غزل
بجھ گیا رات وہ ستارہ بھی
حال اچھا نہیں ہمارا بھی
زندگی ہے تو جی رہے ہیں ہم
زندگی ہے تو ہے خسارہ بھی
یہ جو ہم کھوئے کھوئے رہتے ہیں
اس میں کچھ دخل ہے تمھارا بھی
ڈھونڈنا آپ کو ہر اک شے میں
دیکھنا وسعت نظارہ بھی
ڈوبنا ذات کے سمندر میں
یہ ہے طوفان بھی کنارہ بھی
اب مجھے نیند ہی نہیں آتی...