فاتح

  1. فاتح

    موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے ۔ فاتح الدین بشیر

    ایک طرحی مشاعرے کے لیے لکھی گئی خاکسار کی ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر: موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے فقر گو دلربا مجھے، خوابِ غنا دِکھا مجھے حسن ترا فقط ملال، ذات مری بھی پائمال اوجِ کمال و لازوال، کافی ہے اک خدا مجھے روئے گریزِ دلبراں مرگ برائے عاشقاں نامہ بنامِ دیگراں،...
  2. فاتح

    کنت السواد لناظری از حسان بن ثابت (منظوم ترجمہ از فاتح الدین بشیر)

    کُنْتَ السَّوَادَ لِنَاظِرِی فَعَمِی عَلَیْکَ النَّاظِر مَن شاَءَ بَعدَکَ فَلْیَمُت فَعَلَیْکَ کُنْتُ اَحَاذِر (حسان بن ثابتؓ) تم کہ پتلی تھے میری آنکھوں کی دیدے ویراں ہوئے تمھارے بعد مجھے دھڑکا فقط تمھارا تھا اب جو چاہے مرے تمھارے بعد (منظوم ترجمہ از فاتح الدین بشیرؔ) نوٹ: یہ حضرت حسان بن...
  3. ذوالقرنین

    مرزا غالب کے ایک شعر کی "حرحرکیاتی" تشریح

    ہیں زوال آمادہ اجزا آفرینش کے تمام مہرِ گردوں ہے چراغ راہگزار باد یاں اسداللہ خان غالب نے تقریباً ہر موضوع پر اشعار قلم بند کیے ہیں۔ ان کی شاعری تہذیبی، ثقافتی، مذہبی، فلسفیانہ شعور تو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہیں ہی لیکن اگر بنظرعمیق جائزہ لیا جائے تو ان کی شاعری میں سائنسی شعور بھی شد و مد...
  4. فاتح

    حسن ایسا کہ تجلی کو مچلتا دیکھوں ۔ فاتح الدین بشیر

    خاکسار کی ایک تازہ غزل احباب کی بصارتوں کی نذر: حُسن ایسا کہ تجلّی کو مچلتا دیکھوں نُور سا نُور درِ طُور مَیں ڈھلتا دیکھوں اس کے قامت سے قیامت پہ بھی آ جائےقیام گرمیِ دید سے ہر سنگ پگھلتا دیکھوں وہ تصوّر کہ سمائے نہ کسی کون و مکاں پیرہن رنگ کروں، نقش بدلتا دیکھوں کائناتوں کا سفر کیسے ہو...
  5. فاتح

    چین سے وہ بھی تو ظالم نہ رہا میرے بعد ۔ فاتح الدین بشیر

    خاکسار کی ایک تازہ غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر: چین سے وہ بھی تو ظالم نہ رہا میرے بعد منفعِل قطرۂ یک اشک ہُوا میرے بعد چشمِ یزداں میں کھٹکتا ہے یہ آشوبِ وجود راحت و چین سے سوئے گا خدا میرے بعد جلوۂ دہر ہے ہنگامۂ ہستی اپنا چَین ہی چَین لکھے راوی سدا میرے بعد چشمۂ چشم مِرا تجھ کو تھا...
  6. فاتح

    اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را ۔ تضمین بر حافظؔ (از فاتح الدین بشیرؔ)

    حافظ شیرازی کی مشہورِ زمانہ غزل "اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را" پر خاکسار کی تضمین آپ احباب کی بصارتوں کی نذر: نہ میں حافظ، نہ میں وامق، نہ میں حاتم، نہ میں دارا بخالِ ہندوش بخشم سمرقند و بخارا را نگاہ و جان و تن واروں، لٹا دوں میں جہاں سارا اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را محلہ یار...
  7. فاتح

    پیہم عطائے عسرتِ دوراں نہ پوچھیے ۔ فاتح الدین بشیر

    ایک تازہ ترین غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر۔ پیہم عطائے عسرتِ دوراں نہ پوچھیے بارے عجیب رحمتِ رحماں نہ پوچھیے موجِ قدح میں غرق ہیں مجذوب مست حال جلوت برائے خلوتِ رنداں نہ پوچھیے دردِ ہزار کہنہ کیے گو کشید پر لمسِ طبیب و حدّتِ درماں نہ پوچھیے سنجاب فرشِ خاک بنے یادِ یار میں لطف و گدازِ وحشتِ...
  8. فاتح

