غضب شاعری

  1. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::::: یہ ستم اور کہ ہم پُھول کہیں خاروں کو :::::: Nasir Kazmi

    غزل یہ سِتَم اور ، کہ ہم پُھول کہیں خاروں کو اِس سے تو آگ ہی لگ جائے سمن زاروں کو ہے عبث فکرِ تلافی تجھے، اے جانِ وفا ! دُھن ہے اب اور ہی کُچھ ،تیرے طلبگاروں کو تنِ تنہا ہی گُذاری ہیں اندھیری راتیں ہم نے گبھراکے، پُکارا نہ کبھی تاروں کو ناگہاں پُھوٹ پڑےروشنیوں کے جھرنے ایک جھونکا ہی اُڑا...
  2. طارق شاہ

    فراز احمد فراؔز :::::جب سب کے دِلوں میں گھر کرے تُو ::::::Ahmad Faraz

    غزل جب سب کے دِلوں میں گھر کرے تُو پِھر کیوں ہَمَیں در بَدر کرے تُو یہ حال ہے شام سے تو اے دِل! مُشکِل ہے کہ اب سَحر کرے تُو آنکھوں میں نِشان تک نہ چھوڑے خوابوں کی طرح سفر کرے تُو اِتنا بھی گُریز اہلِ دِل سے کوئی نہ کرے، مگر کرے تُو خوشبُو ہو ، کہ نغمہ ہو، کہ تارا ہر ایک کو، نامہ بر...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::اِسم تبدیلی سے کیا ہوتا ہے::::::Shafiq Khalish

    غزل. اِسم تبدیلی سے کیا ہوتا ہے عیب کب اِس سے چھپا ہوتا ہے اچھے اوصاف ہوں سب پر ظاہر جُھوٹ بھی سب پہ کُھلا ہوتا ہے بات بے بات ہو تقرار جہاں جہل پہ جہل ڈٹا ہو تا ہے باز گشت اپنی سماعت پہ گراں دہنِ جاہل کا رَٹا ہوتا ہے وہ بھی کیا شخص ہے محِفل میں، خلؔش ! مَیں ہی قابل ، پہ ڈٹا ہوتا ہے...
  4. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::::: کیوں نہ سرسبز ہو ہماری غزل ::::: Nasir Kazmi

    غزل کیوں نہ سرسبز ہو ہماری غزل خُونِ دِل سے لِکھی ہے ساری غزل جتنی پیاری ہے تیری یاد مجھے! لب پہ آتی ہے ویسی پیاری غزل سالہا سال رنج کھینچے ہیں مَیں نے شیشے میں جب اُتاری غزل جب بھی غُربت میں دِل اُداس ہُوا مَیں تِرے ساتھ ہُوں، پُکاری غزل دَمِ تخلیق پچھلی راتوں کو یُوں بھی ہوتی ہے مجھ پہ...
  5. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::: جو بادشاہ، پُرسِشِ حالِ گدا کرے ::::::Josh Maleehabadi

    غزل جو بادشاہ، پُرسِشِ حالِ گدا کرے اُس پر کبھی زوال نہ آئے خُدا کرے حاصِل اگر ہو وحدَتِ نَوعِ بَشر کا عِلم تو پِھر عَدُوئے جاں سے بھی اِنساں وَفا کرے میرا بُرا جو چاہ رہا ہے، بہر نَفَس اللہ ہر لِحاظ سے، اُس کا بَھلا کرے ہم ساکنانِ کُوئے خرابات کی طرح یارب! کبھی فقِیہ بھی ترکِ رِیا کرے...
  6. طارق شاہ

    آس محمد محسن :::::مَیں ہُوں حیراں یہ سِلسِلہ کیا ہے ::::::Aas Mohammad Mohsin

    آس محمد محسن غزل مَیں ہُوں حیراں یہ سِلسِلہ کیا ہے آئنہ مجھ میں ڈُھونڈھتا کیا ہے خود سے بیتاب ہُوں نکلنے کو کوئی بتلائے راستہ کیا ہے میں حبابوں کو دیکھ کر سمجھا اِبتدا کیا ہے، اِنتہا کیا ہے میں ہُوں یکجا ،تو پھر مِرے اندر ایک مُدّت سے ٹُوٹتا کیا ہے خود ہی تنہائیوں میں چِلّاؤں خود ہی...
  7. طارق شاہ

