غضب شاعری

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: کب زیست منحرف تھی یوُں اپنے مدار سے:::::Shafiq Khalish

    غزل کب زیست منحرف تھی یوُں اپنے مدار سے وابستہ اِک اُمید نہ جانِ بہار سے بھاگ آئے دُور دیس ہم اپنے دِیار سے باقی نہ کچھ کسی پہ رہے اعتبار سے مطلق ہماری ذات پہ راغب ہی جو نہ ہوں! کیوں مانگتے ہیں ہم اُنھیں پروردگار سے خواہش ہماری کوئی بھی پُوری نہیں ہُوئی یہ تک کہ کاش مر بھی چُکیں ایک بار سے...
  2. طارق شاہ

    مجاز لکھنوی ::::::بس اِس تقصیر پر اپنے مقدّر میں ہے مرجانا :::::Majaz Lakhnawi

    (اسرارالحق مجازؔ) غزل بس اِس تقصیر پر اپنے مقدّر میں ہے مرجانا تبسّم کو تبسّم کیوں،نظر کو کیوں نظر جانا خِرد والوں سے حُسن و عِشق کی تنقید کیا ہوگی نہ افسونِ نِگہ سمجھا، نہ اندازِ نظر جانا مئے گُلفام بھی ہے، سازِ عشرت بھی ہے،ساقی بھی ! بہت مشکل ہے آشوبِ حقیقت سے گزر جانا غمِ دَوراں میں...
  3. طارق شاہ

    مجرُوح سُلطانپوری :::::: اہلِ طُوفاں! آؤ دِل والوں کا افسانہ کہیں :::::: Majrooh Sultanpuri

    غزل اہلِ طُوفاں! آؤ دِل والوں کا افسانہ کہیں موج کو گیسُو، بھنوَر کو چشمِ جانانہ کہیں دار پر چڑھ کر، لگا ئیں نعرۂ زُلفِ صَنم! سب، ہمیں باہوش سمجھیں چاہے دِیوانہ کہیں یارِ نکتہ داں کدھر ہے، پھر چلیں اُس کے حضوُر زندگی کو دِل کہیں اور دِل کو نذرانہ کہیں تھامیں اُس بُت کی کلائی اور کہیں اُس کو...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: خاموش و درگزر کی مری عادتوں کے بعد:::::Shafiq Khalish

    غزل خاموش و درگزر کی مری عادتوں کے بعد نادم تو وہ ر ہے تھے دِیے تہمتوں کے بعد پہچان کچھ نِکھر سی گئی شدّتوں کے بعد کندن ہُوئے ہیں غم سے جُڑی حدّتوں کے بعد دستک ہُوئی یہ کیسی درِ در گزر پہ آج شعلہ سا ایک لپکا بڑی مُدّتوں کے بعد حیراں ہمارے صبر پہ احباب تک ہُوئے راس آئے درد وغم ہمیں جب شدّتوں...
  5. طارق شاہ

    محشر بدایونی :::::چمن دہل گیا موسم پہ کچھ اثر بھی نہ تھا :::::Mehshar Badayuni

    غزل چمن دہل گیا موسم پہ کچھ اثر بھی نہ تھا کٹے وہ شاخ سے، جن کو شعورِ پر بھی نہ تھا نمودِ ضُو کو ہی، گر زندگی کہا جائے ! تو بے چراغ تو بستی میں ایک گھر بھی نہ تھا یہ قافلے تو یہیں منسلک ہُوئے ہم سے چلے تھے موج میں، تو ایک ہمسفر بھی نہ تھا سوادِ شہر سے ہم دشت میں بھی ہو آئے سلامتی کا...
  6. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: مقرر کُچھ نہ کُچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے:::::Hasrat Mohani

    غزل مقرّر کچھ نہ کچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے وہ بے پروا الٰہی مجھ پہ کیوں گرمِ نوازش ہے پے مشق ِتغافل آپ نے مخصُوص ٹھہرایا ہمیں یہ بات بھی مُنجملۂ اسبابِ نازش ہے مِٹا دے خود ہمیں گر شِکوۂ غم مِٹ نہیں سکتا جفائے یار سے یہ آخری اپنی گزارش ہے کہاں ممکن کسی کو باریابی اُن کی...
  7. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: اب کہاں زمانے میں دُوسرا جواب اُن کا :::::: Jigar Muradabaadi

