فیض احمد فیض

  1. فرخ منظور

    فیض سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راحتیں، سبھی کلفتیں ۔ فیض احمد فیض

    سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راحتیں، سبھی کلفتیں کبھی صحبتیں، کبھی فرقتیں، کبھی دوریاں، کبھی قربتیں یہ سخن جو ہم نے رقم کیے، یہ ہیں سب ورق تری یاد کے کوئی لمحہ صبحِ وصال کا، کئی شامِ ہجر کی مدّتیں جو تمہاری مان لیں ناصحا، تو رہے گا دامنِ دل میں کیا نہ کسی عدو کی عداوتیں، نہ کسی صنم کی...
  2. فرخ منظور

    فیض چاند نکلے کسی جانب تری زیبائی کا ۔ فیض احمد فیض

    چاند نکلے کسی جانب تری زیبائی کا رنگ بدلے کسی صورت شبِ تنہائی کا دولتِ لب سے پھر اے خسروِ شیریں دہناں آج ارزاں ہو کوئی حرف شناسائی کا گرمیِ رشک سے ہر انجمنِ گُل بدناں تذکرہ چھیڑے تری پیرہن آرائی کا صحنِ گلشن میں کبھی اے شہِ شمشاد قداں پھر نظر آئے سلیقہ تری رعنائی کا ایک بار اور مسیحائے...
  3. فرخ منظور

    فیض ہم تو مجبورِ وفا ہیں ۔ فیض احمد فیض

    ہم تو مجبورِ وفا ہیں تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیے اے ارضِ وطن جو ترے عارضِ بے رنگ کو گلنار کرے کتنی آہوں سے کلیجہ ترا ٹھنڈا ہو گا کتنے آنسو ترے صحراؤں کو گلزار کریں تیرے ایوانوں میں پرزے ہوے پیماں کتنے کتنے وعدے جو نہ آسودۂ اقرار ہوے کتنی آنکھوں کو نظر کھا گئی بدخواہوں کی خواب کتنے تری...
  4. فرخ منظور

    فیض یہ ماتمِ وقت کی گھڑی ہے ۔ فیض احمد فیض

    یہ ماتمِ وقت کی گھڑی ہے ٹھہر گئی آسماں کی ندیا وہ جا لگی افق کنارے اداس رنگوں کی چاندنیّا اتر گئے ساحلِ زمیں پر سبھی کھویّا تمام تارے اکھڑ گئی سانس پتیوں کی چلی گئیں اونگھ میں ہوائیں گجر بچا حکمِ خامشی کا تو چپ میں گم ہوگئی صدائیں سحر کی گوری کی چھاتیوں سے ڈھلک گئی تیرگی کی چادر اور اس بجائے...
  5. فرخ منظور

    فیض کوئی عاشق کسی محبوبہ سے! ۔ فیض

    کوئی عاشق کسی محبوبہ سے! گلشنِ یاد میں گر آج دمِ بادِ صبا پھر سے چاہے کہ گل افشاں ہو، تو ہو جانے دو عمرِ رفتہ کے کسی طاق پہ بسرا ہوا درد پھر سے چاہے کہ فروزاں ہو، تو ہو جانے دو جیسے بیگانے سے اب ملتے ہو، ویسے ہی سہی آؤ دو چار گھڑی میرے مقابل بیٹھو گر چہ مل بیٹھیں گے ہم تم، تو ملاقات کے بعد...
  6. فرخ منظور

    فیض مقتل میں نہ مسجد نہ خرابات میں کوئی ۔ فیض احمد فیض

    مقتل میں نہ مسجد نہ خرابات میں کوئی ہم کس کی امانت میں غمِ کارِ جہاں دیں شاید کوئی ان میں سے کفن پھاڑ کے نکلے اب جائیں شہیدوں کے مزاروں پہ اذاں دیں بیروت 79 ؁ (مرے دل مرے مسافر)
  7. فرخ منظور

    فیض نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی، نہ کسی کو فکر رفو کی ہے ۔ فیض احمد فیض

