کچھ محتسبوں کی خلوت میں ، کچھ واعظ کے گھر جاتی ہے
ہم بادہ کشوں کے حصے کی ، اب جام میں کمتر جاتی ہے
یوں عرض و طلب سے کب اے دل ، پتھر دل پانی ہوتے ہیں
تم لاکھ رضا کی خو ڈالو ، کب خوئے ستمگر جاتی ہے
بیداد گروں کی بستی ہے یاں داد کہاں خیرات کہاں
سر پھوڑتی پھرتی ہے ناداں فریاد جو در در جاتی...
غزل
ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے
بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے
کس قدر ہو گا یہاں مہر و وفا کا ماتم
ہم تری یاد سے جس روز اتر جائیں گے
جوہری بند کئے جاتے ہیں بازارِ سخن
ہم کسے بیچنے الماس و گہر جائیں گے
نعمتِ زیست کا یہ قرض چکے گا کیسے
لاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں، مر...
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتھوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
تیرے ہونٹوں کی لالی لپکتی رہی
تیری زلفوں کی مستی برستی رہی
تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی
جب...
ملاقات
یہ رات اس درد کا شجر ہے
جو مجھ سے ، تجھ سے عظیم تر ہے
عظیم تر ہے کہ اس کی شاخوں
میں لاکھ مشعل بکف ستاروں
کے کارواں، گھر کے کھو گئے ہیں
ہزار مہتاب ، اس کے سائے
میں اپنا سب نور ، رو گئے ہیں
یہ رات اس درد کا شجر ہے
جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے
مگر اسی رات کے شجر سے
یہ چند لمحوں...
انیس فاروقی کی فرمائش پر بشکریہ شاعری آن لائن
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
تیرا غم ہے تو غمِ دہر کا جھگڑا کیا ہے
تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے؟
تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے...
بہار آئی تو جیسے ایک بار
لوٹ آئے ھیں پھر عدم سے
وہ خواب سارے شباب سارے
جو تیرے ھونٹوں پہ مر مٹے تھے
جو مٹ کے ہر بار پھر جئے تھے
نکھر گئے ھیں گلاب سارے
جو تیری یادوں سے مشکبو تھے
جو تیرے عشاق کا لہو تھے
ابل پڑے ھیں عذاب سارے
ملال احوال دوستاں بھی
خمارآغوش مہ وشاں بھی
خمار خاطر کے باب...
گرانئ شبِ ہجراں دو چند کیا کرتے
علاجِ درد ترے درد مند کیا کرتے
وہیں لگی ہے جو نازک مقام تھے دل کے
یہ فرق دستِ عدو کے گزند کیا کرتے
جگہ جگہ پہ تھے ناصح تو کُو بکُو دلبر
اِنھیں پسند، اُنھیں ناپسند کیا کرتے
ہمیں نے روک لیا پنجۂ جنوں ورنہ
ہمیں اسیر یہ کوتاہ کمند کیا کرتے
جنھیں خبر...
شام
اس طرح ہے کہ ہر اک پیڑ کوئی مندر ہے
کوئی اُجڑا ہوا، بےنور پرانا مندر
ڈھونڈتا ہے جو خرابی کے بہانے کب سے
چاک ہر بام، ہر اک در کا دمِ آخر ہے
آسماں کوئی پروہت ہے جو ہر بام تلے
جسم پر راکھ ملے، ماتھے پہ سیندور ملے
سرنگوں بیٹھا ہے چُپ چاپ نہ جانے کب سے
اس طرح ہے کہ پسِ پردہ کوئی ساحر ہے
جس نے...
غزل
بساطِ رقص پہ صد شرق و غرب سے سرِ شام
دمک رہا ہے تری دوستی کا ماہِ تمام
چھلک رہی ہے ترے حُسنِ مہرباں کی شراب
بھرا ہوا ہے لبالب ہر اِک نگاہ کا جام
گلے میں تنگ ترے حرفِ لطف کی باہیں
پسِ خیال کہیں ساعتِ سفر کا پیام
ابھی سے یاد میں ڈھلنے لگی ہے صُحبتِ شب
ہر ایک روئے حسیں ہوچلا ہے بیش حسیں...
