ghazal

  1. آصف شفیع

    کہ شہرت یار تک پہنچے- آصف شفیع

    چھوٹی بحر ہی میں ایک غزل ملاحظہ کیجیے۔ کہ شہرت یار تک پہنچے سو ہم اِس دار تک پہنچے سبھی طوفاں سے الجھے ہیں کوئی تو پار تک پہنچے! یہ ممکن ہے، مرا سایہ تری دیوار تک پہنچے یہ کچھ کم تو نہیں ہے، ہم کسی معیار تک پہنچے یہی تو ہے کمالِ فن ہنر اغیار تک پہنچے کہیں ایسا نہ ہو قصہ ترے انکار تک پہنچے ہو...
  2. عبد الرحمن

    سورج نہ نکلنے کا کچھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (نسیم سحر)

    سورج نہ نکلنے کا کچھ یہ بھی سبب ٹھہرا اس شہر کا ہر باسی دلدادہ شب ٹھہرا احباب تو سمجھوتا حالات سے کرلیں گے ایک میں ہی یہاں گویا آزاد طلب ٹھہرا جس شخص کے ہونے سے توقیر تھی بستی کی وہ شخص ہی بستی میں بے نام و نسب ٹھہرا پانی کا کوئی چشمہ کب پیاس بجھائے گا زہر اب کے ساغر کو ہونٹوں کی طلب ٹھہرا...
  3. نوید صادق

    خالد احمد غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے

    غزل وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے کہ دل کا پاسباں کھٹکا ہوا ہے وہ مصرع تھا کہ اِک گل رنگ چہرہ ابھی تک ذہن میں اٹکا ہوا ہے ہم اُن آنکھوں کے زخمائے ہوئے ہیں یہ ہاتھ ، اُس ہاتھ کا جھٹکا ہوا ہے یقینی ہے اَب اِس دل کی تباہی یہ قریہ ، راہ سے بھٹکا ہوا ہے گلوں کے قہقہے ہیں، چہچہے ہیں چمن میں اِک...
  4. امجد علی راجا

    لگتا ہے کہ تم ہو

    جاناں یہ مری آنکھ کا دھوکہ ہے کہ تم ہو دیکھوں میں جب آئینے کو لگتا ہے کہ تم ہو دامن نے تڑپ کر جسے سینے سے لگایا آنسو یہ مری آنکھ سے چھلکا ہے کہ تم ہو ہر وقت کڑی دھوپ میں رہتا ہے مرے ساتھ آنچل ہے، تری زلف کا سایہ ہے کہ تم ہو رہتا ہے مرے دل میں کوئی درد کی صورت حسرت ہے، یہ بے تاب تمنا ہے کہ...
  5. امجد علی راجا

    ہے کون کون اہل وفا دیکھتے رہو

    ہے کون کون اہلِ وفا دیکھتے رہو دیتا ہے کون کون دغا دیکھتے رہو پوچھا جو زندگی سے کہ کتنے ستم ہیں اور بس مسکرا کر اس نے کہا، دیکھتے رہو رکھا کسی نے بام پہ ٹوٹا ہوا چراغ اور ہے غضب کی تیز ہوا، دیکھتے رہو اٹکی ہوئی ہے جان مرے لب پہ چارہ گر شاید وہ آہی جائے ذرا دیکھتے رہو انجام ہے تباہی تکبر...
  6. امجد علی راجا

    ان کی عادت ہے شرارے مرے دل پر رکھنا

    ان کی عادت ہے شرارے مرے دل پر رکھنا خود ستم ڈھا کے مرا نام ستمگر رکھنا سرخ آنکھوں میں رہے اشک تری یادوں کے کتنا مشکل ہے شراروں میں سمندر رکھنا سیج پھولوں کی ہے گلشن ہے نہ خوشبو کوئی عشق صحرا ہے قدم سوچ سمجھ کر رکھنا پہلے تجدید وفا کا کوئی امکان تو تھا اب تو عادت سی ہے دن رات کھلا در رکھنا...
  7. امجد علی راجا

    غزل - سوچ لے

    بھیجا ہے ہم نے اس کو یہ پیغام، سوچ لے ہوتا برا ہے پیار کا انجام، سوچ لے آساں نہیں ہے راستہ الفت کا اجنبی آئے گی پیش گردشِ ایام، سوچ لے مجھ سے بڑھا رہا ہے مراسم، زہے نصیب میں ہوں مگر جہان میں بدنام، سوچ لے ساغر سے دل کی آگ بجھانے چلا ہے تُو پانی نہیں یہ آگ کا ہے جام، سوچ لے کرتا ہے حق کی...
  8. امجد علی راجا

