غزلیات

  1. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر دل حزیں کو تری یاد سے بچا نہ سکے

    دلِ حزیں کو تری یاد سے بچا نہ سکے ہزار بار بُھلایا ، مگر بُھلا نہ سکے بُجھے بُجھے سے رہے دل میں ، جگمگا نہ سکے ہمارے داغہاے تمنا ، فروغ پا نہ سکے زبانِ اشک سے حالِ دل اُن کو کہنا تھا ہم اُن کے سامنے آنسو مگر بہا نہ سکے نکل سکی نہ ملاقات کی کوئی صورت ہمیں بلا نہ سکے اور خود...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ زعمِ عہدِ سلف میں رکھا ہوا ۔ محمد احمدؔ

    غزل زعمِ عہدِ سلف میں رکھا ہوا خاکزادہ ، خذف میں رکھا ہوا سُونی سُونی ہے سوزنِ مژگاں ہے نگینہ صدف میں رکھا ہوا منزلیں مل گئیں تو ہوگا کیا ؟ ایسا کیا ہے ہدف میں رکھا ہوا تھے وہاں سب بہ امرِ مجبوری میں بھی تھا ایک صف میں رکھا ہوا یہ ترا سنگِ در ، یہ دروازہ اور ہُوں اِک طرف، میں رکھا ہوا پھول...
  3. محمداحمد

    غزل ۔۔۔آ گیا تھا وہ خوش خصال پسند ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل آ گیا تھا وہ خوش خصال پسند تھی ہماری بھی کیا کمال پسند حیف ! بد صورتی رویّوں کی ہائے دل تھا مرا جمال پسند کیوں بنایا تھا ٹِھیکرا دل کو کیوں کیا ساغرِ سفال پسند ٹھیک ہے میں نہیں پسند اُنہیں لیکن اس درجہ پائمال پسند سچ نہ کہیے کہ سچ ہے صبر طلب لوگ ہوتے ہیں اشتعال پسند ہاں مجھے آج بھی...
  4. سردار محمد نعیم

    دنیا کو میں خواب دے رہا ہوں

    دنیا کو میں خواب دے رہا ہوں اور وہ بھی بے حساب دے رہا ہوں اب کوئی تو زندگی سے پوچھے میں کس کا حساب دے رہا ہوں کس کس کا جواب دوں میں آخر لو ایک جواب دے رہا ہوں انسان نظر میں اب کہاں ہے میں خود کو سراب دے رہا ہوں کانٹے ہی دیے تھے جس نے مجھ کو میں اُس کو گلاب دے رہا ہوں ہر باب ہی روشنی...
  5. سردار محمد نعیم

    قابل اجمیری تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے

    تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے جگر میں پھول کھلیں آنکھ شبنمی ہو جائے اجل بھی اس کی بلندی کو چھو نہیں سکتی وہ زندگی جسے احساس زندگی ہو جائے یہی ہے دل کی ہلاکت یہی ہے عشق کی موت نگاہ دوست پہ اظہار بیکسی ہو جائے زمانہ دوست ہے کس کس کو یاد رکھوگے خدا کرے کہ تمہیں مجھ سے دشمنی ہو جائے...
  6. محمداحمد

    غزل ۔ ہم نے پہلے دیکھ رکھے ہیں یہ تیرے سبز باغ ۔ محمد احمدؔ

    غزل عادتاً دیکھو تو دیکھو ہر سویرے سبز باغ بقعہء اُمید میں ڈالیں نہ ڈیرے سبز باغ اے مرے ہمدم اُلجھتا کیوں ہے تو مجھ سے بھلا مختلف ہیں بس ذرا سے تیرے میرے سبز باغ ہاتھ نیچے کرفسوں گر، مت ہمیں پاگل بنا ہم نے پہلے دیکھ رکھے ہیں یہ تیرے سبز باغ میں بھی ہوں محوِ تغافل، تو بھی ہے غفلت گزیں میرے...
  7. محمداحمد

    ہم یوں تمہارے پاؤں پہ اے جانِ جاں گرے ۔۔۔قیس فریدی

    غزل ہم یوں تمہارے پاؤں پہ اے جانِ جاں گرے جیسے کسی غریب کا خستہ مکاں گرے مانا کہ اے ہوا تُو نہیں گن سکی مگر دیکھا تو ہوگا پات کہاں سے کہاں گرے پہلے ہی زخم زخم ہے دھرتی کا انگ انگ پھر کیا ضرور ہے کہ یہاں آسماں گرے یُوں صحنِ تیرگی میں پڑی چاند کی کرن جیسے خموش جھیل میں سنگِ گراں گرے ہم قیسؔ ،...
  8. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ ہجر ہجرت سے سوا ہو گیا گھر آتے ہی ۔ لیاقت علی عاصمؔ

