شام
اس طرح ہے کہ ہر اک پیڑ کوئی مندر ہے
کوئی اُجڑا ہوا، بےنور پرانا مندر
ڈھونڈتا ہے جو خرابی کے بہانے کب سے
چاک ہر بام، ہر اک در کا دمِ آخر ہے
آسماں کوئی پروہت ہے جو ہر بام تلے
جسم پر راکھ ملے، ماتھے پہ سیندور ملے
سرنگوں بیٹھا ہے چُپ چاپ نہ جانے کب سے
اس طرح ہے کہ پسِ پردہ کوئی ساحر ہے
جس نے...