    احمد مشتاق ::::::اُداس کر کے دَرِیچے نئے مکانوں کے:::::: Ahmed Mushtaq

    غزل اُداس کر کے دَرِیچے نئے مکانوں کے سِتارے ڈُوب گئے سبز آسمانوں کے گئی وہ شب، جو کبھی ختم ہی نہ ہوتی تھی ہوائیں لے گئیں اَوراق داستانوں کے ہر آن برق چمکتی ہے، دِل دھڑکتا ہے مِری قمیص پہ تِنکے ہیں آشیانوں کے تِرے سکُوت سے وہ راز بھی ہُوئے افشا کہ جِن کو کان ترستے تھے راز دانوں کے یہ بات...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: مُمکن ہے اِلتجا میں ہماری اثر نہ ہو :::::: Shafiq Khalish

    غزل. مُمکن ہے اِلتجا میں ہماری اثر نہ ہو ایسا نہیں کہ اُس کو ہماری خبر نہ ہو خاک ایسی زندگی پہ کہ جس میں وہ بُت، مِرے خواب و خیال میں بھی اگر جلوہ گر نہ ہو وہ حُسن ہے سوار کُچھ ایسا حواس پر! خود سے توکیا، اب اوروں سے ذکرِ دِگر نہ ہو ہو پیش رفت خاک، مُلاقات پر ہی جب! کھٹکا رہے یہ دِل میں...
  9. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی::::::کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا ::::::Nazeer Akbarabadi

    غزل کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا دِل پہ جو گُذرا تھا ، ہم نے آگے اُس کے کہہ دِیا باتوں باتوں میں جو ہم نے، دردِ دِل کا بھی کہا ! سُن کے بولا، تُو نے یہ کیا بکتے بکتے کہہ دِیا اب کہیں کیا اُس سے ہمدم ! دِل لگاتے وقت آہ تھا جو کُچھ کہنا، سو وہ تو ہم نے پہلے کہہ دِیا چاہ...
  10. طارق شاہ

    فیض احمد فیضؔ ::::::یہ رات اُس درد کا شجر ہے :::::: Faiz Ahmad Faiz

    مُلاقات یہ رات اُس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے عظیم تر ہے کہ اِس کی شاخوں میں لاکھ مشعل بَکف سِتاروں کے کارواں گھِر کے کھو گئے ہیں ہزار مہتاب اِس کے سائے میں اپنا سب نُور رَو گئے ہیں یہ رات اُس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے مگر اِسی رات کے شجر سے یہ چند لمحوں کے زرد...
  11. طارق شاہ

    ناصر کاظمی ::::::قِصّے ہیں خموشی میں نہاں اور طرح کے :::::: Nasir Kazmi

    غزل قِصّے ہیں خموشی میں نِہاں اور طرح کے ہوتے ہیں غَمِ دِل کے بَیاں اور طرح کے تھی اور ہی کُچھ بات، کہ تھا غم بھی گوارا حالات ہیں اب درپئے جاں اور طرح کے اے را ہروِ راہِ وفا ! دیکھ کے چلنا اِس راہ میں ہیں سنگِ گراں اور طرح کے کھٹکا ہے جُدائی کا ، نہ ملنے کی تمنّا دِل کو ہیں مِرے وہم و گُماں...
  12. طارق شاہ

    عبدلحلیم شرؔر :::::: کیا سہل سمجھے ہو کہِیں دھبّا چھٹا نہ ہو :::::: Abdul Halim Sharar

    غزل عبدالحلیم شرؔر کیا سہل سمجھے ہو کہِیں دھبّا چھٹا نہ ہو ظالم یہ میرا خُون ہے رنگِ حِنا نہ ہو یا رب! مجھے ہے داغِ تمنّا بہت عزِیز پہلوُ سے دِل جُدا ہو ،مگر یہ جُدا نہ ہو راہیں نکالتا ہے یہی سوز و ساز کی ! پہلوُ میں دِل نہ ہو ،تو کوئی حوصلہ نہ ہو تم اور وفا کرو، یہ نہ مانُوں گا میں کبھی...
  13. طارق شاہ

    بشیر بدر :::::اچھّا تمھارے شہر کا دستوُر ہو گیا :::::: Dr. Bashir Badr

    غزل اچھّا تمھارے شہر کا دستوُر ہو گیا جِس کو گلے لگا لِیا ، وہ دُور ہو گیا کاغذ میں دب کے مر گئے کیڑے کتاب کے دِیوانہ بے پڑھے لِکھے مشہوُر ہو گیا محلوں میں ہم نے کتنے سِتارے سجا دیئے لیکن زمِیں سے چاند بہت دُور ہو گیا تنہائیوں نے توڑ دی ہم دونوں کی انا! آئینہ بات کرنے پہ مجبوُر ہو گیا...
  14. طارق شاہ