    غزل ہجر ہجرت سے سوا ہو گیا گھر آتے ہی میں تو خود سے بھی جُدا ہو گیا گھر آتے ہی ایسے سوئے ہیں کہ مرتا بھی نہ ہوگا کوئی جاگتے رہنا بلا ہو گیا گھر آتے ہی میں گنہگارِ سفر تھا مجھے کیا نیند آتی میں تو مصروفِ دعا ہو گیا گھر آتے ہی میں نے سوچا تھا کہ گھر جا کے منالوں گا اسے دل تو کچھ اور خفا ہو...
  9. محمداحمد

    غزل ۔ زندگانی کا بنا لیجے چلن حُسنِ سُلُوک ۔ محمد احمدؔ

    ایک پرانی غزل اہلِ محفل کی نذر: غزل زندگانی کا بنا لیجے چلن حُسنِ سُلُوک لوگ جیسے بھی ہوں رکھیے حسنِ ظن، حُسنِ سُلُوک سعیِ پیہم ہو کہ ہر دن زندگی کا خوب ہو ہر عمل حسنِ عمل ہو ہر جتن حُسنِ سُلُوک رہبرو! فتنہ گرو! غارت گرانِ دیں سُنو الحذر! اب چاہتا ہے یہ وطن، حُسنِ سُلُوک دھوپ ہے تو کیسا...
  10. محمداحمد

    غزل ۔ یہ میں کیسے نگر میں آ گیا ہوں۔ محمد یعقوب آسیؔ

    غزل یہ میں کیسے نگر میں آ گیا ہوں کہ خود کو اجنبی سا لگ رہا ہوں یہ تنہائی ہے کیوں میرا مقدر یہ تنہائی میں اکثر سوچتا ہوں سرِ دشتِ تخیل یہ خموشی میں اپنی ہی صدا سے ڈر گیا ہوں تمہاری ذات سے نسبت جو ٹھہری سو خود کو معتبر لگنے لگا ہوں کھٹکتا ہوں انہیں، تو کیا عجب ہے تمہارے ساتھ جو بیٹھا ہوا...
  11. محمداحمد

    غزل ۔ تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے ۔ صباؔ افغانی

    غزل تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے کاش یہ بھی ہو کہ مجھ میں تُو نظر آنے لگے اِبتدا یہ تھی کہ دیکھی تھی خوشی کی اک جھلک انتہا یہ ہے کہ غم ہر سُو نظر آنے لگے بے قراری بڑھتے بڑھتے دل کی فطرت بن گئی شاید اَب تَسکین کا پہلو نظر آنے لگے ختم کردے اے صباؔ اب شامِ غم کی داستاں دیکھ اُن آنکھوں...
  12. محمداحمد

    افتخار عارف کوئی مژدہ نہ بشارت نہ دعا چاہتی ہے

    غزل کوئی مژدہ نہ بشارت نہ دعا چاہتی ہے روز اک تازہ خبر خلق خدا چاہتی ہے موج خوں سر سے گزرنی تھی سو وہ بھی گزری اور کیا کوچۂ قاتل کی ہوا چاہتی ہے شہر بے مہر میں لب بستہ غلاموں کی قطار نئے آئین اسیری کی بنا چاہتی ہے کوئی بولے کے نہ بولے قدم اٹھیں نہ اٹھیں وہ جو اک دل میں ہے دیوار اٹھا چاہتی...
  13. محمداحمد

    الل ٹپ غزل ۔۔۔ از ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل آنکھوں میں نمی ، ہونٹوں پہ مسکان الل ٹپ کرتا ہے سبھی حرکتیں انسان الل ٹپ آتے ہیں مجھے دیکھ، اُسے یاد قواعد سب کو ہی جگہ دیتا ہے دربان الل ٹپ یاں مرتی رہی بھوک سے مخلوق مسلسل اور واں ہیں بھرے نیلم و مرجان الل ٹپ اِک اس ہی غزل پہ نہیں موقوف یہ حرکت! لکھا ہے یونہی اُن نے یہ دیوان...
  14. راحیل فاروق

