تو وہ اس سمت آیا بھی نہیں اور میں نے عادتا جا کر منایا بھی نہیں آن بیٹھی ہے منڈیروں پر خزاں کی زرد لو میں نے کوئی پیڑ آنگن میں اگایا بھی نہیں پھر سلگتی انگلیاں کس طرح روشن ہو گئیں اس نے میرا ہاتھ آنکھوں سے لگایا بھی نہیں اپنی سوچوں کی بلندی اور وسعت کیا کروں آسماں کا سائباں کیا،...
  13. چوہدری لیاقت علی

    خوامخواہ کا مشیر مر جائے - اسلم کولسری

    خوامخواہ کا مشیر مر جائے کاش میرا ضمیر مر جائے سازشی ہے، سکون دشمن ہے آرزو کا سفیر مر جائے قتل احساس یاد آتا ہے جب بھی کوئی فقیر مر جائے رشوت جاں بھی تو غنیمت ہے چھوڑ دو جو اسیر مر جائے زندگی بخش ہے یہ حسرت بھی حسرتوں کی لکیر مر جائے خواہش ناگزیر ہے اسلم خواہش ناگزیر مر جائے اسلم کولسری
  14. چوہدری لیاقت علی

    دل میں جمنے لگا ہے خوں شاید ۔ اسلم کولسری

    دل میں جمنے لگا ہے خوں شاید آج کی رات سو سکوں شاید اس کا ملنا محال ہے، پھر بھی اس طرف سے گزر چلوں، شاید اور تھوڑا سا زہر دے دیجے اور تھوڑا سا جی اٹھوں شاید پردہ چشم جلنے لگتا ہے ورنہ آنسو تو پونچھ لوں شاید ایک دن خود کو فاش کر دیکھوں جان لوں اس کا راز یوں شاید اب زباں ذائقے سے عاری ہے اب...
  15. چوہدری لیاقت علی

    دنیا - اسلم کولسری

    دنیا قطرۂ آب آب میں خرم ذرۂ خاک خاک میں رقصاں آدمی اپنے شہر میں تنہا
  16. چوہدری لیاقت علی

    توکیاجانے - اسلم کولسری

    تو کیا جانے ڈھل گئی رات پھر دسمبر کی شیلف میں سو گئیں کتابیں تک ایک تیر ا خیال روشن ہے
  17. چوہدری لیاقت علی

    آباد نگر کا اجڑا شاعر - اسلم کولسری

    آباد نگر کا اجڑا شاعر ۔ اسلم کولسری آباد نگر میں رہتا تھا اور اجڑی غزلیں کہتا تھا کچھ نام بھی شاید تھا اس کا یاد آیا اسلم کولسری میرے خیال میں شاعری اپنے جذبات و محسوسات کو سلیس اور سادہ زبان میں مختلف تشبیہات اور استعاروں سے بیان کرنے کا نام ہے۔ اساتذہ اور دیگر شعراء بھلے اس تعریف کو نہ تسلیم...
  18. محمداحمد

    غزل ۔ جب بھی ہنسی کی گرد میں چہرہ چھپا لیا ۔ اسلم کولسری

    غزل جب بھی ہنسی کی گرد میں چہرہ چھپا لیا بے لوث دوستی کا بڑا ہی مزہ لیا اک لمحہء سکوں تو ملا تھا نصیب سے لیکن کسی شریر صدی نے چرا لیا کانٹے سے بھی نچوڑ لی غیروں نے بوئے گُل یاروں نے بوئے گل سے بھی کانٹا بنا لیا اسلم بڑے وقار سے ڈگری وصول کی اور اُس کے بعد شہر میں خوانچہ لگا لیا اسلم کولسری
  19. فرخ منظور

    سپنوں کے شرمیلے سا ئے، رات کا نیلا شور، من ساگر کی اور ۔ اسلم کولسری

    سپنوں کے شرمیلے سا ئے، رات کا نیلا شور، من ساگر کی اور دور کھڑا مہکائے، مسکا ئے، البیلا چت چور، من ساگر کی اور رنگ برنگ امنگ پتنگ کی بادل سنگ اڑان، سورج کی مسکان کرنوں کی رم جھم سے کھیلے، مست نظر کی ڈ ور، من ساگر کی اور خوں ریزوں پر کندہ کر کے، تیرا اجلا نام، جھومیں خواب تمام اسی لئے شب بھر...
  20. عمران شناور

    میں جب اپنے گاؤں سے باہر نکلا تھا (اسلم کولسری)

    میں‌جب اپنے گاؤں سے باہر نکلا تھا ہر رستے نے میرا رستہ روکا تھا مجھ کو یاد ہے جب اس گھر میں آگ لگی اوپر سے بادل کا ٹکڑا گزرا تھا شام ہوئی اور سورج نے اک ہچکی لی بس پھر کیا تھا کوسوں تک سناٹا تھا اس نے اکثر چاند چمکتی راتوں میں میرے کندھے پر سر رکھ کر سوچا تھا میں نے اپنے...
Top