غزلیات

  1. راحیل فاروق

    دنیا میں مل گئے ہو تو جنت میں جائیں کیا؟

    فرمائیں تم سے عشق تو نیکی کمائیں کیا؟ دنیا میں مل گئے ہو تو جنت میں جائیں کیا؟ ہو جب زمانہ حسن کا، ایمان سے کہو عاشق مزاج لوگ زمانے سے پائیں کیا؟ فرقت کے روز و شب کی کہانی نہ چھیڑیے یہ لازوال دکھ ہے، سنیں کیا؟ سنائیں کیا؟ اچھی ہوئی بری ہوئی، ہونی تو ہو گئی اب کیا کریں؟ خدا کو کٹہرے میں لائیں...
  2. راحیل فاروق

    آپ بھی اللہ اللہ کرتے، ہم بھی لیلیٰ لیلیٰ کرتے

    بڑ تو ہانکیں گے دیوانے، ایسا کرتے!ً ویسا کرتے! حسن کی بھیک پہ پلنے والے عشق نہ کرتے تو کیا کرتے؟ میرا زور بھی میرے رب پر، تیرا زور بھی میرے رب پر میری مسجد ڈھانے والے! اپنا قبلہ سیدھا کرتے ہم نے آپ کو کب روکا تھا؟ آپ نے روکا، ظلم کمایا آپ بھی اللہ اللہ کرتے، ہم بھی لیلیٰ لیلیٰ کرتے ایک نظر کی...
  3. راحیل فاروق

    میں ہوں وہ آنکھ جسے خونِ جگر لے ڈوبے

    میں ہوں وہ آنکھ جسے خونِ جگر لے ڈوبے میں وہ نالہ ہوں جسے اس کا اثر لے ڈوبے میں ہوں وہ رات ستارے جسے گہرا کر دیں میں ہوں وہ بزم جسے رقصِ شرر لے ڈوبے وہ مئےِ تند ہوں میں جس سے جگر چِر جائے میں وہ دریا ہوں جو اپنا ہی گہر لے ڈوبے وہ صنم میں نے تراشے کہ خدا چونک اٹھے میں وہ آزر ہوں جسے مشقِ ہنر لے...
  4. راحیل فاروق

    کہیں سنیں گے تو بھیدی بھی گھر کے نکلیں گے!

    کسے خبر تھی یہ تیور ہنر کے نکلیں گے ہمی پہ قرض ہمارے جگر کے نکلیں گے مچل رہے ہیں جو ارمان ایک مدت سے ستم ظریف گنہگار کر کے نکلیں گے گراں ہے نرخ بہت نعرۂ انالحق کا گلی گلی سے خریدار سر کے نکلیں گے اصولِ عشق میں گویا یہ بات شامل ہے اِدھر سے ہو کے دَلِدّر اُدھر کے نکلیں گے غبارِ خاطر و گردِ...
  5. محمداحمد

    غزل ۔ بجھ گیا رات وہ ستارہ بھی ۔ اجمل سراج

    غزل بجھ گیا رات وہ ستارہ بھی حال اچھا نہیں ہمارا بھی زندگی ہے تو جی رہے ہیں ہم زندگی ہے تو ہے خسارہ بھی یہ جو ہم کھوئے کھوئے رہتے ہیں اس میں کچھ دخل ہے تمھارا بھی ڈھونڈنا آپ کو ہر اک شے میں دیکھنا وسعت نظارہ بھی ڈوبنا ذات کے سمندر میں یہ ہے طوفان بھی کنارہ بھی اب مجھے نیند ہی نہیں آتی...
  6. محمداحمد

    غزل ۔ جا کے پچھتائیں گے، نہ جا کے بھی پچھتائیے گا ۔ محمد احمدؔ

    غزل جا کے پچھتائیں گے، نہ جا کے بھی پچھتائیے گا آپ جاتے ہیں وہاں، اچھا! چلے جائیے گا میں کئی دن ہوئے خود سے ہی جھگڑ بیٹھا ہوں آپ فرصت سے کسی دن مجھے سمجھائیے گا میں خیالوں میں بھٹک جاتا ہوں بیٹھے بیٹھے بھیج آہٹ کا سندیسہ مجھے بلوائیے گا میں نے ظلمت میں گزارے ہیں کئی قرن سو آپ روشنی سے جو میں...
  7. محمداحمد

