فرخ منظور

  1. فرخ منظور

    شیفتہ پھر محّرک ستم شعاری ہے ۔ شیفتہ

    پھر محّرک ستم شعاری ہے پھر انہیں جستجو ہماری ہے پھر وہی داغ و دل سے صحبت گرم پھر وہی چشم و شعلہ باری ہے پھر وہی جوش و نالہ و فریاد پھر وہی شورِ آہ و زاری ہے پھر خیالِ نگاہِ کافر ہے پھر تمنائے زخم کاری ہے پھر وہاں طرزِ دلنوازی ہے پھر یہاں رسمِ جاں نثاری ہے پھر وہی بے قراریِ تسکیں پھر...
  2. فرخ منظور

    فیض اٹھ اُتاں نوں جٹّا ۔ فیض احمد فیض

    اٹھ اُتاں نوں جٹّا مردا کیوں جائیں بھولیا! تُوں جگ دا ان داتا تیری باندی دھرتی ماتا توں جگ دا پالن ہار تے مردا کیوں جائیں اٹھ اُتاں نوں جٹّا مردا کیوں جائیں جرنل، کرنل، صوبیدار ڈپٹی، ڈی سی، تھانیدار سارے تیرا دتّا کھاون توں جے نہ بیجیں، توں جے نہ گاہویں بھُکھّے، بھانے سب مر جاون ایہہ چاکر توں...
  3. فرخ منظور

    فیض گیت ۔ جلنے لگیں یادوں کی چتائیں ۔ فیض احمد فیض

    گیت جلنے لگیں یادوں کی چتائیں آؤ کوئی بَیت بنائیں جن کی رہ تکتے تکے جُگ بیتے چاہے وہ آئیں یا نہیں آئیں آنکھیں موند کے نِت پل دیکھیں آنکھوں میں اُن کی پرچھائیں اپنے دردوں کا مُکٹ پہن کر بے دردوں کے سامنے جائیں جب رونا آوے مسکائیں جب دل ٹوٹے دیپ جلائیں پریم کتھا کا انت نہ کوئی کتنی بار اسے دھرائیں...
  4. فرخ منظور

    نور جہاں تیری یاد ستاؤندی نیندر نہیں آؤندی ۔ نورجہاں

    تیری یاد ستاؤندی نیندر نہیں آؤندی (یہ وہی گیت ہے جس کا چربہ لیکن اچھا چربہ سجاد علی نے بھی کیا ہے) گلوکارہ: نورجہاں فلم: شہنشاہ (پاکستانی) موسیقار: ماسٹر عبداللہ راگ: مدھو کونس
  5. فرخ منظور

    نور جہاں دل نغموں سے بھر جاتا ہے ۔ نورجہاں (بہترین ریکارڈنگ)

    دل نغموں سے بھر جاتا ہے (بہترین ریکارڈنگ) گلوکارہ: نورجہاں فلم: پڑوسی (پاکستانی) موسیقار: وزیر افضل
  6. فرخ منظور

    تبسم وفا کی آخری منزل بھی آ رہی ہے قریب ۔ صوفی تبسّم

    وفا کی آخری منزل بھی آ رہی ہے قریب جو اس جگہ بھی نہ تُو مل سکے تو میرے نصیب فغانِ حق و صداقت کا مرحلہ ہے عجیب دبے تو بند و سلاسل اُٹھے تو دار و صلیب ترے خیال کا مسکن چمن چمن کا سفر مری وفا کا نشیمن فقط دیارِ حبیب نظر سے بچ کے ملے ہیں وہ بارہا مجھ سے ہزار بار ہوا ہے یہ دل نظر کا رقیب الجھ...
  7. فرخ منظور

    فیض غم بہ دل، شکر بہ لب، مست و غزل خواں چلیے ۔ فیض احمد فیض

    غم بہ دل، شکر بہ لب، مست و غزل خواں چلیے جب تلک ساتھ ترے عمرِ گریزاں چلیے رحمتِ حق سے جو اس سَمت کبھی راہ ملے سوئے جنّت بھی براہِ رہِ جاناں چلیے نذر مانگے جو گلستاں سے خداوندِ جہاں ساغرِ مے میں لیے خونِ بہاراں چلیے جب ستانے لگے بے رنگیِ دیوارِ جہاں نقش کرنے کوئی تصویرِ حسیناں چلیے کچھ...
  8. فرخ منظور

