غزل
(جہانِ اُستادِ بلبل ہندوستان مقرب الخاقان زمن اُستاد السلطان ِ دکن فصیح الملک دبیر الدولہ ناظم یار جنگ نواب میرزا خاں صاحب داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ )
محوِ قدِ یار ہو گئے ہم
سُولی پہ چڑھے تو سُو گئے ہم
ہوش آتے ہی محو ہوگئے ہم
جب آنکھ کھُلی تو سُو گئے ہم...
غزل
(جہانِ اُستادِ بلبل ہندوستان مقرب الخاقان زمن اُستاد السلطان ِ دکن فصیح الملک دبیر الدولہ ناظم یار جنگ نواب میرزا خاں صاحب داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ )
حال دل کا آشکارا ہوگیا
یہ ہمارا تھا ، تمہارا ہوگیا
راہ سے لیلٰی کی جو ذرّہ اُڑا
آنکھ کا مجنوں کی تارا...
غزل
یارب ہمیں دے عشقِ صنم اور زیادہ
کچھ تجھ سے نہیں مانگتے ہم اور زیادہ
دل لے کے نہ کچھ مانگ صنم اور زیادہ
مقدور نہیں تیری قسم اور زیادہ
ہستی سے ہوئی فکرِ عدم اور زیادہ
غم اور زیادہ ہے الم اور زیادہ
بھرتا نہیں جب زخم کسی شکل سے قاتل
بھرتا ہوں تری تیغ کا دم اور زیادہ
تھی بختِ زلیخا میں...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
دل چُرا کر نظر چُرائی ہے
لُٹ گئے لُٹ گئے دہائی ہے
ایک دن مل کے پھر نہیں ملتے
کس قیامت کی یہ جدائی ہے
میں یہاں ہوں وہاں ہے دل میرا
نارسائی عجب رسائی ہے
پانی پی پی کے توبہ کرتا ہوں
پارسائی سی پارسائی ہے
وعدہ کرنے کا اختیار رہا
بات کرنے میں...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
ملے کیا کوئی اُس پردہ نشیں سے
چھپائے منہ جو صورت آفریں سے
مرے لاشے پر اُس نے مُسکرا کر
ملیں آنکھیں عدو کی آستیں سے
اثر تک دسترس کیوں کر ہو یارب
دعا نے ہاتھ باندھے ہیں یہیں سے
اُنہوں نے دل لیا ہے مفت وہ بھی
بڑی حجت سے، نفرت سے، نہیں سے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
پری جمال بھی انساں ضرور ہوتا ہے
پھر اُس پر آنکھ ہو اچھی تو حور ہوتاہے
قصور وار ہوں مجھ سے قصور ہوتا ہے
مگر جب ہی کہ یہ دل، ناصبور ہوتا ہے
ہزاروں آتے ہیں کعبے سے پھر کے زاہد کیوں
خدا کے گھر میں ٹھکانا ضرور ہوتا ہے
ہمیشہ عذر بھی کرتے ہوئے نہیں بنتی...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
چل دئیے شکل دکھا کر وہ کوئی کیا دیکھے
دیکھنے کا یہ مزا ہے کہ سراپا دیکھے
کیا سریلی ہیں صدائیں تری کیا جلوہ ہے
سننے والا یہ سنے ، دیکھنے والا دیکھے
وہ دوپٹے کا سرکنا ، وہ کسی کا کہنا
آنکھیں پھوٹیں جو کوئی سینہ ہمارا دیکھے
بے سبب جس نے نکالا...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
یہ تماشا دیکھئے یا وہ تماشا دیکھئے
دی ہیں دو آنکھیں خدا نے، ان سے کیا کیا دیکھئے
چھیڑکر مجھ کو ذرا میرا تماشا دیکھئے
دیکھتے ہی دیکھتے ہوتا ہے کیا کیا دیکھئے
ہیں ادائیں سی ادائیں اس سراپا ناز کی
اک نیا انداز پیدا ہوگا جتنا دیکھئے
اس کا ثانی ہے کہاں...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
چُپ کھڑے ہیں وہ، ہتھیلی پہ ہمارا دل ہے
سوچتے ہیں اسے کیا کیجئے، کس قابل ہے
تم بھی ناراض، خفا ہم بھی ہیں، کیا مشکل ہے
نہ ہمارا نہ تمہارا، تو یہ کس کا دل ہے
جابجا نصب ہیں غیروں کی یہاں تصویریں
تیری خلوت ہے کہ حیرانوں کی یہ مٍحفل ہے
جان دل...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کوئی تو محبت میں مجھے صبر ذرا دے
تیری تو مثل وہ ہے نہ میں دوں نہ خدا دے
بے جرم کرے قتل وہ قاتل ہے ہمارا
یہ شیوہ ہے اُس کا کہ خطا پر نہ سزا دے
دولت جو خدائی کی ملے کچھ نہیں پروا
بچھڑے ہوئے معشوق کو اللہ ملا دے