    غزل ۔ سڑکوں پر اِک سیلِ بلا تھا لوگوں کا ۔ محمد احمدؔ

    -غزل- سڑکوں پر اِک سیلِ بلا تھا لوگوں کا میں تنہا تھا، اِس میں کیا تھا لوگوں کا دنیا تھی بے فیض رِفاقت کی بستی جیون کیا تھا ،اِک صحرا تھا لوگوں کا سود و زیاں کے مشکیزے پر لڑتے تھے دل کا دریا سوکھ گیا تھا لوگوں کا میں پہنچا تو میرا نام فضا میں تھا ہنستے ہنستے رنگ اُڑا تھا لوگوں کا نفرت کی...
  8. محمداحمد

    غزل ۔ اک عجب ہی سلسلہ تھا،میں نہ تھا ۔ محمد احمدؔ

    غزل اک عجب ہی سلسلہ تھا، میں نہ تھا مجھ میں کوئی رہ رہا تھا ، میں نہ تھا میں کسی کا عکس ہوں مجھ پر کُھلا آئینے کا آئینہ تھا ، میں نہ تھا میں تمھارا مسئلہ ہرگز نہ تھا یہ تمھارا مسئلہ تھا، میں نہ تھا پھر کُھلا میں دونوں کے مابین ہوں اِک ذرا سا فاصلہ تھا ، میں نہ تھا ایک زینے پر قدم جیسے...
  9. محمداحمد

    غزل ۔ برتے کچھ امتیاز تو انسان کم سے کم ۔ سید ضیاءالدین نعیم

    غزل بَرتے کچھ امتیاز تو انسان کم سے کم ہو اپنے دوستوں کی تو پہچان کم سے کم اہل ِ غرَض کسی کے ہوۓ ہیں جو ہوں مرے ؟ اِتنا تو سوچ ، اے دل ِ نادان کم سے کم ہوگا یہی بہت سے بہت ، جاں سے جایٔیں گے رہ جا ۓ گی وفا کی مگر آن کم سے کم چلیٔے ، معاملہ یہ کسی سمت تو ہوا کم تو ہوا یہ روز کا خلجان کم سے...
  10. محمداحمد

    غزل - سخن میں حسن کی خوشبو اتار، پھول بنا ۔ ممتاز گورمانی

    غزل سخن میں حسن کی خوشبو اتار، پھول بنا ہنر گنوا نہ مرے دستکار، پھول بنا . نجانے کب ہو تری حاضری وہاں اے دوست یہاں شمار نہ کر بے شمار، پھول بنا فقط جبیں پہ ریاکاریوں کے پھول نہ کاڑھ زمینِ دل پہ تہجد گزار، پھول بنا میں اس کی سنتا نہیں تھا، سو خالی ہاتھ آیا وہ مجھ سے کہتا رہا بار بار، پھول بنا...
  11. محمداحمد

    احمد ندیم قاسمی غزل ۔ دیارِ عشق کا یہ حادثہ عجیب سا تھا ۔ احمد ندیم قاسمی

    غزل دیارِ عشق کا یہ حادثہ عجیب سا تھا رُخِ رقیب پہ بھی پرتوِ حبیب سا تھا فراق زخم سہی، کم نہ تھی جراحتِ وصل معانقہ مرے محبوب کا، صلیب سا تھا ترے جمال کی سرحد سے کبریا کا مقام بہت قریب تو کیا تھا، مگر قریب سا تھا سنی ہے میں نے صدائے شکستِ نکہت و رنگ خزاں کی راہ میں ہر پھول ، عندلیب سا تھا...
  12. محمداحمد

    غزل ۔ لہلہاتی ہوئی شاداب زمیں چاہتے ہیں ۔ ممتاز گورمانی

    غزل لہلہاتی ہوئی شاداب زمیں چاہتے ہیں اور کیا تجھ سے ترے خاک نشیں چاہتے ہیں ہم کو منظور نہیں پھر سے بچھڑنے کا عذاب اس لیے تجھ سے ملاقات نہیں چاہتے ہیں کب تلک در پہ کھڑے رہنا ہے، اُن سے پوچھو کیا وہ محشر کا تماشہ بھی یہیں چاہتے ہیں وہ جو کھڑکی میں اُسی طرح جلاتے ہیں چراغ اس کا مطلب ہے ہمیں...
  13. محمداحمد

    غزل ۔ سبھی کے سامنے آنکھوں کو چار کرتا ہوا ۔ ممتاز گورمانی

    غزل سبھی کے سامنے آنکھوں کو چار کرتا ہوا گزر گیا میں زمانے پہ وار کرتا ہوا خزاں رسیدہ بدن، جس کا منتظر تھا وہ شخص کبھی نہ آیا خزاں کو بہار کرتا ہوا یہ واقعہ بھی عجب ہے، میں ہنس پڑا خود پر گئے دنوں کی اذیت شمار کرتا ہوا نجانے کس کی جدائی میں جل رہا تھا چاند سمندروں کا بھرم تار تار کرتا ہوا...
  14. محمداحمد