    تبسم صبحِ وطن ہے شامِ غریباں ترے بغیر ۔ صوفی تبسّم

    صبحِ وطن ہے شامِ غریباں ترے بغیر دنیا ہے کس قدر مری ویراں ترے بغیر وہ درد جس سے دہر میں آسودگی ملی وہ درد بن گیا غمِ دوراں ترے بغیر رونا پڑا ہے حوصلۂ دید پر مجھے دیکھی ہے میں نے صبحِ بہاراں ترے بغیر پہلے ہر ایک خوابِ پریشاں تھا زندگی اب زندگی ہے خوابِ پریشاں ترے بغیر...
  9. فرخ منظور

    فیض اب کے برس دستورِ ستم میں کیا کیا باب ایزاد ہوئے ۔ فیض احمد فیض

    اب کے برس دستورِستم میں کیا کیا باب ایزاد ہوئے جو قاتل تھے مقتول ہوئے، جو صید تھے اب صیّاد ہوئے پہلے بھی خزاں میں باغ اجڑے پر یوں نہیں جیسے اب کے برس سارے بوٹے پتہ پتہ روش روش برباد ہوئے پہلے بھی طوافِ شمعِ وفا تھی، رسم محبت والوں کی ہم تم سے پہلے بھی یہاں منصور ہوئے، فرہاد ہوئے اک گل کے...
  10. فرخ منظور

    فیض گاؤں کی سڑک ۔ فیض احمد فیض

    گاؤں کی سڑک یہ دیس مفلس و نادار کج کلاہوں کا یہ دیس بے زر و دینار بادشاہوں کا کہ جس کی خاک میں قدرت ہے کیمیائی کی یہ نائبانِ خداوندِ ارض کا مسکن یہ نیک پاک بزرگوں کی روح کا مدفن جہاں پہ چاند ستاروں نے جبّہ سائی کی نہ جانے کتنے زمانوں سے اس کا ہر رستہ مثالِ خانۂ بے خانماں تھا در بستہ خوشا...
  11. فرخ منظور

    تبسم جانے کس کی تھی خطا یاد نہیں ۔ صوفی تبسّم

    جانے کس کی تھی خطا یاد نہیں ہم ہوئے کس سے جدا یاد نہیں ایک شعلہ سا اُٹھا تھا دل میں جانے کس کی تھی صدا یاد نہیں ایک نغمہ سا سنا تھا میں نے کون تھا شعلہ نوا یاد نہیں روز دہراتے تھے افسانۂ دل کس طرح بھول گیا یاد نہیں اک فقط یاد ہے جانا اُن کا اور کچھ اس کے سوا یاد نہیں تو مری جانِ تمنّا...
  12. نعیم ملک

    کیا کوئی بتا سکتا ہے؟

    میں جاننا چاہتا ہوں کہ درج ذیل اشعار کس شاعر کے ہیں۔۔۔ ستم تو یہ ہے کی وہ بھی نہ بن سکا اپنا قبول ہم نے کیے جس کے غم خوشی کی طرح اسی لئے میرے گیتوں میں سوز ہوتا ہے کہ کھوکھلا ہوں میں اندر سے بانسری کی طرح رہنمائی فرمائیے
  13. فرخ منظور

    تبسم سکونِ قلب و شکیبِ نظر کی بات کرو ۔ صوفی تبسّم

    سکونِ قلب و شکیبِ نظر کی بات کرو گزر گئی ہے شبِ غم، سحر کی بات کرو دلوں کا ذکر ہی کیا ہے، ملیں، ملیں، نہ ملیں نظر ملاؤ، نظر سے نظر کی بات کرو شگفتہ ہو نہ سکے گی فضائے ارض و سما کسی کی جلوہ گہِ بام و در کی بات کرو حریمِ ناز کی خلوت میں دسترس ہے کسے نظارہ ہائے سرِ رہ گزر کی بات کرو بدل نہ...
  14. فرخ منظور

    فیض میرے ملنے والے ۔ فیض احمد فیض

    میرے ملنے والے وہ در کھلا میرے غمکدے کا وہ آ گئے میرے ملنے والے وہ آگئی شام، اپنی راہوں میں فرشِ افسردگی بچھانے وہ آگئی رات چاند تاروں کو اپنی آزردگی سنانے وہ صبح آئی دمکتے نشتر سے یاد کے زخم کو منانے وہ دوپہر آئی آستیں میں چھپائے شعلوں کے تازیانے یہ آئے سب میرے ملنے والے کہ جن سے دن رات واسطا...
  15. فرخ منظور