    فونٹ محفل عید فونٹ

    بات چل رہی تھی عید مبارک فونٹس کی تو ہم نے سوچا کیوں نہ انہی ویکٹر امیجز کو فونٹ کی شکل دے دی جائے اور یوں انگلی پر لہو لگا کر ہمارا شمار بھی فونٹ سازوں میں ہونے لگے۔:grin: تو لیجیے صاحبان (و صاحبات) "محفل عید" فونٹ پیش خدمت ہے۔ فونٹ بنانے کی یہ ہماری پہلی (اور شاید آخری) کوشش تھی جس میں اکٹھے...
  9. مغزل

    قصہ ” فاتح“ سے ” مفتوح “ کی پہلی ملاقات کا

    قصہ ” فاتح“ سے ” مفتوح “ کی پہلی ملاقات کا (مفتوح کی وضاحت آگے چل کر ہوگی ) شام ۵ بجے کے قریب لوحِ برقیات پر دستک ہوئی ، ہم نے ناب گھما کر رابطہ استوار کیا تو دوسری جناب ” فاتح الدین بشیر “ تھے ، دعا سلام کے بعد معلوم ہو ا کہ جناب شہرِ خرابی ( کراچی) میں سکونت پزیر ہوچکے ہیں پہلے تو خبر...
  10. فاتح

    اب کی بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے ۔ فاتح الدین بشیر

    نئے سال کے حوالے سے تین پرانے اشعار۔۔۔ چند سال قبل یہ غزل لکھی تھی لیکن شاید حالات کی نذر ہو گئی اور اس وقت نجانے کہاں ہے۔ اگر مکمل غزل کہیں لکھی ہوئی مل گئی یا یاد آ گئی تو پیش کر دوں گا۔ اب کے بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے رنجشیں بھُلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے تجھ کو بھول جانے کی پھر قسم...
  11. فاتح

    تلاشِ زیست میں اک روز مر کے دیکھیں گے۔ فاتح الدین بشیر

    وارث صاحب کے ارشاد کی مزید تعمیل اور فرخ صاحب کی حوصلہ افزائی کہ "اگر وہ کھچ تھی تو یہ اس سے بڑی ہے" نے "اکسایا" کہ یہ تک بندی بھی آپ کی نازک سماعتوں / بصارتوں پر بار گراں کے طور پر لاد دوں۔ تو پیش ہے: تلاشِ زیست میں اک روز مر کے دیکھیں گے ہم اشک بن کے تری چشمِ تر کے دیکھیں گے جنونِ...
  12. فاتح

    ہجر محوِ وصال سا کچھ ہے ۔ فاتح الدین بشیر

    وارث صاحب کا ارشاد تھا کہ ناچیز کی مزید کچھ تُک بندیاں محفل کے ماتھے پر بد نما داغ کے طور پر ضرور موجود ہونی چاہییں۔ تو خونِ دو عالم وارث صاحب کی گردن پر اور ایک مجموعۂ الفاظ، جسے شعرا و نقاد تکنیکی طور پر شاید "غزل" کا نام دیتے ہیں، حاضر خدمت ہے: ہر نفَس اک وبال سا کچھ ہے اب کے جینا محال...
  13. فاتح

    ارضِ وطَن کو پھر سے لہُو کا خراج دو ۔ فاتح الدین بشیر

    ماہِ آزادی کے حوالے سے میری ایک پرانی غزل جو کئی سال پہلے کہی تھی لیکن آج بھی تازہ ہے۔ ارضِ وطَن کو پھر سے لہُو کا خراج دو قربانیوں کی رسم کو پھر سے رِواج دو ظلمت کی بادِ تیز سے جو سرنگوں نہ ہو طاقِ وطن کو ایسا کوئی اب سراج دو گر "کَل" سنوارنی ہے تمہیں ارضِ پاک کی مقتل میں وقت کے یہ...
  14. فاتح

    بشیر بھی ہے غزل خواں خدا خدا کر کے۔ فاتح الدین بشیر

    السلام علیکم ناچیز کی ایک غزل پیش خدمت ہے: ق وہ شمع رخ ہے فروزاں خدا خدا کر کے ہوئے ہیں دید کے ساماں خدا خدا کر کے بندھا تصوّرِ جاناں خدا خدا کر کے کٹی ہے ساعتِ ہجراں خدا خدا کر کے اُسی کے ہاتھوں دریدہ ہوا یہ دل کے ساتھ کھُلا نصیبِ گِریباں خدا خدا کر کے بلا سے قتل ہوئے دل فِگار، ادا تو...
Top