    باؔقر زیدی ::::: خالقِ حُسنِ کائنات ہے وہ::::: Baquer Zaidi

    نظم اللہ جمیلُ و یحبُ الجمال (اللہ حَسِین ہے اور حُسن سے محبّت کرتا ہے) خالقِ حُسنِ کائنات ہے وہ خالقِ کُلِّ ممکنات ہے وہ خالقِ کائناتِ حُسن ہی حُسن اُس کی ذات و صِفات حُسن ہی حُسن حُسن سے مُنکشف نمودِ خُدا حُسن ہی حُسن ہے وجودِ خُدا سر بَسر حُسنِ نُورِ ذات ہے وہ صاحبِ مظہَرِ صِفات ہے وہ...
  15. طارق شاہ

    مجاز اسرارالحق مجاؔز لکھنوی ::::::پَرتَوِ ساغرِ صہبا کیا تھا ::::::Majaz Lakhnawi

    غزل پرتَوِ ساغرِ صہبا کیا تھا رات اِک حشر سا برپا کیا تھا کیوں جوانی کی مجھے یاد آئی میں نے اِک خواب سا دیکھا کیا تھا حُسن کی آنکھ بھی نمناک ہُوئی عِشق کو آپ نے سمجھا کیا تھا عِشق نے آنکھ جُھکا لی، ورنہ حُُسن اور حُسن کا پردا کیا تھا کیوں مجازؔ آپ نے ساغر توڑا آج یہ شہر میں چرچا...
  16. طارق شاہ

    اعجاز رحمانی ::::: راہ دُشوار جس قدر ہوگی::::: Ejaz Rehmani

    غزل راہ دُشوار جس قدر ہوگی جُستُجو اور مُعتبر ہوگی آدمی آدمی پہ ہنستا ہے اور کیا ذِلَّتِ بشر ہوگی پتّھروں پر بھی حرف آئے گا جب کوئی شاخ بے ثمر ہوگی جاگ کر بھی نہ لوگ جاگیں گے زندگی خواب میں بسر ہوگی حُسن بڑھ جائےگا تکلّم کا جس قدر بات مُختصر ہوگی اعجاز رحمانی
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: بے اعتناعی کی بڑھتی ہُوئی سی یہ تابی :::::: Shafiq Khalish

    غزل بے اعتناعی کی بڑھتی ہُوئی سی یہ تابی کہیں نہ جھونک دے ہم کو بجنگِ اعصابی گئی نظر سے نہ رُخ کی تِری وہ مہتابی لیے ہُوں وصل کی دِل میں وہ اب بھی بیتابی مَیں پُھول بن کے اگر بُت سے اِک لِپٹ بھی گیا زیادہ دِن تو میّسر رہی نہ شادابی مِری نمُود و نمائش ہے خاک ہی سے ، مگر سکُھا کے خاک...
  18. طارق شاہ

    ناصر کاظمی : ::::: پردے میں ہر آواز کے شامِل تو وہی ہے ::::::Nasir Kazmi

    غزل پردے میں ہر آواز کے شامِل تو وہی ہے ہم لا کھ بدل جائیں، مگر دِل تو وہی ہے موضوعِ سُخن ہے وہی افسانۂ شِیرِیں ! محِفل ہو کوئی، رَونَقِ محِفل تو وہی ہے محسُوس جو ہوتا ہے، دِکھائی نہیں دیتا دِل اور نظر میں حدِ فاصِل تو وہی ہے ہر چند تِرے لُطف سے محرُوم نہیں ہم لیکن دلِ بیتاب کی مُشکل تو وہی...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: نہیں کہ پیار و محبّت میں کاربند نہیں ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل نہیں کہ پیار ، محبّت میں کاربند نہیں بس اُس کی باتوں میں پہلے جو تھی وہ قند نہیں نظر میں میری ہو خاطر سے کیوں گزند نہیں خیال و فکر تک اُس کے ذرا بُلند نہیں کب اپنے خواب و تمنّا میں کامیاب رہے ہم ایک وہ جو کسی مد میں بہرہ مند نہیں تمام زیور و پازیب ہم دِلا تو چکے! ملال پِھر بھی ،کہ...
  20. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: نشہ ہے، جہل ہے، شر ہے، اِجارہ داری ہے::::: Mehshar Badayuni

    غزل نشہ ہے، جہل ہے، شر ہے، اِجارہ داری ہے ہماری جنگ، کئی مورچوں پہ جاری ہے سَمیٹ رکّھا ہے جس نے تعیش دُنیا کے سُکونِ دِل کا تو ، وہ شخص بھی بِھکاری ہے یہ پُوچھنے کا تو حق ہے سب اہلِ خِدمت کو! ہمارے دُکھ ہیں، خوشی کیوں نہیں ہماری ہے اُس اِنتظار کا اب موت تو نہیں ہے جواز جس اِنتظار میں، اِک...
Top