    غزل نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی، نہ کسی کو فکر رفو کی ہے نہ کرم ہے ہم پہ حبیب کا، نہ نگا ہ ہم پہ عدو کی ہے صفِ زاہداں ہے تو بے یقیں، صفِ میکشاں ہے تو بے طلب نہ وہ صبح درود و وضو کی ہے، نہ وہ شام جام و سبو کی ہے نہ یہ غم نیا، نہ ستم نیا، کہ تری جفا کا گلہ کریں یہ نظرتھی پہلے بھی مضطرب، یہ کسک...
  8. فرخ منظور

    فیض ایک شہرِ آشوب کا آغاز ۔ فیض احمد فیض

    ایک شہرِ آشوب کا آغاز اب بزمِ سخن صحبتِ لب سوختگاں ہے اب حلقۂ مے طائفۂ بے طلباں ہے گھر رہیے تو ویرانیِ دل کھانے کو آوے رہ چلیے تو ہر گام پہ غوغائے سگاں ہے پیوندِ رہِ کوچۂ زر چشمِ غزالاں پابوسِ ہوس افسرِ شمشاد قداں ہے یاں اہلِ جنوں یک بہ دگر دست و گریباں واں جیشِ ہوس تیغ بکف درپئے جاں ہے...
  9. فرخ منظور

    فیض بَلیک آؤٹ ۔ فیض احمد فیض

    بَلیک آؤٹ جب سے بے نور ہوئی ہیں شمعیں خاک میں ڈھونڈتا پھرتا ہوں نہ جانے کس جا کھو گئی ہیں میری دونوں آنکھیں تم جو واقف ہو بتاؤ کوئی پہچان مری اس طرح ہے کہ ہر اِک رگ میں اُتر آیا ہے موج در موج کسی زہر کا قاتل دریا تیرا ارمان، تری یاد لیے جان مری جانے کس موج میں غلطاں ہے کہاں دل میرا ایک پل...
  10. فرخ منظور

    فیض تری اُمید ترا انتظار جب سے ہے ۔ فیض احمد فیض

    تری اُمید ترا انتظار جب سے ہے نہ شب کو دن سے شکایت ، نہ دن کو شب سے ہے کسی کا درد ہو کرتے ہیں تیرے نام رقم گِلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے ہُوا ہے جب سے دلِ ناصبُور بے قابو کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے اگر شررِ ہے تو بھڑکے ، جو پھول ہے تو کِھلے طرح طرح کی طلب ، تیرے رنگِ لب سے ہے...
  11. فرخ منظور

    فیض ترے غم کو جاں کی تلاش تھی ترے جاں نثار چلے گئے ۔ فیض

    ترے غم کو جاں کی تلاش تھی ترے جاں نثار چلے گئے تری رہ میں کرتے تھے سر طلب ، سرِ رہگزار چلے گئے تری کج ادائی سے ہار کے شبِ انتظار چلی گئی مرے ضبطِ حال سے رُوٹھ کر مرے غم گسار چلے گئے نہ سوالِ وصل ، نہ عرضِ غم ، نہ حکایتیں نہ شکایتیں ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے یہ ہمیں تھے جن...
  12. فرخ منظور

    فیض پیکنگ ۔ فیض احمد فیض

    پیکنگ یوں گماں ہوتا ہے بازو ہیں مرے ساٹھ کروڑ اور آفاق کی حد تک مرے تن کی حد ہے دل مرا کوہ و دمن دشت و چمن کی حد ہے میرے کیسے میں ہے راتوں کا سیہ فام جلال میرے ہاتھوں میں ہے صبحوں کی عنانِ گلگوں میری آغوش میں پلتی ہے خدائی ساری میرے مقدور میں ہے معجزۂ کُن فَیَکُوں
  13. فرخ منظور

    فیض شاید کبھی افشا ہو،نگاہوں پہ تمہاری ۔ فیض

    سرآغاز شاید کبھی افشا ہو،نگاہوں پہ تمہاری ہر سادہ ورق، جس سخنِ کُشتہ سے خوں ہے شاید کبھی اُس گیت کا پرچم ہو سرافراز جو آمدِ صرصر کی تمنا میں نگوں ہے شاید کبھی اُس دل کی کوئی رگ تمہیں چُبھ جائے جو سنگِ سرِراہ کی مانند زبوں ہے
  14. فرخ منظور