    ہم لوگ اصولوں کی تجارت نہیں کرتے

    ظلمت کی کسی حال میں بیعت نہیں کرتے ہم صاحبِ ایمان ہیں، بدعت نہیں کرتے ہم خاک نشینوں کی بڑی پختہ نظر ہے دولت کی چمک دیکھ کےعزت نہیں کرتے گردن میں سدا رہتا ہے پھر طوقِ غلامی جو جھک کے تو رہتے ہیں، بغاوت نہیں کرتے مذہب سے تعلق نہ کوئی دین ہے ان کا وہ لوگ جو انساں سے محبت نہیں کرتے فطرت نے...
  9. امین عاصم

    گزرا آنکھوں سے مری وہ گلِ لالہ اکثر

    گزرا آنکھوں سے مری وہ گل ِ لالہ اکثر میں نے شعروں میں دیا جس کا حوالا اکثر میں نے جس خاک پہ پیر اپنے جمانے چاہے اس نے گیندوں کی طرح مجھ کو اچھالا اکثر موسمِ گل میں دریچے سے در آتیں کرنیں کھول دیتی ہیں مرے ذہن کا تالا اکثر چند باتوں کو خفی جان کے رکھا ورنہ جو بھی محسوس کیا شعر میں ڈھالا اکثر...
  10. نوید صادق

    غزل۔۔۔نواحِ شام کی اے سرد خو ہوائے فراغ ۔۔۔خالد علیم

    خالد علیم غزل نواحِ شام کی اے سرد خو ہوائے فراغ جلا رہا ہوں میں اپنے لہو سے دل کا چراغ اسیرِ حلقہء مہتاب رہنا چاہتا ہوں یہ رات ڈھونڈ نہ لائے مری سحر کا سراغ ستارے آنکھ کے منظر پہ کم ٹھہرتے ہیں ہمارے ہم سخنوں کا ہے آسماں پہ دماغ کچھ اور ڈالیے ہم تشنگاں کو ضبط کی خو درک نہ جائے...
  11. نوید صادق

    غزل ۔۔۔ حلقہء دل سے نکل‘ وقت کی فرہنگ میں کھل ۔۔۔ خالد علیم

    خالد علیم غزل حلقہء دل سے نکل‘ وقت کی فرہنگ میں کھل اے مرے خواب! کسی عکسِ صدا رنگ میں کھل اے مرے رہروِ جاں! کس نے کہا تھا تجھ کو آنکھ سے دل میں اُتر‘ درد کے آہنگ میں کھل اے مری خامشیِ کرب نما خود سے نکل تجھ کو کھلنا ہے تو دشمن کے دلِ تنگ میں کھل اے لہو ہوتی ہوئی موجِ غمِ ہجر...
  12. نوید صادق

    خالد احمد غزل ۔۔ اک اجاڑ بستی کا اک اداس جادہ تھا ۔۔خالد احمد

    خالد احمد غزل اک اجاڑ بستی کا اک اداس جادہ تھا اور بادیہ پیما ایک مستِ بادہ تھا حسنِ کم نگاہی پر عمر بھر نہ کھل پایا دل کی بند مٹھی میں ایک حرف سادہ تھا عمر بھر کے غم لے کے چشم نم اُمڈ آئے وجہ ِ گرم بازاری اک غلام زادہ تھا ہرمحل پہ سایہ تھا کچھ دراز پلکوں کا خواب خواب آنکھوں...
  13. نوید صادق

    خورشید رضوی اپنے باطن کے چمن زار کو رجعت کر جا۔۔۔خورشید رضوی

    غزل اپنے باطن کے چمن زار کو رجعت کر جا دیکھ اب بھی روشِ دہر سے وحشت کر جا اپنا چلتا ہوا بت چھوڑ زمانے کے لیے اور خود عرصہء ایام سے ہجرت کر جا مانتا جس کو نہ ہو دل وہ عمل خود پہ گزار جو فسانہ ہو اسے چھو کے حقیقت کر جا سر کٹایا نہیں جاتا ہے تو کٹ جاتا ہے بات اتنی ہے کہ اس کام میں...
  14. نوید صادق