    اب کہاں زمانے میں دُوسرا جواب اُن کا فصلِ حُسن ہے اُن کی، موسمِ شباب اُن کا اوج پر جمال اُن کا، جوش پر شباب اُن کا عہدِ ماہتاب اُن کا، دَورِ آفتاب اُن کا عرضِ شوق پر میری پہلے کُچھ عتاب اُن کا خاص اِک ادا کے ساتھ اُف وہ پِھر حجاب اُن کا رنگ و بُو کی دُنیا میں اب کہاں جواب اُن کا عِشق...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: پیدا ہوں حُسن ہی سے سب اجزائے زندگی ::::::Shafiq Khalish

    پیدا ہوں حُسن ہی سے سب اجزائے زندگی دھڑکیں دِلوں میں شوق و تمنائے زندگی مشکل ہی میں پڑی رہے ہر جائے زندگی جدوجہد میں ڈر ہے نہ کٹ جائے زندگی پیری میں حل ہو خاک کہ طاقت نہیں رہی! ٹھہرا نہ سہل مجھ پہ مُعمّائے زندگی فرطِ خوشی کا جن سے کہ احساس دِل کو ہو ایسے تمام چہرے ہیں گُلہائے زندگی وہ حُسن...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::فیصلہ کرلے اگر وہ پیش و پس ہوتا نہیں ::::::Shafiq Khalish

    غزل فیصلہ کرلے اگر وہ پیش و پس ہوتا نہیں اِلتجاؤں پر بھی میری ٹس سے مس ہوتا نہیں ہے گِلہ سب سےحضُور اُن کے کئے ہر عرض پر! کیوں مَیں دوزانوں مُقابل اِس برس ہوتا نہیں یا الٰہی اپنی رحمت سے دِل اُس کا پھیر دے لاکھ کوشش پر جو زیرِ دسترس ہوتا نہیں کوئی تو، اُن کے تکبّر پر کہے اُن سے ذرا ایسی...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: عِشق کی دُھول میں جو اَٹ جائے ::::::Shafiq Khalish

    عِشق کی دُھول میں جو اَٹ جائے دو جہاں میں وہ جیسے بٹ جائے ہو زباں کو بس ایک نام کا وِرد یوں کسی کو نہ کوئی رٹ جا ئے رات کب عافیت سے ٹلتی ہے مُضطرب دِن جو ہم سے کٹ جائے خوش خیالی کہَیں وہ ساتھ اپنا ابرِ اُمِّید اب تو چَھٹ جائے پائی مُدّت سے ہےنہ خیر و خبر ذہنِ مرکوُز کُچھ تو بٹ جائے تب...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: ہستی کو تیرے پیار نے بادل بنادِیا ::::::Shafiq Khalish

    ہستی کو تیرے پیار نے بادل بنادِیا نظروں میں لیکن اوروں کی پاگل بنادِیا اعزاز یہ ازل سے ہے تفوِیضِ وقت کہ ہر یومِ نَو کو گُذرا ہُوا کل بنادِیا اب تشنگی کا یُوں مجھے احساس تک نہ ہو دِل ہی تمھاری چاہ کا چھاگل بنادِیا جا حُسنِ پُرشباب پہ ٹھہرے وہیں نِگاہ ! نظروں کو شوقِ دِید نے ،آنچل بنادِیا...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: اب کی چلی وطن میں ہَوا کِس طرف کی ہے ::::::Shafiq Khalish

    اب کی چلی وطن میں ہَوا کِس طرف کی ہے پھیلی نویدِ صُبحِ جزا کِس طرف کی ہے ہو احتساب اگر تو بِلا امتیاز ہو! مغرب کی گر نہیں تو وَبا کِس طرف کی ہے محفِل عدُو کے گھر سی ہے غُربت کدہ پہ بھی ! نیّت ، اے جانِ بزم! بتا کِس طرف کی ہے احساس و عقل سے جو تِری بالا تر ہے تو "مٹّی اُڑا کے دیکھ ہَوا کِس...
  13. طارق شاہ

    صبا اکبر آبادی صبؔا اکبر آبادی :::::: کب تک نجات پائیں گے وہم و یقیں سے ہم:::::: Saba Akbarabadi

    غزل کب تک نجات پائیں گے وہم و یقیں سے ہم اُلجھے ہُوئے ہیں آج بھی دُنیا و دِیں سے ہم یُوں بیٹھتے ہیں بزم میں خلوت گزِیں سے ہم لے جائیں اپنے اشک بھی چُن کر زمِیں سے ہم ہر روز اُن کے نام کے سَو پُھول کِھلتے ہیں چُن کر قَفس میں لائے ہیں کلیاں کہیں سے ہم جب تک تمھارے قدموں کی آہٹ نہیں سُنیں...
  14. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: دُنیا کو تو حالات سے اُمّید بڑی تھی :::::: Parveen Shakir