    زار از راحیلؔ فاروق

    اردو شاعری کی ایک کتاب جس پر شاعر کو نہ فخر ہے نہ شرمندگی۔ شرمندگی اس لیے نہیں کہ مصنف نے اس کتاب میں شاید ایک بھی جھوٹ نہیں بولا اور فخر یوں نہیں کہ یہ سچائیاں کسی کے کام کی ثابت نہ ہو سکیں۔ زار کی تقریباً تمام غزلیات شاعر کے اس دورِ حیات سے یادگار ہیں جس پر قنوطیت، کلبیت اور لامذہبیت کے...
  15. راحیل فاروق

    یہ میرے خواب ہیں، یہ میں ہوں، یہ رہا مرا دل - محمد احمدؔ

    مجھی سے کرتا نہ تھا کوئی مشورہ مرا دل سراب و خواب کے صحرا میں جل بجھا مرا دل نہ دیکھے طور طریقے، نہ عادتیں دیکھیں کسی کی شکل پہ اک روز مر مٹا مرا دل وفا تو خیر ہوئی اس جہان میں عنقا جو وہ ملے تو یہ پوچھوں کہ کیا ہوا مرا دل؟ مآلِ دیدہ وری پوچھتے ہو، دیکھ لو خود بجھی ہوئی مری آنکھیں، بجھا ہوا...
  16. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ وہ تشنگی کا دشت جب سراب رکھ کے سو گیا ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل وہ تشنگی کا دشت جب سراب رکھ کے سو گیا تو میں بھی اپنی پیاس پر سحاب رکھ کے سو گیا میں تشنہ تھا سو خواب میں سراب دیکھتا رہا جو تھک گیا تو سر تلے حباب رکھ کے سو گیا فسانہ پڑھتے پڑھتے اپنے آپ سے اُلجھ گیا عجیب کشمکش تھی میں کتاب رکھ کے سو گیا جو میرے گرد و پیش میں عجیب وحشتیں رہیں میں اپنی...
  17. محمداحمد

    غزل ۔ اب کس سے کہیں کہ کیا ہوا تھا ۔ محمد احمدؔ

    غزل اب کس سے کہیں کہ کیا ہوا تھا اِک حشر یہاں بپا رہا تھا دستار ، کہ پاؤں میں پڑی تھی سردار کسی پہ ہنس رہا تھا وہ شام گزر گئی تھی آ کے رنجور اُداس میں کھڑا تھا دہلیز جکڑ رہی تھی پاؤں پندار مگر اَڑا ہوا تھا صد شکر گھڑا ہوا تھا قصّہ کم بخت! یقین آ گیا تھا اِک بار ہی آزما تو لیتے در...
  18. محمداحمد

    غزل ۔ بجھے اگر بدن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں ۔ محمد احمدؔ

    غزل بجھے اگر بدن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں جلا لیے سخن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں چمن خزاں خزاں ہو جب، بجھا بجھا ہوا ہو دل کریں بھی کیا چمن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں شبِ فراق پر ہوا، شبِ وصال کا گماں مہک اُٹھے ملن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں اُداسیوں کے حبس میں جو تیری یاد آگئی تو جل اُٹھے پوَن کے...
  19. راحیل فاروق

    تجھے دیکھا، غزل نئی لکھی

    تجھے دیکھا، غزل نئی لکھی ایک پڑھ لی تو دوسری لکھی حسن کو جانتا بھی تھا، جس نے میری قسمت میں عاشقی لکھی؟ دل پہ تھا قرض تیرے ہونٹوں کا ہم نے جو بات بھی سنی، لکھی تو نے پھر سے بدل دیے کردار؟ یا کہانی ہی دوسری لکھی؟ نقشِ عالم برا بھلا کھینچا لوحِ محفوظ پائے کی لکھی دلِ ناداں کو باندھ رکھ راحیلؔ...
  20. محمداحمد

    غزل ۔ اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے ۔ محمد احمدؔ

    غزل اس طرح بیٹھے ہو کیوں بیزار سے بھر گیا دل راحتِ دیدار سے؟ اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے گِر پڑا ہوں جیسے میں کُہسار سے در کُھلا تو میری ہی جانب کُھلا سر پٹختا رہ گیا دیوار سے ایک دن خاموش ہو کر دیکھیے لُطف گر اُٹھنے لگے تکرار سے دیکھ لو یہ زرد آنکھیں، خشک ہونٹ پوچھتے ہو حال کیا بیمار سے...
Top