    یہ تو صدیوں کے جہانوں کی کڑی ہوتی ہیں ۔۔۔ محشر بدایونی

    غزل یہ تو صدیوں کے جہانوں کی کڑی ہوتی ہیں بڑے انسانوں کی یادیں بھی بڑی ہوتی ہیں زندہ گھر ہوتے ہیں زندہ ہی لہو پر تعمیر یوں تو مقتل میں بھی دیواریں کھڑی ہوتی ہیں شیشہ گر کارگہِ شیشہ سے لاتے بھی ہیں کیا خالی ہاتھوں میں خراشیں ہی پڑی ہوتی ہیں جھولیاں الٹیں تو احوالِ گدایاں ہوا فاش...
  15. نوید صادق

    مجید امجد بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے ۔۔۔۔ مجید امجد

    غزل بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے خرید لوں میں یہ نقلی دوا، جو تو چاہے یہ زرد پنکھڑیاں، جن پر کہ حرف حرف ہوں میں ہوائے شام میں مہکیں ذرا، جو تو چاہے تجھے تو علم ہے کیوں میں نے اس طرح چاہا جو تو نے یوں نہیں چاہا، تو کیا، جو تو چاہے جب ایک سانس گھسے، ساتھ ایک نوٹ پسے نظامِ زر...
  16. نوید صادق

    جاری تھی ابھی دُعا ہماری ۔۔۔۔۔۔۔ شاہین عباس

    غزل جاری تھی ابھی دُعا ہماری اور ٹوٹ گئی صدا ہماری یاں راکھ سے بات چل رہی ہے تُو شعلگی پر نہ جا ہماری جھونکا تھا گریز کے نشے میں دیوار گرا گیا ہماری دُنیا میں سمٹ کے رہ گئے ہیں بس ! ہو چکی انتہا ہماری میں او ر الجھ گیا...
  17. نوید صادق

    ترے لیے کبھی وحشت گزیدہ ہم ہی نہ تھے ۔۔۔ خالد علیم

    غزل ترے لیے کبھی وحشت گزیدہ ہم ہی نہ تھے وہ دشت بھی تھا، گریباں دریدہ ہم ہی نہ تھے لُٹے پٹے ہوئے اُن راستوں سے آتے ہوئے یہ سب زمین تھی، آفت رسیدہ ہم ہی نہ تھے ہمارے ساتھ کِھلے، ہم پہ مسکرانے لگے تھے تم بھی ایک گلِ نودمیدہ، ہم ہی نہ تھے تم ایک خواب ہوئے اور بن گئے مہتاب فلک کی...
  18. نوید صادق

    ایک مضمون تو کیا‘ نُطق وبیاں تک لے جائیں ۔۔۔ خالد علیم

    غزل ایک مضمون تو کیا‘ نُطق وبیاں تک لے جائیں کاٹ کر اہلِ سخن میری زباں تک لے جائیں کبھی گزرا ہی نہ ہو جیسے گزرگاہ سے دل لوگ آئیں‘ مرے قدموں کے نشاں تک لے جائیں تجھ پہ کُھل جائے گا خوش خوابیِ جاں کا مفہوم آ تجھے رہ گزرِ دل زدَگاں تک لے جائیں ایک دریائے رواں آنکھ کے اُس پار بھی ہے...
  19. نوید صادق

    پہلے تو مٹی کا اور پانی کا اندازہ ہوا ۔۔۔۔ شاہین عباس

    غز ل پہلے تو مٹی کا اور پانی کا اندازہ ہوا پھر کہیں اپنی پریشانی کا اندازہ ہوا اے محبت تیرے دُکھ سے دوستی آساں نہ تھی تجھ سا ہو کر تیری ویرانی کا اندازہ ہوا عمر بھر ہم نے فنا کے تجربے خو د پر کئے عمر بھر میں عالمِ فانی کا اندازہ ہوا اک زمانے تک بدن بِن خواب بِن آداب تھے پھر...
  20. نوید صادق

    وجود کیا ہے عدم کیا ہے کچھ نہ تھا معلوم ۔۔صابر ظفر

    غزل وجود کیا ہے عدم کیا ہے کچھ نہ تھا معلوم میں رُوبرو تھا کسی کے ‘ تھا کون‘ کیا معلوم یہ کائنات ہے اُس کی تو پھر ہے اپنا کیا وہ ساتھ رہ کے بھی کیوں ہو علاحدہ معلوم کسی سے کچھ نہ کہوں اپنے آپ ہی میں رہوں یہ عشق ہی کا ہو سارا کیا دھرا معلوم اگر خیال میں تشکیک اور تضاد نہ ہو خدا...
Top