    غزل دُنیا کو تو حالات سے اُمّید بڑی تھی پر چاہنے والوں کو جُدائی کی پڑی تھی کِس جانِ گُلِستاں سے یہ ملِنے کی گھڑی تھی خوشبوُ میں نہائی ہُوئی اِک شام کھڑی تھی میں اُس سے ملی تھی کہ خُود اپنے سے مِلی تھی وہ جیسے مِری ذات کی گُم گشتہ کڑی تھی یُوں دیکھنا اُس کو کہ کوئی اور نہ دیکھے ! انعام تو...
  15. طارق شاہ

    راجیندر منچندا ،بانؔی :::::: اِک گُلِ تر بھی شَرر سے نِکلا :::::: Rajinder Manchanda, Bani

    غزل اِک گُلِ تر بھی شَرر سے نِکلا بسکہ ہر کام ہُنر سے نِکلا میں تِرے بعد پھر اے گُم شدگی خیمۂ گردِ سفر سے نکِلا غم نِکلتا نہ کبھی سینے سے ! اِک محّبت کی نظر سے نِکلا اے صفِ ابرِ رَواں! تیرے بعد اِک گھنا سایہ شجر سے نِکلا راستے میں کوئی دِیوار بھی تھی وہ اِسی ڈر سے، نہ گھر سے نِکلا...
  16. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::::: رقم کریں گے تِرا نام اِنتسابوں میں :::::: Nasir Kazmi

    غزل رقم کریں گے تِرا نام اِنتسابوں میں کہ اِنتخابِ سُخن ہے یہ اِنتخابوں میں مِری بَھری ہُوئی آنکھوں کو چشمِ کم سے نہ دیکھ کہ آسمان مُقیّد ہیں، اِن حبابوں میں ہر آن دِل سے اُلجھتے ہیں دو جہان کے غم گِھرا ہے ایک کبُوتر کئی عقابوں میں ذرا سُنو تو سہی کان دھر کے نالۂ دِل یہ داستاں نہ ملے گی...
  17. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری :::::: یہ قول تِرا، یاد ہے اے ساقئ دَوراں :::::: Firaq Gorakhpuri

    غزل یہ قول تِرا، یاد ہے اے ساقئ دَوراں ! انگوُر کے اِک بِیج میں سو میکدے پنہاں انگڑائیاں صُبحوں کی سَرِ عارضِ تاباں وہ کروَٹیں شاموں کی سرِ کاکُلِ پیچاں اِن پُتلیوں میں جیسے ہرن مائلِ رَم ہوں وحشت بھری آنکھیں ہیں کہ اِک دشتِ غزالاں ہے دار و مدار اہلِ زمانہ کا تجھی پر تُو قطبِ جہاں، کعبہ...
  18. طارق شاہ

    مخدُوم مُحی الدِّین :::::یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیِے :::::: Makhdoom Mohiuddin

    غزل یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیِے جلو میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیِے چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دِل میں نظر میں رقصِ بہاراں کی صُبح و شام لیِے ہجومِ بادۂ و گُل میں ہجُومِ یاراں میں کسی نِگاہ نے جُھک کر مِرے سلام لیِے مہک مہک کے جگاتی رہی نسیمِ سَحر لبوں پہ یارِ مسیحا نفس کا نام لیِے...
  19. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ غفلت کرکے :::::: Hasrat Mohani

    غزل اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ، غفلت کرکے آزمایا جو اُنھیں ، ضبطِ محبّت کرکے دِل نے چھوڑا ہے، نہ چھوڑے تِرے مِلنے کا خیال بارہا دیکھ لِیا ، ہم نے ملامت کرکے دیکھنے آئے تھے وہ، اپنی محبّت کا اثر کہنے کو یہ کہ، آئے ہیں عیادت کرنے پستیِ حوصلۂ شوق کی اب ہے یہ صلاح بیٹھ رہیے غَمِ ہجراں پہ قناعت...
  20. طارق شاہ

    اختر انصاری :::::: سینہ خُوں سے بھرا ہُوا میرا ::::::Akhtar Ansari

    غزل سینہ خُوں سے بھرا ہُوا میرا اُف یہ بدمست مے کدہ میرا نا رسائی پہ ناز ہے جس کو ہائے وہ شوقِ نارَسا میرا عِشق کو مُنہ دِکھاؤں گا کیونکر ہجر میں رنگ اُڑ گیا میرا دلِ غم دِیدہ پر خُدا کی مار سینہ آہوں سے چِھل گیا میرا یاد کے تُند و تیز جھونکے سے آج ہر داغ جَل اُٹھا میرا یادِ ماضی عذاب...
Top