    غزل ۔ کہیں پنگھٹوں کی ڈگر نہیں، کہیں آنچلوں کا نگر نہیں ۔ بشیر بدر

    غزل کہیں پنگھٹوں کی ڈگر نہیں، کہیں آنچلوں کا نگر نہیں یہ پہاڑ دھوپ کے پیڑ میں کہیں سایہ دار شجر نہیں مجھے ایسی بات بتائیے جو کوئی سنے تو نئی لگے کوئی شخص بھوک سے مرگیا یہ خبر تو کوئی خبر نہیں تیرے نام سے میری راہ میں کوئی دکھ کے پھول بچھا گیا میں تیری زمین کا خواب ہوں مجھے آسمان کا ڈر نہیں...
  15. محمداحمد

    غزل ۔ پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے ۔ ہستی

    غزل پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے نئے پرندوں کو اُڑنے میں وقت تو لگتا ہے جسم کی بات نہیں تھی اُن کے دل تک جانا تھا لمبی دوری طے کرنے میں وقت تو لگتا ہے گانٹھ اگر لگ جائے تو پھر رشتے ہوں یا ڈوری لاکھ کریں کوشش کھلنے میں وقت تو لگتا ہے ہم نے علاجِ زخمِ دل تو ڈھونڈ لیا لیکن گہرے...
  16. محمداحمد

    غزل - نہ جب دکھلائے کچھ بھی آنکھ پیارے ۔ محمد احمدؔ

    غزل نہ جب دکھلائے کچھ بھی آنکھ پیارے تَو پھرتُو اپنے اندر جھانک پیارے طلاطم خیز ہے جو دل کا دریا سفالِ دشتِ وحشت پھانک پیارے اگر مَہتاب دل کا بجھ گیا ہے سرِ مژگاں ستارے ٹانک پیارے ہے اُلفت سے دگر اظہارِ اُلفت نہ اک لاٹھی سے سب کو ہانک پیارے محمد احمدؔ
  17. محمداحمد

    غزل ۔ کچھ نہیں آفتاب، روزن ہے ۔ محمد احمدؔ

    غزل کچھ نہیں آفتاب، روزن ہے ساتھ والا مکان روشن ہے یہ ستارے چہکتے ہیں کتنے آسماں کیا کسی کا آنگن ہے؟ چاندنی ہے سفیر سورج کی چاند تو ظلمتوں کا مدفن ہے آگ ہے کوہسار کے نیچے برف تو پیرہن ہے، اچکن ہے دائمی زندگی کی ہے ضامن یہ فنا جو بقا کی دشمن ہے یاد تارِ نفس پہ چڑیا ہے وحشتوں کا شمار...
  18. محمداحمد

    غزل ۔ ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا ۔ محمد احمدؔ

    غزل ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا اُس پر مری زُباں کو حدِّ ادب میں رکھا کس نے سکھایا سائل کو بھوک کا ترانہ پھر کس نے لاکے کاسہ دستِ طلب میں رکھا مفلس کی چھت کے نیچے کمھلا گئے ہیں بچّے پھولوں کو لا کے کس نے چشمِ غضب میں رکھا پروردگار نے تو تقویٰ کی بات کی تھی تم نے فضیلتوں کو نام و نسب...
  19. محمداحمد

    غزل ۔ سکونِ دل کے لئے عشق تو بہانہ تھا۔ فاطمہ حسن

    غزل سکون دل کے لیے عشق تو بہانہ تھا وگرنہ تھک کے کہیں تو ٹھہر ہی جانا تھا وہ جن کو شکوہ تھا اوروں سے ظلم سہنے کا خود ان کا اپنا بھی انداز جارحانہ تھا جو اضطراب کا موسم گزار آئیں ہیں وہ جانتے ہیں کہ وحشت کا کیا زمانہ تھا بہت دنوں سے مجھے انتظار شب بھی نہیں وہ رت گزر گئی ہر خواب جب سہانا تھا...
  20. محمداحمد

    میں اُلجھ گیا جہاں راہ میں وہاں ایک جمِ غفیر تھا۔ اعزاز احمد آذر ۔ کلامِ شاعر بزبانِ شاعر

Top