دست تہ سنگ آمدہ
بیزار فضا ، درپے آزار صبا ہے
یوں ہے کہ ہر اک ہمدمِ دیرینہ خفا ہے
ہاں بادہ کشو آیا ہے اب رنگ پہ موسم
اب سیر کے قابل روش آب و ہوا ہے
امڈی ہے ہر اک سمت سے الزام کی برسات
چھائی ہوئی ہر دانگ ملامت کی گھٹا ہے
وہ چیز بھری ہے کہ سلگتی ہے صراحی
ہر کاسہء مے زہرِ ہلاہل سے...
تری امّید، ترا انتظار جب سے ہے
گلوکار: امانت علی
کلام: فیض احمد فیض
تری امّید، ترا انتظار جب سے ہے
نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے
کسی کا درد ہو، کرتے ہیں تیرے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے
ہوا ہے جب سے دلِ ناصبور بے قابو
کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب...
بیادِ فیض
قلم بدست ہوں حیران ہوں کہ کیا لکھوں
میں تیری بات کہ دنیا کا تذکرہ لکھوں
لکھوں کہ تُو نے محبت کی روشنی لکھی
ترے سخن کو ستاروں کا قافلہ لکھوں
جہاں یزید بہت ہوں، حسین اکیلا ہو
تو کیوں نہ اپنی زمیں کو بھی کر بلا لکھوں
تیرے بغیر ہے ہر نقش "نقشِ فریادی"
تو پھول "دستِ صبا" پر...
سوچنے دو
( آندرے وز بیسن سکی کے نام)
اک ذرا سوچنے دو
اس خیاباں میں
جو اس لحظہ بیاباں بھی نہیں
کون سی شاخ میں پھول آئے تھے سب سے پہلے
کون بے رنگ ہوئی رنگ و تعب سے پہلے
اور اب سے پہلے
کس گھڑی کون سے موسم میں یہاں
خون کا قحط پرا
گل کی شہ رگ پہ کڑا
وقت پڑا
سوچنے دو
اک ذرا سوچنے دو...
سپاہی کا مرثیہ
اٹھو اب ماٹی سے اٹھو
جاگو میرے لال
اب جاگو میرے لال
تمری سیج سجاون کارن
دیکھو آئی رین اندھیارن
نیلے شال دو شالے لے کر
جن میں ان دکھین اکھین نے
ڈھیر کئے ہیں اتنے موتی
اتنے موتی جن کی جیوتی
دان سے تمرا
جگ جگ لاگا
نام چمکنے
اٹھو اب ماٹی سے اٹھو
جاگو میرے لال
اب جاگو میرے لال
گھر...
گرمئ شوقِ نظارہ کا اثر تو دیکھو
گل کھِلے جاتے ہیں وہ سایۂ در تو دیکھو
ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے
ناصحو ، پندگرو، راہگزر تو دیکھو
وہ تو وہ ہے، تمہیں ہوجائے گی الفت مجھ سے
اک نظر تم مرا محبوبِ نظر تو دیکھو
وہ جواب چاک گریباں بھی نہیں کرتے ہیں
دیکھنے والو کبھی اُن کا جگر تو...
موضوع سخن
گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام
دھل کے نکلے گی ابھی چشمہء مہتاب سے رات
اور مشتاق نگاہوں کی سنی جائے گی
اور ان ہاتھوں سے مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہات
ان کا آنچل ہے ، کہ رخسار ، کہ پیراہن ہے
کچھ تو ہے جس سے ہوئی جاتی ہے چلمن رنگیں
جانے اس زلف کی موہوم گھنی چھاؤں میں
ٹمٹماتا...
فلسطینی بچے کیلیے لوری
مت رو بچے
رو رو کے ابھی
تیری امی کی آنکھ لگی ہے
مت رو بچے
کچھ ہی پہلے
تیرے ابا نے
اپنے غم سے رخصت لی ہے
مت رو بچے
تیرا بھائی
اپنے خواب کی تتلی کے پیچھے
دور کہیں پردیس گیا ہے
مت رو بچے
تیری باجی کا
ڈولا پرائے دیس گیا ہہے
مت رو بچے
تیرے آنگن میں
مردہ سورج...