کرتا ہے رقیب اُن کی شکایت مرے آگے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
اپنے رونے پہ کچھ آیا جو تبسّم مجھ کو
یاد نے اُس کی کہا بھول گئے تم مجھ کو
ہنستے ہنستے کبھی روتا ہوں تصّور میں ترے
روتے روتے کبھی آتا ہے تبسّم مجھ کو
کیوں گناہ لیتے ہیں تھوڑی سی پلانے والے
کل ملے کوثر اُسے آج جو دے خم مجھ کو
کیا کرے دیکھئے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
ہم اُنہیں جی سے پیار کرتے ہیں
وہ کہاں اعتبار کرتے ہیں
منتظر ہیں مرے جنازے کے
وہ مرا انتظار کرتے ہیں
غیر کی بات اور جھوٹی بات
آپ ہی اعتبار کرتے ہیں
دلربا بھی ہے دل بھی ہے معشوق
ہم تو دونوں کو پیار کرتے ہیں
جان جھپٹی، کسی کا دل لوٹا
وہ...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
ہوش آتے ہی محو ہوگئے ہم
جب آنکھ کھُلی تو سو گئے ہم
پیری میں جواں ہوگئے ہم
جب صبح ہوئی تو سوگئے ہم
راحت سے عدم میں ہوگئے ہم
منزل پہ پہنچ کے سو گئے ہم
اُس بزم میں دل نے ساتھ چھوڑا
ایک آئے وہاں سے دو گئے ہم
کافر کہیں ہم کو یا مسلماں
اب ہو...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
جس وقت آئے ہوش میں کچھ بیخودی سے ہم
کرتے رہے خیال میں باتیں اُسی سے ہم
ناچار تم ہو دل سے، تو مجبور جی سے ہم
رکھتے ہو تم کسی سے محبت، کسی سے ہم
یوسف کہا جو اُن کو تو ناراض ہوگئے
تشبیہ اب نہ دیں گے کسی کو کسی سے ہم
ہوتا ہے پُرضرور خوشی کا مآل رنج...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
مری موت خواب میں دیکھ کر ہوئے خوب اپنی نظر سے خوش
اُنہیں عید کی سی خوشی ہوئی، رہے شام تک وہ سحر سے خوش
کبھی شاد درہم داغ سے کبھی آبلوں کے گُہر سے خوش
یہ بڑی خوشی کا مقام ہے غمِ ہجر یار ہے گہر سے خوش
اُنہیں بزم غیر میں تھا گماں کہ یہ سادہ لوح بہل...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں
کیا ہی جھنجلا کے وہ بولے کہ ہمیں اچھے ہیں
نہ اُٹھا خواب عدم سے ہمیں ہنگامہء حشر
کہ پڑے چین سے ہم زیرِ زمیں اچھے ہیں
کس بھروسے پہ کریں تجھ سے وفا کی اُمید
کون سے ڈھنگ ترے جان حزیں اچھے ہیں
خاک میں آہ ملا کر ہمیں، کیا...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
زمانہ ہے خفا مجھ سے کہ تم سے
گلِے پر ہے گلا مجھ سے کہ تم سے
ستم سے باز آؤ ، ورنہ اک دن
یہ پوچھے گا خدا مجھ سے کہ تم سے
مجھے معلوم تھا یا تم کو معلوم
وہ راز افشا ہوا مجھ سے کہ تم سے
نہ کہنا پھر کہ ہم قاتل نہیں ہیں
ہوا خونِ حنا...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
اللہ اللہ رے پریشانی مری
زلفِ جاناں بھی ہے دیوانی مری
کیا ٹھکانا مجھ سے نازک طبع کا
ہوچکی جنت سے مہمانی مری
تیز ہے خنجر تو قاتل نازنیں
سخت دشواری ہے آسانی مری
روبرو اُس بدگما ں کے ذکر ِ عشق
میرے آگے آئی نادانی مری
آج کل ہے اُن...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
جب وہ بُت ہمکلام ہوتا ہے
دل و دیں کا پیام ہوتا ہے
اُن سے ہوتا ہے سامنا جس دن
دور ہی سے سلام ہوتا ہے
دل کو روکو کہ چشم گریا ں کو
ایک ہی خوب کام ہوتا ہے
آپ ہیں اور مجمع اغیار
روز دربار ِ عام ہوتا ہے
زیست سے تنگ ہیں نہ چھیڑ...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
دل کو بہلاؤں کہاں تک کہ بہلتا ہی نہیں
یہ تو بیمار سنبھالے سے سنبھلتا ہی نہیں
آپکا زور مرے دل پہ نہ کیونکر چلتا
کیا مرا حب کا عمل تھا کہ جو چلتا ہی نہیں
چمن دہر میں یہ عاشق ناکام ترا
وہ شجر ہے کہ کبھی پھولتا پھلتا ہی نہیں
نالہ نکلا کبھی...