    شیفتہ شب وصل کی بھی چین سے کیوں کر بسر کریں ۔ نواب مصطفیٰ خان شیفتہ

    شب وصل کی بھی چین سے کیوں کر بسر کریں جب یوں نگاہبانئ مرغِ سحر کریں محفل میں اک نگاہ اگر وہ ادھر کریں سو سو اشارے غیر سے پھر رات بھر کریں طوفانِ نوح لانے سے اے چشم فائدہ؟ دو اشک بھی بہت ہیں، اگر کچھ اثر کریں آز و ہوس سے خلق ہوا ہے یہ نامراد دل پر نگاہ کیا ہے، وہ مجھ پر نظر کریں کچھ اب کے...
  16. فرخ منظور

    شیفتہ بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا ۔ نواب مصطفیٰ خان شیفتہ

    تقلیدِ عدو سے ہمیں ابرام نہ ہو گا ہم خاص نہیں اور کرم عام نہ ہو گا صیاد کا دل اس سے پگھلنا متعذر جو نالہ کہ آتش فگنِ دام نہ ہو گا جس سے ہے مجھے ربط وہ ہے کون، کہاں ہے الزام کے دینے سے تو الزام نہ ہو گا بے داد وہ اور اس پہ وفا یہ کوئی مجھ سا مجبور ہوا ہے، دلِ خود کام نہ ہو گا وہ غیر کے...
  17. فرخ منظور

    کوئی انیس کوئی آشنا نہیں رکھتے ۔ سلام از میر ببر علی انیس

    کوئی انیس کوئی آشنا نہیں رکھتے ۔ سلام از میر ببر علی انیس کوئی انیس کوئی آشنا نہیں رکھتے کسی کی آس بغیر از خدا نہیں‌ رکھتے نہ روئے بیٹوں‌ کے غم میں‌ حسین، واہ رے صبر یہ داغ، ہوش بشر کے بجا نہیں رکھتے کسی کو کیا ہو دلوں‌ کی شکستگی کی خبر کہ ٹوٹنے میں یہ شیشے صدا نہیں رکھتے ابو تراب...
  18. فرخ منظور

    سرفراز شاہد لبوں پہ آ کے قلفی ہو گئے اشعار سردی میں ۔ سرفراز شاہد

    لبوں پہ آ کے قلفی ہو گئے اشعار سردی میں غزل کہنا بھی اب تو ہو گیا دشوار سردی میں محلے بھر کے بچوں نے دھکیلا صبح دم اس کو مگر ہوتی نہیں اسٹارٹ اپنی کار سردی میں مئی اور جون کی گرمی میں جو دلبر کو لکھا تھا اسی خط کا جواب آیا ہے آخر کار سردی میں دوا دے دے کے کھانسی اور نزلے کی مریضوں کو معالج...
  19. فرخ منظور

    میر مطلق نہیں ادھر ہے اس دل ربا کی خواہش۔ میر تقی میر

    مطلق نہیں ادھر ہے اس دل ربا کی خواہش کیا جانیے کہ کیا ہے یارو خدا کی خواہش دیکھیں تو تیغ اس کی اب کس کے سر چڑھے ہے رکھتے ہیں یار جی میں اُس کی جفا کی خواہش لعلِ خموش اپنے دیکھو ہو آرسی میں پھر پوچھتے ہو ہنس کر مجھ بے نوا کی خواہش اقلیمِ حسن سے ہم دل پھیر لے چلے ہیں کیا کریے یاں نہیں ہے...
  20. فرخ منظور

    میر کیا کہیے کیا رکھے ہیں ہم تجھ سے یار خواہش ۔ میر تقی میر

    کیا کہیے کیا رکھے ہیں ہم تجھ سے یار خواہش یک جان و صد تمنّا، یک دل ہزار خواہش لے ہاتھ میں قفس ٹک، صیّاد چل چمن تک مدّت سے ہے ہمیں بھی سیرِ بہار خواہش نَے کچھ گنہ ہے دل کا نےَ جرمِ چشم اس میں رکھتی ہے ہم کو اتنا بے اختیار خواہش حالآنکہ عمر ساری مایوس گزری تس پر کیا کیا رکھیں ہیں اس کے...
Top