یار کو دیدہء خونبار سے اوجھل کر کے
مجھ کو حالات نے مارا ہے مکمل کر کے
جانبِ شہر فقیروں کی طرح کوہِ گراں
پھینک دیتا ہے بخارات کو بادل کر کے
دل وہ مجذوب مغنی کہ جلا دیتا ہے
ایک ہی آہ سے ہر خواب کو جل تھل کر کے
جانے کس لمحہء وحشی کی طلب ہے کہ فلک
دیکھنا چاہے مرے شہر کو جنگل کر...