    فیض دستِ تہِ سنگ آمدہ ۔ فیض احمد فیض

    دستِ تہِ سنگ آمدہ بیزار فضا ، درپئے آزارِ صبا ہے یوں ہے کہ ہر اک ہمدمِ دیرینہ خفا ہے ہاں بادہ کشو آیا ہے اب رنگ پہ موسم اب سیر کے قابل روشِ آب و ہوا ہے اُمڈی ہے ہر اک سمت سے الزام کی برسات چھائی ہوئی ہر وانگ ملامت کی گھٹا ہے وہ چیز بھری ہے کہ سلگتی ہے صراحی ہر کاسۂ مے زہرِ ہلاہل سے سوا ہے ہاں...
  15. فرخ منظور

    فارسی شاعری فرقی ننہد عاشق در کعبہ و بتخانہ (منظوم ترجمہ از فیض احمد فیض

    اقبال لاہوری کے کلام کا منظوم ترجمہ از فیض احمد فیض فرقی ننہد عاشق در کعبہ و بتخانہ این جلوت جانانہ آن خلوت جانانہ منظوم ترجمہ عاشق کے لیے یکساں کعبہ ہو کہ بت خانہ یہ جلوتِ جانانہ، وہ خلوتِ جانانہ از بزم جہان خوشتر از حور جنان خوشتر یک ھمدم فرزانہ وز بادہ دو پیمانہ منظوم ترجمہ بہتر ہے...
  16. فاتح

    ابن انشا فیض صاحب از ابنِ انشا ۔ بآواز ضیا محی الدین

    فیض صاحب از ابنِ انشا غفران چیچہ وطنی صاحب کہتے ہیں، بڑے لوگوں کے دوستوں اور ہم جلیسوں میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں، ایک وہ جو اس دوستی اور ہم جلیسی کا اشتہار دے کر خود ہی ناموری حاصل کرتے ہیں، دوسرے میری طرح وہ عجز کے پُتلے جو شہرت سے بھاگتے ہیں۔ فیض صاحب کے متعلق کچھ لکھتے ہوئے مجھے تامل ہوتا...
  17. فرخ منظور

    مرے دل مرے مسافر (کتاب) از فیض احمد فیض

    دلِ من مسافرِ من مرے دل، مرے مسافر ہوا پھر سے حکم صادر کہ وطن بدر ہوں ہم تم دیں گلی گلی صدائیں کریں رُخ نگر نگر کا کہ سراغ کوئی پائیں کسی یارِ نامہ بر کا ہر اک اجنبی سے پوچھیں جو پتا تھا اپنے گھر کا سرِ کوئے ناشنایاں ہمیں دن سے رات کرنا کبھی اِس سے بات کرنا کبھی اُس سے بات کرنا تمھیں کیا کہوں کہ...
  18. کاشفی

    افتخارِ فکر و فن (فیض احمد فیض کی یاد میں)- مومن خاں شوق

    افتخارِ فکر و فن (فیض احمد فیض کی یاد میں) مومن خاں شوق وہ رازدانِ علم و فن، ادب نواز شخصیت وہ افتخارِ فکر و فن روایتوں کا گل ستاں، شرافتوں کی انجمن اور اس کی زندگی تمام حوصلوں کا بانکپن ورق ورق حدیثِ گُل، کتابِ آرزو تمام لکھا کیا قلم قلم، وفا کی داستانِ غم نگر نگر پھرا کیا، شاعری...
  19. فرخ منظور

    تم ہی کہو کیا کرنا ہے ۔ فیض کی ایک نظم فرخ/سخنور کی آواز میں

    تم ہی کہو کیا کرنا ہے ۔ فیض کی ایک نظم فرخ/سخنور کی آواز میں
  20. فرخ منظور

    رقیب سے ۔ فیض احمد فیض کی نظم فرخ منظور/سخنور کی آواز میں

    رقیب سے ۔ فیض احمد فیض کی نظم فرخ منظور/سخنور کی آواز میں
Top